سی آئی اے کی طرف سے شیخ ربیع المدخلی کی تعریف:
One could be forgiven for failing to understand why Abu Qatada was soangry: Madkhali is not well‐known in the West and he is no longer aperson of much influence in Saudi Arabia. But in the 90s, he was incredibly influential in Saudi Arabia (and he still has a large following among Muslims in Europe).
Much of this influence derived from the support he received from the Saudi government. During and after the first Gulf War, the Saudi government faced intense criticism from the leaders of the Sahwa movement (a politically active strain of Wahhabism) for allowing U.S. troops to be stationed in Saudi Arabia. These leaders had a large following, particularly among the youth. To blunt their appeal, the Saudi government arrested the movement’s leaders and strongly backed Madkhali, who supported the regime, was politically quietist, and, most importantly, was effective at si honing off potential Sahwa recruits, particularly among the youth.
Aside from Saudi support, two things account for much of Madkhali’s popularity among the youth: he used cassette tapes to spread his message and he was quite skillful at discrediting his opponents. As an example of the latter, one of his favorite tactics was to call jihadis “Qutbis” rather than Salafis, since they agreed with the political doctrines of Sayyid Qutb, a leading jihadi thinker who was executed by the Egyptian government in the 60s. Doing this denied them the legitimacy of being known as Salafis, followers of the pious forefathers, and suggested that they were members of a deviant sect. To this end, another of Madkhali’s effective tactics was to force an opponent to acknowledge that Sayyid Qutb, whose teachings he followed, had made a number of theological statements that were variance with orthodoxy; thus, his followers were heretics too.
اگر کوئی یہ نہ سمجھ پائے کہ ابوقتادہ اس قدر غصہ کیوں تھا تو اس کی اس لاعلمی کو اس وجہ سے معاف کیا جاسکتا ہے کہ
مدخلی اتنے معروف ہیں اور نہ ہی وہ اب سعودی عرب میں اتنے بااثر ہے لیکن 90 کی دہائی میں وہ بہت اثر پزیر تھے ( مگر یورپ میں اب بھی ان کے ماننے والوں کی اچھی خاصی تعداد ہے)
ان کی اثرپزیری زیادہ تر سعودی حکومت کے تعاون کی مرہون منت تھی۔پہلی خلیجی جنگ کے دوران اور اس کے بعد، سعودی گورنمنٹ کو سھوا تحریک کے رہنماوں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا (یہ وہابی تحریک سے علیحدہ ہونے والا ایک گروہ تھا) کہ گورنمنٹ نے امریکی فوجی دستوں کو سعودی عرب میں قیام کی اجازت دی۔ نوجوانوں کے اندر ان رہنماوں کے بہت سے ماننے والے لوگ تھے۔ ان کے زور کوتوڑنے کے لیے سعودی حکومت نے تحریک کے رہنماوں کو گرفتار کر لیا جبکہ مدخلی کی بھرپور حمایت کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سعودی مدد کے علاوہ، دو چیزوں نے مدخلی کی کامیابی میں کردار ادا کیا کہ انہوں نے کیسٹس کے ذریعے اپنے مخالفین کا رد کیا ، ان کا ایک پسندیدہ طریقہ کار جہادیوں کو 'سلفی' کی بجائے 'قطبی' کہنا کیونکہ ان (جہادیوں) نے سید قطب کے سیاسی نظرئیے سے اتفاق کیا تھا جوکہ ایک سرکردہ جہادی مفکر تھا جس کو مصری حکومت نے 60 کی دہائی میںپھانسی دے دی تھی۔اس وجہ سے ان کے 'سلفی' کہلائے جانے کا حق چھن گیا (سلف الصالحین کے پیروکار) اور انہوں نے یہ بتلایا کہ وہ ایک گمراہ گروہ کے ارکان ہیں۔مدخلی کا ایک اور چال اس بات پر زور دینا کہ ان کا مخالف سید قطب کی تعلیمات پر عمل پیرا ہے، جس نے بہت سے مذہبی بیانات میں صیح عقیدہ کی مخالفت کی ہے، لہٰذا اس کے پیروکار بھی بدعتی ہیں۔
حوالہ:
Stealing Al-Qa’ida’s Playbook
JARRET M. BRACHMAN
WILLIAM F. MCCANTS
February 2006
صفحہ:13
--------------------------------------------------
واضح رہے کہ اس میں شیخ ربیع مدخلی کی نیت پر شک نہیں کیا گیا بلکہ یہ بتایا گیا کہ ان کے اقدام کو سی آئی اے نے کیونکر سراہا۔۔۔۔