اور جب یہی بات کی جاتی ہے کہ اگر امام حسین کا قاتل یزید نہیں تھا تو پھر کیوں صحیح بخاری کی روایت کے مطابق ان کا سر یزید کے گورنر کوفہ کےدربار میں پیش کیا گیا اس پر لمبی خاموشی ہوجاتی ہےبہرام صاحب آپ نے شیخ کفایت اللہ صاحب کے حوالے سے جو روایت پیش کی ہے ،،، (بفرض صحت ) اس پرشاید آپ نے غور نہیں کیا ،اس میں جناب زبیر رضی اللہ عنہ کے قاتل کا کھرا علوی کیمپ تک جاتا ہے ،،قاتل اگر جناب علی رضی اللہ عنہ کے گروہ کا نہیں تھا تو سیدنا زبیر کا سر ان کے پاس کیوں لے گیا ؟؟
اور سیدنا علی نے قاتل کو جہنم کی بشارت تو سنادی ۔۔تاہم اس سے قتل زبیر کا بدلہ نہیں لیا ،کوئی سزا نہیں دی ؟؟
شاید آپ نے احنف بن قیس کے حالات کا مطالعہ نہیں کیا اگر حضرت علی پر نعوذباللہ آپ یہ الزام لگا سکتے ہیں کہ انھوں نے زبیر کے قتل کا بدلہ نہیں لیا تو یہ الزام تو معاویہ بن ابوسفیان کے سر بھی جائے گا کہ معاویہ نے اپنے سب سے بڑے حمایتی زبیر کے قتل کا بدلا لینے کی بجائے احنف بن قیس کو اپنا مشیر خاص بنایا اور یہی نہیں بلکہ زبیر کے فرزند عبداللہ بن زبیر کے سر بھی یہ الزام جائے گا کہ انھوں نے بھی اس کی حمایت کی بلکہ عبداللہ بن زبیر کے بھائی مصعب والی کوفہ کے ساتھ احنف بن قیس کے دوستانہ مراسم بھی تھے
اور پھر اس فورم پر عشرہ مبشرہ میں شامل حضرت زبیر کے قاتل احنف بن قیس کی تعریف بھی کی جارہی ہے مندرجہ لنک پر
http://forum.mohaddis.com/threads/میں-قرآن-کریم-میں-کہاں-ہوں-؟.26860/#post-214979
اور ایسے رحمہ اللہ کی دعائیں بھی دی جارہی ہیں اس سے ایسا لگتا ہے کہ حضرت زبیر کا قتل کوئی برائی نہیں پھر آپ کا شیر خدا فاتح خیبر حضرت علی کے بارے میں اس طرح زبان درازی کرنا مناسب نہیں لگتا