• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علمائے دیوبند کی صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے بارے میں زبان درازیاں

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
انتہائی شرم کی بات ہے کہ انسان کسی ایسے مسئلہ کی بنا پر دوسروں پر طعن دراز کرے جس کا وہ خود بھی قاعل ہو۔ یہی حال موجودہ مقلدین کا ہے جن کے سر تو ہیں لیکن دماغ نہیں اگر دماغ ہیں تو عقل نہیں۔ان بیچاروں کی عقل امام ابوحنیفہ کی اندھی تقلید نے سلب کر لی ہے۔

اہل حدیث صحابہ کرام کے ان اقوال کو حجت تسلیم نہیں کرتے جو نص صحیح کے خلاف ہوں کیونکہ صحابہ کرام بھی بہرحال انسان تھے اور معصوم عن الخطاء صرف انبیاء علیہ السلام کی زات قدسیہ ہیں۔ بالکل یہی موقف احناف کا بھی ہے ان کے ہاں بھی احادیث صحیحہ سے تصادم کے نتیجے میں صحابہ کے اقوال حجت نہیں رہتے۔

1۔ علامہ ابن ھمام حنفی فرماتے ہیں: یعنی ہمارے نزدیک صحابی کا قول حجت ہے جب تک سنت سے کوئی چیز اس کی نفی نہ کرے۔(فتح القدیر ص37، ج2، باب صلاۃ الجمعۃ)

2۔ مولانا ظفر احمد تھانوی دیوبندی فرماتے ہیں: یعنی صحابی کا قول ہمارے نزدیک حجت ہے جب مرفوع حدیث کے خلاف نہ ہو(اعلاء السنن ص126،ج1)
مزید فرماتے ہیں: یعنی صحابی کا قول جب مرفوع حدیث کے معارض ہو تو حجت نہیں ہوتا بالخصوص جب وہ مسئلہ صحابہ کرام میں مختلف فیہ ہو۔(اعلاءالسنن،ص438،ج01، باب آداب الاستنجاء)
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
جزا ک اللہ خیرا ابو تراب بھائی
ارے بھائی جان !حنفیت صرف ایک فتوے کے کہاں خلاف ہے حنفیت کا تو اسلام سے کھلم کھلا اختلاف ہے اور ان کی باتیں دین اسلام کی صاف شفاف تعلیمات سے ٹکراتی ہے۔یہ کتابیں پڑھ کر دیکھیں۔
مذہب حنفی کا دین اسلام سے اختلاف
بہشتی زیور کا خودساختہ اسلام
دین میں تقلید کا مسئلہ
مقلدین علمائے عرب کی نظر میں
mzeed tfseel ky luy
www.Albisharah.com - www.Albisharah.com
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
انتہائی شرم کی بات ہے کہ انسان کسی ایسے مسئلہ کی بنا پر دوسروں پر طعن دراز کرے جس کا وہ خود بھی قاعل ہو۔ یہی حال موجودہ مقلدین کا ہے جن کے سر تو ہیں لیکن دماغ نہیں اگر دماغ ہیں تو عقل نہیں۔ان بیچاروں کی عقل امام ابوحنیفہ کی اندھی تقلید نے سلب کر لی ہے۔

اہل حدیث صحابہ کرام کے ان اقوال کو حجت تسلیم نہیں کرتے جو نص صحیح کے خلاف ہوں کیونکہ صحابہ کرام بھی بہرحال انسان تھے اور معصوم عن الخطاء صرف انبیاء علیہ السلام کی زات قدسیہ ہیں۔ بالکل یہی موقف احناف کا بھی ہے ان کے ہاں بھی احادیث صحیحہ سے تصادم کے نتیجے میں صحابہ کے اقوال حجت نہیں رہتے۔

1۔ علامہ ابن ھمام حنفی فرماتے ہیں: یعنی ہمارے نزدیک صحابی کا قول حجت ہے جب تک سنت سے کوئی چیز اس کی نفی نہ کرے۔(فتح القدیر ص37، ج2، باب صلاۃ الجمعۃ)

2۔ مولانا ظفر احمد تھانوی دیوبندی فرماتے ہیں: یعنی صحابی کا قول ہمارے نزدیک حجت ہے جب مرفوع حدیث کے خلاف نہ ہو(اعلاء السنن ص126،ج1)
مزید فرماتے ہیں: یعنی صحابی کا قول جب مرفوع حدیث کے معارض ہو تو حجت نہیں ہوتا بالخصوص جب وہ مسئلہ صحابہ کرام میں مختلف فیہ ہو۔(اعلاءالسنن،ص438،ج01، باب آداب الاستنجاء)
جزاک اللہ خیرا
زبردست شاہد نزیر بھائی،
اب سہج صاحب کے پاس بولنے کے لیے کیا رہ گیا یا اب بھی سہج صاحب یہ کہیں گے کہ میں ان کو درست نہیں مانتا۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
انتہائی شرم کی بات ہے کہ انسان کسی ایسے مسئلہ کی بنا پر دوسروں پر طعن دراز کرے جس کا وہ خود بھی قاعل ہو۔ یہی حال موجودہ مقلدین کا ہے جن کے سر تو ہیں لیکن دماغ نہیں اگر دماغ ہیں تو عقل نہیں۔ان بیچاروں کی عقل امام ابوحنیفہ کی اندھی تقلید نے سلب کر لی ہے۔
السلام علیکم جناب شاہد نزیر صاحب
ماشاء اللہ عمدہ اخلاق کا مظاہرہ کیا جاتا ہے آپ کی جانب سے ، نا سلام نا دعا بس کچھ نہ کچھ لکھ کر اپنی جھینپ مٹانے کی کوشش شروع ۔ اور لکھنا بھی ایسی باتیں کہ معلوم ہو کہ غیر مقلدین کا بہت بڑا مجتہد اعظم گفتگو فرماریا ہے ۔ اور آپ کے عمدہ اخلاق کا مظاہرہ کیا ہوگا کہ جب بھی زبان نکالیں گے تو احناف کے خلاف ؟ میاں جی کبھی اپنے بغض کا اظہار امام مالک رحمہ اللہ ، امام شافعی رحمہ اللہ ، امام احمد بن حنبلی رحمہ اللہ علیہ سے بھی کر کے دکھادیجئے ؟ تاکہ معلوم ہوسکے کہ آپ کتنے بڑے غیر مقلد مجتہد ہیں ۔ لیکن نہیں جناب روزی روٹی کا معاملہ آڑے آجاتا ہے کیونکہ جو ٹکڑے وہاں سے آتے ہیں وہ کہیں بند ہی نہ ہوجائیں ۔ پریشان نہ ہوں بھائی شاہد نزیر اس سے زیادہ اور کچھ نہیں کہوں گا ۔ کیونکہ میں آپ کی طرح موضوع کو ادھر ادھر نہیں موڑنے کی کوشش کرتا ۔ لیکن آپ حضرات کی چالاکیوں کی بدولت ایسا ہوجائے تو الگ بات ہے ۔ جیسا کہ ابھی آپ کی فضول گوئی کا ناچاہتے ہوئے بھی کچھ نا کچھ جواب لکھ دیا ہے ۔
باقی رہی بات دماغ ، سر ، اور عقل کی تو میں آگے چل کر دکھاتا ہوں کہ کس کے سر میں کیا ہے ۔

اہل حدیث صحابہ کرام کے ان اقوال کو حجت تسلیم نہیں کرتے جو نص صحیح کے خلاف ہوں کیونکہ صحابہ کرام بھی بہرحال انسان تھے اور معصوم عن الخطاء صرف انبیاء علیہ السلام کی زات قدسیہ ہیں۔ بالکل یہی موقف احناف کا بھی ہے ان کے ہاں بھی احادیث صحیحہ سے تصادم کے نتیجے میں صحابہ کے اقوال حجت نہیں رہتے۔
بہتر تو یہ ہوتا کہ یہاں آپ پیش کرتے اہل حدیث کا درست عقیدہ کہ“"صحابہ کی درایت معتبر نہیں ہوتی"۔(شمع محمدی صفحہ 22) اور اہل سنت کے ہاں اسکے بلکل برعکس“ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کا فہم اور قول و عمل حجت ہوتا ہے“۔ اور الحمدللہ آپ نے بھی جو حوالے پیش کئے ہیں، ان سے بھی یہی بات سامنے آتی ہے کہ “ اہل سنت کے ہاں صحابہ کا قول حجت ہے "۔ ۔۔۔
یہاں تک کی بات تو اس تھریڈ کے موضوع (جوکہ بنادیا گیا ہے ) کے مطابق ہے ۔اگر تصادم والے حصہ کی طرف گئے تو جناب پھر یہ بات بہت دور تک چلی جائے گی اور پھر وہی “چیونٹی “ درمیان میں آجائے گی ۔اور اس نے براہ راست غیر مقلدین کی زبان پر حملہ کرنا ہے کیونکہ اسے آج تک کوئی غیر مقلد “حدیث “ نہیں دکھا سکا ۔ اسلئے صحابہ کے قول و سمجھ کی حد تک ہی رہا جائے۔ امید ہے بات سمجھ گئے ہوں گے؟

مزید یہ کہ آپ نے کچھ اقتباسات پیش کئے ہیں یہ ثابت کرنے کو کہ احناف کے ہاں بھی قول صحابہ حجت نہیں ہوتا ۔

لیکن میں یہاں صرف آپ کو آپ کے اکابرین کی عبارات دکھا کر یہ بتاؤں گا کہ نا تو احناف اور غیر مقلدین کا انداز ایک ہے اور نا ہی صحابہ کے بارے میں فکر۔ مثلاً اس عبارت کو کمپیئر کریں اپنے مولانا صاحب کے ان خیالات سے جن کی آپ لوگ آج تک تقلید کر رہے ہیں ۔

1۔ علامہ ابن ھمام حنفی فرماتے ہیں: یعنی ہمارے نزدیک صحابی کا قول حجت ہے جب تک سنت سے کوئی چیز اس کی نفی نہ کرے۔(فتح القدیر ص37، ج2، باب صلاۃ الجمعۃ)
2۔ مولانا ظفر احمد تھانوی دیوبندی فرماتے ہیں: یعنی صحابی کا قول ہمارے نزدیک حجت ہے جب مرفوع حدیث کے خلاف نہ ہو(اعلاء السنن ص126،ج1)
مزید فرماتے ہیں: یعنی صحابی کا قول جب مرفوع حدیث کے معارض ہو تو حجت نہیں ہوتا بالخصوص جب وہ مسئلہ صحابہ کرام میں مختلف فیہ ہو۔(اعلاءالسنن،ص438،ج01، باب آداب الاستنجاء)


ہیڈنگ “صحابہ کی درایت معتبر نہیں ہوتی“

آخری مکمل سطر میں لکھا ہے “پس روایت صحیح اور درایت غلط “

دیکھئے فرق صاف معلوم ہورہا ہے کہ مولانا جونا گڑھی صاحب نے شمع محمدی صفحہ 22 ، پر صاف اور آسان الفاظ میں “صحابہ کی درایت“ کو غلط کہا ہے ایسا بلکل بھی نہیں کہ انہوں نے درایت صحابی کے لئے کوئی گنجائش چھوڑی ہو ۔


ہیڈنگ۔۔۔۔
“سیدنا فاروق (رضی اللہ عنہ) کی سمجھ کا معتبر نہ ہونا“

پانچویں سطر سے چھٹی سطر۔۔۔۔““ثابت ہوا کہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم برحق ہے روایت عمر رضی اللہ عنہ سچی ہے لیکن درایت عمر رضی اللہ عنہ صحیح نہ تھی۔ حدیث میں جو تھا وہ ہوکر رہا لیکن فہم عمر رضی اللہ عنہ پوری ہوکر نہ رہی ۔۔۔“

“ فہم عمر رضی اللہ عنہ پوری ہوکر نہ رہی ““

یہ ہے انداز بیان غیر مقلد عالم صاحب جناب امام الہند جونا گڑہی کا ۔ جب امام الہند کی سوچ ایسی ہو کہ وہ ثابت کر کے انتہائی متعصب انداز میں ایسی عبارت لکھیں جس سے بغض و عداوت ٹپک رہی ہو ، تو پھر باقی کیا شک رہ جاتا ہے کہ غیر مقلدین کو صحابہ سے حد درجہ کا بغض ہے ؟ جوکہ ان کی لکھی عبارات سے صاف ظاہر ہے ۔

اور جناب کا اصرار ہے کہ احناف اور غیر مقلدین کا ایک ہی موقف ہے ؟ نہیں جناب ہم اہل سنت والجماعت احناف کا آپ غیر مقلدین کا صحابہ کرام کی “ سمجھ“ کے بارے میں ایک ہی موقف نہیں ۔ ہم صحابہ کی سمجھ کو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے آئینہ میں دیکھتے ہیں اور جب سمجھ صحابہ کے مقابلہ میں سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے رہنمائی نہ ملے تو پھر جماعت صحابہ کے اجماع سے “ سمجھ“ صحابی کو حجت مانتے ہیں ۔ اور الحمدللہ ہم نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سنتوں پر رہتے ہیں ۔

آخر میں دواحادیث پیش کرتا ہوں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور اعلٰی مقام کا اظہار کرنے کو ۔

حدثنا عبدان، أخبرنا عبد الله، عن يونس، عن الزهري، قال أخبرني ابن المسيب، سمع أبا هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ بينا أنا نائم رأيتني على قليب عليها دلو، فنزعت منها ما شاء الله، ثم أخذها ابن أبي قحافة، فنزع بها ذنوبا أو ذنوبين، وفي نزعه ضعف، والله يغفر له ضعفه، ثم استحالت غربا، فأخذها ابن الخطاب، فلم أر عبقريا من الناس ينزع نزع عمر، حتى ضرب الناس بعطن ‏"‏‏.‏

1
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سو رہا تھا کہ خواب میں میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا جس پر ڈول تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے جتنا چاہا میں نے اس ڈول سے پانی کھینچا ، پھر اسے ابن ابی قحافہ ( حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ) نے لے لیا اور انہوں نے ایک یا دو ڈول کھینچے ، ۔ پھر اس ڈول نے ایک بہت بڑے ڈول کی صورت اختیار کرلی اور اسے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ۔ میں نے ایسا شہ زور پہلوان آدمی نہیں دیکھا جو عمر رضی اللہ عنہ کی طرح ڈول کھینچ سکتا ۔ انہوں نے اتنا پانی نکالا کہ لوگوں نے اپنے اونٹوں کو حوض سے سیراب کرلیا ۔
صحیح بخاری



2
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن إسماعيل، حدثنا قيس، قال قال عبد الله ما زلنا أعزة منذ أسلم عمر‏.‏
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے قیس نے بیان کیاکہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کے بعد پھر ہمیں ہمیشہ عزت حاصل رہی
صحیح بخاری
فضائل صحابہ

ماشاء اللہ صحابہ کی جماعت اور اہل سنت والجماعت تو مانتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے سے عزت حاصل رہی ۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اور ان کی سمجھ کو “ غیر معتبر “ کہنے ، ماننے والے کیا کہیں گے ؟؟

شکریہ
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
اگر تم نہیں جانتے تو علم والوں سے پوچھ لو
السلام علیکم جناب شاہد نزیر صاحب
ماشاء اللہ عمدہ اخلاق کا مظاہرہ کیا جاتا ہے آپ کی جانب سے ، نا سلام نا دعا بس کچھ نہ کچھ لکھ کر اپنی جھینپ مٹانے کی کوشش شروع ۔ اور لکھنا بھی ایسی باتیں کہ معلوم ہو کہ غیر مقلدین کا بہت بڑا مجتہد اعظم گفتگو فرماریا ہے ۔ اور آپ کے عمدہ اخلاق کا مظاہرہ کیا ہوگا کہ جب بھی زبان نکالیں گے تو احناف کے خلاف ؟ میاں جی کبھی اپنے بغض کا اظہار امام مالک رحمہ اللہ ، امام شافعی رحمہ اللہ ، امام احمد بن حنبلی رحمہ اللہ علیہ سے بھی کر کے دکھادیجئے ؟ تاکہ معلوم ہوسکے کہ آپ کتنے بڑے غیر مقلد مجتہد ہیں ۔ لیکن نہیں جناب روزی روٹی کا معاملہ آڑے آجاتا ہے کیونکہ جو ٹکڑے وہاں سے آتے ہیں وہ کہیں بند ہی نہ ہوجائیں ۔ پریشان نہ ہوں بھائی شاہد نزیر اس سے زیادہ اور کچھ نہیں کہوں گا ۔ کیونکہ میں آپ کی طرح موضوع کو ادھر ادھر نہیں موڑنے کی کوشش کرتا ۔ لیکن آپ حضرات کی چالاکیوں کی بدولت ایسا ہوجائے تو الگ بات ہے ۔ جیسا کہ ابھی آپ کی فضول گوئی کا ناچاہتے ہوئے بھی کچھ نا کچھ جواب لکھ دیا ہے ۔
باقی رہی بات دماغ ، سر ، اور عقل کی تو میں آگے چل کر دکھاتا ہوں کہ کس کے سر میں کیا ہے ۔


بہتر تو یہ ہوتا کہ یہاں آپ پیش کرتے اہل حدیث کا درست عقیدہ کہ“"صحابہ کی درایت معتبر نہیں ہوتی"۔(شمع محمدی صفحہ 22) اور اہل سنت کے ہاں اسکے بلکل برعکس“ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کا فہم اور قول و عمل حجت ہوتا ہے“۔ اور الحمدللہ آپ نے بھی جو حوالے پیش کئے ہیں، ان سے بھی یہی بات سامنے آتی ہے کہ “ اہل سنت کے ہاں صحابہ کا قول حجت ہے "۔ ۔۔۔
یہاں تک کی بات تو اس تھریڈ کے موضوع (جوکہ بنادیا گیا ہے ) کے مطابق ہے ۔اگر تصادم والے حصہ کی طرف گئے تو جناب پھر یہ بات بہت دور تک چلی جائے گی اور پھر وہی “چیونٹی “ درمیان میں آجائے گی ۔اور اس نے براہ راست غیر مقلدین کی زبان پر حملہ کرنا ہے کیونکہ اسے آج تک کوئی غیر مقلد “حدیث “ نہیں دکھا سکا ۔ اسلئے صحابہ کے قول و سمجھ کی حد تک ہی رہا جائے۔ امید ہے بات سمجھ گئے ہوں گے؟

مزید یہ کہ آپ نے کچھ اقتباسات پیش کئے ہیں یہ ثابت کرنے کو کہ احناف کے ہاں بھی قول صحابہ حجت نہیں ہوتا ۔

لیکن میں یہاں صرف آپ کو آپ کے اکابرین کی عبارات دکھا کر یہ بتاؤں گا کہ نا تو احناف اور غیر مقلدین کا انداز ایک ہے اور نا ہی صحابہ کے بارے میں فکر۔ مثلاً اس عبارت کو کمپیئر کریں اپنے مولانا صاحب کے ان خیالات سے جن کی آپ لوگ آج تک تقلید کر رہے ہیں ۔






ہیڈنگ “صحابہ کی درایت معتبر نہیں ہوتی“

آخری مکمل سطر میں لکھا ہے “پس روایت صحیح اور درایت غلط “

دیکھئے فرق صاف معلوم ہورہا ہے کہ مولانا جونا گڑھی صاحب نے شمع محمدی صفحہ 22 ، پر صاف اور آسان الفاظ میں “صحابہ کی درایت“ کو غلط کہا ہے ایسا بلکل بھی نہیں کہ انہوں نے درایت صحابی کے لئے کوئی گنجائش چھوڑی ہو ۔


ہیڈنگ۔۔۔۔
“سیدنا فاروق (رضی اللہ عنہ) کی سمجھ کا معتبر نہ ہونا“

پانچویں سطر سے چھٹی سطر۔۔۔۔““ثابت ہوا کہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم برحق ہے روایت عمر رضی اللہ عنہ سچی ہے لیکن درایت عمر رضی اللہ عنہ صحیح نہ تھی۔ حدیث میں جو تھا وہ ہوکر رہا لیکن فہم عمر رضی اللہ عنہ پوری ہوکر نہ رہی ۔۔۔“

“ فہم عمر رضی اللہ عنہ پوری ہوکر نہ رہی ““

یہ ہے انداز بیان غیر مقلد عالم صاحب جناب امام الہند جونا گڑہی کا ۔ جب امام الہند کی سوچ ایسی ہو کہ وہ ثابت کر کے انتہائی متعصب انداز میں ایسی عبارت لکھیں جس سے بغض و عداوت ٹپک رہی ہو ، تو پھر باقی کیا شک رہ جاتا ہے کہ غیر مقلدین کو صحابہ سے حد درجہ کا بغض ہے ؟ جوکہ ان کی لکھی عبارات سے صاف ظاہر ہے ۔

اور جناب کا اصرار ہے کہ احناف اور غیر مقلدین کا ایک ہی موقف ہے ؟ نہیں جناب ہم اہل سنت والجماعت احناف کا آپ غیر مقلدین کا صحابہ کرام کی “ سمجھ“ کے بارے میں ایک ہی موقف نہیں ۔ ہم صحابہ کی سمجھ کو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے آئینہ میں دیکھتے ہیں اور جب سمجھ صحابہ کے مقابلہ میں سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے رہنمائی نہ ملے تو پھر جماعت صحابہ کے اجماع سے “ سمجھ“ صحابی کو حجت مانتے ہیں ۔ اور الحمدللہ ہم نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سنتوں پر رہتے ہیں ۔

آخر میں دواحادیث پیش کرتا ہوں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور اعلٰی مقام کا اظہار کرنے کو ۔

حدثنا عبدان، أخبرنا عبد الله، عن يونس، عن الزهري، قال أخبرني ابن المسيب، سمع أبا هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ بينا أنا نائم رأيتني على قليب عليها دلو، فنزعت منها ما شاء الله، ثم أخذها ابن أبي قحافة، فنزع بها ذنوبا أو ذنوبين، وفي نزعه ضعف، والله يغفر له ضعفه، ثم استحالت غربا، فأخذها ابن الخطاب، فلم أر عبقريا من الناس ينزع نزع عمر، حتى ضرب الناس بعطن ‏"‏‏.‏

1
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سو رہا تھا کہ خواب میں میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا جس پر ڈول تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے جتنا چاہا میں نے اس ڈول سے پانی کھینچا ، پھر اسے ابن ابی قحافہ ( حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ) نے لے لیا اور انہوں نے ایک یا دو ڈول کھینچے ، ۔ پھر اس ڈول نے ایک بہت بڑے ڈول کی صورت اختیار کرلی اور اسے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ۔ میں نے ایسا شہ زور پہلوان آدمی نہیں دیکھا جو عمر رضی اللہ عنہ کی طرح ڈول کھینچ سکتا ۔ انہوں نے اتنا پانی نکالا کہ لوگوں نے اپنے اونٹوں کو حوض سے سیراب کرلیا ۔
صحیح بخاری



2
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن إسماعيل، حدثنا قيس، قال قال عبد الله ما زلنا أعزة منذ أسلم عمر‏.‏
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے قیس نے بیان کیاکہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کے بعد پھر ہمیں ہمیشہ عزت حاصل رہی
صحیح بخاری
فضائل صحابہ

ماشاء اللہ صحابہ کی جماعت اور اہل سنت والجماعت تو مانتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے سے عزت حاصل رہی ۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اور ان کی سمجھ کو “ غیر معتبر “ کہنے ، ماننے والے کیا کہیں گے ؟؟

شکریہ
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اور آپ کے عمدہ اخلاق کا مظاہرہ کیا ہوگا کہ جب بھی زبان نکالیں گے تو احناف کے خلاف ؟ میاں جی کبھی اپنے بغض کا اظہار امام مالک رحمہ اللہ ، امام شافعی رحمہ اللہ ، امام احمد بن حنبلی رحمہ اللہ علیہ سے بھی کر کے دکھادیجئے ؟ تاکہ معلوم ہوسکے کہ آپ کتنے بڑے غیر مقلد مجتہد ہیں ۔
یہ باطل پرستوں کا بے جا پروپیگنڈا ہے کہ ہم صرف احناف کے پیچھے پڑے رہتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم صرف باطل کے دشمن ہیں اب اس میں کسی کا کیا قصور کہ جتنے باطل عقائد، باطل مسائل امام ابوحنیفہ کے مذہب میں ہیں باطل کی اتنی کثرت کسی بھی مذہب میں نہیں پائی جاتی۔

سہج صاحب آپ امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے چند قرآن وحدیث کے مخالف مسائل کی نشاندہی کردیں پھر دیکھیں کہ ہم ان کا رد کرتے ہیں یا نہیں۔ائمہ ثلاثہ تو اسلام سے محبت کرنے والے تھے لہذا ایک آدھ مسائل میں اگر ان سے کوئی غلطی بھی ہوگئی ہو تو قابل درگزر ہے۔ اسلام سے محبت کرنے اور اسکا دفاع کرنے والے ائمہ ثلاثہ کی محبت کا ہم دم بھرتے ہیں۔ اب آپکو احناف سے اہل حدیث کے امتیازی سلوک کی وجہ سمجھ میں آگئی ہوگی۔

حنفی اپنے امام کی علاوہ دوسرے ائمہ کی کتنی عزت کرتے ہیں صرف اس بات سے اندازہ کرلیں کہ ان بدبختوں نے امام شافعی رحمہ اللہ کو شیطان کہا ہے۔

الحمدللہ آپ نے بھی جو حوالے پیش کئے ہیں، ان سے بھی یہی بات سامنے آتی ہے کہ “ اہل سنت کے ہاں صحابہ کا قول حجت ہے "۔ ۔۔۔
آپکو اپنے دماغی علاج کی سخت ضرورت ہے۔ آپ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے محروم ہوگئے ہیں بہتر یہی ہے کہ کامل صحت کے لئے اندھی تقلید کو فوری طور پر ترک کردیں۔ جلد افاقہ ہوگا۔ میں نے جو حوالے پیش کئے ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ احناف کے نزدیک صحابی کا قول و فعل حجت نہیں ہوتا جبکہ وہ نص کے خلاف ہو۔ اگر آپکو سابقہ حوالوں سے بات سمجھ میں نہیں آئی تو یہ دو اور حوالے پیش خدمت ہے جو اپنے معنوں میں صاف اور صریح ہے۔

1۔ دسویں صدی ہجری کے نامور حنفی امام محمد طاہر پٹنی اپنی کتاب مجمع بحار الانور میں لکھتے ہیں: صحابہ کے اقوال و افعال حجت نہیں۔(مجمع بحار الانوار ص340، جلد1)

2۔ تقی عثمانی صاحب لکھتے ہیں: نیز صحابی کا اجتہاد حجت نہیں۔ (درس ترمذی، ص191،جلد1)

نا تو احناف اور غیر مقلدین کا انداز ایک ہے اور نا ہی صحابہ کے بارے میں فکر۔
بالکل درست فرمایا۔ میں آپ کی اس بات سے سو فیصد اتفاق کرتا ہوں۔ اہل حدیث صحابہ کا حد درجہ احترام کرتے ہیں جبکہ احناف صحابہ کے گستاخ ہیں۔

1۔حنفی حضرات (نام نہاد اہل سنت) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سمیت کئی صحابہ کو غیر فقہی (بےوقوف، نا سمجھ) قرار دیتے ہیں۔ جبکہ صحابہ کی شان میں یہ گستاخی آپکو اہل حدیث کے ہاں نہیں ملے گی۔

2۔ حنفی حضرات (نام نہاد اہل سنت) صحابہ کے مقابلے میں اپنے امام کو ترجیح دیتے ہیں۔ صحابہ کی تقلید سے منع کرتے ہیں اور اپنے امام کی تقلید کو واجب کہتے ہیں جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے نزدیک صحابہ مفضول اور امام ابوحنیفہ افضل ہیں اس بڑھ کراور کیا گستاخی ہوگی۔ حنفیوں کی معتبر کتاب مسلم الثبوت میں لکھا ہے: تقلید صرف چار اماموں کی کرنی ہے، دیگر علماء اور صحابہ کرام کی نہیں۔(مسلم الثبوت2-407)
کیا صحابہ کے بارے میں یہ بے ہودہ خیالات آپ کو اہل حدیث کے ہاں ملیں گے؟

3۔ حنفی حضرات (نام نہاد اہل سنت) اپنے قیاس کو صحابہ کے اقوال سے مقدم سمجھتے ہیں۔ حنفیوں کی انتہائی معتبر کتاب نورالانوار کے صفحہ 194 میں مرقوم ہے: احناف کا قیاس صحابہ کرام رضی للہ عنہم کے اقوال پر مقدم ہے۔

کیا اس کے بعد یہ بے شرم لوگ اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ صحابہ کرام کا احترام کرنے والے اور ان کے اقوال کو حجت سمجھنے والے ہیں؟

4۔ منظور مینگل دیوبندی کہتا ہے: اکابر صحابہ وغیرہ اگرچہ بعد والوں سے علم و عمل میں بہت آگے ہیں لیکن پھر بھی کسی کے لئے جائز نہیں کہ صحابہ کرام کے مذہب کو اپنائے۔(تحفۃ المناظر، ص143)

دیکھیں یہ ادب کے واحد ٹھیکیدار کس طرح صحابہ کے مذہب کو غلط قرار دے رہے ہیں۔ ان لوگوں کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے۔ امام ابوحنیفہ جنھیں نہ قرآن آتا تھا نہ حدیث ان کے مذہب پر عمل کو تو واجب کہتے ہیں لیکن صحابہ جو تمام امت میں افضل اور قطعی جنتی اور راہ حق کے مسافر تھے کے مذہب کو اختیار کرنے سے لوگوں کو روکتے ہیں۔ کیا ان شدید گستاخیوں کا اہل حدیث تصور کر سکتے ہیں؟ حاشا وکلا بلکہ یہ جاہل مقلدین کا ہی کام ہے جو عقل سے پیدل ہیں۔

"صحابہ کی درایت معتبر نہیں ہوتی"۔(شمع محمدی صفحہ 22)
مجھے حیرت ہے کہ آپ لوگ اللہ کی پکڑ سے بالکل بے خوف ہوگئے ہو اور مخالفین کو مطعون کرنے کے لئے کثرت سے دروغ گوئی کرتے ہو جیسے جھوٹ حنفی مذہب میں جائز ہو۔ آپ وہی شخص ہو جس نے یہاں ایک غیر مقلد کی کہانی، مقلدین کی زبانی پوسٹ نمبر 6 پر مجھ پر یہ الزام عائد کیا کہ میں نے پوری عبارت نقل نہیں کی لیکن خود آپکا طرز عمل یہ ہے کہ آپ نے ہمیں الزام دینے کے لئے عنوان بھی جان بوجھ کر ادھورا نقل کیا جس سے عبارت کے معنی ہی بدل گئے۔ آپ نے جو عنوان لکھا ہے وہ یہ ہے:صحابہ کی درایت معتبر نہیں ہوتی
جبکہ اصل عبارت یہ ہے جس کا اسکین بھی آپ نے خود ہی پیش کرکے اپنے جھوٹے ہونے پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے: صحابہ کی درایت (بسا اوقات)معتبر نہیں ہوتی

اب آپ خود دیکھ لیں کہ ان دونوں عبارتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ آپکی عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کی درایت کبھی بھی معتبر نہیں ہوتی۔جبکہ اصل عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کی درایت معتبر ہے لیکن کبھی اس کا اعتبار نہیں کیا جاتا۔ اور اس کی وجہ بھی اس عنوان کے تحت دی گئی بحث سے واضح ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی درایت سے صحابی کی درایت ٹکرا جائے تو صحابی کی درایت کا اعتبار نہیں کیا جائے گا۔ آخر اس میں کون سی ایسی بات ہے جس سے صحابہ کی گستاخی کا پہلو نکلتا ہو۔ لیکن اگر کوئی اس بات کو نہیں مانتا جیسے یہ کہتا ہو کہ صحابہ کی درایت ہر حال میں معتبر ہے تو وہ یقینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گستاخ ہے کیونکہ ایسا شخص صحابہ کرام کی درایت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی درایت سے بہتر سمجھتا ہے۔

اب میں سہج صاحب سے گزارش کرونگا کہ آپ اپنا موقف بیان فرمادیں کہ کیا آپ کے نزدیک صحابہ کرام کے اقوال و درایت ہر حال میں حجت ہیں؟ اگر ہاں تو پھر میں ان شاء اللہ ایسی متعدد مثالیں پیش کرونگا جس سے سہج صاحب ایک مرتبہ پھر جھوٹے ثابت ہوجائنگے۔ اور اگر نہیں تو پھر جھگڑا کس بات کا ہے؟ جب خود آپ کے نزدیک صحابی کا قول بسا اوقات حجت نہیں ہوتا تو یہی موقف اپنانے پر دوسروں پر طعن کیوں؟
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
بارك الله فيك
احناف كي حقيقت صرف تقليد امام ابي حنيفة اور بس . احناف نه يه محقق نه مفسر نه محدث اور نه محب قران و حديث جس قدر مرضي دفاع كرين آخر مقلد هين؟!تفصيل كا انتظار
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top