خواجہ خرم
رکن
- شمولیت
- دسمبر 02، 2012
- پیغامات
- 477
- ری ایکشن اسکور
- 46
- پوائنٹ
- 86
58 قاریوں کی کثرت اور فقہا و علماء کی قلت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے کہ قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ قراء کی تعداد زیادہ ہو جائے گی اور علمائے شریعت کم ہو جائیں گے۔
حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ، ثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ، عَنِ ابْنِ حُجَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «سَيَأْتِي عَلَى أُمَّتِي زَمَانٌ تَكْثُرُ فِيهِ الْقُرَّاءُ، وَتَقِلُّ الْفُقَهَاءُ وَيُقْبَضُ الْعِلْمُ، وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ» قَالُوا: وَمَا الْهَرْجُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «الْقَتْلُ بَيْنَكُمْ، ثُمَّ يَأْتِي بَعْدَ ذَلِكَ زَمَانٌ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ رِجَالٌ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، ثُمَّ يَأْتِي مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ زَمَانٌ يُجَادِلُ الْمُنَافِقُ الْكَافِرُ الْمُشْرِكُ بِاللَّهِ الْمُؤْمِنَ بِمِثْلِ مَا يَقُولُ» هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخْرِجَاهُ "
صحيح
مستدرک حاکم :8412
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک زمانہ آئے گا جس میں قراء کی کثرت اور فقہا کی قلت ہوگی، علم اٹھا لیا جائے گا اور ھرج زیادہ ہو جائے گا۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ ھرج کیا چیز ہے؟ فرمایا:تمہاری باہمی خونریزی۔ پھر اس کے بعد وہ دور آئے گا جب بعض لوگ قرآن کریم کی تلاوت تو کریں گے مگر قرآن ان کے گلے سے نیچے نہیں اترے گا۔ پھر ایک زمانہ آئے گا جب ایک منافق، کافر اور مشرک بھی مومن سے بحث و جدال کرے گا اور مومن کی باتوں کا ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔
معاملہ اس وقت زیادہ خراب ہو جائے گا جب ّلماء کے دنیا سے اٹھ جانے کے باعث علم رخصت ہو جائے گا۔ جب کوئی عالمِ ربانی نہ بچے گا تو لوگ جاہلوں کو اپنا پیشوا بنا لیں گے۔ ان سے جب دینی مسائل پوچھے جائیں گے تو وہ علم کے بغیر فتویٰ دے دیا کریں گے۔ اس طرح خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا"،
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھا لے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے۔ بلکہ وہ (پختہ کار) علماء کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا۔ حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے، ان سے سوالات کیے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے جواب دیں گے۔ اس لیے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔
صحیح بخاری:100، صحیح مسلم:2674