بھئی آپ تو یہ سب کچھ نہیں کرتے تو پھر کس بنیاد پر رسول اللہﷺ کے فرمان پر صحابہ کے فرمان کو ترجیح دیتے ہیں کہیں ایسا تو نہیں کہمیں دین کے معاملے میں وہی کچھ کرتا ہوں جو آپ دین کے معاملے میں کرتے ہیں
آپ کے نزدیک اللہ کے نبی کی بات کو 12 امام ( معصومین)کے ذریعہ سے ہی مانا جائے گا
مگر جب ان اماموں کے کچھ قول آپس میں اختلاف کر جاتے ہیں تو آپ اپنے علماء (غیر معصومین) کے تجزیہ و تطبیق کی روشنی میں فیصلہ کیوں کرتے ہیں اور آپ کے معصوم اماموں کے جن اقوال کو آپ کے غیر معصومین علماء پسند نہیں کرتے انکو وہ تقیہ پر مبنی کس دلیل سے کہ دیتے ہیں اور جس جن اقوال کو پسند کریں انکو تقیہ کیوں نہیں کہتے بلکہ تطبیق دینے کے لئے آپ کے علماء نے تو بداء جیسا غلیظ عقیدہ بھی بنا لیا ہوا یوں کہ جب جعفر صادق کے بیٹے اسماعیل کو امام بنا دیا گیا مگر وہ اپنے والد کی زندگی میں فوت ہو گئے جب اعتراض کیا گیا کہ یہ کیسے امام تھے کہ موت کا ہی پتا نہیں تو اس سے آگے اثنا عشریہ کے علماء (غیر معصومین) یہ عقیدہ بنایا گیا کہ نعوذ باللہ اللہ کو ہی پتا نہیں تھا کہ اس نے امام بننے سے پہلے مر جانا ہے آپ کے غیر معصومین علماء کی اس اپنی رائے سے تطبیق کو آپ کے ہی اہل تشیع کا اسماعیلی گروہ نہیں مانتا بلکہ وہ اسماعیل کو ہی آخری امام مانتا ہے
پردے میں رہنے دو پردہ نہ اٹھاؤ
پردہ جو اٹھ گیا تو------------------
علی بہرام صاحب یہ سب کیا ہے آپ کو آپکے معصوم امام کا قول دکھا دوں کہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنھما کیا تھے تو کہیں آپ علماء پرستی تو نہیں کریں گے ہمیں تو آپ پھر بھی صحابہ پرستی کا طعنہ دے رہے ہیں جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی تھے آپ میں جو علماء پرستی ہے وہ تو بہت بعد کے ہیں
رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نہ گئی !!