السلام علیکم جناب شاہد نزیر صاحب
ماشاء اللہ عمدہ اخلاق کا مظاہرہ کیا جاتا ہے آپ کی جانب سے ، نا سلام نا دعا بس کچھ نہ کچھ لکھ کر اپنی جھینپ مٹانے کی کوشش شروع ۔ اور لکھنا بھی ایسی باتیں کہ معلوم ہو کہ غیر مقلدین کا بہت بڑا مجتہد اعظم گفتگو فرماریا ہے ۔ اور آپ کے عمدہ اخلاق کا مظاہرہ کیا ہوگا کہ جب بھی زبان نکالیں گے تو احناف کے خلاف ؟ میاں جی کبھی اپنے بغض کا اظہار امام مالک رحمہ اللہ ، امام شافعی رحمہ اللہ ، امام احمد بن حنبلی رحمہ اللہ علیہ سے بھی کر کے دکھادیجئے ؟ تاکہ معلوم ہوسکے کہ آپ کتنے بڑے غیر مقلد مجتہد ہیں ۔ لیکن نہیں جناب روزی روٹی کا معاملہ آڑے آجاتا ہے کیونکہ جو ٹکڑے وہاں سے آتے ہیں وہ کہیں بند ہی نہ ہوجائیں ۔ پریشان نہ ہوں بھائی شاہد نزیر اس سے زیادہ اور کچھ نہیں کہوں گا ۔ کیونکہ میں آپ کی طرح موضوع کو ادھر ادھر نہیں موڑنے کی کوشش کرتا ۔ لیکن آپ حضرات کی چالاکیوں کی بدولت ایسا ہوجائے تو الگ بات ہے ۔ جیسا کہ ابھی آپ کی فضول گوئی کا ناچاہتے ہوئے بھی کچھ نا کچھ جواب لکھ دیا ہے ۔
باقی رہی بات دماغ ، سر ، اور عقل کی تو میں آگے چل کر دکھاتا ہوں کہ کس کے سر میں کیا ہے ۔
بہتر تو یہ ہوتا کہ یہاں آپ پیش کرتے اہل حدیث کا درست عقیدہ کہ“
"صحابہ کی درایت معتبر نہیں ہوتی"۔(شمع محمدی صفحہ 22) اور
اہل سنت کے ہاں اسکے بلکل برعکس“ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کا فہم اور قول و عمل حجت ہوتا ہے“۔ اور الحمدللہ آپ نے بھی جو حوالے پیش کئے ہیں، ان سے بھی یہی بات سامنے آتی ہے کہ “ اہل سنت کے ہاں صحابہ کا قول حجت ہے "۔ ۔۔۔
یہاں تک کی بات تو اس تھریڈ کے موضوع (جوکہ بنادیا گیا ہے ) کے مطابق ہے ۔اگر تصادم والے حصہ کی طرف گئے تو جناب پھر یہ بات بہت دور تک چلی جائے گی اور پھر وہی
“چیونٹی “ درمیان میں آجائے گی ۔اور اس نے براہ راست غیر مقلدین کی زبان پر حملہ کرنا ہے کیونکہ اسے آج تک کوئی غیر مقلد “حدیث “ نہیں دکھا سکا ۔ اسلئے صحابہ کے قول و سمجھ کی حد تک ہی رہا جائے۔ امید ہے بات سمجھ گئے ہوں گے؟
مزید یہ کہ آپ نے کچھ اقتباسات پیش کئے ہیں یہ ثابت کرنے کو کہ احناف کے ہاں بھی قول صحابہ حجت نہیں ہوتا ۔
لیکن میں یہاں صرف آپ کو آپ کے اکابرین کی عبارات دکھا کر یہ بتاؤں گا کہ نا تو احناف اور غیر مقلدین کا انداز ایک ہے اور نا ہی صحابہ کے بارے میں فکر۔ مثلاً اس عبارت کو کمپیئر کریں اپنے مولانا صاحب کے ان خیالات سے جن کی آپ لوگ آج تک تقلید کر رہے ہیں ۔
ہیڈنگ “صحابہ کی درایت معتبر نہیں ہوتی“
آخری مکمل سطر میں لکھا ہے
“پس روایت صحیح اور درایت غلط “
دیکھئے فرق صاف معلوم ہورہا ہے کہ مولانا جونا گڑھی صاحب نے شمع محمدی صفحہ 22 ، پر صاف اور آسان الفاظ میں “صحابہ کی درایت“ کو غلط کہا ہے ایسا بلکل بھی نہیں کہ انہوں نے درایت صحابی کے لئے کوئی گنجائش چھوڑی ہو ۔
ہیڈنگ۔۔۔۔
“سیدنا فاروق (رضی اللہ عنہ) کی سمجھ کا معتبر نہ ہونا“
پانچویں سطر سے چھٹی سطر۔۔۔
۔““ثابت ہوا کہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم برحق ہے روایت عمر رضی اللہ عنہ سچی ہے لیکن درایت عمر رضی اللہ عنہ صحیح نہ تھی۔ حدیث میں جو تھا وہ ہوکر رہا لیکن فہم عمر رضی اللہ عنہ پوری ہوکر نہ رہی ۔۔۔“
“ فہم عمر رضی اللہ عنہ پوری ہوکر نہ رہی ““
یہ ہے انداز بیان غیر مقلد عالم صاحب جناب امام الہند جونا گڑہی کا ۔ جب امام الہند کی سوچ ایسی ہو کہ وہ ثابت کر کے انتہائی متعصب انداز میں ایسی عبارت لکھیں جس سے بغض و عداوت ٹپک رہی ہو ، تو پھر باقی کیا شک رہ جاتا ہے کہ غیر مقلدین کو صحابہ سے حد درجہ کا بغض ہے ؟ جوکہ ان کی لکھی عبارات سے صاف ظاہر ہے ۔
اور جناب کا اصرار ہے کہ احناف اور غیر مقلدین کا ایک ہی موقف ہے ؟ نہیں جناب ہم اہل سنت والجماعت احناف کا آپ غیر مقلدین کا صحابہ کرام کی “ سمجھ“ کے بارے میں ایک ہی موقف نہیں ۔ ہم صحابہ کی سمجھ کو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے آئینہ میں دیکھتے ہیں اور جب سمجھ صحابہ کے مقابلہ میں سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے رہنمائی نہ ملے تو پھر جماعت صحابہ کے اجماع سے “ سمجھ“ صحابی کو حجت مانتے ہیں ۔ اور الحمدللہ ہم نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سنتوں پر رہتے ہیں ۔
آخر میں دواحادیث پیش کرتا ہوں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور اعلٰی مقام کا اظہار کرنے کو ۔
حدثنا عبدان، أخبرنا عبد الله، عن يونس، عن الزهري، قال أخبرني ابن المسيب، سمع أبا هريرة ـ رضى الله عنه ـ قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول " بينا أنا نائم رأيتني على قليب عليها دلو، فنزعت منها ما شاء الله، ثم أخذها ابن أبي قحافة، فنزع بها ذنوبا أو ذنوبين، وفي نزعه ضعف، والله يغفر له ضعفه، ثم استحالت غربا، فأخذها ابن الخطاب، فلم أر عبقريا من الناس ينزع نزع عمر، حتى ضرب الناس بعطن ".
1
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سو رہا تھا کہ خواب میں میں نے اپنے آپ کو ایک کنویں پر دیکھا جس پر ڈول تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے جتنا چاہا میں نے اس ڈول سے پانی کھینچا ، پھر اسے ابن ابی قحافہ ( حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ) نے لے لیا اور انہوں نے ایک یا دو ڈول کھینچے ، ۔
پھر اس ڈول نے ایک بہت بڑے ڈول کی صورت اختیار کرلی اور اسے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ۔ میں نے ایسا شہ زور پہلوان آدمی نہیں دیکھا جو عمر رضی اللہ عنہ کی طرح ڈول کھینچ سکتا ۔ انہوں نے اتنا پانی نکالا کہ لوگوں نے اپنے اونٹوں کو حوض سے سیراب کرلیا ۔
صحیح بخاری
2
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن إسماعيل، حدثنا قيس، قال قال عبد الله ما زلنا أعزة منذ أسلم عمر.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے قیس نے بیان کیاکہ
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کے بعد پھر ہمیں ہمیشہ عزت حاصل رہی
صحیح بخاری
فضائل صحابہ
ماشاء اللہ صحابہ کی جماعت اور اہل سنت والجماعت تو مانتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے سے عزت حاصل رہی ۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اور ان کی سمجھ کو “ غیر معتبر “ کہنے ، ماننے والے کیا کہیں گے ؟؟
شکریہ