جی راجا صاحب
آپ کا بہت شکریہ
دیر آئے درست آئے
سردست یہ بتا دیجیے کہ اگر کوئی ’’اپنا عالم‘‘ سنگسار کرنے والا کام کرے گا تو اُسے شرعی سزا دیتے وقت کیا واقعی اس خیال رکھا جائے گا کہ یہ تو ’’اپنا عالم‘‘ ہے؟؟؟
کوئی چوری کا مرتکب ہوا ہو اور عادل گواہوں نے گواہی بھی ہو تو اُسے شرعی سزا دیتے وقت کیا واقعی اس خیال رکھا جائے گا کہ یہ تو ’’اپنا عالم‘‘ ہے؟؟؟
وغیرہ وغیرہ۔
ذرا غور کیجیے کہ میں اسلام کے حق کی بات کر رہا ہوں۔ اس کی دلیل ڈھونڈھنی ہو تو صادق المصدوق ﷺ کی زبانِ اقدس سے نکلا ہوا یہ جملہ آپ کو سمجھانے کے لئے کافی ہے۔
ولا ينفع ذا الجد منك الجد
ان کنت تقیا۔
آپ اس بات کی ہی دلیل بتا دیجئے کہ جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھے، اس کا نام بگاڑنا شریعت میں جائز ہے؟
امید تھی کہ آپ یہی ارشاد فرمائیں گے۔
اُم حماد سسٹر کی بات کا جواب دیتے ہوئے اس تھریڈ کی پوسٹ نمبر 17 آپ پڑھ لیں جس میں دلیل موجود ہے
رسول اللہ ﷺ کے ساتھیوں کو مکے کے اندر جتنی تکالیف دی گئیں، کیا کوئی تصور کر سکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔ لیکن اس کے باوجود ‘‘عمر بن ہشام‘‘ کا نام ‘‘ابوجہل ‘‘ مکہ میں رکھا گیا تھا یا کہ مدینہ میں؟؟؟؟
‘‘عبدالعزیٗ‘‘ ابولہب اور اس کی بیوی کی بربادی کا تذکرہ مدینہ میں ہوا تھا یا کہ مکہ میں؟؟؟؟
جبکہ آپ کو بھی تسلیم ہے کہ دیگر لوگوں کے نام بگاڑنا درست فعل نہیں۔
آپ نے یہ بات سمجھنے میں بھی غلطی کھائی ہے
ایمان والوں کا نام بگاڑنے والے قول و فعل کو بحکم الٰہی میں بھی برا سمجھتا ہوں۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا يَسْخَرْ قَومٌ مِنْ قَوْمٍ عَسَى أَنْ يَكُونُوا خَيْرًا مِنْهُمْ وَلا نِسَاءٌ مِنْ نِسَاءٍ عَسَى أَنْ يَكُنَّ خَيْرًا مِنْهُنَّ وَلا تَلْمِزُوا أَنْفُسَكُمْ وَلا تَنَابَزُوا بِالألْقَابِ بِئْسَ الاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الإيمَانِ وَمَنْ لَمْ يَتُبْ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ
جبکہ آپ نے یہی قاعدہ کلیہ اللہ اور اس کے رسول پر جھوٹ باندھنے والوں پر بھی فٹ کر کے اپنی فقاہت کا زبردست ثبوت فراہم کیا ہے۔
ہمیں تو تعلیمات یہ ہیں کہ مشرکوں کے معبودوں کو بھی برا بھلا نہ کہنا چاہئے۔
جانتا تھا کہ آپ نے یہی دلیل مجھے ارشاد فرمانی ہے۔ اسی لئے میں نے آپ سے دلیل جاننے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
جبکہ
آپ کی یہ دلیل یہاں پر منطبق ہوتی ہی نہیں۔
کیا آپ وثوق سے کہہ رہے ہیں کہ ظاہر الپادری کے ماننے والے اُس کو معبود سمجھتے ہیں؟
اگر آپ کہتے ہیں واقعی ایسا ہے
پھر تو آپ مجھے منع کیجیے
اگر معاملہ اس کے برعکس ہے تو
آپ ہی اپنی بات پر دوبارہ غور فرمائیں کہ آپ نے دلیل میں پیش کیا کیا ہے؟
دلیل بین کے متعلق میرا سوال ابھی تک آپ پر ادھار ہے۔
اور شرعی تعلیمات سے قطع نظر دعوت کے نکتہ نظر سے اس کی کوئی خاص حکمت آپ کے ذہن میں ہو تو بتا دیجئے گا۔
اس میں بہت سے فوائد ہیں جس سے آپ نابلد ہیں۔ اور یہ تھریڈ اس بحث کا محتمل نہیں۔
چلئے اب یہ بتا دیجئے کہ طاہر القادری نے کب کہا کہ مجھے سجدہ کرو۔
دل کی چاہت جب آواز بن جائے تو الزامی جوابات کا سلسلہ ہی شروع ہوتا ہے۔
یقیناً آپ کے طرز تحریر کے مطابق اس کا ایک جواب یہ ہے کہ
ظاہر الپادری نے اپنے آپ کو سجدہ کرنے سے روکا کب ہے؟ آپ یہ بتا دیجیے۔
مجھے تو حیرانگی اس بات پر ہے کہ
ایک طرف آپ یہ مان رہے ہیں کہ ظاہر الپادری کو سجدہ ہورہا ہے۔ اور دوسری طرف آپ اس کے متعلق لکھی گئی ہلکی سی بات کو بھی برداشت نہیں کر رہے بلکہ محسوس ہوتا ہے کہ نادانستہ طور پر اُس کی وکالت فرما رہے ہیں۔
ذرا سا مطالعہ کرنے والا شخص جانتا ہے کہ بریلویوں کے نزدیک بزرگوں کی قدم بوسی جائز ہے۔
بریلویوں کی بات تو بعد میں کریں گے پہلے تو آپ یہ بتائیے کہ آپ کے نزدیک بھی جائز ہے کہ نہیں۔ ؟؟؟
اس کی صورت سجدہ جیسی ہو جاتی ہے
مطلب یہ کہ آپ کو اقرار ہے انکار نہیں۔
تھوڑا اور کھل کر لکھ دیجیے۔ مہربانی ہو گی۔
جو خود کبیرہ گناہ کہا جا سکتا ہے
یہاں آپ نے ایک ہی فقرے میں اپنی بات کی نفی کر دی ہے یا کہ اثبات ہی کر رہے ہیں
کہ مذکورہ کیفیت
سجدہ نہیں
اس سے لاکھ اختلافات ہوں، لیکن انصاف کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے۔
بہت خوبصورت ترجمانی کی جناب نے۔ اگر انصاف یہی ہے تو پھر دنیا میں کوئی بھی غیراللہ کو سجدہ کرنے والا مشرک نہیں ہو سکتا۔
واقعی میری بات ثابت ہورہی ہے کہ
آپ کہہ سکتے ہیں کہ انصاف کے دعویدار ہی انصاف کی قربانی کر رہے ہیں
خود طاہر القادری بھی اور ان کی پارٹی بھی اس کی یہی توجیہہ پیش کرتی ہے اور ان کی مشرک عوام بھی قدم بوسی کی نیت سے ہی سجدہ کی ہئیت اختیار کرتے ہیں۔
لیجیے آپ نے خود ہی ظاہر الپادری، اس کی پارٹی اور اس کی عوام کو مشرک لکھ دیا ہے۔
اس پر اب میرے کسی تبصرے کی ضرورت نہیں رہی۔ الحمد للہ علی ذالک
نیت کا کچھ اعتبار تو کر لینا چاہئے، جبکہ عرف میں بھی ہر ایک کو معلوم ہے کہ یہی بات درست ہے۔اللہ کے علاوہ دوسروں کو سجدہ کرنا بریلویوں کے نزدیک بھی حرام ہے۔
یہاں پر آپ نے اپنی فقاہت کی غمازی فرما دی ہے
آپ کے نزدیک
اللہ کے علاوہ دوسروں کو سجدہ کرنا صرف حرام ہے
جبکہ
میرے نزدیک
اللہ کے علاوہ دوسروں کو سجدہ کرنا
شرک اکبر ہے
سجدہ کرنا والا
مشرک ہے
رضامندی سے سجدہ کروانے والا
طاغوت ہے
اس کے بعد آپ کی ذات پر فتوی لگانے سے فی الحال گریز کرتا ہوں
اور
گذارش کر دیتا ہوں کہ آپ نے عقیدہ توحید جس جس استاذ سے سیکھا ہے ، آپ کے ساتھ ساتھ انہیں بھی ضرورت ہے سید بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ جیسے نڈر اور بےباک موحد استاذ کی۔
اس کے بعد
ضرورت ہے
غیرتِ توحید کی بھی۔