• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عذاب قبر کی حقیقت دامانوی صاحب کی نظر میں

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
لولی بھائی نے جو اتنی احادیث پیش کیں ہیں جن میں یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ قبر میں جسم کے وجود کی کوئی اہمیت نہیں اصل معامله روح کے ساتھ پیش آتا ہے - اس کی آپ نے اب تک کوئی وضاحت نہیں فرمائی - اگر یہی فتویٰ ہم آپ پر لگا دیں کہ اس طرح توآپ بھی اہل بدعت کی صف میں شامل ہو جاتے ہیں -
عذاب قبر روح اور جسم دونوں پر ہوتا ہے لہٰذا روح کو جسم سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا۔ اہل سنت اہل حدیث کا یہی عقیدہ ہے۔والحمدللہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
لولی آل ٹائم بھائی ڈاکٹر عثمانی اور عثمانی مذہب سے کھل کر اظہار برات نہیں کررہے بلکہ گول مول بات کررہے ہیں جو دال میں کچھ کالا ہونے کا قوی شک پیدا کررہا ہے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
عذاب قبر روح اور جسم دونوں پر ہوتا ہے لہٰذا روح کو جسم سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا۔ اہل سنت اہل حدیث کا یہی عقیدہ ہے۔والحمدللہ
محترم -

اہل سنّت کا تو عقیدہ سماع موتہ کا بھی ہے کہ مردہ سنتا ہے (اب چاہے وہ جوتیوں کی چاپ ہو یا سلام ہو)-

لیکن حضرت عائشہ رضی الله عنہ کا عقیدہ اس کے برعکس تھا - وہ سماع موتہ کی قائل نہیں تھیں -

یہ لنک ملاحظه فرمائیں - اب کیا کہیں گے آپ ؟؟؟ کیا حضرت عائشہ رضی الله عنہ کیا منکرین حدیث تھیں (نعوز باللہ میں ذالک)-

http://forum.mohaddis.com/threads/ام-المؤمنین-حضرت-عائشہ-رضی-اللہ-عنہا-بھی-سماع-الموتٰی-کی-منکر-ہیں۔.22805/
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اہل حدیث کا اتفاق ہے کہ عثمانی فرقہ بدعتی اور گمراہ فرقہ ہے۔ آپ عثمانی فرقے سے اظہار برات کیوں نہیں کردیتے؟ یا پھر انکے نظریات سے متفق ہیں؟
محترم -

میں اور نہ ہی لولی بھائی عثمانی گروہ سے تعلق رکھتے ہیں نہ ان کے نظریات سے متاثر ہیں - میں اور لولی بھائی نے متعدد صحیح احادیث اور قرانی حوالے دیے ہیں جن میں ڈاکٹرعثمانی کا کہیں ذکر نہیں - اب اگر کہیں ان کا عقیدہ قرآن سنّت کے صحیح مفہوم سے میل کھاتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم عثمانی کہلائیں -آپ اور ہم اکثر اوقات حنفیوں کے عقائد کا رد کرتے رہتے ہیں - لیکن کچھ معاملات ایسے بھی ہیں جس میں آپ اور ہم خود تسلیم کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ رح کا عقیدہ قرآن و سنّت کے مطابق تھا - تو کیا اس بنا پر ہم اب ہم حنفی کہلائیں گے ؟؟؟ یا دیوبندی اس بنا پرآپ کو حنفی کہنا شروع ہو جائیں تو کیا آپ اس کو تسلیم کریں گے ؟؟؟؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محترم -

اہل سنّت کا تو عقیدہ سماع موتہ کا بھی ہے کہ مردہ سنتا ہے (اب چاہے وہ جوتیوں کی چاپ ہو یا سلام ہو)-

لیکن حضرت عائشہ رضی الله عنہ کا عقیدہ اس کے برعکس تھا - وہ سماع موتہ کی قائل نہیں تھیں -

یہ لنک ملاحظه فرمائیں - اب کیا کہیں گے آپ ؟؟؟ کیا حضرت عائشہ رضی الله عنہ کیا منکرین حدیث تھیں (نعوز باللہ میں ذالک)-

http://forum.mohaddis.com/threads/ام-المؤمنین-حضرت-عائشہ-رضی-اللہ-عنہا-بھی-سماع-الموتٰی-کی-منکر-ہیں۔.22805/
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

اگر آپ کی اہل سنت سے مراد بریلوی ہیں تو یہ بات درست ہے کہ وہ سماع موتی کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ لیکن اگر اہل سنت سے مراد اہل حدیث ہیں تو یہ بات غلط ہے اہل حدیث سماع موتی کا عقیدہ نہیں رکھتے بلکہ مردوں کے نہ سننے کا عقیدہ رکھتے ہیں جس کا ذکر قرآن میں بھی آیا ہے۔ جہاں تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بدر کے مقتولین سے خطاب کرنا ہے تو اہل حدیث اس پر ایمان رکھتے ہیں لیکن یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا اسی طرح مردے کا لوگوں کی جوتیوں کی چاپ سننا بھی اہل حدیث کے نزدیک درست اور حق ہے مگر یہ سننا استثنائی صورت ہے جس پر ایمان لانے سے اصل عقیدہ میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
اللہ تعالی کے فرمان سے اہل حدیث کے عقیدہ کو سمجھا جاسکتا ہے کہ اللہ نے فرمایا:
وَمَا يَسْتَوِي الْأَحْيَاء وَلَا الْأَمْوَاتُ إِنَّ اللَّهَ يُسْمِعُ مَن يَشَاء وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ(القران ۳۵:۸۰)
اور زندہ اور مردے برابر نہیں ہوسکتے اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی بات سنا دیتا ہے اور آپ انہیں نہیں سناسکتے جو قبروں کے اندر ہیں۔

پس عموما مردہ نہیں سنتا اور نہ ہی کوئی انسان کسی مردے کو کچھ سنا سکتا ہے لیکن اللہ جب چاہتا ہے مردے کو سنوا دیتا ہے اور مردہ سنتا ہے۔ جیسے بدر کے مقتولین کو اللہ کا سنوانا یا پھر مردے کو جاتے ہوئے لوگوں کی جوتوں کی آواز سنوانا وغیرہ۔
پس احادیث اور قرآن میں کوئی تضاد نہیں اور اہل حدیث کا عقیدہ قرآن و حدیث کے مطابق ہے۔والحمدللہ
 
Last edited:

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محترم -
میں اور نہ ہی لولی بھائی عثمانی گروہ سے تعلق رکھتے ہیں نہ ان کے نظریات سے متاثر ہیں - میں اور لولی بھائی نے متعدد صحیح احادیث اور قرانی حوالے دیے ہیں جن میں ڈاکٹرعثمانی کا کہیں ذکر نہیں - اب اگر کہیں ان کا عقیدہ قرآن سنّت کے صحیح مفہوم سے میل کھاتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم عثمانی کہلائیں -آپ اور ہم اکثر اوقات حنفیوں کے عقائد کا رد کرتے رہتے ہیں - لیکن کچھ معاملات ایسے بھی ہیں جس میں آپ اور ہم خود تسلیم کرتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ رح کا عقیدہ قرآن و سنّت کے مطابق تھا - تو کیا اس بنا پر ہم اب ہم حنفی کہلائیں گے ؟؟؟ یا دیوبندی اس بنا پرآپ کو حنفی کہنا شروع ہو جائیں تو کیا آپ اس کو تسلیم کریں گے ؟؟؟؟
لولی آل ٹائم اور آپ ڈاکٹر عثمانی سے برات کا ایک جملہ ادا کرنے کے بجائے لمبی لمبی تشریحات دے رہے ہیں جو @حافظ طاہر اسلام عسکری اور @ابوالحسن علوی بھائی کے شکوک کو مزید پختہ کررہے ہیں۔میرے بھائی آپ صرف یہ کہہ دیں کہ ڈاکٹر عثمانی گمراہ شخص تھا اور اس فرقے کے لوگ صراط مستقیم سے ہٹے ہوئے ہیں۔ آپکی اصل بات کے بجائے غیرمتعلق باتیں ہمیں تشویش میں مبتلا کررہی ہیں۔
آپ نے ڈاکٹر عثمانی کے بارے میں لکھا ہے:
اب اگر کہیں ان کا عقیدہ قرآن سنّت کے صحیح مفہوم سے میل کھاتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم عثمانی کہلائیں -
لگتا ہے کہ وہ عقیدہ (یعنی عذاب قبر کے انکار کا عقیدہ) جس کی بنیاد پر عثمانی فرقے کا نام برزخی پڑا ہے اور اسے اہل حدیث نے ایک گمراہ فرقہ قرار دیا ہے۔ برزخیوں کا وہی عقیدہ آپ کے نزدیک قرآن وسنت کے صحیح مفہوم سے میل کھا رہا ہے؟ یعنی دوسرے معنوں میں آپ کا وہی عقیدہ ہے جو عثمانی فرقے کا ہے۔ بس فرق یہ ہے کہ آپ نے یہ عقیدہ عثمانی فرقے سے نہیں لیا لیکن اتفاق سے انکے اور آپکے خیالات آپس میں سے مل گئے ہیں۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
لولی آل ٹائم اور آپ ڈاکٹر عثمانی سے برات کا ایک جملہ ادا کرنے کے بجائے لمبی لمبی تشریحات دے رہے ہیں جو @حافظ طاہر اسلام عسکری اور @ابوالحسن علوی بھائی کے شکوک کو مزید پختہ کررہے ہیں۔میرے بھائی آپ صرف یہ کہہ دیں کہ ڈاکٹر عثمانی گمراہ شخص تھا اور اس فرقے کے لوگ صراط مستقیم سے ہٹے ہوئے ہیں۔ آپکی اصل بات کے بجائے غیرمتعلق باتیں ہمیں تشویش میں مبتلا کررہی ہیں۔
آپ نے ڈاکٹر عثمانی کے بارے میں لکھا ہے:

لگتا ہے کہ وہ عقیدہ (یعنی عذاب قبر کے انکار کا عقیدہ) جس کی بنیاد پر عثمانی فرقے کا نام برزخی پڑا ہے اور اسے اہل حدیث نے ایک گمراہ فرقہ قرار دیا ہے۔ برزخیوں کا وہی عقیدہ آپ کے نزدیک قرآن وسنت کے صحیح مفہوم سے میل کھا رہا ہے؟ یعنی دوسرے معنوں میں آپ کا وہی عقیدہ ہے جو عثمانی فرقے کا ہے۔ بس فرق یہ ہے کہ آپ نے یہ عقیدہ عثمانی فرقے سے نہیں لیا لیکن اتفاق سے انکے اور آپکے خیالات آپس میں سے مل گئے ہیں۔


اگر ڈاکٹر عثمانی نے واقعی صحابہ کرم راضی الله اور ائمہ کرام کے خلاف زبان درازی کی ہے تو میرا موقف بلکل واضح ہے اس بارے میں - جو بھی ادمی صحابہ کرام راضی الله کے خلاف زبان درازی کرے گا - اور سمجھانے کے باوجود اس زبان درازی سے باز نہیں آتا تو ایسا آدمی گمراہ نہیں بلکہ اسلام سے خارج سمجھا جا ے گا -

صحابہ کرم راضی الله کے خلاف زبان درازی کرنے والا کیسے مسلمان ہو سکتا ہے - ہم کیسے برداشت کر سکتے ہیں-
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
السلام علیکم و رحمت الله -

محترم - یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ احادیث نبوی کے مفاہیم میں سلف و صالحین کے دور میں بھی اختلاف ہو جاتا تھا لیکن دلیل ملنے پر وہ اس کو مان لیتے تھے- جیسا کہ عذاب قبرکا عقیدہ -یا سماع موتہ وغیرہ کا مسلہ وغیرہ - اس لئے ہر ایک پر گمراہی اور اہل بدعت کا فتویٰ لگانا عقلمندی نہیں-

آپ کے بقول اہل سنّت کا سماع موتہ پر اجماع ہے-اور زمینی قبر میں مردہ سنتا ہے جوتوں کی آواز -اور نبی کریم امّت کا سلام سنتے ہیں وغیرہ- لیکن حضرت عائشہ رضی الله عنہ سماع موتہ کی قائل نہیں تھیں -بدر کے مقتولین کا نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کے خطاب سننے کے بارے میں بھی ام المومنین حضرت عائشہ رضی الله عنہ کا عقیدہ باقی اصحاب کرام سے مختلف تھا - تو کیا وہ اہل بدعت کہلائیں گی -؟؟( نعوز باللہ میں ذالک)-

یہ لنک بھی ملاحظه کریں -

http://forum.mohaddis.com/threads/ام-المؤمنین-حضرت-عائشہ-رضی-اللہ-عنہا-بھی-سماع-الموتٰی-کی-منکر-ہیں۔.22805/

کہنے کا مطلب یہ ہےکہ آپ لوگ مجھ پر اور لولی بھائی پر فتویٰ لگانے میں جلدی کر رہے ہیں -اور ہمیں اہل بدعت اور عثمانی ثابت کرنے پر تلے ہوے ہیں - یہ دیکھے بغیر کے اکثر احادیث میں عذاب قبر کے عقیدہ کا ظاہری مفہوم وہ نہیں جو ہم سمجھ رہے ہوتے ہیں -اور حضرت عائشہ رضی الله عنہ کا موقف بھی یہی تھا کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی جو بھی بات قرآن کی صریح نص سے ٹکراے گی تو اس کی تاویل کی جائے گی -یہ نہیں کہ صحیح حدیث کو صرف پڑھ کر اس کے ظاہری الفاظ کو مان لیا جائے یہ دیکھے بغیر کہ اس کا اصل مفہوم کیا ہے -جب کہ وہ قران کے واضح مفہوم جس سے عقیدہ ثابت ہو رہا ہو اس سے ٹکرا رہی ہو- اور دوسروں پر بلا امتیاز منکرین احادیث کا فتویٰ چسپاں کر دیا جائے- لولی بھائی نے جو اتنی احادیث پیش کیں ہیں جن میں یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ قبر میں جسم کے وجود کی کوئی اہمیت نہیں اصل معامله روح کے ساتھ پیش آتا ہے - اس کی آپ نے اب تک کوئی وضاحت نہیں فرمائی - اگر یہی فتویٰ ہم آپ پر لگا دیں کہ اس طرح توآپ بھی اہل بدعت کی صف میں شامل ہو جاتے ہیں -
یہی میرا”مؤقف“ ہے۔ بلکہ میں تو کہتا ہوں” منکرینِ حدیث“ کی پیداوار بھی انہی ” روایت پرستوں“کی وجہ سےہوئی ہے۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
مجھے لگتا ہے یہ حضرات ” لولی آل ٹائم“ اور ” محمدعلی جواد“ کو اب ” عثمانی فرقہ“کے ” نمائندے“ ہی سمجھیں گے چاہے وہ کوئی کتنا ہی اس خیال کی تردید کریں جیسے کچھ” غلط فہم“ لوگ ” مجھے” منکرینِ حدیث“ میں سے گردانتے ہیں حالانکہ میں اپنا ”مؤقف“ ان لوگوں کو بتاچکا ہوں چونکہ یہ حضرات اپنے ” گمان “ کو ” یقین “ کا درجہ دیتے ہیں اس لیے میں ان سے نہیں” الجھتا“ میرا ”لولی آل ٹائم“ اور ” محمد علی جواد“ کو بھی یہی ” مشورہ“ ہے کہ ان حضرات کے بے جا ” الزامات“ کو نظر انداز کریں اور ان سے نہ الجھیں۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
مجھے اب کہ یہ لوگ کہیں @کفایت اللہ بھائی پر بھی گمراہی کا فتویٰ نہ لگا دیں - کیوں کہ جب @محمد عامر یونس بھائی نے تحقیق حدیث کے سیکشن میں حدیث کے متعلق پوچھا -


لنک

http://forum.mohaddis.com/threads/د...-کے-لئےقبرنبوی-میں-روح-کا-لوٹایا-جانا۔.15673/


کیا نبی کریم صلى الله عليه وسلم کے قبر میں درود سننے اور روح لوٹائی جانے کی حدیث صحیح ہے؟


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جو شخص بھی مجھے سلام کہتا ہے تو اللہ مجھ پر میری روح لوٹا دیتا ہے اور میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔"۔

(ابوداؤد :2041)



تو @کفایت اللہ بھائی نے اس حدیث کی تحقیق میں کیا لکھا - اس لنک پر پڑھ لیں -


http://forum.mohaddis.com/threads/د...وی-میں-روح-کا-لوٹایا-جانا۔.15673/#post-116123

آخر میں اپنی بات یہ کہہ کر ختم کی - اور ایک نوٹ بھی لکھا - آئیں دیکھتے ہیں کہ وہ کیا لکھتے ہیں -

لنک

http://forum.mohaddis.com/threads/د...وی-میں-روح-کا-لوٹایا-جانا۔.15673/#post-116471

اس حدیث کے متن میں شدید نکارت ہے کیونکہ اس میں دنیاوی جسم میں روح لوٹائے جانے کی بات ہےاور یہ بات اللہ کے قانون کے خلاف ہے۔جیساکہ ترمذی کی حدیث میں ہے:

امام ترمذي رحمه الله (المتوفى279)نے کہا:
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ خِرَاشٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: «يَا جَابِرُ مَا لِي أَرَاكَ مُنْكَسِرًا»؟ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتُشْهِدَ أَبِي، وَتَرَكَ عِيَالًا وَدَيْنًا، قَالَ: «أَفَلَا أُبَشِّرُكَ بِمَا لَقِيَ اللَّهُ بِهِ أَبَاكَ»؟ قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: " مَا كَلَّمَ اللَّهُ أَحَدًا قَطُّ إِلَّا مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ، وَأَحْيَا أَبَاكَ فَكَلَّمَهُ كِفَاحًا. فَقَالَ: يَا عَبْدِي تَمَنَّ عَلَيَّ أُعْطِكَ.[ص:231] قَالَ: يَا رَبِّ تُحْيِينِي فَأُقْتَلَ فِيكَ ثَانِيَةً. قَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّهُ قَدْ سَبَقَ مِنِّي أَنَّهُمْ إِلَيْهَا لَا يُرْجَعُونَ " قَالَ: وَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: {وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا} [آل عمران: 169].
صحابی رسول جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کی میری نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جابر کیا بات ہے۔ میں تمہیں شکستہ حال کیوں دیکھ رہا ہوں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد شہید ہوگئے اور قرض عیال چھوڑ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں اس چیز کی خوشخبری نہ سناؤں جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ تمہارے والد سے ملاقات کی عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارے والد کے علاوہ ہر شخص سے پردے کے پیچھے سے گفتگو کی لیکن تمہارے والد کو زندہ کر کے ان سے بالمشافہ گفتگو کی اور فرمایا اے میرے بندے تمنا کر۔ تو جس چیز کی تمنا کرے گا میں تجھے عطا کروں گا۔ انہوں نے عرض کیا اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے تاکہ میں دوبارہ تیری راہ میں قتل ہو جاؤں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا میری طرف سے یہ فیصلہ ہو چکا کہ دینا چھوڑنے کے بعد کوئی دنیا میں واپس نہیں جائے گا۔ راوی کہتے ہیں پھر یہ آیت نازل ہوئی (وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا بَلْ اَحْيَا ءٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ يُرْزَقُوْنَ ) ( آل عمران : 169) (یعنی تم ان لوگوں کو مردہ نہ سمجھو جو اللہ کی راہ میں قتل کر دئیے گئے ہیں۔ بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں اور انہیں رزق دیا جاتا ہے۔ الخ) [سنن الترمذي ت شاكر 5/ 230]​
اس حدیث میں اللہ تعالی نے اپنا یہ قانون پیش کیا ہے کہ دنیا چھوڑنے کے بعد کوئی بھی شخص دنیا میں نہیں آسکتا ۔

اسی طرح صحیح مسلم کی حدیث میں بھی شہداء نے اللہ کے سامنے یہ خواہش ظاہر کی:
يَا رَبِّ، نُرِيدُ أَنْ تَرُدَّ أَرْوَاحَنَا فِي أَجْسَادِنَا حَتَّى نُقْتَلَ فِي سَبِيلِكَ مَرَّةً أُخْرَى
اے رب ! ہماری خواہش ہے کہ تو ہماری روحوں کوہمارے جسموں میں لوٹا دے تاکہ ہم تیری راہ میں دوبارہ شہید ہوں [صحيح مسلم 3/ 1502]​
لیکن اللہ تعالی نے ان کی یہ خواہش پوری نہیں کی۔

معلوم ہوا کہ دنیاوی قبر میں موجود جسم میں روح کو لوٹانا اللہ کے قانون کے خلاف ہے ۔
اب طویل زندگی کے لئے روح لوٹائی جائے یا محض سلام کا جواب دینے کے لئے روح لوٹائی جائے بہرصورت یہ چیز اللہ کے قانون کے خلاف ہے ۔ لہٰذا اس کے برعکس کسی کمزور سند والی روایت میں کوئی بات ملتی ہے تو وہ منکر شمار ہوگی۔


بعد میں انہوں نے آخر میں ایک نوٹ بھی لکھا - کیا لکھا خود دیکھ لیں


نوٹ:

واضح رہے کہ حدیث براء رضی اللہ عنہ جس میں برزخ میں روح لوٹائے جانے کی بات ہے وہ صحیح ہے ۔
لیکن اس حدیث میں روح لوٹائے جانے کا جو معاملہ ہے وہ برزخی ہے کیونکہ برزخ میں سوال وجواب وغیرہ کے لئے یہ روح لوٹائی جاتی ہے ۔اورقران وحدیث میں اس کے خلاف کوئی چیز نہیں ہے۔

رہی قبررسول صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام کرتے وقت جواب دینے کے لئے روح کا لوٹایاجانا تو روح لوٹائے جانے کی یہ شکل پہلی شکل سے مختلف ہے کیونکہ یہاں دنیا میں موجود ایک زندہ شخص کے سلام کا جواب دینے کے لئے روح لوٹانے کی بات ہے ۔

ممکن ہے کہ کوئی کہے کہ حدیث میں یہ بھی آتاہے کہ مردہ تدفین کرکے جانے والوں کے قدموں کی آواز سنتاہے۔
توعرض ہے کہ اس چیز کا اعادہ روح سے کوئی تعلق نہیں ۔یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے حدیث میں یہ آتاہے کہ مردہ کو قبرستان لے جاتے ہیں تو وہ کہتا ہے مجھے کہاں لے جارہے ہو۔ظاہرہے کہ اس چیز کا تعلق اعادہ روح سے نہیں ہے۔یہ سب برزخی معاملات ہیں دنیاوی زندگی سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

لیکن دنیامیں موجودشخص کے سلام کے جواب کے لئے روح کا لوٹایا جانا یہ ایک الگ طرح کا معاملہ ہے ۔ اس اعادہ روح کے نتیجے میں زندہ اور فوت شدہ کے مابین مخاطبہ کی شکل پیداہوتی ہے جو بالکل دنیاوی معاملہ ہے اور مردوں کے ساتھ اس طرح کا معاملہ اللہ کے عام قانون کے خلاف ہے۔
اس کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کلیب بدر کے واقعہ میں جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردہ مشرکین سے خطاب کیا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس چیز کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ مانا۔کیونکہ یہاں مردہ مشرکین نے دنیا میں باحیات اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خطاب کوسنا۔اوریہ اللہ کے عام قانون کے خلاف ہے اس لئے ایک معجزہ ہے۔

واضح رہے کہ دنیاوی شخص کے سلام کا جواب دینے کی خاطر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح لوٹائی جانے والی روایت اگرفن حدیث کے اصولوں سے ثابت ہوجائے توہم اس حدیث کو صحیح تسلیم کرتے ہوئے اسے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص معاملہ تسلیم کریں گے۔
لیکن چونکہ یہ روایت فن حدیث کے اصولوں سے صحیح ثابت نہیں ہورہی ہے اورقران وحدیث کے عمومی بیان سے متصادم ہے ۔اس لئے ہم اس تصادم کو بھی بطور تائید پیش کرتے ہیں ۔واللہ اعلم بالصواب۔​


مزے کی بات یہ ہے کہ @حافظ طاہر اسلام عسکری بھائی نے @کفایت اللہ بھائی کی ساری پیش کردہ تحقیق کو غیر متفق کیا -

اس سے بھی حیرت کی بات یہ ہے کہ

@اسحاق سلفی بھائی نے ابھی تک
@کفایت اللہ بھائی
پر کوئی فتویٰ نہیں لگایا - میں تو @اسحاق سلفی اور @حافظ طاہر اسلام عسکری بھائی کے متعلق یہی کہوں گا کہ

پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ
 
Top