• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عقیقہ اور امام ابو حنیفہ

شمولیت
نومبر 14، 2013
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
43
عقیقے کے بارے منکرین حدیث کا موقف بھی ملاحظہ فرمائیں ، جناب جاوید احمد غامدی صاحب نے بھی عقیقے کے بارے وہی راے دی ہے جو امام صاحب سے منقول ہے ،غامدی صاحب نے ایک ٹی وی پروگرام میں عقیقہ کے متعلق کہا تھا کہ یہ کوئی شرعی مسئلہ نہیں ہے،عقیقہ کی سنیت کو رد کرتے ہوے وہ کہتے ہیں کہ عقیقہ کے بارے میں یہ اختلاف ہمیشہ سے ہے کہ یہ کوئی مستقل دینی حکم ہے یا نہیں۔فقہ کی مشہور کتاب ''بدایۃ المجتہدونہایۃ المقتصد'' میں فقہی آرا کا خلاصہ ان الفاظ میں منقول ہے:
''ایک گروہ نے، جس میں ظاہری علما شامل ہیں، عقیقہ کو واجب قرار دیا ہے۔ جمہور نے اسے سنت کہا ہے۔ امام ابوحنیفہ اسے فرض مانتے ہیں نہ سنت۔''
(بدایۃ المجتہد ونہایۃ المقتصد، ابن رشد، ترجمہ: ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی۱۵۶۔۱۵۷)
یہ غامدی کون ہیں؟
جمہور علماء کی بات آپ نے خود ہی واضح کردی تو اب اشکال کیا باقی رہا ؟؟؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
یہ غامدی کون ہیں؟
جمہور علماء کی بات آپ نے خود ہی واضح کردی تو اب اشکال کیا باقی رہا ؟؟؟
جمہور نے عقیقہ کو سنت کہا ہے آپ کی طرح بدعت قرار نہیں دیا
غامدی اس وقت منکریں حدیث کا سردار ہے اور اس وقت اس کا طرہ امتیاز یہ ہے کہ وہ بھی عقیقے کی سنیت کا مخالف ہے
 
شمولیت
نومبر 14، 2013
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
43
جمہور نے عقیقہ کو سنت کہا ہے آپ کی طرح بدعت قرار نہیں دیا
غامدی اس وقت منکریں حدیث کا سردار ہے اور اس وقت اس کا طرہ امتیاز یہ ہے کہ وہ بھی عقیقے کی سنیت کا مخالف ہے
جمہور علماء نے عقیقہ کو سنت کہا ہے ۔ا سکا آپ اقراربھی کررہے ہیں ۔توا ب اشکال کیاہے ؟؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
عقیقے کے بارے منکرین حدیث کا موقف بھی ملاحظہ فرمائیں ، جناب جاوید احمد غامدی صاحب نے بھی عقیقے کے بارے وہی راے دی ہے جو امام صاحب سے منقول ہے ،غامدی صاحب نے ایک ٹی وی پروگرام میں عقیقہ کے متعلق کہا تھا کہ یہ کوئی شرعی مسئلہ نہیں ہے،عقیقہ کی سنیت کو رد کرتے ہوے وہ کہتے ہیں کہ عقیقہ کے بارے میں یہ اختلاف ہمیشہ سے ہے کہ یہ کوئی مستقل دینی حکم ہے یا نہیں۔فقہ کی مشہور کتاب ''بدایۃ المجتہدونہایۃ المقتصد'' میں فقہی آرا کا خلاصہ ان الفاظ میں منقول ہے:
''ایک گروہ نے، جس میں ظاہری علما شامل ہیں، عقیقہ کو واجب قرار دیا ہے۔ جمہور نے اسے سنت کہا ہے۔ امام ابوحنیفہ اسے فرض مانتے ہیں نہ سنت۔''
(بدایۃ المجتہد ونہایۃ المقتصد، ابن رشد، ترجمہ: ڈاکٹر عبید اللہ فہد فلاحی۱۵۶۔۱۵۷)
محمد یوسف
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
جمہور علماء نے عقیقہ کو سنت کہا ہے ۔ا سکا آپ اقراربھی کررہے ہیں ۔توا ب اشکال کیاہے ؟؟
اس میں اشکال یہ ہے امام صاحب نے عقیقہ کو بدعت اور جاہلیت کی رسم قرار دیا ہے اور دوسرا اشکال یہ ہے آپ کھلے دل سے یہ کیوں نہیں کہہ رہے کہ جس امام صاحب سے بہت ساتے مسائل میں غلطی ہوئی ہے یہاں بھی ان سے خطا سر زد ہوئی ہے اور تیسرا اشکال یہ ہے کہہ جب ان سے اتنی زیادہ غلطیاں سر زد ہوئی ہیں تو ان کی تقلید کاہے کو؟؟
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
سب بھائیوں سے یہ مطالبہ ہے کہ ایک چیز کا ایک بار اظہار کریں ، کہ اس جاہلیۃ اور کراہۃ کے بابت احناف کے پاس کوئی دلیل نہیں ،
ہاں یا نہیں بس ۔ ابتسامہ
 
شمولیت
نومبر 14، 2013
پیغامات
177
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
43
جن مسائل شرعیہ کو ان احناف نے اپنی مزعومہ تحقیق اور ریسرچ کی آماجگاہ بنا رکھا ہے ان میں عقیقہ کا مسئلہ بھی شامل ہے۔ان میں نام نہاد محققین کی تحقیق کا ما حصل یہ ہے کہ عقیقہ جاہلی رسم ہے ،جہاں تک اس تحقیق زدہ لوگوں کے دلائل کی معقولیت کا تعلق ہے۔ تو حقیقت یہ ہے کہ بریلوی ٹولے کی طرح ان کے ہاں بھی بس چند مغالطے اور مفروضے ہیں جنھیں نمک مرچ لگا کر پیش کرتے رہتے ہیں۔ فقہ حنفی کی روشنی میں امام ابو حنیفہ نے یہ فتوی صادر فرمایا کہ لڑکے یا لڑکی کی پیدائش پرکوئی قربانی نہیں ہوگی، بلکہ لوگ جسے عقیقہ کہتے ہیں یہ صرف ایک جاہلی رسم ہے، جناب علامہ شوکانی نے نیل الاوطار مین لکھا ہے:
حَكَى صَاحِبُ الْبَحْرِ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ أَنَّ الْعَقِيقَةَ جَاهِلِيَّةٌ مَحَاهَا الْإِسْلَامُ(نیل الاوطار:ج۵، ص:۱۵۷
رسول اللہ ﷺ کی حدیث کے مقابلہ میں کسی بھی اُمتی کا قول حجت نہیں۔ان تصریحات کا خلاصہ یہ ہے کہ صحیح حدیث کے ہوتے ہوئے بڑے سے بڑا مجتہد اور امام بھی اتھارٹی نہیں رکھتا، خواہ وہ امام ابو حنیفہؒ ہون یا کوئی اور صاحب خواہ ایک ہو یا سینکڑوں ،غرض یہ کہ چونکہ امام ابو حنیفہ کا یہ فتویٰ احادیث صحیحہ غیر منسوخہ کے سراسر خلاف ہے لہذا حجت نہیں تعجب ہے کہ احناف ایک امتی کو امام اور پیشوا بنا کر دن رات اس کی تقلید کے گن گاتے ہیں
حافظ صاحب
سب سے پہلے یہ بتا ئیں کی آپ نے اس عبارت کی اندھی تقلید کرتے ہوئے اس کو نقل کیا ہے یا اور کتابوں سے اس بات کی تحقیق کرتے ہوئے اس کو نقل کیا ہے؟
اور کتابیں بھی دیکھیں ہیں تو وہ کون کونسی ہیں بتا ئیں تاکہ ہم بھی سچائی کا یقین ہو۔
اگر آپ نے صرف اس عبارت کو دیکھ کر یہ اعتراض کیا ہے تو آپ نے تقلید کی ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
حافظ صاحب
سب سے پہلے یہ بتا ئیں کی آپ نے اس عبارت کی اندھی تقلید کرتے ہوئے اس کو نقل کیا ہے یا اور کتابوں سے اس بات کی تحقیق کرتے ہوئے اس کو نقل کیا ہے؟
اور کتابیں بھی دیکھیں ہیں تو وہ کون کونسی ہیں بتا ئیں تاکہ ہم بھی سچائی کا یقین ہو۔
اگر آپ نے صرف اس عبارت کو دیکھ کر یہ اعتراض کیا ہے تو آپ نے تقلید کی ہے
بدائع الصنائع میں لکھا ہے:
وَلَا يَعُقُّ عَنْ الْغُلَامِ وَالْجَارِيَةِ عِنْدَنَا (ج:5،ص:127
اسی طرح فقہ حنفی کی کتاب درر الحکام فی شرح غرر الاحکام میں درج ہے:
لِأَنَّ الْعَقِيقَةَ كَانَتْ فَضْلًا وَمَتَى نُسِخَ الْفَضْلُ لَا تَبْقَى إلَّا الْكَرَاهَةُ (درر الحکام فی شرح غرر الاحکام:ج1، ص266
اور در مختار میں یہ لکھا ہے:
أَنَّ وُجُوبَ الْأُضْحِيَّةَ نَسَخَ كُلَّ دَمٍ كَانَ قَبْلَهَا مِنْ الْعَقِيقَةِ وَالرَّجَبِيَّةِ وَالْعَتِيرَةِ،
آپ کی فقہ کہیں تو عقیقے کی ویسے ہی نفی کر رہی ہے اور کہیں اس کو مکروہ قرار دے رہی ہے اب آپ کو ہی انصاف کرنا ہے کہ اصل مسئلہ کیا ہے اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو
 
Top