- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
علماء اور کتب:
اس علم میں جو علماء مشہور ہوئے وہ انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں اس لئے کہ یہ علم ہر ایک کے بس کی بات نہیں۔ اس علم کو انتہاء تک پہنچانے والے امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ( م: ۲۴۱ھ) تھے۔ الحمد للہ امت تک افراد کے بارے میں ایک نصیحت آمیز گفتگو اور پیمانہ پہنچانے کا حق قرون اولی کی ان سعید روحوں نے ادا کردیا۔ جَزَاھُمُ اللہُ عَنَّا أَحْسَنَ الْجَزَاءِ۔ آمین۔ چند علماء جرح وتعدیل کے نام درج ذیل ہیں:
امام سفیان ثوری ، امام مالک(م: ۱۷۹ھ)،
عبد اللہ بن المبارک(م: ۱۸۱ھ)،
سفیان بن عیینہ(م: ۱۹۷)،
عبد الرحمن بن مہدی(م: ۱۹۸ھ)،
علی بن المدینی(م: ۲۳۴ھ)،
امام بخاری(م: ۲۵۶ھ)،
ابوزرعہ الرازی(م: ۲۶۴ھ)،
امام نسائی(م:۳۰۳ھ)،
ابن ابی حاتم الرازی(م: ۳۲۷ھ)،
دارقطنی(م: ۳۸۵ھ)،
ابوالحجاج المزی(م: ۷۴۳ھ)
امام ذہبی(م: ۷۴۸ھ)
اور ابن حجر(م: ۸۵۲ھ) رحمہم اللہ
٭…ان میں اکثر بزرگوں کی کتب بھی مطبوع ہیں۔ مگر ان سب کا تفصیلی اور تنقیدی خلاصہ دو چارمؤلفین کی کتب میں سمو دیا گیا ہے۔جن میں بطور خاص امام بخاریؒ کی کتب : التاریخ الکبیر، الوسیط اور الصغیر میں، ابنؒ ابی حاتم کی: تقدمۃ الجرح والتعدیل میں، الو الحجاج المزی کی کتاب: تھذیب الکمال ۳۵مجلد میں، امام ذہبیؒ کی کتب: سیر اعلام النبلاء، تذکرۃ الحفاظ اور میزان الاعتدال میں، امام ابن حجر عسقلانیؒ کی کتب: تہذیب التہذیب، تقریب التہذیب اور امام ذہبیؒ کی کتاب میزان پر ان کا استدراک بہ نام: لسان المیزان میں۔ یہ سب کتب علم جرح وتعدیل کے اساسی مصادر اور مراجع کی حیثیت رکھتے ہیں۔
٭٭٭٭٭
اس علم میں جو علماء مشہور ہوئے وہ انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں اس لئے کہ یہ علم ہر ایک کے بس کی بات نہیں۔ اس علم کو انتہاء تک پہنچانے والے امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ( م: ۲۴۱ھ) تھے۔ الحمد للہ امت تک افراد کے بارے میں ایک نصیحت آمیز گفتگو اور پیمانہ پہنچانے کا حق قرون اولی کی ان سعید روحوں نے ادا کردیا۔ جَزَاھُمُ اللہُ عَنَّا أَحْسَنَ الْجَزَاءِ۔ آمین۔ چند علماء جرح وتعدیل کے نام درج ذیل ہیں:
امام سفیان ثوری ، امام مالک(م: ۱۷۹ھ)،
عبد اللہ بن المبارک(م: ۱۸۱ھ)،
سفیان بن عیینہ(م: ۱۹۷)،
عبد الرحمن بن مہدی(م: ۱۹۸ھ)،
علی بن المدینی(م: ۲۳۴ھ)،
امام بخاری(م: ۲۵۶ھ)،
ابوزرعہ الرازی(م: ۲۶۴ھ)،
امام نسائی(م:۳۰۳ھ)،
ابن ابی حاتم الرازی(م: ۳۲۷ھ)،
دارقطنی(م: ۳۸۵ھ)،
ابوالحجاج المزی(م: ۷۴۳ھ)
امام ذہبی(م: ۷۴۸ھ)
اور ابن حجر(م: ۸۵۲ھ) رحمہم اللہ
٭…ان میں اکثر بزرگوں کی کتب بھی مطبوع ہیں۔ مگر ان سب کا تفصیلی اور تنقیدی خلاصہ دو چارمؤلفین کی کتب میں سمو دیا گیا ہے۔جن میں بطور خاص امام بخاریؒ کی کتب : التاریخ الکبیر، الوسیط اور الصغیر میں، ابنؒ ابی حاتم کی: تقدمۃ الجرح والتعدیل میں، الو الحجاج المزی کی کتاب: تھذیب الکمال ۳۵مجلد میں، امام ذہبیؒ کی کتب: سیر اعلام النبلاء، تذکرۃ الحفاظ اور میزان الاعتدال میں، امام ابن حجر عسقلانیؒ کی کتب: تہذیب التہذیب، تقریب التہذیب اور امام ذہبیؒ کی کتاب میزان پر ان کا استدراک بہ نام: لسان المیزان میں۔ یہ سب کتب علم جرح وتعدیل کے اساسی مصادر اور مراجع کی حیثیت رکھتے ہیں۔
٭٭٭٭٭