محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
فقہ حنفی کی چند اصطلاحات:
مفتٰی بہا: ہر دور میں پیش آمدہ مسائل پر تخریج ، فقہ حنفی کی ضرورت رہی ہے اور رہے گی۔ فروع اور چند اصولوں کی بنیاد پر کی گئی یہ کوششیں اصحاب تصحیح اور اصحاب تخریج کی ذمہ داری ٹھہری۔ چنانچہ جو نئے فروعی یا مفروضہ مسائل ان اصحاب کی نظر سے گذرے وہ مفتیٰ بہا کہلائے۔ جس سے مراد یہ ہے کہ اب علماء احناف کا فتوی ان مسائل پر ایسا ہے۔یہ بات قابل غور ہے کہ تخریج جیسی وسعت ہوتے ہوئے پھر تقلید پر اصرار بے معنی سی بات لگتی ہے۔ مفتیٰ بہا مسائل کو ایک طالب علم وعام قاری کس طرح جانے؟ اس کے لئے الگ فقہی کتب کا ہونا بہت ضروری ہے ورنہ جہالت میں نامعلوم کتنے لوگ کسی بھی فقہی کتاب کو پڑھ کر اس سے مسائل کی تفہیم شروع کردیتے ہیں جو خالصتاً غیر علمی کوشش ہوگی۔ اسی طرح آج کے مسائل کے لئے اصحاب تصحیح وترجیح کون ہیں جن کے فتاوی وغیرہ کو مفتیٰ بہا کہا جا سکے اس کی وضاحت کی بھی ضرورت ہے۔
ظاہر الروایہ: عام طور پر اس سے ائمہ احناف امام ابوحنیفہؒ امام ابویوسفؒ اور امام محمدؒ کے اقوال مراد ہیں۔
ا لإ مام: سے مراد امام ابوحنیفہؒ ہیں۔
الشیخان: مراد امام ابوحنیفہؒ اور امام ابویوسف ؒہیں۔
الطرفان: اس سے مراد امام ابوحنیفہؒ اور امام محمدؒ ہیں۔
صاحبان: سے مراد امام ابویوسفؒ اور امام محمدؒ ہیں۔
أصحابنا: مشہور یہی ہے کہ اس سے مراد تینوں ائمہ کرام ہیں۔ انہیں ائمہ ثلاثہ بھی کہہ دیتے ہیں۔
مشایخ: وہ فقہاء جنہوں نے امام محترمؒ کا زمانہ نہ پایا۔
سلف: اس سے مرادصدر اول کے فقہاء جو امام محمدؒ بن الحسن تک ہیں ۔ خلف سے امام محمدؒ تا شمس الائمہ الحلوانی ؒتک ہیں اور متاخرون سے مراد ۔ الحلوانی تا حافظ الدین بخاریؒ تک ہیں۔ (حاشیہ ا بن عابدین ۷؍۱۶۲)