معذرت کے ساتھ یار. آپ کو خود نہیں پتا کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں اور آپ سے پوچھا کیا گیا ہے.
آپ کی سوئی صرف اس پر اٹکتی ہے کہ ہم تقلید نہ کریں. پھر کیا کریں؟ تو اس کا حل آپ کے پاس ایک ہی ہے کہ ہم آپ کی بات بغیر دلیل کے اور بغیر قائل ہوئے مان لیں. ہم یہ نہ پوچھیں کہ دلیل کیا ہے؟ ہم یہ نہ کہیں کہ ہمیں فلاں بات سمجھاؤ. بس جو آپ کہیں ہم اس پر آمنا و سلمنا کہہ دیں.
آپ کا اپنا ذہن کلیر نہیں ہے, آپ دوسرے کو کیا سمجھائیں گے.
ہم نے آپ سے پوچھا کہ قرآن کے حق ہونے پر کیا دلیل ہے؟ آپ نے کہا کہ مشاہدہ کرو. اب کس چیز کا مشاہدہ کریں؟ یہ آپ کو بھی نہیں پتا.
آپ کی بسم اللہ قرآن کو حق ماننے کے بعد ہوتی ہے. آپ نے اس کے بعد احادیث کو قرآن سے ٹکرانا ہوتا ہے لیکن قرآن حق کیسے ہے؟ یہ آپ کے اسکوپ سے باہر ہے.
اگر آپ کہتے ہیں ہم:
1. قرآن کے مختلف نسخوں میں فرق کا مشاہدہ کریں تو آج کل تو بائبل بھی ایک جیسی چھپ رہی ہے. دنیا کی کئی کتابیں آج کل ایسی ہیں جن میں کوئی فرق نہیں ہے تو کیا ہم سب کو حق مان لیں؟ کیا کسی کتاب کے اللہ کی طرف سے نازل ہونے کی یہ دلیل ہوتی ہے کہ اس کے نسخوں میں فرق نہ ہو؟
اور پھر قرآن کی دیگر روایات کے جو نسخے ہیں ان کا کیا کریں گے؟
2. اس بات کا مشاہدہ کریں کہ قرآن میں سائنسی حقائق بیان ہوئے ہیں تو سائنس کئی باتوں میں قرآن کی مخالفت بھی کرتی ہے.
3. اگر ہم آسمان و زمین اور بارشوں وغیرہ کا مشاہدہ کریں تو اس سے قرآن کیسے من جانب اللہ اور صحیح ثابت ہو جاتا ہے؟ یہ سب تو کوئی بھی دیکھ کر بیان کر سکتا ہے. بائبل میں بھی تو ہے یہ سب کچھ.
میرے بھائی! تمنا عمادی کی کتابیں پڑھ لینے سے کوئی محقق نہیں بن جاتا. ان جیسا بننا پڑتا ہے. اس لیے اگر آپ کو اس سب کے لیے کچھ "دیا" نہیں جاتا تو پھر ابھی اس پر تحقیق کیجیے اور علم حاصل کیجیے. ورنہ آپ کسی بے وقوف یا جاہل کو ہی اپنے ساتھ ملا سکیں گے.
جو بندہ قرآن کو حق ثابت نہ کر سکے وہ قرآن اور حدیث میں ٹکراؤ کرے اور ایک کو رد اور دوسرے کو قبول کرے! ہے کوئی تک اس بات کی؟
السلام علیکم!
یہ آپ کی خوش فہمی اور گمان ہے کہ مجھے نہیں معلوہم کہ میں کیا کہہ رہا ہوں۔۔۔۔
اور آپ کی خوش فہمی اور گمان ہے کہ میرا ذہن کلیر نہیں۔۔۔۔
آپ نے مجھے سے سوال کیا کہ قرآن کے حق ہونے کی دلیل کیا ہے ۔۔۔۔
میرا جواب تھا اس کتاب کو پڑھیں یا سنیں ۔۔۔۔آپ کو حق سمجھ آجائے گا اگر اگر واقع حق کو جاننا اور پہچاننا چاہتے ہیں تو۔۔۔۔۔اگر آپ مشاہدہ کریں کہ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کس چیز کو پڑھ کر سن کر ایمان لائے تو آپ کو شاید معلوم ہو جائے کہ وہ نبی کریم ﷺ کو دیکھ کر نہیں بلکہ اس قرآن مجید کی آیات پر غور و فکر کر کے ایمان لائے ۔
آج 2017 میں بہت سے ایسے واقعات ہیں اگر آپ مشاہدہ کرنے کا قابل ہیں تو مشاہدہ کر سکتے ہیں ۔۔غیر مسلم لوگ جنہوں نے کوشش کی کہ ہم ثابت کرتے ہیں کہ یہ اللہ کی کتاب نہیں اور نہ ہی یہ لاریب ہے بلکہ یہ عام انسان کی لکھی ہوئی کتاب ہے جو اپنی طرف سے لکھی گئی ہے ۔۔جب انہوں نے اس کتاب کو پڑھا اور اس پر غور کیا تو وہ اسلام قبول کرنے پر مجبور ہو گئے اور یہ کہنے پر بھی مجبور ہو گئے کہ واقع یہ اللہ تعالیٰ کی ہی کتاب ہے۔۔۔۔
میرے یہاں ٹاپک ہے۔اور میرا موقف یہاں پر ہے ۔۔۔۔
قرآن لاریب ہے شک سے پاک۔۔۔۔اس میں صرف حق،اور سچ موجود ہے۔
تمام روایات اور احادیث کی تصدیق اس قرآن سے لینی چاہیے۔۔۔۔یعنی صحیح بخاری ،ترمزی،مشکاۃ،مسلم،وغیرہ میں باطل اور صحیح دونوں موجود ہے ۔۔۔
لیکن آپ لوگوں نے ادھر اودھر کی باتیں کرتے کرتےبحث کو بدل دیا ہے ۔۔۔۔