- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما بیان کرتی ہیں کہ وہ نبی ﷺ کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس اس وقت آئیں جب کہ سورج کو گرہن لگ چکا تھا اور لوگ کھڑے ہوئے نماز ادا کر رہے تھے۔ اور عائشہ رضی اللہ عنہا بھی نماز ادا کر رہی تھیں۔ ……… (سورج کے روشن ہو جانے اور نماز سے فارغ ہو جانے کے بعد) رسول اللہ ﷺ جب مڑے تو اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا کہ کوئی چیز بھی ایسی نہیں کہ جسے میں نے اس مقام پر نہ دیکھ لیا ہو یہاں تک کہ جنت اور جہنم کو بھی اور میری طرف یہ وحی بھی کی گئی کہ بے شک تم قبروں مین دجال کے فتنہ کے مثل یا اس کے قریب آزمائے جاؤ گے۔ اور قبر میں تمہارے پاس فرشتے آئیں گے اور تم سے کہا جائے گا کہ اس شخص کے بارے میں تم کیا جانتے ہو؟ جو مومن یا موقن (یقین رکھنے والا) ہو گا وہ کہے گا وہ محمد رسول اللہ ﷺ ہیں اور ہمارے پاس کھلے دلائل اور ہدایت لے کر آئے پس ہم نے مان لیا اور ہم ایمان لے آئے اور ہم نے اتباع اختیار کی۔ پس اس سے کہا جائے گا کہ آرام سے سو جا۔ ہمیں معلوم تھا کہ آپ یقین رکھنے والے ہیں۔ اور جو منافق یا مرتاب (شک کرنے والا) ہو گا وہ کہے گا کہ میں نہیں جانتا۔ میں تو وہی کہتا ہوں کہ جو لوگ کہتے تھے۔ (بخاری کتاب الکسوب باب صلوۃ النساء مع الرجال فی الکسوف ح:۱۰۵۳۔ مسلم کتاب الکسوف باب۳۔ ح:۲۱۰۳)۔