محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
سیاست کا معنی ومفہوم:
لفظ سیاست عربی زبان میں قیادت کرنا یا راہنمائی کرنا کے آتے ہیں۔ سائِس گھوڑا سدھارنے والے کوکہتے ہیں۔قوم کو سدھارنا اور اسے خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے آگے بڑھانا ایک سائس کا کام ہوتا ہے۔ اس لئے سائس بمعنی قائد وراہنما کے بھی آتا ہے۔ سیکولر سیاست اور اسلامی سیاست میں صرف فرق اتنا ہے کہ اسلامی سیاست میں ایک مثالی راہنما دین اسلام کے اصولوں کو اپنا کر افراد وقوم کی راہنمائی کرتا ہے۔وہ وقتی نعروں یا افواہوں کو خاطر میں نہیں لاتا بلکہ اس کی تمام تر طاقت اور علم کا محور، دین اور اس کا عقیدہ ہی ہوتا ہے۔اپنے اس ٹھوس نظریے سے اس کی وابستگی نظریہ ضرورت کے تحت نہیں بلکہ ایمانی حد تک ہوتی ہے۔اس کا اخلاق اور کردار خداخوفی کا مظہر ہوتا ہے۔وہ مسلمان قائد ہوتے ہوئے اپنی گفتگو وبیانات میں منفرد ہوتا ہے۔اسلامی سیاست کی اساس کلمہ توحید ہے جو دنیا کے ہر غیر مسلم کی راہنمائی اور اپنے نظریے کی برتری و عمدگی کو اجاگر کرتی ہے۔آپ ﷺ لیڈر ، ٹیچر، امام تھے مگر دینی اعتبار سے آپ ﷺ کا رول بطور ایک قائد وراہنما کے زیادہ تھا۔اس دینی سیاست کو آپ ﷺ نے ہر لمحہ اور ہر مقام پر اپنایا ہر فرد کے دل میں گھربنایا ۔نتیجۃ سیکولر سیاست شکست کھاگئی اور آپ ﷺ بالآخر کامیاب ہوئے۔ خلفاء راشدین نے بھی اسی انداز سیاست کو اپنا کر بحیثیت امام اور لیڈر کے اپنا رول ادا کیا ۔
سیکولر سیاست میں دنیا وشہرت طلبی، اخلاق باختگی، ذاتی مفادات اور عوامی ضرورت مقدم ہوتی ہے۔دھوکہ دہی، منافقت، ہنگامہ آرائی اور حرص وآز اس کی روح ہے۔ فرعون، نمرود، شداد اور ہامان وقارون کی سیاست ظالمانہ، آمرانہ، مال ودولت سمیٹنے اور عوام کا استحصال کرنے پر مبنی تھی۔جس میں چالاک مشیروں کا کردار بھی نمایاں تھا۔ ان کے ہاںدین ثانوی حیثیت رکھتا تھا۔ بلکہ ان سیکولر سیاستدانوں و راہنماؤں کی نگاہ میں دین، ترقی وذاتی عروج کی راہ میں زبردست رکاوٹ ہوتا ہے۔ سیکولر سیاست چونکہ نظریہ ضرورت کی بھی قائل ہوتی ہے اس لئے اکثر اوقات قیادت بھی لوٹا گردی، لالچ ، ضمیر فروشی اور غداری کا شکار ہوجاتی ہے۔اس سیاست کا ایک اہم اصول یہ ہے کہ قوم اور عوام کوہانکی ہوئی بھیڑ بکریاں سمجھا جاتاہے ۔انہیں بے وقوف بنایا جاتاہے مگر اپنی سیاست کی آکاس بیل اس طرح بنائی ہوتی ہے کہ اقتدار میں ہوں تب بھی مزے لوٹیں اور اگر محروم ہوں تو بھی پانچوں انگلیاں گھی میں ہوں۔قوم کو حزب اختلاف اور حزب اقتدار کی جذباتی اصطلاحات دی جاتی ہیں تاکہ وہ سمجھے کہ ہم اپنی مقصد اور لڑائی میں مخلص ہیں۔ مگردر حقیقت ایک ہی میز پر کھانا کھانے کے علاوہ ایسی سیاست رشتہ داریاں جوڑنا اور آپس میں شادیاں بھی کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ سیکولر سیاست کا لب ولہجہ قوم کے اخلاق وکردار پر گہرا اثر ڈالتا ہے جس کے منفی اثرات میں سے ایک اثر محراب ومنبر اور ان کے محافظین میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
٭٭٭٭٭