السلام علیکم و رحمۃ اللہ
انتشار اور افتراق کے اسباب کو ضرور ختم کرنا چاہیے لیکن فقہ کے فروعی اختلافات انتشار اور افتراق کا سبب نہیں بلکہ رحمت ہوتے ہیں۔
جو اختلاف رحمت تھا وہ اب بھی رحمت ہی ہے۔ بات تو موجودہ دور کی ہورہی ہے۔ موجودہ دور کا اختلاف فہم کا نہیں بلکہ فہم برائے اختلاف ہے یا پھر نظریاتی اختلاف ہے۔ میرے خیال میں گروہ فقہی اختلاف سے نہیں بنا کرتے بلکہ نظریاتی اختلاف سے بنتے ہیں۔ کیا آپ میری اس بات سے متفق ہیں؟ اگر متفق ہیں تو اس کے سدباب کے مثبت طریقے بتائیں اگر نہیں تو اس پر دلیل لائیں۔
یہ فقہی اختلاف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں بنی قریظہ میں عصر ادا کرنے کے بارے میں بھی ہوا تھا لیکن نبی کریم ﷺ نے اسے انتشار و افتراق کا سبب نہیں فرمایا۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں یہ کیسے ممکن تھا۔ اس وقت تک ابھی دین کی تشریح ہورہی تھی۔
رہ گئی بات اتحاد کے طریقے کی تو وہ میں ذکر کر چکا ہوں۔
قابل عمل طریقہ بتائیں ناقابل عمل نہیں۔
میں خود حنفی اور اکابر علماء دیوبند کا ایک ادنی غلام ہوں لیکن کہہ وہی سکتا ہوں جو درست سمجھتا ہوں۔
کیا اکابر علماء غلط ہیں جو آپ درست کہنے پر مجبور ہیں؟ کیا ایسا تو نہیں جسے آپ درست سمجھے بیٹھے ہیں وہی غلط ہو۔ ایسا ممکن ہے۔
میری کسی بات سے دل آزاری ہوئی ہو تو معذرت۔ یہ کچھ ضمناً کہنا پڑ گیا وگرنہ ہدف اتحاد کے لئے کوشش ہے جس وجہ سے اس تھریڈ
میں مسائل میں الجھنا نہیں چاہتا بلکہ لوگوں کے مفید اور قابل عمل مشوروں کا طالب ہوں۔ اگر کوئی مسائل پر بات کرنا چاہتا ہے تو الگ تھریڈ میں کرلے۔