اگر کوئی خود ہی امام وقت اور خلیفہ برحق کی حمایت کو اپنے اوپر فرض سمجھتے ہوئے جنگ میں شریک ہونا چاہے اور اس کام میں شرکت کرنے میں دیر کرنے والوں کے بارے یہ کہے کہ بس آپ میں یہی ایک عیب ہے کہ آپ خلیفہ برحق کی حمایت میں دیر کررہے ہیں تو پھر آپ کے خیالات فاسدہ اس کے بارے میں کیا کہیں گےمیرے خیال سے جنگ کے اصول و قوائد کے مطابق حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ جو کہ 92 سال کے تھے ان کو ساتھ لے کر جانا مطلب انہین جان بوجھ کر موت کی طرف بھیجنا ہے ۔
شقیق بن سلمہ بیان کرتے ہیں کہ میںابومسعود ، ابوموسیٰ اور عمار رضی اللہ عنہم کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ۔ ابومسعود رضی اللہ عنہ نے عمار رضی اللہ عنہ سے کہا ہمارے ساتھ والے جتنے لوگ ہیں میں اگر چاہوں تو تمہارے سوا ان میں سے ہر ایک کا کچھ نہ کچھ عیب بیان کر سکتا ہوں ۔ ( لیکن تم ایک بےعیب ہو ) اور جب سے تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اختیار کی ، میں نے کوئی عیب کا کام تمہارا نہیں دیکھا ۔ ایک یہی عیب کا کام دیکھتا ہوں ، تم اس دور میں یعنی لوگوں کو جنگ کے لیے اٹھانے میں جلدی کر رہے ہو ۔ عمار رضی اللہ عنہ نے کہا ابومسعود رضی اللہ عنہ تم سے اور تمہارے ساتھی ابوموسیٰ اشعری سے جب سے تم دونوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اختیار کی ہے میں نے کوئی عیب کا کام اس سے زیادہ نہیں دیکھا جو تم دونوں اس کام میں دیر کر رہے ہو ۔
صحیح بخاری : حدیث نمبر 7105 - 7106 - 7107 ، اردو ترجمہ داؤد راز