• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قبروں پر تعمیرات قائم کرنا شرک اکبر کا ذریعہ ہے !!!

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
جواب:
اس اعتراض کے تین جواب ہیں :
پہلا جواب یہ ہے کہ اصول میں یہ بات متحقق اور ثابت ہوچکی ہے کہ سابقہ امتوں کی شریعت ہمارے لئے نہیں ہے ۔اسلام کی آمد سے جملہ آسمانی کتب اور نبی اسے پہلے کے تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی تعلیمات منسوخ ہوچکی ہیں اس لئے کہ
ایک مرتبہ اﷲ کے نبی ﷺکی موجودگی میں عمر رضی اللہ عنہ توریت پڑھ رہے تھے ،اسے دیکھ کر نبی اسخت غضب ناک ہوگئے تھے ۱؂
اور صحیحین کی ایک حدیث ہے:
نبی ﷺ نےفرمایا کہ مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے قبل کسی نبی کو نہیں دی گئی تھیں جن میں ا یک یہ بھی ہے کہ
،،کان الانبیاء لیبعث الی قومہ خاصۃ وبعثت الی الناس عامۃ ،،۲؂
ہر نبی کسی خاص قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا اور میں پوری دنیا کے لئے رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں۔،،
۱؂سنن دارمی بحوالہ مشکوۃج ۱ تفسیر ابن کثیر عربی ۱؍۳۷۸۲؂ صحیح بخاری :کتاب الصلوۃ باب ،۔نسائی : کتاب الغسل
اس واسطے اگر ہم تسلیم بھی کرلیں کہ کہنے والے عیسیٰ علیہ السلام کے
پیروکار تھے تو بھی قبر پر مسجد بنانے کے لئے استدلال درست نہیں ،کیوں کہ اسلام کی آمد سے گزشتہ تمام صحیفے اورا نبیاء کی تعلیمات منسوخ
{Out Of Date}ہوچکی ہیں.
یعنی اللہ تعالیٰ نے پچھلی امتوں کو شرک اکبر کی طرف دعوت دینے کی چھوٹ دی ہوئی تھی اور دوسری بات یہ کہ اصحاب کہف کے غار پر عمارت بنانے یا مسجد بنانے کا ذکر پچھلی امتوں کی کتابوں سے میں نے پیش نہیں کیا بلکہ یہ قرآن مجید سے پیش کیا گیا ہے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
دوسرا جواب یہ ہے کہ بالفرض اگرہم گزشتہ امتوں کی شریعت اپنے لئے باقی تسلیم بھی کر لیتے ہیں تو چونکہ متواتر احادیث سے قبروں پر مساجد بنانے کی حرمت ثابت ہے اس لئے اس مسئلہ میں ہمارا تو موقف تو یہی ہے کہ سورۂ کہف کی یہ آیت میں موجود عمل ہمارے لئے نہیں ہے نہ ہی ہماری شریعت میں اس کی اجازت ہے ۔
قرآن مجید کس امت کی کتاب ہے ؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
تیسرا جواب یہ ہے کہ سورۂ کہف کی اس آیت سے صرف اتنا ثابت ہوتا ہے کہ کچھ لوگوں نے اصحابِ کہف کی قبور پر تعمیرِ مساجد کے خیالات کا صرف اظہار کیا تھا اس میںیہ صراحت نہیں ہے کہ وہ مومن تھے ۔پھر اگران کا مومن ہونا مان بھی لیا جائے تو یہ کہاں ثابت ہوتا ہے کہ وہ لوگ پابندِشریعت ،موحد اور دین دار تھے۔ہوسکتا ہے کہ آج کے بدعتیوں کی طرح وہ بھی رہے ہوں۔جیسا کہ حافظ ابن رجب حنبلی ؒ حدیث:
،،لعن اﷲالیہود والنصاریٰ اتخذواقبور انبیاۂم مساجد،،۱؂
کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ انبیاء کی قبروں پر مسجد بنانے کی حرمت وممانعت احادیث کے علاوہ قرآن سے بھی آئی ہے۔
۱؂صحیح البخاری مع الفتح:کتاب الصلوۃ ۱؍۴۲۲،و ا لمغازی باب مرض النبی ﷺ ووفاتہ ،وا للباس باب الاکسیۃ والخمائص،
کیونکہ اﷲ تعالیٰ کاارشاد ہے کہ :
،،قال الذین غلبوا علیٰ امرہم لنتخذن علیہم مسجدا؂
اس آیت میں قبروں پرمساجد ومعابد تعمیر کرنے کو اہل اقتدار کا واہل غلبہ وکرسیوں کے مالک افراد کا فعل قراردیا گیاہے۔
اس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ اس قسم کے اقدام کاتعلق کسی شریعت سے نہیں تھا بلکہ صاحب اقتدار وصاحب ثروت ودولت واقتدار کے نشے میں آکر اپنی خواہش اور مرضی کے مطابق ایسا کرنا چاہتے تھے ۲؂
پھر یہ بات بھی خوب واضح ہے کہ اصحاب کہف کے بارے میں پہلی جماعت مومنوں کی تھی جو قبروں کو عبادت گاہ بنانے کی حرمت سے واقف تھی ،اس لئے اس نے غار کے دروازے پر دیوار چن دینے اور دروازہ بند کر دینے کے ساتھ اصحاب کہف سے کوئی تعرض نہ کرنے کا مشورہ دیا مگر دوسری جماعت جو امراء وروساء پر مشتمل تھی ،اس نے اس مشورہ کو قبول کرنے سے انکار کردیا اور اپنی دولت کے زعم میں آکر قسمیں کھا کر یہ کہنے لگی کہ ہم اصحابِ کہف کی قبروں پر ضرور مسجد تعمیر کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قال ابن كثيرٍ رحمه الله بعد ما حكى عن ابن جريرٍ القولين: «والظاهر أنَّ الذين قالوا ذلك هم أصحاب الكلمة والنفوذ، ولكنْ هل هم محمودون أم لا ؟ فيه نظرٌ؛ لأنَّ النبيَّ صلَّى الله عليه وسلَّم قال: «لَعَنَ اللهُ اليَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ» يحذِّر ما فعلوا، وقد روينا عن أمير المؤمنين عمر بن الخطَّاب رضي الله عنه أنه لَمَّا وُجد قبر دانيال في زمانه بالعراق؛ أمر أنْ يُخفى عن الناس، وأن تُدفن تلك الرقعة التي وجدوها عنده، فيها شيءٌ من الملاحم وغيرها»(١٨)
قال ابن تيمية رحمه الله: «فإنَّ الله تعالى قد أخبر عن سجود إخوة يوسف وأبويه وأخبر عن الذين غلبوا على أهل الكهف أنهم قالوا: ﴿لَنَتَّخِذَنَّ عَلَيْهِمْ مَسْجِدًا﴾ ونحن قد نُهينا عن بناء المساجد على القبور»(٢٠)
گزشتہ اقوام کے اعمال کی حیثیت سمجھنے کےلئے سیدنا یوسف علیہ السلام کے واقعہ ان کے بھائیوں کا سجدہ قرآن نے بیان کیا اور سب کو معلوم ہی ہے کہ شریعت اسلامیہ میں اللہ کے سوا کسی کو سجدہ کرنا
کسی صورت جائز نہیں ، نہ قبر کو نہ زندہ کو ،حتی کہ نبی اکرم ﷺکو بھی سجدہ روا نہیں ۔
ابن کثیر صاحب مذکورہ آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ
اس شہر کے لوگ مع بادشاہ کے ان اصحاب کہف سے ملے سلام علیک ہوئی باہم بغلگیر ہوئے یہ بادشاہ خود مسلمان تھا اس کا نام تندوسیس تھا اصحاب کہف اس سے مل کر بہت خوش ہوئے اور محبت اور انسیت سے ملے باتیں کی پھر جاکر اپنی جگہ لیٹ گئے پھر اللہ تعالیٰ نے انھیں فوت کردیا رحمہم اللہ اجمعین
اس سے یہ بات تو ثابت ہوگئی کہ صاحب غلبہ سے مراد یہی بادشاہ ہے کیونکہ بادشاہ وقت کے سامنے سب ملغوب ہوتے ہیں اور یہ صاحب غلبہ بادشاہ مسلمان تھا اور بادشاہ وقت کے لئے اپنے خیال کو عملی جامہ پہنانے میں کوئی دشواری نہیں ہوتی

پھر آپ نے ارشاد فرمایا کہ اس بادشاہ کو مومن تسلیم کر بھی لیا جائے
تو یہ کہاں ثابت ہوتا ہے کہ وہ لوگ پابندِشریعت ،موحد اور دین دار تھے۔ہوسکتا ہے کہ آج کے بدعتیوں کی طرح وہ بھی رہے ہوں۔
اس میں ایک طرف تو آپ اس بادشاہ کو مومن تسلیم کر رہے ہیں اور دوسری ہی سانس میں ایسے بدعتی بھی مان رہے ہیں یہ بادشاہ بدعتی نہیں بلکہ مومن ہی تھا مگر آج کل کے وہابیوں جیسے عقائد کا حامل نہیں تھا اس لئے اس نے اللہ کی عبادت کے لئے مسجد تعمیر کرنے کی بات کی
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
وَكَذَٰلِكَ أَعْثَرْنَا عَلَيْهِمْ لِيَعْلَمُوا أَنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَأَنَّ السَّاعَةَ لَا رَيْبَ فِيهَا إِذْ يَتَنَازَعُونَ بَيْنَهُمْ أَمْرَهُمْ ۖ فَقَالُوا ابْنُوا عَلَيْهِم بُنْيَانًا ۖ رَّبُّهُمْ أَعْلَمُ بِهِمْ ۚ قَالَ الَّذِينَ غَلَبُوا عَلَىٰ أَمْرِهِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَيْهِم مَّسْجِدًا ﴿٢١﴾
اِس طرح ہم نے اہل شہر کو ان کے حال پر مطلع کیا تاکہ لوگ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ قیامت کی گھڑی بے شک آ کر رہے گی (مگر ذرا خیال کرو کہ جب سوچنے کی اصل بات یہ تھی) اُس وقت وہ آپس میں اِس بات پر جھگڑ رہے تھے کہ اِن (اصحاب کہف) کے ساتھ کیا کیا جائے کچھ لوگوں نے کہا "اِن پر ایک دیوار چن دو، ان کا رب ہی اِن کے معاملہ کو بہتر جانتا ہے" مگر جو لوگ اُن کے معاملات پر غالب تھے انہوں نے کہا " ہم تو ان پر ایک عبادت گاہ بنائیں گے"۔
قرآن، سورت الکہف، آیت نمبر 21
مسلمانوں میں سے بعض لوگوں نے قرآن مجید کی اس آیت کا بالکل الٹا مفہوم لیا ہے۔ وہ اسے دلیل ٹھہرا کر مقبر ِصلحاء پر عمارتیں اور مسجدیں بنانے کو جائز قرار دیتے ہیں ۔ حالانکہ یہاں قرآن ان کی اس گمراہی کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ جو نشانی ان ظالموں کو بعث بعد الموت اور امکان آخرت کا یقین دلانے لیے دکھائی گئی تھی اسے انہوں نے ارتکاب شرک کے لیے ایک خداداد موقع سمجھا اور خیال کیا کہ چلو، کچھ اور ولی پوجا پاٹ کے لیے ہاتھ آ گئے۔ پھر آخر اس آیت سے قبور صالحین پر مسجدیں بنانے کے لیے کیسے استدلال کیا جا سکتا ہے
اس کا جواب ہوچکا ہے ملاحظہ فرمالیں
جبکہ نبی ﷺکے یہ ارشادات اس کی نہی میں موجود ہیں :
لعن اللہ تعالیٰ زائرات القبور و المتخذین علیھا المساجد والسرج (احمد، ترمذی ، ابو داؤد ،نسائی، ابن ماجہ)۔ " اللہ نے لعنت فرمائی ہے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر، اور قبروں پر مسجدیں بنانے اور چراغ روشن کرنے والوں پر۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک عورت پر ہوا جو قبر پر بیٹھی رو رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے ڈر اور صبر کر۔ وہ بولی جاؤ جی پرے ہٹو۔ یہ مصیبت تم پر پڑی ہوتی تو پتہ چلتا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان نہ سکی تھی۔ پھر جب لوگوں نے اسے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے، تو اب وہ (گھبرا کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازہ پر پہنچی۔ وہاں اسے کوئی دربان نہ ملا۔ پھر اس نے کہا کہ میں آپ کو پہچان نہ سکی تھی۔ (معاف فرمائیے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صبر تو جب صدمہ شروع ہو اس وقت کرنا چاہیے (اب کیا ہوتا ہے)۔
صحیح بخاری حدیث نمبر: 1283ترجمہ داؤد راز

الاوان من کان قبلکم کانوا یتخذون قبور انبیاءھم مَساجد فانی اَنھٰکم عن ذٰلک (مسلم) خبردار رہو، تم سے پہلے لوگ اپنے انبیاء کی قبروں کو عبادت گاہ بنا دیتے تھے، میں تمہیں اس حرکت سے منع کرتا ہوں ۔ لعن اللہ تعالیٰ الیھود و النصاریٰ اتخذوا قبور انبیآءھم مساجد (احمد، بخاری، مسلم ، نَسائی) " اللہ نے لعنت فرمائی یہود اور نصاریٰ پر، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو عبادت گاہ بنا لیا۔
اِنَّ اولٰٓئک اذا کان فیھم الرجل الصالح فمات بنوا علیٰ قبرہ مسٰجد او صوروا فیہ تلک الصور اولٰٓئک شرار الخلق یوم القیٰمۃ (احمد ، بخاری، مسلم، نسائی) " ان لوگوں کا حال یہ تھا کہ اگر ان میں کوئی مرد صالح ہوتا تو اس کے مرنے کے بعد اس کی قبر پر مسجدیں بناتے اور اس کی تصویریں تیار کرتے تھے۔ یہ قیامت کے روز بد ترین مخلوقات ہوں گے۔
نبی ﷺکی ان تصریحات کی موجودگی میں کون خدا ترس آدمی یہ جرأت کر سکتا ہے کہ قرآن مجید میں عیسائی پادریوں اور رومی حکمرانوں کے جس گمراہانہ نعل کا حکایۃً ذکر کیا گیا ہے اس کو ٹھیک وہی فعل کرنے کے لیے دلیل و حجت ٹھیرائے ؟
کہیں یہ اس طرح کی قبروں پر عمارتوں کی بات نہیں کی گئی ہے

نواب صدیق حسن خان بھوپالی القنوجی کا مزار

اور اس طرح کی تصویریں جیسا کہ سعودی ریال پر چھپی ہوئی ہوتی ہے یا جیسے نواب صدیق حسن خان بھوپالی کی تصاویر جو نیٹ پر مل جائیں گی یا جیسے بن باز اور علامہ البانی کی تصاویر وغیرہ وغیرہ
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ایک جانب آپ یہ فرمارہے ہیں قبروں پر تعمیرات کرنا شرک اکبر کا ذریعہ ہے اور دوسری جانب قبروں پر تعمیر کی گئی عمارت کے امیج کے بارے میں یہ فرمارہے ہیں کہ
تمام دوست اس تصویر کو اپنے پروفائل امیج کے طور پر لگائیں ۔ جزاک اللہ

اور وہ تصویر یہ ہے

اب سوال یہ کہ آپ نے قبر پر تعمیر کی گئی عمارت کی تصویر دوستوں کے پرفائل میں لگانے کی درخواست کرکے کیا دوستوں کو شرک اکبر کی دعوت دی ہے ؟
اور یہ بھی اب تک میری سمجھ میں یہ نہیں آرہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مزار مبارک کے طور پر اس تصویر کو اپنے دوست سے پروفائل میں امیج کے طور سے لگانے کا کہا گیا ہے یا مزار حضرت ابوبکر و عمر کے طور پر
امید ہے جواب ضرور عنایت فرمائیں گے اور ایسا نہ ہوکہ آپ اپنا وہ تھریڈ ہی غائب کروادیں ویسے قوی امید یہی ہے کیونکہ ایسا کئی بار ہوچکا ہے
میری بھی یہ دعا ہے اللہ مجھے سمت تمام مسلمانوں اور تمام وہابیوں کو صراط مستقیم دیکھائے آمین رب العالمین

میرے بھائی سمجھ سمجھ کی بات ہے اس پوسٹ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ ان کی ناموس کی حفاظت امت کے ہر شخص پر فرض ہے -
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304

إِذْ يَتَنَازَعُونَ بَيْنَهُمْ أَمْرَهُمْ ۖ فَقَالُوا ابْنُوا عَلَيْهِمْ بُنْيَانًا ۖ رَبُّهُمْ أَعْلَمُ بِهِمْ ۚ قَالَ الَّذِينَ غَلَبُوا عَلَىٰ أَمْرِهِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَيْهِمْ مَسْجِدًا

اس وقت لوگ ان (اصحاب کہف )کے بارے میں باہم جھگڑنے لگے اور کہنے لگے کہ ان (کے غار) پر عمارت بنا دو۔ ان کا پروردگار ان (کے حال) سے خوب واقف ہے۔ جو لوگ ان کے معاملے میں غلبہ رکھتے تھے وہ کہنے لگے کہ ہم ان (کے غار) پر مسجد بنائیں گے

سورہ کہف18: 21
السلام و علیکم -

اس آیت میں اس ان لوگوں کا صرف بیان ہے جو اصحاب کہف کے معاملے میں باقی لوگوں پر غلبہ رکھتے تھے- جب یہ لوگ آپس میں جھگڑ پڑے اور کچھ نے کہا کہ ان اصحاب کہف پرعمارت بنا دو- تو غلبے والوں نے کہا -قَالَ الَّذِينَ غَلَبُوا عَلَىٰ أَمْرِهِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَيْهِمْ مَسْجِدًا سوره الکہف ٢١- جو اس معاملے میں غالب آ گئے تھے (کہنے لگے) کہ ہم ان پر ضرور ایک مسجد بنائیں گے- دوسرے یہ کہ اصحاب کہف کے ساتھ ان کا کتا بھی موجود تھا - وَيَقُولُونَ سَبْعَةٌ وَثَامِنُهُمْ كَلْبُهُمْ سوره الکہف ٢٢ اور بعض کہیں گے وہ سات ہیں آٹھواں ان کا کتا ہے- تو کیا کسی کتے کے اوپر بھی مسجد بنائی جا سکتی ہے؟؟؟

لہٰذا اس سے یہ استدلال کرنا انتہائی بے وقوفی ہے کہ کہ قبروں پر مسجدیں بنانا جائز ہے -ویسے بھی یہ واقعہ حضرت عیسی علیہ سلام کے پیروکاروں کے ساتھ پیش آیا تھا- اور نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی بعثت کے بعد تمام شریعتیں منسوخ ہو چکیں- اس لئے سوره کہف کی ان آیات سے قبروں پر مسجد بنانے کا جواز سرے سے ہی باطل ہے -
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
اس کا جواب ہوچکا ہے ملاحظہ فرمالیں


نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک عورت پر ہوا جو قبر پر بیٹھی رو رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے ڈر اور صبر کر۔ وہ بولی جاؤ جی پرے ہٹو۔ یہ مصیبت تم پر پڑی ہوتی تو پتہ چلتا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان نہ سکی تھی۔ پھر جب لوگوں نے اسے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے، تو اب وہ (گھبرا کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازہ پر پہنچی۔ وہاں اسے کوئی دربان نہ ملا۔ پھر اس نے کہا کہ میں آپ کو پہچان نہ سکی تھی۔ (معاف فرمائیے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صبر تو جب صدمہ شروع ہو اس وقت کرنا چاہیے (اب کیا ہوتا ہے)۔
صحیح بخاری حدیث نمبر: 1283ترجمہ داؤد راز


کہیں یہ اس طرح کی قبروں پر عمارتوں کی بات نہیں کی گئی ہے

نواب صدیق حسن خان بھوپالی القنوجی کا مزار

اور اس طرح کی تصویریں جیسا کہ سعودی ریال پر چھپی ہوئی ہوتی ہے یا جیسے نواب صدیق حسن خان بھوپالی کی تصاویر جو نیٹ پر مل جائیں گی یا جیسے بن باز اور علامہ البانی کی تصاویر وغیرہ وغیرہ
مذہبی شخصیات کی عقیدت پر مبنی تصاویر اوراس کے علاوہ تصاویر کا معاملہ ایک الگ موضوع ہے۔ نواب صدیق حسن خان کا مزار ہو یا وحید الزماں کا آستانہ ،اِن سے اسلام میں قبروں پر عمارات بنانے کا جواز ہرگز تراشا نہیں جا سکتا لہذا ان غیر متعلقہ چیزوں کے علاوہ اگر آپ کے پاس قرآن سے کوئی دلیل ہے تو ضرور پیش فرمائیں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
مذہبی شخصیات کی عقیدت پر مبنی تصاویر اوراس کے علاوہ تصاویر کا معاملہ ایک الگ موضوع ہے۔ نواب صدیق حسن خان کا مزار ہو یا وحید الزماں کا آستانہ ،اِن سے اسلام میں قبروں پر عمارات بنانے کا جواز ہرگز تراشا نہیں جا سکتا لہذا ان غیر متعلقہ چیزوں کے علاوہ اگر آپ کے پاس قرآن سے کوئی دلیل ہے تو ضرور پیش فرمائیں۔
متفق
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اس کا جواب ہوچکا ہے ملاحظہ فرمالیں


نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک عورت پر ہوا جو قبر پر بیٹھی رو رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے ڈر اور صبر کر۔ وہ بولی جاؤ جی پرے ہٹو۔ یہ مصیبت تم پر پڑی ہوتی تو پتہ چلتا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان نہ سکی تھی۔ پھر جب لوگوں نے اسے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے، تو اب وہ (گھبرا کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازہ پر پہنچی۔ وہاں اسے کوئی دربان نہ ملا۔ پھر اس نے کہا کہ میں آپ کو پہچان نہ سکی تھی۔ (معاف فرمائیے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صبر تو جب صدمہ شروع ہو اس وقت کرنا چاہیے (اب کیا ہوتا ہے)۔
صحیح بخاری حدیث نمبر: 1283ترجمہ داؤد راز


کہیں یہ اس طرح کی قبروں پر عمارتوں کی بات نہیں کی گئی ہے

نواب صدیق حسن خان بھوپالی القنوجی کا مزار

اور اس طرح کی تصویریں جیسا کہ سعودی ریال پر چھپی ہوئی ہوتی ہے یا جیسے نواب صدیق حسن خان بھوپالی کی تصاویر جو نیٹ پر مل جائیں گی یا جیسے بن باز اور علامہ البانی کی تصاویر وغیرہ وغیرہ

10929563_614950588635116_2539514258722432899_n.jpg
 
Top