• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیر مقلد عالم کی تحریف؟؟؟؟

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,133
پوائنٹ
412

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,424
پوائنٹ
521
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم جناب کنعان صاحب!
نام تو اس کتاب پر بھی تھا. مقصود کتاب کا لنک ھے.
جزاک اللہ خیرا

والسلام
اتنی جلدی حرکت میں نہیں آتے، اس پر تحقیق کے دوران مجھے بھی نہیں معلوم کہ یہ پوسٹ کیسے ہو گیا۔ اس پوسٹ کو نکالنے پر درخواست کرنے والا تھا۔ ویسے جنک مراسلے میں نہیں کرتا جس میں کوئی کام کی بات نہ ہو۔

والسلام
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
جہاں تحریف کا الزام ہے وہاں اسم اللہ میں سپیس زیادہ ہے باقی پورے صفحہ میں اسم اللہ سے اس کا موازمہ کیا جا سکتا ہے۔ ایک ہی صفحہ میں فونٹس کی تبدیلی نہیں ہوتی۔ باقی اسحاق بھائی نے جو بات لکھی وہ درست ہے جس پر ابھی تک جواب سامنے نہیں آیا۔
محترم! آپ نے ماشاء اللہ بڑی باریک بینی سے اس کو ملاحظہ فرمایا ہے۔ اللہ کرے کہ یہ طریقۂ کار ہر ایک کے لئے اور ہر جگہ استعمال ہو اور ہر اہلحدیث کہلانے والا ہر جگہ ایسی فکر کرے۔
محترم! جس کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے وہ اکثر ”خاص“ فونٹس میں ایک لائن میں کریکٹرز کی تعداد کی کمی بیشی سے بھی ہو جاتا ہے جب کہ ”لائن الائنمنٹ جسٹی فائی سلیکٹڈ“ ہو۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,552
پوائنٹ
304
میرے خیال میں یہ کسی مقلد کی ہی شرارت لگتی ہے تاکہ غیر مقلد (اہل حدیث) کو بدنام کیا جاسکے (واللہ اعلم)-

ویسے بھی مقلد (احناف و اہل دیوبند) کے سارے مذہب کا دارو مدار قرآن کی اس آیات میں لفظ أُولِي الْأَمْرِ پر مبنی ہے جن کی یہ لوگ اپنی من معنی تفسیرو تعبیر کرتے ہیں-

١-
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ سوره النسا ء ٥٩
ترجم

ہ: مومنو! اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب امر ہیں ان کی بھی-

احناف کے نزدیک اس آیت میں أُولِي الْأَمْرِ سے مراد ان کے اپنے امام (ابو حنیفہ) - یا زیادہ سے زیادہ آئمہ اربعہ ہیں اور یہ اس لیے کہ انگلی صرف احناف پر نہ اٹھے - حقیقی طور پر یہ صرف اپنے امام (ابو حنیفہ ) کو ہی أُولِي الْأَمْرِ سمجھتے ہیں - اور سادہ لوح عوام کو بھی یہی باور کرواتے ہیں تا کہ اس آیت سے تقلید شخصی کا وجوب ثابت کیا جا سکے - جب کہ اکثرو بیشتر محدثین و مجتہدین و اہل سلف نے یہاں أُولِي الْأَمْرِ سے مراد خلیفہ وقت، حاکم وقت ، صاحب اقتدار اعلی وغیرہ ہی لیا ہے نہ کہ آئمہ اربعہ - آئمہ کے نظریات فقہ کے معاملات میں راے کی حیثیت رکھتے تھے - اس لئے ان آئمہ، خصوصاً امام ابو حنیفہ کو اصحاب الراے کہا جاتا ہے-

بالفرض ان آئمہ اربعہ کو صاحب ا لْأَمْرِ مان بھی لیا جائے تو کسی بھی طور ان سے ان کی تقلید ثابت نہیں ہوتی- کیوں کہ سوره النسا ء اسی آیت میں آگے یہ بھی فرما دیا گیا کہ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا ترجمہ : اور اگر کسی معاملے میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر الله اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس معاملے میں الله اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا نتیجہ بھی اچھا ہے-

یعنی کسی بھی قسم کے اختلاف میں صرف قرآن و احادیث نبوی ہی ہمیں صحیح رہنمائی فراہم کر سکتی ہے- کسی فرد واحد ا امام کی پیروی (تقلید) تو گمراہی کا سبب ہے-
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
میرے خیال میں یہ کسی مقلد کی ہی شرارت لگتی ہے تاکہ غیر مقلد (اہل حدیث) کو بدنام کیا جاسکے (واللہ اعلم)-

ویسے بھی مقلد (احناف و اہل دیوبند) کے سارے مذہب کا دارو مدار قرآن کی اس آیات میں لفظ أُولِي الْأَمْرِ پر مبنی ہے جن کی یہ لوگ اپنی من معنی تفسیرو تعبیر کرتے ہیں-
اندھے کو اندھیرے میں بہت دور کی سوجھی (معذرت کے ساتھ)۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
جب کہ اکثرو بیشتر محدثین و مجتہدین و اہل سلف نے یہاں أُولِي الْأَمْرِ سے مراد خلیفہ وقت، حاکم وقت ، صاحب اقتدار اعلی وغیرہ ہی لیا ہے
اکثرو بیشتر محدثین و مجتہدین و اہل سلف کی بات کو بلا دلیل مان کر اور پیش کرکے آپ کیا بنے؟؟؟
خیر یہ بات ذہن میں رکھیں کہ جس زمانہ کے محدثین و مجتہدین و اہل علم نے یہ کہا اس وقت صاحبِ اقتدار عموماً صاحبِ علم ہوتے تھے۔ اس آیت میں بھی حقیقی طور پر صاحبِ علم کی طرف ہی رجوع ہے نہ کہ صاحبِ اقتدار۔ کیونکہ ”فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ “ سے واضح ہوجاتا ہے کہ یہ صاحبِ اقتدار نہیں بلکہ صاحبِ علم مراد ہیں۔ کیونکہ صاحب اقتدار تو اکیلا ہوتا ہے اس کا جھگڑا کس سے ہونا ہے؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,133
پوائنٹ
412
اکثرو بیشتر محدثین و مجتہدین و اہل سلف کی بات کو بلا دلیل مان کر اور پیش کرکے آپ کیا بنے؟؟؟
خیر یہ بات ذہن میں رکھیں کہ جس زمانہ کے محدثین و مجتہدین و اہل علم نے یہ کہا اس وقت صاحبِ اقتدار عموماً صاحبِ علم ہوتے تھے۔ اس آیت میں بھی حقیقی طور پر صاحبِ علم کی طرف ہی رجوع ہے نہ کہ صاحبِ اقتدار۔ کیونکہ ”فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ “ سے واضح ہوجاتا ہے کہ یہ صاحبِ اقتدار نہیں بلکہ صاحبِ علم مراد ہیں۔ کیونکہ صاحب اقتدار تو اکیلا ہوتا ہے اس کا جھگڑا کس سے ہونا ہے؟
محترم بھٹی صاحب!
آپ کیا کہنا (ثابت کرنا) چاہتے ھیں؟؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
اکثرو بیشتر محدثین و مجتہدین و اہل سلف کی بات کو بلا دلیل مان کر اور پیش کرکے آپ کیا بنے؟؟؟
خیر یہ بات ذہن میں رکھیں کہ جس زمانہ کے محدثین و مجتہدین و اہل علم نے یہ کہا اس وقت صاحبِ اقتدار عموماً صاحبِ علم ہوتے تھے۔ اس آیت میں بھی حقیقی طور پر صاحبِ علم کی طرف ہی رجوع ہے نہ کہ صاحبِ اقتدار۔ کیونکہ ”فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ “ سے واضح ہوجاتا ہے کہ یہ صاحبِ اقتدار نہیں بلکہ صاحبِ علم مراد ہیں۔ کیونکہ صاحب اقتدار تو اکیلا ہوتا ہے اس کا جھگڑا کس سے ہونا ہے؟
@اشماریہ
@خضر حیات[/USER

آیت کے بیان کردہ مفہوم کو ملاحظہ فرمائیں
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
میرے خیال میں یہ کسی مقلد کی ہی شرارت لگتی ہے تاکہ غیر مقلد (اہل حدیث) کو بدنام کیا جاسکے (واللہ اعلم)-

ویسے بھی مقلد (احناف و اہل دیوبند) کے سارے مذہب کا دارو مدار قرآن کی اس آیات میں لفظ أُولِي الْأَمْرِ پر مبنی ہے جن کی یہ لوگ اپنی من معنی تفسیرو تعبیر کرتے ہیں-

١-
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ سوره النسا ء ٥٩
ترجم

ہ: مومنو! اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب امر ہیں ان کی بھی-

احناف کے نزدیک اس آیت میں أُولِي الْأَمْرِ سے مراد ان کے اپنے امام (ابو حنیفہ) - یا زیادہ سے زیادہ آئمہ اربعہ ہیں اور یہ اس لیے کہ انگلی صرف احناف پر نہ اٹھے - حقیقی طور پر یہ صرف اپنے امام (ابو حنیفہ ) کو ہی أُولِي الْأَمْرِ سمجھتے ہیں - اور سادہ لوح عوام کو بھی یہی باور کرواتے ہیں تا کہ اس آیت سے تقلید شخصی کا وجوب ثابت کیا جا سکے - جب کہ اکثرو بیشتر محدثین و مجتہدین و اہل سلف نے یہاں أُولِي الْأَمْرِ سے مراد خلیفہ وقت، حاکم وقت ، صاحب اقتدار اعلی وغیرہ ہی لیا ہے نہ کہ آئمہ اربعہ - آئمہ کے نظریات فقہ کے معاملات میں راے کی حیثیت رکھتے تھے - اس لئے ان آئمہ، خصوصاً امام ابو حنیفہ کو اصحاب الراے کہا جاتا ہے-

بالفرض ان آئمہ اربعہ کو صاحب ا لْأَمْرِ مان بھی لیا جائے تو کسی بھی طور ان سے ان کی تقلید ثابت نہیں ہوتی- کیوں کہ سوره النسا ء اسی آیت میں آگے یہ بھی فرما دیا گیا کہ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا ترجمہ : اور اگر کسی معاملے میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر الله اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس معاملے میں الله اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا نتیجہ بھی اچھا ہے-

یعنی کسی بھی قسم کے اختلاف میں صرف قرآن و احادیث نبوی ہی ہمیں صحیح رہنمائی فراہم کر سکتی ہے- کسی فرد واحد ا امام کی پیروی (تقلید) تو گمراہی کا سبب ہے-
محترم بھائی کیا اس کا موجودہ تھریڈ کے عنوان سے کوئی تعلق ہے؟ آپ جان بوجھ کر اختلافی بحث کو ہی بیچ میں گھسیٹنا کیوں پسند فرماتے ہیں، میں نہیں جانتا۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اس بات کو تھریڈ کے موضوع سے خارج سمجھتے ہوئے صرف ایک جملہ تفسیر ابن کثیر سے نقل کر رہا ہوں:
وقال علي بن أبي طلحة، عن ابن عباس: {وأولي الأمر منكم} يعني: أهل الفقه والدين. وكذا قال مجاهد، وعطاء، والحسن البصري، وأبو العالية: {وأولي الأمر منكم} يعني: العلماء. والظاهر -والله أعلم-أن الآية في جميع (4) أولي الأمر من الأمراء والعلماء، كما تقدم.
"علی بن ابی طلحہ نے ابن عباس رض سے روایت کرتے ہوئے کہا: و اولی الامر منکم یعنی اہل فقہ و الدین۔ اور مجاہد اور عطا اور حسن بصری نے فرمایا ہے۔ اور ابو العالیہ نے کہا ہے: و اولی الامر منکم یعنی علماء۔ اور ظاہر یہ ہے۔ و اللہ اعلم۔ کہ اولی الامر امراء اور علماء (دونوں میں سے) ہیں جیسا کہ پیچھے گزر گیا۔"
 
Top