اگر آپ کے پاس شیخ بن باز رحمہ اللّٰہ کی وہ تقریر یا تحریر ہو تو یہاں بھیجیں۔ (تحریر ہو تو زیادہ بہتر ہے).شیخ ابن باز وغیرہ علما نے شام کے سابق حاکم حافظ بشار پر تنقید اور اس کو اعلانیہ نصیحت کی تھی، جو اس وقت جریدوں میں چھپی تھی۔
شاید صحابہ رضی اللّٰہ عنہم نے حکمران کی موجودگی میں ان کی اصلاح کی تھی۔ آپ ابو سعید خدری اور ابو ذر غفاری رضی اللّٰہ عنہم کے آثار بھیجیں۔ علماء نے ان کی کیا تشریحات کی ہیں دیکھوں گا۔ ان شاءاللہابو سعید خدری رضی اللہ عنہ، اور ابو ذر رضی اللہ عنہ صحابہ کرام سے ثابت ہے، کہ آپ لوگوں کےسامنے وقت کے حکمرانوں پر تنقید کیا کرتے تھے، بلکہ اس سلسلے میں ’یا عدو اللہ‘ جیسے سخت ترین الفاظ بھی منقول ہیں۔
جب مرفوع حدیث موجود ہو تو موقوف یا صحابی کے اثر کو مرفوع پر ترجیح دیا جا سکتی ہے کیا؟ اور کیا جن علماء کے اقوال میں نے پیش کئے ہیں انہوں نے ان آثار کو قابلِ حجت نہیں سمجھا؟؟
دلائل پیش کریں کس نے ابو بکر صدیق اور عمر رضی اللّٰہ عنہما پر اعلی الاعلان تنقید کی ہے۔ابو بکر صدیق و عمر فاورق رضی اللہ عنہما جیسے صالح حکمران تو بذات خود لوگوں کو کہا کرتے تھے کہ ہماری اصلاح و تقویم کرتے رہا کرو۔ گو اصلاح سری بھی ہوسکتی ہے، لیکن ان حکمرانوں کو اگر کسی نے بر سر بازار بھی ٹوکا تو انہوں نے نصیحت کو قبول کیا، اور یہ نہیں کہا کہ تم نے قرآن وسنت یا منہج شرعی کی مخالفت کی
عثمان رضی اللّٰہ عنہ کے دور میں خوارج کا یہی طریقہ تھا کہ وہ عثمان رضی اللّٰہ عنہ کے خلاف لوگوں کو بھڑکاتے تھے اور کھلے عام آپ رضی اللّٰہ عنہ پر تنقید کرتے تھے، جس کی وجہ سے انہوں نے جاہلوں کا ایک گروہ بنا لیا اور عثمان رضی اللّٰہ عنہ پر خروج کیا۔
اگر ایسا ہی ہے تو پھر کئی آئمہ کا قول و عمل خاموشی سے اصلاح کرنے کے مطابق کیوں ہے۔ کیا آئمہ کو مصالح و مفاسد سمجھ میں نہیں آئے کیا؟ہماری نظر میں یہ مسئلہ مصالح و مفاسد کے ساتھ جڑا ہوا ہے، اس میں کوئی خاص حکم نافذ کرنا درست نہیں۔
اپنے قول کے حق میں دلائل یش کریں۔ یہ کوئی معمولی مسئلہ تو نہیں ہے کہ اس کے متعلق اسلام میں کوئی تعلیمات نہ ہوں۔ اگر آپ لوگوں کو حکمرانوں کے خلاف بھڑکائیں گے تو خونریزی ہو سکتی ہے۔ جیسے اخوان المسلمین نے کئی مسلم ممالک میں کیا۔ شام یمن لیبیا ٹیونس وغیرہ کی مثالیں سامنے ہے۔ اور ابھی بھی قرضاوی کے فتاویٰ اور اس جیسے لوگوں کی باتوں پر عمل کرتے ہوئے اخوان یہی کام کر رہے ہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ ہمیں ہر قسم کے فتنے سے محفوظ رکھے۔ آمین