قادری رانا
رکن
- شمولیت
- جون 20، 2014
- پیغامات
- 676
- ری ایکشن اسکور
- 55
- پوائنٹ
- 93
الحمد اللہ اللہ نے ایک دفعہ پھر یقین کو مظبوطی دی اور آپ لوگ اپنی سابقہ روٹین پر واپس آگئے ۔رہ گئی یہ بات
تو جناب اس قطع نظر میں نے عقلی دلیل دی یا نقلی فی الحال عرض یہ ہے کہ جب اللہ نے فرمایا کہ کون ہے جو مصیبت میں پڑے شخص کی پکار سنے ۔تو اللہ ایک کی پکار سنتا ہے پھر کیوں لوگ حضرت ابن عباس کے پاس گئے ؟کیا اللہ نے کسی اور کی سننی نہیں تھی؟یہاں یہ گفتگو نہیں کہ زندہ کا وسیلہ جائز ہے یاوصال شدہ کا بحث یہ ہے کہ جب اللہ ہر ایک کی سنتا ہے تو لوگ کیوں ابن عباس کے پاس گئے ؟؟کیا اللہ کو واسطوں اور وسیلوں کی ضرورت ہے ؟کیا یہ اللہ کو محتاج کرنا نہیں کہ وہ صرف ابن عباس کی سنتا ہے اور کسی کی ؟اب جس کی کڑاھی میں ابال آئے اسے یہ چاہییے کہ میری دونوں پوسٹوں کا مکمل جواب دے باقی جو بات شروع کرتا ہے اسے مکمل بھی کیا کرے۔یہ کیا یاک بات کر کے بھاگ جاتا ہے باقی اس کی جگہ ادھر ادھر کی پوسٹیں لگا کے تھریڈ کا مقصد فوت کر دیتے ہیں۔جتنی عقلی دلائل دی هیں خود ان دلائل کا رد بهی کردیا ۔ حضرت عباس رضی اللہ عنه والے واقعہ سے ۔
یہ وہ دلیل هے جو هم دیتے هیں کے اس وقت بهی اسلاف کا عمل یہی تها کے انهوں نے قبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جاکر امت کیلئے طلب نہ کرتے هوئے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے دعاء کروائی ۔
اس فرق کا تعلق اسلام کے بنیادی عقیدہ سے هے ۔