امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک قبر کی تعریف
قرآن کریم اور احادیث نبویہ میں جہاں بھی لفظ قبر ذکر کیا گیا ہے وہاں قبر اسی مقام کو کہا گیا ہے کہ جہاں میت کو دفن کیا جاتا ہے اس قبر کے علاوہ کسی دوسری قبر کا ذکر قرآن و حدیث میں کہیں بھی نہیں ملتا اور الحمد للّٰہ فریق مخالف ہزار کوششوں کے باوجود ایک بھی واضح ثبوت اس سلسلہ میں آج تک پیش نہیں کر سکا ہے اور نہ کر سکے گا ان شاء اللہ العزیز۔ ڈاکٹر موصوف کا چونکہ دعوی ہے کہ وہ امام بخاری رحمہ اللہ کے ساتھ ہیں لہٰذا ضروری محسوس ہوا کہ امام بخاری رحمہ اللہ ہی سے قبر کی تعریف ان کی سب سے عظیم کتاب ’’الصحیح البخاری‘‘ سے پیش کر دی جائے تاکہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ امام بخاری رحمہ اللہ اور ڈاکٹر موصوف کے نظریات میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ اور امام بخاری رحمہ اللہ کے نام صرف دھوکا دینے کے لئے استعمال کیا گیا ہے جیسا کہ باطل فرقوں کا دستور رہا ہے کہ وہ اپنے باطل نظریات کو ثابت کرنے کے لئے قرآن و حدیث کا نام استعمال کرتے رہتے ہیں۔ حالانکہ قرآن و حدیث سے ان کو دُور کا بھی واسطہ نہیں رہا۔ امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک بھی قبر اسی مقام کو کہتے ہیں جہاں میت کو دفن کیا جاتا ہے اور جس کی وضاحت پچھلے صفحات میں کی جا چکی ہے نیز امام موصوف رحمہ اللہ نے کتاب الجنائز میں مختلف ابواب قائم کر کے اس مفہوم کو اچھی طرح واضح کیا ہے۔ اور ان ابواب کی تعداد سترہ ہے ۔ چنانچہ ملاحظہ فرمائیں:
(۱) کسی شخص کا عورت سے قبر کے پاس یہ کہنا کہ صبر کرو۔
(۲) قبروں کی زیارت کا بیان۔
(۳) قبروں پر مسجدیں بنانے کی کراہت کا بیان۔
(۴) دفن کئے جانے کے بعد قبر پر نماز پڑھنے کا بیان۔
(۵) قبر پر مسجد بنانے کا بیان۔
(۶) عورت کی قبر میں کون اُترے؟
(۷) ایک قبر میں دو یا تین آدمیوں کو دفن کرنے کا بیان۔
(۸) لحد (قبر) میں پہلے کون اُترے؟
(۹) قبر میں اذخر یا گھاس ڈالنے کا بیان۔
(۱۰) کیا میت کو کسی عذر کی بنا پر قبر یا لحد سے نکالا جا سکتا ہے؟
(۱۱) قبر میں لحد اور شق کا بیان۔
(۱۲) قبر پر شاخ لگانے کا بیان۔
(۱۳) قبر کے پاس محدث کا نصیحت کرنا۔
(۱۴) عذاب قبر کے متعلق جو وارد ہوا ہے۔
(۱۵) عذاب قبر سے پناہ مانگنے کا بیان۔
(۱۶) غیبت اور پیشاب سے عذاب قبر ہونے کا بیان۔
(۱۷) نبی اکرم ﷺ، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی قبروں کا بیان۔