• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عذاب قبر کی حقیقت دامانوی صاحب کی نظر میں

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
میرے بھائی ذرا صبر سے کام لیں​
کسی کی غلطی کی نشان دہی کرنا ہمار حق ہے​
اور ایک بات کام کھول کر سن لیں میرے بھائی کوئی بھی ھو​
دیوبندی​
بریلوی​
اہلحدیث​
کوئی بھی ھو جس کی بات بھی قرآن اور صحیح احادیث سےٹکرا جا ے گی​
رد کر دی جا ے گی​
آپ کی بات درست ہے بھائی ۔۔۔۔آپ باطل کو رد کریں مگر قرآن اور صحیح احادیث نے بھی اس طرح کے رویے کی اجازت نہیں دی۔
ہمارے نبی کریم ﷺ عمدہ اخلاق کی مثال ہیں۔ان کی ہی پیروی ہمیں کرنی ہے۔
آپ کا یہ رویہ ہر گز درست نہیں۔۔اس میں بہتری لائیں ، اس سلسلے میں دعوت و تبلیغ سے متعلقہ کتب کا مطالعہ کریں۔
اللہ ہدایت دے۔آمین

بالکل آپ کی بات 100٪ ٹھیک ہے بھائی۔۔۔
ٹھیک ہے ہم کسی کی تقلید نہیں کرتے اور نا ہی شخصیت پرست ہیں لیکن کسی کی بات پر اعتراض کرنے کا بھی تو کوئی طریقہ ہوتا ہے۔۔۔
یہی حق اور ظرف کی پہچان ہے۔۔۔جزاک اللہ خیرا
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,979
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

محترم لولی صاحب میں نے جو کہنا تھا کہہ چکا اور سمجھنے والوں نے سمجھ لیا لیکن آپ کو سمجھ نہیں آئی اور آپ نے غیر متعلق بحث چھیڑلی۔ میری بات سے آپ نے یہ کیسے اخذ کرلیا کہ میں اپنے علماء کی غلطیوں کو قبول کرنے کی دعوت دے رہا ہوں یا انکی تقلید کی ترغیب میرا مطمع نظر ہے؟

میں صرف یہ کہنا چاہتا تھا کہ اپنے متعلقات سے انسان کو فطری محبت ہوتی ہے جیسے اپنے والدین سے، اپنی اولاد سے، اپنی برادری سے، اپنے بزرگوں سے، اپنے دوست احباب سے وغیرہ اور اپنے مخالفین سے انسان کو فطری طور پر نفرت ہوتی ہے۔ اسی رویہ کی بناء پر انسان اپنوں کی عزت اور ان کا احترام کرتا ہے جبکہ مخالفین پر تنقید کرتا ہے اور اس فطری جذبہ سے مجبور ہوکر انکی عزت سے احتراز کرتا ہے۔

لیکن آپکا اپنے ہی علماء کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنانا غیرفطری اور قابل مذمت رویہ ہے۔ اور یہی ایب نارمل رویہ دوسروں کو مسلک اہل حدیث پر انگلی اٹھانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔یہ بھی کتنی عجیب بات ہے کہ آپکی ابوجابر عبداللہ دامانوی حفظہ اللہ کی تحریر پر تنقید آپکی لاعلمی اور مسئلہ سے ناواقفی کا نتیجہ ہے۔اور آپ اسے بزعم خویش قرآن و حدیث کی خدمت سمجھ رہے ہیں۔ سبحان اللہ۔اگر آپ یہ جاہلانہ تنقید اپنے ہی عالم کو سب وشتم کئے بغیر اچھے رویے سے کرتے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں تھا۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,424
پوائنٹ
521
السلام علیکم

شاھد بھائی، مسلک کو ایک طرف رکھیں اور قابلیت اسی میں ھے کہ اگر ممبر کوئی بات سمجھنا چاہتا ھے تو اس پر اسے معقول طریقہ سے جواب عنایت فرمائیں، ورنہ یہاں مراسلہ نمبر 19 کا پہلا پہرہ میں لکھی ہوئی بات آپ پر بھی لاگو ہو جائے گی۔

والسلام
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,979
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
السلام علیکم

شاھد بھائی، مسلک کو ایک طرف رکھیں اور قابلیت اسی میں ھے کہ اگر ممبر کوئی بات سمجھنا چاہتا ھے تو اس پر اسے معقول طریقہ سے جواب عنایت فرمائیں، ورنہ یہاں مراسلہ نمبر 19 کا پہلا پہرہ میں لکھی ہوئی بات آپ پر بھی لاگو ہو جائے گی۔

والسلام
کنعان بھائی میں اپنی نااہلی کے سبب صحیح طرح آپکا اشارہ سمجھ نہیں سکا۔ شاید آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جو نصیحت میں اپنے علماء کے لئے کررہا ہوں وہ نصیحت دوسروں کے علماء کے لئے بھی کی جاسکتی ہے یا کرنی چاہیے؟ بہرحال اگر آپ خود ہی اپنی بات کی وضاحت فرمادیں تو شاید میں جواب میں کوئی معقول بات کہہ سکوں۔ شکریہ
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

میں صرف یہ کہنا چاہتا تھا کہ اپنے متعلقات سے انسان کو فطری محبت ہوتی ہے جیسے اپنے والدین سے، اپنی اولاد سے، اپنی برادری سے، اپنے بزرگوں سے، اپنے دوست احباب سے وغیرہ اور اپنے مخالفین سے انسان کو فطری طور پر نفرت ہوتی ہے۔ اسی رویہ کی بناء پر انسان اپنوں کی عزت اور ان کا احترام کرتا ہے جبکہ مخالفین پر تنقید کرتا ہے اور اس فطری جذبہ سے مجبور ہوکر انکی عزت سے احتراز کرتا ہے۔



میرے بھائی آپ کو پہلے بھی بتایا تھا کہ نہ ہم نے اپنے مخالفین کو دیکھنا ہے یا اپنوں کو دیکھنا ہے​
ہم نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ وسلم کے احکامات کو دیکھنا ہے​
آپ کیوں پریشان ہوتے ہیں​
کہ​
اگر میں اپنے بزرگوں کی کتابوں کے سکین پیجز لگاتا ہوں تو​
اس سے​
مسلک اہل حدیث پر انگلی اٹھانے کا موقع ملتا ہے​
میرے بھائی انگلی اٹھانے کا موقعہ تو تب ملے گا جب یہ بزرگ ہمارے لیے حجت ہوں گے​
جس طرح آپ اپنے بزرگوں سے محبت کرتے ہیں اسی طرح دوسرے مسلک والے بھی اپنے بزرگوں سے محبت کرتے ہیں​
لکن اس محبت کا یہ مطلب نہیں کہ ہم آنکھیں بند کر کے دیوبند ، بریلوی یا اہلحدیث کے بزرگوں کی بات مانتے رہیں​
ہمارے پاس ایک پیمانہ ہے - اور وہ ہے قرآن اور صحیح احادیث​
جس کی بات بھی اس پیمانےپر پورا اترتی ہے ٹھیک ورنہ ردی کی ٹوکری​
لکن ساتھ ہی ہمارا حق بنتا ہے کہ ہم اپنے بزرگوں کی غلطیوں کو پواینٹ آوٹ کر دیں تا کہ کوئی بندہ کسی بھی غلط فہمی میں نہ رھے​
کیا عبدللہ بن عمر رضی اللہ اپنے والد عمر رضی اللہ کی عزت نہیں کرتے تھے​
کیا ہم ان سے زیادہ اپنے بزرگوں کی عزت کرتے ہیں​
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ آپ حج تمتع کو جائز سمجھتے ہیں حالانکہ آپ کے والد عمر رضی اللہ عنہ اس سے روکا کرتے تھے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہ بتاؤ کہ میرے والد ایک کام سے منع کريں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا حکم دیں تو میرے والد کی بات مانی جائےگی یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم مانا جائے گا؟ کہنے والے نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم و عمل کو قبول کیا جائے گا۔ تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کو لیا جائے گا تو پھر میرے والد کے قول کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے مقابلے میں کیوں پیش کرتے ہو۔
(ترمذی۱\۱۶۹،طحاوی۱\۳۹۹)​


کیا عبدللہ بن عمر راضی اللہ نے بھی یہ بات سوچی کہ​
جو آپ نے سوچی ہے​
میں صرف یہ کہنا چاہتا تھا کہ اپنے متعلقات سے انسان کو فطری محبت ہوتی ہے جیسے اپنے والدین سے، اپنی اولاد سے، اپنی برادری سے، اپنے بزرگوں سے، اپنے دوست احباب سے وغیرہ اور اپنے مخالفین سے انسان کو فطری طور پر نفرت ہوتی ہے۔ اسی رویہ کی بناء پر انسان اپنوں کی عزت اور ان کا احترام کرتا ہے جبکہ مخالفین پر تنقید کرتا ہے اور اس فطری جذبہ سے مجبور ہوکر انکی عزت سے احتراز کرتا ہے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,424
پوائنٹ
521
السلام علیکم

لکن اس محبت کا یہ مطلب نہیں کہ ہم آنکھیں بند کر کے دیوبند ، بریلوی یا اہلحدیث کے بزرگوں کی بات مانتے رہیں​
ہمارے پاس ایک پیمانہ ہے - اور وہ ہے قرآن اور صحیح احادیث
جس کی بات بھی اس پیمانے پر پورا اترتی ہے ٹھیک ورنہ ردی کی ٹوکری
لکن ساتھ ہی ہمارا حق بنتا ہے کہ ہم اپنے بزرگوں کی غلطیوں کو پواینٹ آوٹ کر دیں تا کہ کوئی بندہ کسی بھی غلط فہمی میں نہ رھے​

لولی برو،

آپ کے پاس ایسا کونسا علم یا تعلیم ھے کہ جس سے آپ اس پیمانہ کا درست استعمال کرنا جانتے ہیں جیسا کہ کسی بھی بات کو قرآن مجید اور صحیح احادیث سے پرکھ سکتے ہیں ہو سکے تو اپنے علم سے اپنے دئے گئے قول پر کاپی پیسٹ اور سکین پیج کا استعمال کئے بغیر مفصل روشنی ڈالیں۔ اگر تھیوڑی میں کامیاب ہوئے تو پریٹیکل کے لئے آپ کو کچھ آیات پیش کی جا سکتی ہیں ورنہ میری طرف سے یہیں بات ختم۔

والسلام
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
السلام علیکم



لولی برو،
آپ کے پاس ایسا کونسا علم یا تعلیم ھے کہ جس سے آپ اس پیمانہ کا درست استعمال کرنا جانتے ہیں جیسا کہ کسی بھی بات کو قرآن مجید اور صحیح احادیث سے پرکھ سکتے ہیں
والسلام

کنعان برو ،​
بھائی اسی لیے تو میں کتابوں کے سکین پیجز لگا رہا ہوں تا کہ آپ جیسے عالم فاضلوں سے یہ دریافت کر سکوں کہ جو کچھ پیش کی گئی کتابوں میں لکھا ہے -​
اس کو ثابت کریں کہ یہ صحیح ہے یا نہیں​
پیمانہ تو آپ جانتے ہیں -​
پلیز جو کتابوں کے پیجز میں نے لگا ے ہیں - ان کے بارے میں اپنی راۓ شریف دے دیں​
شکریہ​
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
میں صرف یہ کہنا چاہتا تھا کہ اپنے متعلقات سے انسان کو فطری محبت ہوتی ہے جیسے اپنے والدین سے، اپنی اولاد سے، اپنی برادری سے، اپنے بزرگوں سے، اپنے دوست احباب سے وغیرہ اور اپنے مخالفین سے انسان کو فطری طور پر نفرت ہوتی ہے۔ اسی رویہ کی بناء پر انسان اپنوں کی عزت اور ان کا احترام کرتا ہے جبکہ مخالفین پر تنقید کرتا ہے اور اس فطری جذبہ سے مجبور ہوکر انکی عزت سے احتراز کرتا ہے۔

لیکن آپکا اپنے ہی علماء کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنانا غیرفطری اور قابل مذمت رویہ ہے۔ اور یہی ایب نارمل رویہ دوسروں کو مسلک اہل حدیث پر انگلی اٹھانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔یہ بھی کتنی عجیب بات ہے کہ آپکی ابوجابر عبداللہ دامانوی حفظہ اللہ کی تحریر پر تنقید آپکی لاعلمی اور مسئلہ سے ناواقفی کا نتیجہ ہے۔اور آپ اسے بزعم خویش قرآن و حدیث کی خدمت سمجھ رہے ہیں۔ سبحان اللہ۔اگر آپ یہ جاہلانہ تنقید اپنے ہی عالم کو سب وشتم کئے بغیر اچھے رویے سے کرتے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں تھا۔
محترم بھائی! متعلقات اگر غلطی کریں یا ان کے بیان میں کوئی ایسا پہلو موجود ہو ،جو قرآن و حدیث سے درست ثابت نہ ہوتا ہو،تو ان کے خلاف ضرور آواز بلند کرنی چاہیئے۔ اسی طرح مخالفین میں سے کوئی درست بات کرے جس کی تصدیق قرآن و حدیث کر دے تو اسے بھی بیان کرنا چاہیئے۔۔۔تو نفرت اور محبت کی بنیاد جذبات نہیں ہیں ، بلکہ" قرآن و حدیث" ہیں۔لیکن بھائی اس تھریڈ میں ممبرز نے جس پوائنٹ پر سٹینڈ لیا وہ لولی بھائی کے انداز ،اور طرز کی مخالفت کرنا ہے ۔۔۔جو کسی صورت قبول نہیں!
اس لیے ہمارا ان سے اختلاف ان کے انداز بیان پر ہے۔آپ پیج 1 کی پوسٹس ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اور
میرے بھائی آپ کو پہلے بھی بتایا تھا کہ نہ ہم نے اپنے مخالفین کو دیکھنا ہے یا اپنوں کو دیکھنا ہے​
ہم نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ وسلم کے احکامات کو دیکھنا ہے​
آپ کیوں پریشان ہوتے ہیں​
کہ​
اگر میں اپنے بزرگوں کی کتابوں کے سکین پیجز لگاتا ہوں تو​
اس سے​
مسلک اہل حدیث پر انگلی اٹھانے کا موقع ملتا ہے​
میرے بھائی انگلی اٹھانے کا موقعہ تو تب ملے گا جب یہ بزرگ ہمارے لیے حجت ہوں گے​
جس طرح آپ اپنے بزرگوں سے محبت کرتے ہیں اسی طرح دوسرے مسلک والے بھی اپنے بزرگوں سے محبت کرتے ہیں​
لکن اس محبت کا یہ مطلب نہیں کہ ہم آنکھیں بند کر کے دیوبند ، بریلوی یا اہلحدیث کے بزرگوں کی بات مانتے رہیں​
ہمارے پاس ایک پیمانہ ہے - اور وہ ہے قرآن اور صحیح احادیث​
جس کی بات بھی اس پیمانےپر پورا اترتی ہے ٹھیک ورنہ ردی کی ٹوکری​
لکن ساتھ ہی ہمارا حق بنتا ہے کہ ہم اپنے بزرگوں کی غلطیوں کو پواینٹ آوٹ کر دیں تا کہ کوئی بندہ کسی بھی غلط فہمی میں نہ رھے​
کیا عبدللہ بن عمر رضی اللہ اپنے والد عمر رضی اللہ کی عزت نہیں کرتے تھے​
کیا ہم ان سے زیادہ اپنے بزرگوں کی عزت کرتے ہیں​
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ آپ حج تمتع کو جائز سمجھتے ہیں حالانکہ آپ کے والد عمر رضی اللہ عنہ اس سے روکا کرتے تھے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہ بتاؤ کہ میرے والد ایک کام سے منع کريں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا حکم دیں تو میرے والد کی بات مانی جائےگی یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم مانا جائے گا؟ کہنے والے نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم و عمل کو قبول کیا جائے گا۔ تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کو لیا جائے گا تو پھر میرے والد کے قول کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے مقابلے میں کیوں پیش کرتے ہو۔
(ترمذی۱\۱۶۹،طحاوی۱\۳۹۹)​


کیا عبدللہ بن عمر راضی اللہ نے بھی یہ بات سوچی کہ​
جو آپ نے سوچی ہے​
بھائی بے شک ہمارے پاس قرآن و حدیث ہی پیمانہ ہے۔لیکن اس کی دعوت دینا،تنقید کرنا،مخالفین کی اصلاح کرنا ،اسلوب ،طرز پر توجہ دینا یہ بھی پیمانہ کا حصہ ہے،آپ کا انداز مہذب اور شائستہ ہونا چاہیئے۔۔۔۔اور یہی ہمارا اعتراض تھا۔
امید ہے آپ اپنی اصلاح کریں۔ ان شا ء اللہ

آپ درست کہتے ہیں کیونکہ
اس سلسلے میں میری نظر سے یہ حدیث گزری۔
حضرت ابو امامہ رض،کی روایت ہے،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جس نے اللہ کے لیے دوستی کی اور اللہ کے لیئے دشمنی کی،اور اللہ کے لیے دیا اور اللہ کے لیے روک رکھا ،اس نے اپنے ایمان کو مکمل کر لیا"
رواہ البخاری

یعنی آدمی اللہ کی خاطر جڑتا اور کٹتا ہے،وہ دین کی خاطر محبت کرتا ہے اور اسی کی خاطر نفرت کرتا ہے۔جب ایسا ہو جائے تو اس کا ایمان مکمل ہوا۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
میرے بھائی آپ کو پہلے بھی بتایا تھا کہ نہ ہم نے اپنے مخالفین کو دیکھنا ہے یا اپنوں کو دیکھنا ہے​
ہم نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ وسلم کے احکامات کو دیکھنا ہے​
آپ کیوں پریشان ہوتے ہیں​
کہ​
اگر میں اپنے بزرگوں کی کتابوں کے سکین پیجز لگاتا ہوں تو​
اس سے​
مسلک اہل حدیث پر انگلی اٹھانے کا موقع ملتا ہے​
میرے بھائی انگلی اٹھانے کا موقعہ تو تب ملے گا جب یہ بزرگ ہمارے لیے حجت ہوں گے​
جس طرح آپ اپنے بزرگوں سے محبت کرتے ہیں اسی طرح دوسرے مسلک والے بھی اپنے بزرگوں سے محبت کرتے ہیں​
لکن اس محبت کا یہ مطلب نہیں کہ ہم آنکھیں بند کر کے دیوبند ، بریلوی یا اہلحدیث کے بزرگوں کی بات مانتے رہیں​
ہمارے پاس ایک پیمانہ ہے - اور وہ ہے قرآن اور صحیح احادیث​
جس کی بات بھی اس پیمانےپر پورا اترتی ہے ٹھیک ورنہ ردی کی ٹوکری​
لکن ساتھ ہی ہمارا حق بنتا ہے کہ ہم اپنے بزرگوں کی غلطیوں کو پواینٹ آوٹ کر دیں تا کہ کوئی بندہ کسی بھی غلط فہمی میں نہ رھے​
کیا عبدللہ بن عمر رضی اللہ اپنے والد عمر رضی اللہ کی عزت نہیں کرتے تھے​
کیا ہم ان سے زیادہ اپنے بزرگوں کی عزت کرتے ہیں​
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ آپ حج تمتع کو جائز سمجھتے ہیں حالانکہ آپ کے والد عمر رضی اللہ عنہ اس سے روکا کرتے تھے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہ بتاؤ کہ میرے والد ایک کام سے منع کريں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا حکم دیں تو میرے والد کی بات مانی جائےگی یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم مانا جائے گا؟ کہنے والے نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم و عمل کو قبول کیا جائے گا۔ تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کو لیا جائے گا تو پھر میرے والد کے قول کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے مقابلے میں کیوں پیش کرتے ہو۔
(ترمذی۱\۱۶۹،طحاوی۱\۳۹۹)​


کیا عبدللہ بن عمر راضی اللہ نے بھی یہ بات سوچی کہ​
جو آپ نے سوچی ہے​
لولی بھائی مان جاؤ اس میں بھلائی اور عزت ہے من توضع للہ رفعہ اللہ
انبیاء کے وارثوں کی عزت کرو عزت ملے گی ادفع بالتی احسن
 
Top