• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تجویز فرقہ واریت کے خاتمہ کے لئے اچھا پلیٹ فارم

شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
آپ کا اتحاد تمام آپ کے اپنے مسلک کی جانب داری میں نہیں ہے؟ اگر آپ رفع الیدین کرلیں تو آپ کا اتحاد آدھی دنیا سے ہو جائے گا۔ ساری دنیا میں ایک جیسے لوگ ہوں گے اور کہیں بھی اتحاد کے خلاف کچھ نہیں ہوگا۔
خواہ مخواہ میں جگہوں اور ملکوں کی پریشانی میں پڑنے سے بہتر یہ نہیں ہے کہ ساری دنیا سے اتحاد کر لیں؟
بھائی پوری دنیا کے مسلمانوں کے اتحاد کی بات نہیں کر رہا (اگر ایسا ہو جائے تو کیا ہی بات) بلکہ ملکی اور علاقائی سطح کے اتحاد کی بات کر رہا ہوں۔ اگر میں رفع الیدین کرلوں تو اپنے علاقہ کے تقریباً تمام سے کٹ جاؤں اور آٹے میں نمک کے برابر والوں کے مشابہ ہو جاؤں۔ یہ میں جانب داری نہیں بلکہ حقیقت بتا رہا ہوں۔ میں جہاں کا رہنے والا ہوں آپ یقین جانیں وہاں صرف دو فرد رفع الیدین والے ہیں باقی سب حنفی۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
السلام علیکم و رحمۃ اللہ

چلیں یہ تسلیم کہ آیت کے اس فقرہ کو یہاں اس معنیٰ میں نہیں لیا جاسکتا۔
کیا انتشار اور افتراق کے اسباب کو ختم نہیں کیا جانا چاہیئے؟
اگر جواب ہاں میں ہے تو اس کے سدباب کے لئے مشورہ دیجئے اگر نہ میں ہے تو اس کی دلیل دیجئے۔
انتشار اور افتراق کے اسباب کو ضرور ختم کرنا چاہیے لیکن فقہ کے فروعی اختلافات انتشار اور افتراق کا سبب نہیں بلکہ رحمت ہوتے ہیں۔ یہ فقہی اختلاف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں بنی قریظہ میں عصر ادا کرنے کے بارے میں بھی ہوا تھا لیکن نبی کریم ﷺ نے اسے انتشار و افتراق کا سبب نہیں فرمایا۔
رہ گئی بات اتحاد کے طریقے کی تو وہ میں ذکر کر چکا ہوں۔ میں خود حنفی اور اکابر علماء دیوبند کا ایک ادنی غلام ہوں لیکن کہہ وہی سکتا ہوں جو درست سمجھتا ہوں۔
و السلام
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
انتشار اور افتراق کے اسباب کو ضرور ختم کرنا چاہیے لیکن فقہ کے فروعی اختلافات انتشار اور افتراق کا سبب نہیں بلکہ رحمت ہوتے ہیں۔
جو اختلاف رحمت تھا وہ اب بھی رحمت ہی ہے۔ بات تو موجودہ دور کی ہورہی ہے۔ موجودہ دور کا اختلاف فہم کا نہیں بلکہ فہم برائے اختلاف ہے یا پھر نظریاتی اختلاف ہے۔ میرے خیال میں گروہ فقہی اختلاف سے نہیں بنا کرتے بلکہ نظریاتی اختلاف سے بنتے ہیں۔ کیا آپ میری اس بات سے متفق ہیں؟ اگر متفق ہیں تو اس کے سدباب کے مثبت طریقے بتائیں اگر نہیں تو اس پر دلیل لائیں۔

یہ فقہی اختلاف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں بنی قریظہ میں عصر ادا کرنے کے بارے میں بھی ہوا تھا لیکن نبی کریم ﷺ نے اسے انتشار و افتراق کا سبب نہیں فرمایا۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں یہ کیسے ممکن تھا۔ اس وقت تک ابھی دین کی تشریح ہورہی تھی۔

رہ گئی بات اتحاد کے طریقے کی تو وہ میں ذکر کر چکا ہوں۔
قابل عمل طریقہ بتائیں ناقابل عمل نہیں۔

میں خود حنفی اور اکابر علماء دیوبند کا ایک ادنی غلام ہوں لیکن کہہ وہی سکتا ہوں جو درست سمجھتا ہوں۔
کیا اکابر علماء غلط ہیں جو آپ درست کہنے پر مجبور ہیں؟ کیا ایسا تو نہیں جسے آپ درست سمجھے بیٹھے ہیں وہی غلط ہو۔ ایسا ممکن ہے۔
میری کسی بات سے دل آزاری ہوئی ہو تو معذرت۔ یہ کچھ ضمناً کہنا پڑ گیا وگرنہ ہدف اتحاد کے لئے کوشش ہے جس وجہ سے اس تھریڈ میں مسائل میں الجھنا نہیں چاہتا بلکہ لوگوں کے مفید اور قابل عمل مشوروں کا طالب ہوں۔ اگر کوئی مسائل پر بات کرنا چاہتا ہے تو الگ تھریڈ میں کرلے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
بھائی صرف غیر متفق کی ریٹنگ دے دینا اس تھریڈ کے لحاظ سے فائدہ مند نہیں۔ یا تو اصلاح کیجئے یا مفید مشوروں سے نوازئے۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
بھائی صرف غیر متفق کی ریٹنگ دے دینا اس تھریڈ کے لحاظ سے فائدہ مند نہیں۔ یا تو اصلاح کیجئے یا مفید مشوروں سے نوازئے۔
وعلیکم السلام
آپ کو میری اصلاح قبول نہیں اور مشورہ قابل عمل معلوم نہیں ہوتا. میں اور کیا کروں سوائے اس اظہار کے کہ میں آپ سے متفق نہیں ہوں؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
خیر محدث فورم کی ایڈمن اور منتظمین کیا پاکستان میں خصوصا اور پاک و ہند میں عمومی طور پر مختلف مسالک میں اتحاد چاہتے ہیں کہ نہیں؟
اگر چاہتے ہیں تو قابل عمل مشوروں سے نوازیں اور اگر نہیں تو اس کی وجہ بتائیں۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
میں ایک اور فورم پر بھی یہ سلسلہ شروع کیا تھا۔ اس کے ایڈمن یا انتظامیہ کے کسی رکن نے بلاتبصرہ عجیب پیغام دیا۔ میری پوسٹ کو طنزومزاح کے زمرہ میں ڈال دیا۔ میں نے بھی پھر کوئی پوسٹ نہ کی کہ کوئی کام زبردستی تو نہیں کروایا جاسکتا نا۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
کچھ اور نہیں تو کم از کم میری رہنمائی دیگر فورمز کے لنک دے کر ہی کر دی جائے۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
ایسے اختلافی مسائل جو ہر کسی پر ظاہر ہوجاتے ہیں انہیں ختم یا کم کرنے کی سعی کریں۔
ابتدا ہاتھ باندھنے کے اختلاف کو کیسے ختم کریں پر بحث کی جاتی ہے۔
نماز میں ہاتھ باندھنے کا عمل ایسا ہے کہ ہر کسی کو نظر آتا ہے۔ اس میں بہت انواع و اقسام نظر آتی ہیں۔ احناف میں بھی لوگ مختلف انداز سے ہاتھ باندھتے ہیں مگر احناف کی کتب میں نماز میں ہاتھ باندھنے کا ایک ہی طریقہ لکھا ہؤا ہے۔
الآثار لمحمد ابن الحسن - (ج 1 / ص 158)
119 - محمد ، قال : أخبرنا أبو حنيفة ، عن إبراهيم ، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يعتمد بإحدى يديه على الأخرى في الصلاة ، يتواضع لله تعالى قال محمد : ويضع بطن كفه الأيمن على رسغه الأيسر تحت السرة فيكون الرسغ في وسط الكف
نمازی اپنی دائیں ہتھیلی کا اندرونی حصہ اپنی بائیں کلائی کے اوپر رکھ کر ناف کے نیچے رکھے، اس طرح گٹ ہتھیلی کے درمیان میں ہو جائے گا۔
اہل حدیث کے ہاں مختلف طرح سے ہاتھ باندھنے کی ترغیب ملتی ہے۔ میرے خیال میں ہندوستانی علماء اہل حدیث ہتھیلی پر ہتھیل نحر کے قریب رکھنے کی ترغیب دیتے ہیں اور پاکستان میں سیدھا ہاتھ بائیں ہاتھ کی کہنی کے پاس رکھنے کی۔
خیر یہ تو تمہید تھی پوچھنا یہ ہے کہ:
کیا ہاتھوں کی ان انواع سے نماز میں کوئی فرق پڑتا ہے؟
تمام احناف علماء اور اہلحدیث علماء جو اس فورم پر موجود ہیں ان سے اس معاملہ کی تحقیق چاہیئے۔
اگر کسی ساتھی کو ان طبقات سے تعلق رکھنے والے علماء کا معلوم ہو تو وہ انہیں ٹیگ کردے۔ میرے خیال میں اس فورم کے تمام منتظمین اہل حدیث ہی ہوں گے۔
 
Top