اس کا جواب ہوچکا ہے ملاحظہ فرمالیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک عورت پر ہوا جو قبر پر بیٹھی رو رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے ڈر اور صبر کر۔ وہ بولی جاؤ جی پرے ہٹو۔ یہ مصیبت تم پر پڑی ہوتی تو پتہ چلتا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان نہ سکی تھی۔ پھر جب لوگوں نے اسے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے، تو اب وہ (گھبرا کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازہ پر پہنچی۔ وہاں اسے کوئی دربان نہ ملا۔ پھر اس نے کہا کہ میں آپ کو پہچان نہ سکی تھی۔ (معاف فرمائیے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صبر تو جب صدمہ شروع ہو اس وقت کرنا چاہیے (اب کیا ہوتا ہے)۔
صحیح بخاری حدیث نمبر: 1283ترجمہ داؤد راز
کہیں یہ اس طرح کی قبروں پر عمارتوں کی بات نہیں کی گئی ہے
نواب صدیق حسن خان بھوپالی القنوجی کا مزار
اور اس طرح کی تصویریں جیسا کہ سعودی ریال پر چھپی ہوئی ہوتی ہے یا جیسے نواب صدیق حسن خان بھوپالی کی تصاویر جو نیٹ پر مل جائیں گی یا جیسے بن باز اور علامہ البانی کی تصاویر وغیرہ وغیرہ