السلام علیکم
بھائی صرف حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے قتل کا واقعہ نہیں بلکہ سیدنا طلحہ رضہ و زبیر رضہ کے قتل اور حضرت علی رضہ و معاویہ رضہ کے دور میں صحابہ کے قتل ہوئے ان کا معاملہ بھی ہے جمل کا حادثہ اور ام المومنین کو قتل کرنے کی کوشش اور بصرہ میں ان سے ناروا سلوک ان کومعاذاللہ باندی بنانے کے مطالبے ان سب پر اگر صحیح سے تحقیق کریں تو بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں جمل ایک جنگ نہیں حادثہ تھا حضرت زبیر و طلحہ رضوان اللہ علہم اجمعین کے قتل کا حل تو علماء اہل سنت نے نکال لیا لیکن حضرت عمار بن یاسر رضہ کے قتل کو حضرت معاویہ رضہ و عمرو بن العاص رضہ کے گلے میں فٹ رہنے دیا۔۔ اس جنگ عمار ضہ کی عمر 92 برس تھی کیا علی رضہ ان کو ساتھ لے سکتے تھے اس عمر میں جنگ کے لئے یہ سوچنے کی بات ہے۔اور اسی طرح حضرت حسین رضہ کی شہادت اور اس کے بعد تاریخی کہانیوں میں بھی عصبیت کا بہت سا عمل دخل ہے ۔ یہاں تک رئیس المورخین کہلانے والے ابن خلدون بھی اسی عصبیت کا شکر ہوگئے۔۔ مزید اللہ ہی بہتر جانتا ہے
بھائی صرف حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے قتل کا واقعہ نہیں بلکہ سیدنا طلحہ رضہ و زبیر رضہ کے قتل اور حضرت علی رضہ و معاویہ رضہ کے دور میں صحابہ کے قتل ہوئے ان کا معاملہ بھی ہے جمل کا حادثہ اور ام المومنین کو قتل کرنے کی کوشش اور بصرہ میں ان سے ناروا سلوک ان کومعاذاللہ باندی بنانے کے مطالبے ان سب پر اگر صحیح سے تحقیق کریں تو بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں جمل ایک جنگ نہیں حادثہ تھا حضرت زبیر و طلحہ رضوان اللہ علہم اجمعین کے قتل کا حل تو علماء اہل سنت نے نکال لیا لیکن حضرت عمار بن یاسر رضہ کے قتل کو حضرت معاویہ رضہ و عمرو بن العاص رضہ کے گلے میں فٹ رہنے دیا۔۔ اس جنگ عمار ضہ کی عمر 92 برس تھی کیا علی رضہ ان کو ساتھ لے سکتے تھے اس عمر میں جنگ کے لئے یہ سوچنے کی بات ہے۔اور اسی طرح حضرت حسین رضہ کی شہادت اور اس کے بعد تاریخی کہانیوں میں بھی عصبیت کا بہت سا عمل دخل ہے ۔ یہاں تک رئیس المورخین کہلانے والے ابن خلدون بھی اسی عصبیت کا شکر ہوگئے۔۔ مزید اللہ ہی بہتر جانتا ہے