محترم آپ تو غصہ ہی کر گئے؛آپ بتائیں جو اہل سنت کے مذہب کو تسلیم نہ کرے وہ بدعتی نہیں تو اور کیا ہے؟؟احادیث کی زبردستی تاویل اہل حدیث کا طریقہ نہیں جو کہ آپ کرتے ہیں۔
دین کی بات تو آپ کو بتا دی لیکن آپ باربار ایک ہی اعتراض دہراتے چلے جاتے ہیں۔
اس مسئلہ پر مفصل کتابیں پڑھنے کے باوجود اگر آپ کو یہ مسئلہ سمجھ نہیں آیا تو پھر آپ کو کیسے سمجھائیں؟؟
یا پھر آپ سمجھنا ہی نہیں چاہتے۔
پھر آپ سائل کے بجاے ایک مناظر کی طرح بحث کر ہے ہیں۔
اہل حدیث علما میں سے کون عالم ہے جو زمینی قبر کو قبر نہیں مانتا اور
موجودہ جسم کے بجاے کسی اور برزخی جسم کو قائل ہے؟؟کسی ایک ثقہ اور مستند عالم کا نام بتلادیں۔
اس کے برعکس ہمارے موقف کی تائید میں دسیوں اہل حدیث سلفی علما کے فتاویٰ اور آرا پیش کیے جا چکے ہیں۔
اب ایسے میں آپ ہی بتلائیں کہ آپ کے طرز عمل کی رو سے کیا آپ کو اہل حدیث قرار دیا جاسکتا ہے
اور اگر اس طرح کے مسائل میں اہل حدیث کے موقف کے خلاف راے رکھنا اگر گم رہی نہیں تو اور کیا ہے؟؟؟؟
احناف پر فتوے لگانے کو آپ ہروقت تیار رہتے ہیں لیکن خود پر بات آئی تو آپ آتش زیر پا ہو گئے اور زبان کو لگام دینے کی باتیں کرنے لگے؛یہ کیا رویہ ہے؟؟
بہ ہر حال میں یہی سمجھتا ہوں کہ جیسا رویہ آپ نے اپنایا ہے وہ اہل حدیث کے بجاے گم راہ لوگوں کا ہے۔
آپ صراحتاً بتلادیں کہ کیا آپ اس زمینی قبر میں موجود جسم پر عذاب و ثواب کے وقوع کے قائل ہیں جیسا کہ اہل حدیث کا مذہب ہے؟؟
اگر آپ کا جواب اثبات میں ہے تو میں اپنے الفاظ واپس لے لوں گا اور اگر آپ ادھر ادھر کی باتوں میں الجھائیں گے تو میری راے اور مستحکم ہو جائے گی آپ کے بارے میں؛والسلام
السلام علیکم و رحمت الله -
محترم - یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ احادیث نبوی کے مفاہیم میں سلف و صالحین کے دور میں بھی اختلاف ہو جاتا تھا لیکن دلیل ملنے پر وہ اس کو مان لیتے تھے- جیسا کہ عذاب قبرکا عقیدہ -یا سماع موتہ وغیرہ کا مسلہ وغیرہ - اس لئے ہر ایک پر گمراہی اور اہل بدعت کا فتویٰ لگانا عقلمندی نہیں-
آپ کے بقول اہل سنّت کا سماع موتہ پر اجماع ہے-اور زمینی قبر میں مردہ سنتا ہے جوتوں کی آواز -اور نبی کریم امّت کا سلام سنتے ہیں وغیرہ- لیکن حضرت عائشہ رضی الله عنہ سماع موتہ کی قائل نہیں تھیں -بدر کے مقتولین کا نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کے خطاب سننے کے بارے میں بھی ام المومنین حضرت عائشہ رضی الله عنہ کا عقیدہ باقی اصحاب کرام سے مختلف تھا - تو کیا وہ اہل بدعت کہلائیں گی -؟؟( نعوز باللہ میں ذالک)-
یہ لنک بھی ملاحظه کریں -
http://forum.mohaddis.com/threads/ام-المؤمنین-حضرت-عائشہ-رضی-اللہ-عنہا-بھی-سماع-الموتٰی-کی-منکر-ہیں۔.22805/
کہنے کا مطلب یہ ہےکہ آپ لوگ مجھ پر اور لولی بھائی پر فتویٰ لگانے میں جلدی کر رہے ہیں -اور ہمیں اہل بدعت اور عثمانی ثابت کرنے پر تلے ہوے ہیں - یہ دیکھے بغیر کے اکثر احادیث میں عذاب قبر کے عقیدہ کا ظاہری مفہوم وہ نہیں جو ہم سمجھ رہے ہوتے ہیں -اور حضرت عائشہ رضی الله عنہ کا موقف بھی یہی تھا کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی جو بھی بات قرآن کی صریح نص سے ٹکراے گی تو اس کی تاویل کی جائے گی -یہ نہیں کہ صحیح حدیث کو صرف پڑھ کر اس کے ظاہری الفاظ کو مان لیا جائے یہ دیکھے بغیر کہ اس کا اصل مفہوم کیا ہے -جب کہ وہ قران کے واضح مفہوم جس سے عقیدہ ثابت ہو رہا ہو اس سے ٹکرا رہی ہو- اور دوسروں پر بلا امتیاز منکرین احادیث کا فتویٰ چسپاں کر دیا جائے- لولی بھائی نے جو اتنی احادیث پیش کیں ہیں جن میں یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ قبر میں جسم کے وجود کی کوئی اہمیت نہیں اصل معامله روح کے ساتھ پیش آتا ہے - اس کی آپ نے اب تک کوئی وضاحت نہیں فرمائی - اگر یہی فتویٰ ہم آپ پر لگا دیں کہ اس طرح توآپ بھی اہل بدعت کی صف میں شامل ہو جاتے ہیں -