• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عذاب قبر کی حقیقت دامانوی صاحب کی نظر میں

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
مجھے لگتا ہے یہ حضرات ” لولی آل ٹائم“ اور ” محمدعلی جواد“ کو اب ” عثمانی فرقہ“کے ” نمائندے“ ہی سمجھیں گے چاہے وہ کوئی کتنا ہی اس خیال کی تردید کریں جیسے کچھ” غلط فہم“ لوگ ” مجھے” منکرینِ حدیث“ میں سے گردانتے ہیں حالانکہ میں اپنا ”مؤقف“ ان لوگوں کو بتاچکا ہوں چونکہ یہ حضرات اپنے ” گمان “ کو ” یقین “ کا درجہ دیتے ہیں اس لیے میں ان سے نہیں” الجھتا“ میرا ”لولی آل ٹائم“ اور ” محمد علی جواد“ کو بھی یہی ” مشورہ“ ہے کہ ان حضرات کے بے جا ” الزامات“ کو نظر انداز کریں اور ان سے نہ الجھیں۔
یہاں پر کوئی عام طور پر کسی کو ذاتی طور پر نہیں جانتا اس لئے کسی کے بارے میں کوئی بھی رائے اس کے افکار و نظریات جو وہ یہاں تحریری طور پر پیش کرتا ہے، کی بنیاد پر قائم کی جاتی ہے۔ آپ کو منکر حدیث اس لئے کہا جاتا ہوگا کہ آپ منکرین حدیث والے نظریات رکھتے ہیں جو آپ کی تحریروں سے واضح ہوجاتے ہیں جسے پڑھ کر آپ کے بارے میں رائے قائم کرلی جاتی ہے جو کہ درست ہوتی ہے اسی طرح لولی آل ٹائم اور محمد علی جواد نے اپنی تحریروں سے خود کو برزخی ثابت کیا ہے لہٰذا اب انہیں برزخی نہ کہیں تو کیا کہیں؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
مجھے اب کہ یہ لوگ کہیں @کفایت اللہ بھائی پر بھی گمراہی کا فتویٰ نہ لگا دیں - کیوں کہ جب @محمد عامر یونس بھائی نے تحقیق حدیث کے سیکشن میں حدیث کے متعلق پوچھا -


لنک

http://forum.mohaddis.com/threads/د...-کے-لئےقبرنبوی-میں-روح-کا-لوٹایا-جانا۔.15673/


کیا نبی کریم صلى الله عليه وسلم کے قبر میں درود سننے اور روح لوٹائی جانے کی حدیث صحیح ہے؟


سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جو شخص بھی مجھے سلام کہتا ہے تو اللہ مجھ پر میری روح لوٹا دیتا ہے اور میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔"۔

(ابوداؤد :2041)



تو @کفایت اللہ بھائی نے اس حدیث کی تحقیق میں کیا لکھا - اس لنک پر پڑھ لیں -


http://forum.mohaddis.com/threads/د...وی-میں-روح-کا-لوٹایا-جانا۔.15673/#post-116123

آخر میں اپنی بات یہ کہہ کر ختم کی - اور ایک نوٹ بھی لکھا - آئیں دیکھتے ہیں کہ وہ کیا لکھتے ہیں -

لنک

http://forum.mohaddis.com/threads/د...وی-میں-روح-کا-لوٹایا-جانا۔.15673/#post-116471

اس حدیث کے متن میں شدید نکارت ہے کیونکہ اس میں دنیاوی جسم میں روح لوٹائے جانے کی بات ہےاور یہ بات اللہ کے قانون کے خلاف ہے۔جیساکہ ترمذی کی حدیث میں ہے:

امام ترمذي رحمه الله (المتوفى279)نے کہا:
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ خِرَاشٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي: «يَا جَابِرُ مَا لِي أَرَاكَ مُنْكَسِرًا»؟ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتُشْهِدَ أَبِي، وَتَرَكَ عِيَالًا وَدَيْنًا، قَالَ: «أَفَلَا أُبَشِّرُكَ بِمَا لَقِيَ اللَّهُ بِهِ أَبَاكَ»؟ قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: " مَا كَلَّمَ اللَّهُ أَحَدًا قَطُّ إِلَّا مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ، وَأَحْيَا أَبَاكَ فَكَلَّمَهُ كِفَاحًا. فَقَالَ: يَا عَبْدِي تَمَنَّ عَلَيَّ أُعْطِكَ.[ص:231] قَالَ: يَا رَبِّ تُحْيِينِي فَأُقْتَلَ فِيكَ ثَانِيَةً. قَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّهُ قَدْ سَبَقَ مِنِّي أَنَّهُمْ إِلَيْهَا لَا يُرْجَعُونَ " قَالَ: وَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ: {وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا} [آل عمران: 169].
صحابی رسول جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کی میری نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جابر کیا بات ہے۔ میں تمہیں شکستہ حال کیوں دیکھ رہا ہوں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد شہید ہوگئے اور قرض عیال چھوڑ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں اس چیز کی خوشخبری نہ سناؤں جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ تمہارے والد سے ملاقات کی عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارے والد کے علاوہ ہر شخص سے پردے کے پیچھے سے گفتگو کی لیکن تمہارے والد کو زندہ کر کے ان سے بالمشافہ گفتگو کی اور فرمایا اے میرے بندے تمنا کر۔ تو جس چیز کی تمنا کرے گا میں تجھے عطا کروں گا۔ انہوں نے عرض کیا اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے تاکہ میں دوبارہ تیری راہ میں قتل ہو جاؤں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا میری طرف سے یہ فیصلہ ہو چکا کہ دینا چھوڑنے کے بعد کوئی دنیا میں واپس نہیں جائے گا۔ راوی کہتے ہیں پھر یہ آیت نازل ہوئی (وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا بَلْ اَحْيَا ءٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ يُرْزَقُوْنَ ) ( آل عمران : 169) (یعنی تم ان لوگوں کو مردہ نہ سمجھو جو اللہ کی راہ میں قتل کر دئیے گئے ہیں۔ بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں اور انہیں رزق دیا جاتا ہے۔ الخ) [سنن الترمذي ت شاكر 5/ 230]​
اس حدیث میں اللہ تعالی نے اپنا یہ قانون پیش کیا ہے کہ دنیا چھوڑنے کے بعد کوئی بھی شخص دنیا میں نہیں آسکتا ۔

اسی طرح صحیح مسلم کی حدیث میں بھی شہداء نے اللہ کے سامنے یہ خواہش ظاہر کی:
يَا رَبِّ، نُرِيدُ أَنْ تَرُدَّ أَرْوَاحَنَا فِي أَجْسَادِنَا حَتَّى نُقْتَلَ فِي سَبِيلِكَ مَرَّةً أُخْرَى
اے رب ! ہماری خواہش ہے کہ تو ہماری روحوں کوہمارے جسموں میں لوٹا دے تاکہ ہم تیری راہ میں دوبارہ شہید ہوں [صحيح مسلم 3/ 1502]​
لیکن اللہ تعالی نے ان کی یہ خواہش پوری نہیں کی۔

معلوم ہوا کہ دنیاوی قبر میں موجود جسم میں روح کو لوٹانا اللہ کے قانون کے خلاف ہے ۔
اب طویل زندگی کے لئے روح لوٹائی جائے یا محض سلام کا جواب دینے کے لئے روح لوٹائی جائے بہرصورت یہ چیز اللہ کے قانون کے خلاف ہے ۔ لہٰذا اس کے برعکس کسی کمزور سند والی روایت میں کوئی بات ملتی ہے تو وہ منکر شمار ہوگی۔


بعد میں انہوں نے آخر میں ایک نوٹ بھی لکھا - کیا لکھا خود دیکھ لیں

نوٹ:

واضح رہے کہ حدیث براء رضی اللہ عنہ جس میں برزخ میں روح لوٹائے جانے کی بات ہے وہ صحیح ہے ۔
لیکن اس حدیث میں روح لوٹائے جانے کا جو معاملہ ہے وہ برزخی ہے کیونکہ برزخ میں سوال وجواب وغیرہ کے لئے یہ روح لوٹائی جاتی ہے ۔اورقران وحدیث میں اس کے خلاف کوئی چیز نہیں ہے۔

رہی قبررسول صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام کرتے وقت جواب دینے کے لئے روح کا لوٹایاجانا تو روح لوٹائے جانے کی یہ شکل پہلی شکل سے مختلف ہے کیونکہ یہاں دنیا میں موجود ایک زندہ شخص کے سلام کا جواب دینے کے لئے روح لوٹانے کی بات ہے ۔

ممکن ہے کہ کوئی کہے کہ حدیث میں یہ بھی آتاہے کہ مردہ تدفین کرکے جانے والوں کے قدموں کی آواز سنتاہے۔
توعرض ہے کہ اس چیز کا اعادہ روح سے کوئی تعلق نہیں ۔یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے حدیث میں یہ آتاہے کہ مردہ کو قبرستان لے جاتے ہیں تو وہ کہتا ہے مجھے کہاں لے جارہے ہو۔ظاہرہے کہ اس چیز کا تعلق اعادہ روح سے نہیں ہے۔یہ سب برزخی معاملات ہیں دنیاوی زندگی سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

لیکن دنیامیں موجودشخص کے سلام کے جواب کے لئے روح کا لوٹایا جانا یہ ایک الگ طرح کا معاملہ ہے ۔ اس اعادہ روح کے نتیجے میں زندہ اور فوت شدہ کے مابین مخاطبہ کی شکل پیداہوتی ہے جو بالکل دنیاوی معاملہ ہے اور مردوں کے ساتھ اس طرح کا معاملہ اللہ کے عام قانون کے خلاف ہے۔
اس کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کلیب بدر کے واقعہ میں جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردہ مشرکین سے خطاب کیا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس چیز کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ مانا۔کیونکہ یہاں مردہ مشرکین نے دنیا میں باحیات اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خطاب کوسنا۔اوریہ اللہ کے عام قانون کے خلاف ہے اس لئے ایک معجزہ ہے۔

واضح رہے کہ دنیاوی شخص کے سلام کا جواب دینے کی خاطر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح لوٹائی جانے والی روایت اگرفن حدیث کے اصولوں سے ثابت ہوجائے توہم اس حدیث کو صحیح تسلیم کرتے ہوئے اسے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص معاملہ تسلیم کریں گے۔
لیکن چونکہ یہ روایت فن حدیث کے اصولوں سے صحیح ثابت نہیں ہورہی ہے اورقران وحدیث کے عمومی بیان سے متصادم ہے ۔اس لئے ہم اس تصادم کو بھی بطور تائید پیش کرتے ہیں ۔واللہ اعلم بالصواب۔



مزے کی بات یہ ہے کہ @حافظ طاہر اسلام عسکری بھائی نے @کفایت اللہ بھائی کی ساری پیش کردہ تحقیق کو غیر متفق کیا -

اس سے بھی حیرت کی بات یہ ہے کہ

@اسحاق سلفی بھائی نے ابھی تک
@کفایت اللہ بھائی
پر کوئی فتویٰ نہیں لگایا - میں تو @اسحاق سلفی اور @حافظ طاہر اسلام عسکری بھائی کے متعلق یہی کہوں گا کہ

پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ
آپ جاہل مرکب ہیں۔ ایک طرف تو آپ اپنی کم علمی کی بنا پر علماء کے کلام و دلائل کو سمجھ ہی نہیں پاتے اور دوسری طرف مفتی بن کر ان پر فتویٰ بھی لگاتے ہیں۔ یا تو آپ خود کو عامی تسلیم کرکے علما سے راہنمائی لیں خود مفتی نہ بنیں۔ یا پھر اتنا علم حاصل کرلیں کہ مفتی بن کر کسی عالم پر کوئی فتویٰ لگاسکیں۔ آدھا تیتر آدھا بٹیر بن کر کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ علماء کے کلام میں کوئی تضاد نہیں ہے تضاد آپکی ناقص عقل میں ہے اس بات کو آپ جتنی جلدی سمجھ لیں اتنا ہی آپ کے لئے بہتر ہوگا۔ان شاء اللہ
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
یہاں پر کوئی عام طور پر کسی کو ذاتی طور پر نہیں جانتا اس لئے کسی کے بارے میں کوئی بھی رائے اس کے افکار و نظریات جو وہ یہاں تحریری طور پر پیش کرتا ہے، کی بنیاد پر قائم کی جاتی ہے۔ آپ کو منکر حدیث اس لئے کہا جاتا ہوگا کہ آپ منکرین حدیث والے نظریات رکھتے ہیں جو آپ کی تحریروں سے واضح ہوجاتے ہیں جسے پڑھ کر آپ کے بارے میں رائے قائم کرلی جاتی ہے جو کہ درست ہوتی ہے اسی طرح لولی آل ٹائم اور محمد علی جواد نے اپنی تحریروں سے خود کو برزخی ثابت کیا ہے لہٰذا اب انہیں برزخی نہ کہیں تو کیا کہیں؟
کیا آپ اور آپ جیسوں کی ”رائے“”قال اللہ تعالٰی “کا درجہ رکھتی ہے۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
کیا آپ اور آپ جیسوں کی ”رائے“”قال اللہ تعالٰی “کا درجہ رکھتی ہے۔
ہر جگہ ’’قال الرسول‘‘ کو نظر انداز کرکے ’’قال اللہ‘‘ کی بات کرنا ہی آپ کے منکر حدیث ہونے کی واضح دلیل ہے۔ انسان اپنے افکار و نظریات کی وجہ سے جانا جاتا ہے زبانی دعووں سے نہیں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
ہر جگہ ’’قال الرسول‘‘ کو نظر انداز کرکے ’’قال اللہ‘‘ کی بات کرنا ہی آپ کے منکر حدیث ہونے کی واضح دلیل ہے۔ انسان اپنے افکار و نظریات کی وجہ سے جانا جاتا ہے زبانی دعووں سے نہیں۔
السلام علیکم و رحمت الله

محترم - افسوس ناک بات یہ ہے کہ ہمارے اکثر اہل حدیث بھائی حقیقی منکرین حدیث کی ریشہ دوانیوں اور غلط عقائد کی ترویج کی وجہ سے ہر اس شخص کو بھی منکرین حدیث صف میں لا کھڑا کردیتے ہیں جو عقائد میں قرآنی آیات کو فوقیت دیتے ہیں- یہ بھائی یہ بات بھول جاتے ہیں کہ عقیدہ قرآن سے ہی ثابت ہوتا ہے اور قرآن کا ہر لفظ بھی نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کی زبان مبارک سے ہی نکلا - ایسا ممکن نہیں کہ قرآن کسی `معاملے میں کچھ وضاحت کر رہا ہو اور احادیث نبوی کچھ اور - لیکن جب بظاھر کسی حدیث کے ظاہری الفاظ قران ک صریح نص سے ٹکرا رہے ہوں -جس سے عقیدہ ثابت ہوتا ہو تو ایسی روایت کی تا ویل کی جائے گی نہ کہ من و عن اس روایت کو قبول کیا جائے گا - یہ اصول بعد کے ادوار میں محدثین یا مجتہدین نے نہیں اپنایا بلکہ سلف و صالحین یعنی صحابہ کے دور سے ہی اس کا آغاز ہو گیا تھا- جس کی مثال سماع موتہ کے معاملے میں حضرت عائشہ رضی الله عنہ کی تشریح تھی - جب صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کو سماع موتہ کے معاملے میں مقتلولین بدرکے نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کے خطاب سننے میں مغالطہ ہوا تو حضرت عائشہ رضی الله عنہ نے اس وقت صحابہ کے سامنے قرآن ہی کی آیہ یات پیش کیں إِنَّکَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَی وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ ترجمہ :یعنی اے پیغمبر صلی الله علیه وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونهیں سنا سکتے ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس موقع پر کسی بھی صحابی نے حضرت عائشہ کی اس تفسیر سے اختلاف نہیں کیا کہ ان آیات کا یہ مطلب نہیں جو آپ بیان فرما رہی ہیں `نہ ہی ام المومنین پر یہ الزام لگایا کہ وہ نعو ز باللہ منکرین حدیث ہو گئی ہیں -ان آیات کی تفسری اس عظیم مفسرہ سے سمجھ لیں جس کے گھر میں قرآن نازل ہوتا تھا جو سب مؤمنین کی ماں ہیں ) بلکہ سب صحابہ کرام نے خاموشی اختیار کی کہ ہاں آپ رضی اللہ عنہا صحیح فرما رہی ہیں کہ ان آیات سے نفیِ سماع موتٰی ثابت ہے ۔

کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ایک مسلمان کی حثیت سے اپنی علم و فہم میں توازن قائم کرنا چاہیے نہ کہ بغیر سوچے سمجھے ہر ایک پر منکرین حدیث کا الزام لگا دینا چاہیے - عقیدہ وہ وہ اہم چیز ہے کہ جس کی بنیاد پر قیامت کے دن جنّت اور دوزخ میں ہمیشگی کا فیصلہ ہونا ہے -لهذا ہمیں اپنے اپنے علماء کی اندھی تقلید کے بجاے صحابہ کرام کے فہم و فراست کو فوقیت دینا ضروری ہے- ورنہ ہم اہل حدیث اور احناف میں کیا فرق رہ جائے گا -

الله ہم سب کو اپنی راہ کی طرف گامزن کرے (آمین )-
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
لولی صاحب کے الفاظ

اگر ڈاکٹر عثمانی نے واقعی صحابہ کرم راضی الله اور ائمہ کرام کے خلاف زبان درازی کی ہے تو میرا موقف بلکل واضح ہے اس بارے میں -

میں اگر اور واقعی کے دو الفاظ ڈاکٹر عثمانی کے بارے ان کی رائے کو واضح کرنے کے لیے کافی ہیں۔

اہل حدیث علماء کم از کم ڈاکٹر عثمانی کے بارے فتوی لگاتے ہوئے اگر یا واقعی کی شرط نہیں لگاتے وہ واضح طور کہتے ہیں کہ اس نے یہ کیا ہے اور لکھا ہے اور اس وجہ سے وہ گمراہ ہے۔ ڈاکٹر عثمانی کا گمراہ ہونا اگر یا واقعی کی شروط کا محتاج نہیں ہے۔ اس کے افکار واضح طور بدعتی اور گمراہ کن افکار ہیں اور اس کے گمراہ ہونے میں اہل حدیث میں کوئی دو رائے نہیں ہیں۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
ہر جگہ ’’قال الرسول‘‘ کو نظر انداز کرکے ’’قال اللہ‘‘ کی بات کرنا ہی آپ کے منکر حدیث ہونے کی واضح دلیل ہے۔ انسان اپنے افکار و نظریات کی وجہ سے جانا جاتا ہے زبانی دعووں سے نہیں۔
میرے کون سے ” افکار ونظریات “ سے آپ نے یہ” جانچ“ لیا کہ میں ” منکرِ حدیث“ ہوں ؟ اگر میں کہوں کہ آپ کے ” افکار و نظریات “سے میں نے یہ ” جانچ“ لیا ہے کہ آپ کےاندر” روایت پرستی کا مادہ“ بہت زیادہ ہے تو کیا آپ میری ”بات“مان لینگے ؟ یہ کچھ ضروری نہیں ہے کہ جو”مطلب“ آپ ایک ” روایت“سے ”اخذ“کریں دوسرے بھی ” یقینا“ وہی ” مطلب“ لیں اگر نہیں تو ان پر” منکرِ حدیث“ کا ” لیبل “ لگا دیں۔ بہرحال اس بات سے ” انکار“ نہیں کیا جاسکتا کہ ” حدیث“میں آپ کی اسی” افراط ( روایت پرستی)“ ہی نے ایک دوسرے گروہ کو ” تفریط (منکرِ حدیث)“ کی طرف دھکیلا ہے۔
اگرایک ” روایت“ آپ کی ” نظر “ میں ” قوی“ نہیں تو ادھر ” قال رسولﷺ“ کو ” نظر انداز“ کرنا اور اس کے ” رد“ میں ” صفحات“کالے کرنے کو میں کیا” نام “ دوں ؟
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
277
پوائنٹ
71
جناب لازم ہے کہ جو استدلال آپ کریں سلف میں سے کوئی تو اس استدلال کا قائل ہو
مجھے ایک بات یاد آئی اگرچہ اس پر غیر متفق کی ریٹنگ آ سکتی ہے
ھمارے ایک جاننے والے تھے ان کے والد صاحب ہر عالم سے جو ان کی قریبی مسجد میں درس دینے آتا ایک ہی سوال کرتے کہ نوکرانی لونڈی نہین بن سکتی کیوں نہیں بن سکتی ۔۔۔۔۔۔۔
ایک دفعہ یہی سسوال کیا تو جواب دینے والے پہلے سے ہی گویا اس انتظار میں تھے کہ یہ سوال آئے فورا بولے جی کیوں نہیں آپ اپنی نوکرانی سے لونڈی والا تعلق قائم کر لیں
پھر خوب کلاس لی کہ کتنے علماء نے یہ سمجھایا ہے آپ کو یہی فتوی چاھیئے تھا نا لیجئے
فائدہ یہ ہوا کہ آئندہ لوگ یہ سوال سننے سے بچ گئے
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
جناب لازم ہے کہ جو استدلال آپ کریں سلف میں سے کوئی تو اس استدلال کا قائل ہو
مجھے ایک بات یاد آئی اگرچہ اس پر غیر متفق کی ریٹنگ آ سکتی ہے
ھمارے ایک جاننے والے تھے ان کے والد صاحب ہر عالم سے جو ان کی قریبی مسجد میں درس دینے آتا ایک ہی سوال کرتے کہ نوکرانی لونڈی نہین بن سکتی کیوں نہیں بن سکتی ۔۔۔۔۔۔۔
ایک دفعہ یہی سسوال کیا تو جواب دینے والے پہلے سے ہی گویا اس انتظار میں تھے کہ یہ سوال آئے فورا بولے جی کیوں نہیں آپ اپنی نوکرانی سے لونڈی والا تعلق قائم کر لیں
پھر خوب کلاس لی کہ کتنے علماء نے یہ سمجھایا ہے آپ کو یہی فتوی چاھیئے تھا نا لیجئے
فائدہ یہ ہوا کہ آئندہ لوگ یہ سوال سننے سے بچ گئے
آپکی نظر میں سلف ” عقلِ کل“ کے مالک اور ”معصوم عن الخطاء“ ہیں۔ مجھے اس سے ”اختلاف“ نہیں۔لیکن کیا ” خلف“ میں سے کوئی بہتر ” رائے “ نہیں دے سکتا ؟ اگر آپ ”محدثین“کی ” آراء“پر ” ایمانِ کامل“ رکھتے ہیں تو ضرور رکھیں۔لیکن دوسروں کو اس طرح ” ایمان ِکامل“ لانے پر ” زور “ نہ دیں۔
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
277
پوائنٹ
71
جی اللہ تعالی نے سلف ہی کی جانب اشارہ کیا ہے فان امنوا بمثل ما امنتم بہ فقد اھتدوا
خلف کی جانب نہیں کیا باقی خلف کی رائے معتبر ہو بھی سکتی ہے بشرطیکہ سلف کی رائے کے خلاف نہ ہو
 
Top