• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لامذہب کون؟

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
ایک شخص آپ کے پاس پانی کاگلاس لے کر آتا ہے ، آپ گلاس پکڑ کر پی لیتے ہیں ، یا پھر اس کے ’’ ماء مستعمل ‘‘ کو نوش فرماتے ہیں ؟
ویسے آپ فضول بحث میں پڑگئے ہیں ، اصل بات پر آجائیں ، ورنہ قارئین بھی بوریت محسوس کریں گے ۔
جس بحث میں تفہیم حاصل کرنے کی کوشش ہو وہ فضول کیونکر ہوئی؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
جس بحث میں تفہیم حاصل کرنے کی کوشش ہو وہ فضول کیونکر ہوئی؟
وہ فضول اس لیے ہوئی کہ آپ موضوع سے بھاگ چکے ہیں ، کچھ پوسٹیں پہلے آپ ’’ لامذہب ‘‘ بن کر بالکل خاموش ہوگئے ہیں ، اور اب بات ادھ ادھر گھمانے کی کوشش کررہے ہیں ۔
کبھی دھیان سے پڑھنے کی نصیحت ، کبھی غور کرنے کی دھمکی ، اور آخر کار لا یعنی گفتگو کہ جب قرآن وسنت آپ کو ملے بالواسطہ ہیں ، تو ان پر عمل بلاواسطہ کیسے ہوسکتا ہے ۔ سبحان اللہ ۔
حالانکہ کم ازکم آپ کو تو ایسی بات نہیں کرنی چاہیے ، پوری دنیا جہان سے پھر پھرا کر فقہ آپ کے پاس پہنچ کر پھر بھی ’’ حنفی ‘‘ ہی رہتی ہے ، اور آپ خود کو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا ہی مقلد سمجھتے ہیں ، حالانکہ نہ آپ نے امام صاحب کو دیکھا ، نہ سنا ، نہ ان کی کسی کتاب کو پڑھا ، ۔۔۔۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
ہم یہ نہیں کہتے کہ موجودہ مسلک اہل حدیث کے افراد انہیں خصوصیات کے مالک ہیں کہ جو مجموعہ احادیث مرتب کرنے والے محدثین میں تھیں
محترم! یہاں تھوڑی سی بات کرنے دیں پھر بے شک اس چیپٹر کو کلوز کر دیجئے گا۔
یہ بات یقینی ہے کہ موجودہ دور کے نام نہاد اہلِ حدیث وہ نہیں ہیں جن کو متقدمین اہِل حدیث کہتے تھے۔ ہاں وہ افراد جو محدثین ہی والا کام کرتے ہوں ان کو کسی حد تک یہ لقب دیا جاسکتا ہے۔

کتاب وسنت کو بلاواسطہ راہ نما تسلیم کرنا ، ہر دور کے اہلحدیث کا امتیازی وصف ہے
محترم! قرونِ اولیٰ کے محدثین میں سے بھی کوئی بھی ایسا نہ تھا جو ”بلاواسطہ“ قرآن و سنت کو راہ نما تسلیم کرتا ہو۔ ان میں سے ہر ایک نے اپنے اساتذہ ہی سے قرآن و حدیث کی فقہ حاصل کی اور اسی پر عامل ہوئے الا یہ کہ جو اجتہاد کے درجہ کو پہنچ گئے۔

وہ فضول اس لیے ہوئی کہ آپ موضوع سے بھاگ چکے ہیں ، کچھ پوسٹیں پہلے آپ ’’ لامذہب ‘‘ بن کر بالکل خاموش ہوگئے ہیں ، اور اب بات ادھ ادھر گھمانے کی کوشش کررہے ہیں ۔
کبھی دھیان سے پڑھنے کی نصیحت ، کبھی غور کرنے کی دھمکی ، اور آخر کار لا یعنی گفتگو کہ جب قرآن وسنت آپ کو ملے بالواسطہ ہیں ، تو ان پر عمل بلاواسطہ کیسے ہوسکتا ہے ۔ سبحان اللہ ۔
محترم! میرے خیال میں یہاں فقرہ یوں ہونا چاہیئے؛
کبھی دھیان سے پڑھنے کی دھمکی، کبھی غور کرنے کی نصیحت
محترم! یہی تو میں کہنا چاہ رہا ہوں کہ ان پر عمل ”بالواسطہ ہی ممکن ہے“ بلاواسطہ نہیں۔
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
محترم! یا تو میں بات کو صحیح طور پر سمجھا نہیں پارہا یا پھر آپ سمجھنا نہیں چاہتے۔
ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے پہلے بھی ”فقیہ“ موجود تھے مگر فقہ ”مدون“ نہ تھی۔ لہٰذا ان سے پہلے کسی کے لئے ”لا مذہب“ کہنا لا یعنی بات ہے۔
جب چار فقہ (جو مشہور ہوئیں) مدون ہو چکیں اور دینی ماخذ (کتاب و حدیث) کا ہر ممکن پہلو سامنے آگیا تو اب ان سے ہٹ کر چلنے والے ہی ”لا مذہب“ کہلائیں گے۔
یہی وہ ”دجل“ ہے جس کی وجہ سے میں نے آپ لوگوں کو ”اہل، حدیث“ کی بجائے ”غیر مقلد“ لکھنا شروع کر دیا کہ یہ محدثین کرام کی توہین تھی کہ ہر سفیہ بھی ”اہلِ حدیث“ ہی کہلاتا ہے جب کہ حقیقتاً ”اہلِ حدیث“ محدثین کرام ہیں۔ بعد میں جب احساس ہؤا کہ یہ لگ ”غیر مقلد“ بھی نہیں بلکہ ہر دوسرا مجتہد بنا بیٹھا ہو اور دوسروں کو اپنا مقلد بنا رکھا ہے تو میں نے ”لا مذہب“ لکھنا شروع کردیا کہ یہ لفظ علماء نے ان کے خدوخال کی نمو کے وقت ان کے لئے استعمال کیا تھا۔
اس فورم پہ پہلا ایسا شخص دیکھا جو ڈھیٹ بن کر حق کی تکذیب کرتا ہے ، فہم سلف اوراہل علم کی تنقیص کرتا ہے ۔

اہل حدیث ہمارا وصفی نام ہے، اس کی صراحت بڑی بڑی کتابوں میں کی گئی جن میں صحابہ سے لیکر محدثین و مجتہدین کی واضح ترین تصریح موجود ہے ۔ اس سلسلے میں امام احمد بن حنبل ؒ کا ایک ہی قول کافی ہے ۔مقلد بن کر اماموں کا قول ٹھکراکر جھوٹے مقلد بننے کی کوشش مت کرو۔
تمہارے یہاں تو مسلمہ قاعدہ ہے کہ دیوبندی کا اطلاق چور، دغاباز، شرابی، جواڑی، زناکار، فاسق ، فاجر سب پہ ہوتاہےگر دیوبندی گھر میں پیدا ہواہے ، مگر میرا منہج یہ ہے کہ اگر اہل حدیث میں کوئی غلط کام کرنے والا ہو تو اہل حدیث جماعت اس کے اس غلط کام سے بری ہے ۔
اور جس طرح اگر کوئی مسلمان غلط ہوجائے تو اس سے اسلام پہ آنچ نہیں آئے گااسی طرح اگرایک آدھ اہل حدیث جماعت میں بے راہ روی کا شکار ہوں تو اس کے کام سے جماعت بری ہے ۔
ہمارا منہج فہم سلف کے مطابق قرآن وحدیث پہ عمل کرنا ہے ، انہیں کوہرزمانے میں اہل حدیث کہاجاتارہاہے اور تاقیام قیامت انہیں اہل حدیث کہاجاتا رہے گا۔
تم خود کو حنفی ،دیوبندی ،مقلد کہتے ہوہم نے تو تمہارا نام نہیں بدلا، تمہیں ہمارا نام کیوں کھٹکتاہے؟
لفظ اہل حدیث تم کو انگریز کا نام لگتا ہے جبکہ انگریز سے سیکڑوں سال پہلے سے اہل حدیث دنیا کے کونے کونے میں موجود ہیں ، انہیں کی کرم فرمائی سے آج حدیث اپنے صاف ستھرے لباس میں دنیا میں موجود ہے ۔
غیرمقلد تمہارا اپنا دیا ہوا نام ہے جسے خود ہی جھوٹ کہتے ہو۔ایک احسان کرنا اپنے آباؤواجدادکی کتابوں سے اس لفظ کو مٹا دینا اور موجودہ ومستقبل کی نسل کو اپنی نئی فکر سے آگاہ کردینا تاکہ تمہاری عوام کو جھوٹ بولنے کی سزا نہ ملے ۔
ہمیں لامذہب تم جیسا غبی کہتا ہے جس کی بجلی ہمارے اوپر نہیں تمہارے پورے کاشانے پہ گرتی ہے ، میں اس سے پہلے تمہاری ہی دلیل سےتم پہ واضح کردیا ہے۔
میں تو یہ کہتا ہوں کہ تم کون ہوتے ہوہمارا نام رکھنے والا ؟ تم کس کھیت کے مولی ہو؟
کیاتمہاری تکذیب کو قوم سچ مان لے گی اور اہل حدیث کی روز بروز بڑھتی تعداد کم ہوجائے گی ؟
بالکل نہیں ۔
اپنی دیوبندیت بچا کے رکھنا نہ جانے کب تمہارے پاس بھی ہدایت کا پروانہ آجائے ؟
یہ بات میں اس لئے کہہ رہاہوں کہ یہ سو فیصد سچائی اور آزمودہ نسخہ ہے۔
٭جو آدمی تحقیق اہل حدیث کی راہ چلا اہل حدیث ہوگیا۔
٭جوآدمی اہل حدیث کی کتابوں سے اپنے من کا کیڑا نکالنے کی کوشش کیاوہ خود ہی اہل حدیث ہوگیا۔
٭جو آدمی اہل حدیث کے اہل قرآن وحدیث پہ شک کیا اور اس نے اہل حدیث کی کتابوں سے طرح طرح کے حوالے دیکر الٹا پلٹا مطلب نکالتا رہا خود اس کی راہ بند ہوگئی اور اس کے لئے اہل حدیث ہونے کے ماسوا کوئی چارہ کار نہ رہا۔
اٹھاؤ تاریخ اہل حدیث اور اپنے آباؤواجداد کی تاریخ پڑھ لو جو کبھی تمہاری ہی طرح بولتے تھے مگر سچائی نے آخرکار ان کا دامن تھام ہی لیا۔

حقیقت خود منالیتی ہے منوائی نہیں جاتی
 

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
محترم! یا تو میں بات کو صحیح طور پر سمجھا نہیں پارہا یا پھر آپ سمجھنا نہیں چاہتے۔
ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے پہلے بھی ”فقیہ“ موجود تھے مگر فقہ ”مدون“ نہ تھی۔ لہٰذا ان سے پہلے کسی کے لئے ”لا مذہب“ کہنا لا یعنی بات ہے۔
جب چار فقہ (جو مشہور ہوئیں) مدون ہو چکیں اور دینی ماخذ (کتاب و حدیث) کا ہر ممکن پہلو سامنے آگیا تو اب ان سے ہٹ کر چلنے والے ہی ”لا مذہب“ کہلائیں گے۔
یہ محدث فورم ہے ، یعنی اہل حدیث فورم اس وجہ سے آپ اتنی بات اور اس طرح جرات سے کرپاتے ہیں کیونکہ ہمارے یہاں ہی اتنا مجاز ہے لیکن ہمارے لئے مقلد فورم پہ اس قدر جرات کی اجازت مستحیل ہے ۔
صاف لفظوں میں بتادوں آپ کے یہاں سوائے لفاظی کے اور کچھ نہیں ہے ، قیل و قال اور کٹھ حجتی تو ہرکلام پہ کی جاسکتی۔
مگر
الفاظ کے پیچوں میں الجھتے نہیں دانا
غواص کو مطلب ہے صدف سے کہ گہر سے

آپ نے ایک ہی روش ٹھان لی سامنے والے کو جھوٹا کہنے میں الجھا دو تاکہ ہمارے تقلیدی گناہ پہ پردہ پڑا رہے ۔ اتنا زیرک بننے کی کوشش مت کرو۔
ارے کب تک میاں مٹھو بنے رہیں گے ۔ یہ جو لامذہب کی باطل اصطلاح ہم پہ فٹ کرنے کی سعی ناروا کرتے ہیں ۔ اس کی تو کوئی نوبت ہی نہیں آنی چاہئے تھی کیونکہ اندھی تقلید شرک ، حرام اور معصیت و نافرمانی ہے ۔جب ایک چیز معصیت ہے تو پھر اس کے ماننے والے کو مذہبی اور نہ ماننے والے کو لامذہب کہنا حماقت در حماقت ہے ۔یہ تو ایسے ہی ہوا کوئی کہے اچھی برائی ، خراب برائی ۔ اور آپ لوگوں کی تو کہنے کی عادت سی بنی ہوئی ہے ۔اچھی گمراہی (بدعت) ، بری گمراہی ۔ نعوذ باللہ
آپ کی مثال اس آدمی کی سی ہے جس کی ناک کٹی ہوتی تھی ، اپنے پاس ایک دوسرا صحیح ناک والا آتا دکھائی دیا تو نک کٹے نے سوچا کہیں ہمارے نک کٹی کا مسئلہ نہ درپیش ہوجائے اس لئے سامنے ہی والے کو نک کٹا کہنا شروع کر دیا۔ بیجارہ چیخ چیخ کر کہہ رہاتھا میں نک کٹا نہیں ہوں ، میں نک کٹا نہیں ہوں مگر نک کٹا تھاکہ بس اپنی سنائے جارہے تھا۔ تم نک کٹے ہو، تم نک کٹے ہو۔

فاعتبروا یا اولی الالباب
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
ارے کب تک میاں مٹھو بنے رہیں گے ۔ یہ جو لامذہب کی باطل اصطلاح ہم پہ فٹ کرنے کی سعی ناروا کرتے ہیں ۔ اس کی تو کوئی نوبت ہی نہیں آنی چاہئے تھی کیونکہ اندھی تقلید شرک ، حرام اور معصیت و نافرمانی ہے ۔جب ایک چیز معصیت ہے تو پھر اس کے ماننے والے کو مذہبی اور نہ ماننے والے کو لامذہب کہنا حماقت در حماقت ہے ۔یہ تو ایسے ہی ہوا کوئی کہے اچھی برائی ، خراب برائی ۔ اور آپ لوگوں کی تو کہنے کی عادت سی بنی ہوئی ہے ۔اچھی گمراہی (بدعت) ، بری گمراہی ۔
محترم! چلیں میں آپ لوگوں کو ”لا مذہب“ نہیں کہوں گا بلکہ ”آلِ حدیث“ (غنیۃ الطالبین والا حدیث ) کہوں گا جو آپ لوگوں کے لئے ”اسم با مسمیٰ“ بھی ہے منظور ہے

آپ کی مثال اس آدمی کی سی ہے جس کی ناک کٹی ہوتی تھی ، اپنے پاس ایک دوسرا صحیح ناک والا آتا دکھائی دیا تو نک کٹے نے سوچا کہیں ہمارے نک کٹی کا مسئلہ نہ درپیش ہوجائے اس لئے سامنے ہی والے کو نک کٹا کہنا شروع کر دیا۔ بیجارہ چیخ چیخ کر کہہ رہاتھا میں نک کٹا نہیں ہوں ، میں نک کٹا نہیں ہوں مگر نک کٹا تھاکہ بس اپنی سنائے جارہے تھا۔ تم نک کٹے ہو، تم نک کٹے ہو۔
محترم! مثال کو کسی کتاب میں پڑھ ہی لیتے!
مثال یوں ہے؛
کچھ نک کٹوں (یعنی لا مذہبوں) کی ٹولی تھی ان کو ایک (حنفی) بستی سے گزرنا پڑا۔ انہوں نے مشورہ کیا کہ کیا کیا جائے یہبستی والے تو تنگ کریں گے۔ ان میں سے ایک ”بڑے“ نے کہا کہ فکر نہ کرو جب تم اس بستی میں داخل ہو تو جو بھی سامنے آئے اس کو ”نکو نکو“ (مشرک مشرک) کی رٹ لگا دینا۔ ان کو اپنی فکر پڑ جائے گی تم آرام سے نکل جاؤ گے۔
یہی حربہ استعمال کر رہے ہو۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
اس فورم پہ پہلا ایسا شخص دیکھا جو ڈھیٹ بن کر حق کی تکذیب کرتا ہے ، فہم سلف اوراہل علم کی تنقیص کرتا ہے ۔

اہل حدیث ہمارا وصفی نام ہے، اس کی صراحت بڑی بڑی کتابوں میں کی گئی جن میں صحابہ سے لیکر محدثین و مجتہدین کی واضح ترین تصریح موجود ہے ۔ اس سلسلے میں امام احمد بن حنبل ؒ کا ایک ہی قول کافی ہے ۔مقلد بن کر اماموں کا قول ٹھکراکر جھوٹے مقلد بننے کی کوشش مت کرو۔
تمہارے یہاں تو مسلمہ قاعدہ ہے کہ دیوبندی کا اطلاق چور، دغاباز، شرابی، جواڑی، زناکار، فاسق ، فاجر سب پہ ہوتاہےگر دیوبندی گھر میں پیدا ہواہے ، مگر میرا منہج یہ ہے کہ اگر اہل حدیث میں کوئی غلط کام کرنے والا ہو تو اہل حدیث جماعت اس کے اس غلط کام سے بری ہے ۔
اور جس طرح اگر کوئی مسلمان غلط ہوجائے تو اس سے اسلام پہ آنچ نہیں آئے گااسی طرح اگرایک آدھ اہل حدیث جماعت میں بے راہ روی کا شکار ہوں تو اس کے کام سے جماعت بری ہے ۔
ہمارا منہج فہم سلف کے مطابق قرآن وحدیث پہ عمل کرنا ہے ، انہیں کوہرزمانے میں اہل حدیث کہاجاتارہاہے اور تاقیام قیامت انہیں اہل حدیث کہاجاتا رہے گا۔
تم خود کو حنفی ،دیوبندی ،مقلد کہتے ہوہم نے تو تمہارا نام نہیں بدلا، تمہیں ہمارا نام کیوں کھٹکتاہے؟
لفظ اہل حدیث تم کو انگریز کا نام لگتا ہے جبکہ انگریز سے سیکڑوں سال پہلے سے اہل حدیث دنیا کے کونے کونے میں موجود ہیں ، انہیں کی کرم فرمائی سے آج حدیث اپنے صاف ستھرے لباس میں دنیا میں موجود ہے ۔
غیرمقلد تمہارا اپنا دیا ہوا نام ہے جسے خود ہی جھوٹ کہتے ہو۔ایک احسان کرنا اپنے آباؤواجدادکی کتابوں سے اس لفظ کو مٹا دینا اور موجودہ ومستقبل کی نسل کو اپنی نئی فکر سے آگاہ کردینا تاکہ تمہاری عوام کو جھوٹ بولنے کی سزا نہ ملے ۔
ہمیں لامذہب تم جیسا غبی کہتا ہے جس کی بجلی ہمارے اوپر نہیں تمہارے پورے کاشانے پہ گرتی ہے ، میں اس سے پہلے تمہاری ہی دلیل سےتم پہ واضح کردیا ہے۔
میں تو یہ کہتا ہوں کہ تم کون ہوتے ہوہمارا نام رکھنے والا ؟ تم کس کھیت کے مولی ہو؟
کیاتمہاری تکذیب کو قوم سچ مان لے گی اور اہل حدیث کی روز بروز بڑھتی تعداد کم ہوجائے گی ؟
بالکل نہیں ۔
اپنی دیوبندیت بچا کے رکھنا نہ جانے کب تمہارے پاس بھی ہدایت کا پروانہ آجائے ؟
یہ بات میں اس لئے کہہ رہاہوں کہ یہ سو فیصد سچائی اور آزمودہ نسخہ ہے۔
٭جو آدمی تحقیق اہل حدیث کی راہ چلا اہل حدیث ہوگیا۔
٭جوآدمی اہل حدیث کی کتابوں سے اپنے من کا کیڑا نکالنے کی کوشش کیاوہ خود ہی اہل حدیث ہوگیا۔
٭جو آدمی اہل حدیث کے اہل قرآن وحدیث پہ شک کیا اور اس نے اہل حدیث کی کتابوں سے طرح طرح کے حوالے دیکر الٹا پلٹا مطلب نکالتا رہا خود اس کی راہ بند ہوگئی اور اس کے لئے اہل حدیث ہونے کے ماسوا کوئی چارہ کار نہ رہا۔
اٹھاؤ تاریخ اہل حدیث اور اپنے آباؤواجداد کی تاریخ پڑھ لو جو کبھی تمہاری ہی طرح بولتے تھے مگر سچائی نے آخرکار ان کا دامن تھام ہی لیا۔
حقیقت خود منالیتی ہے منوائی نہیں جاتی
یہ پوسٹ بھی غیرمتعلق ہی ہے بشرطیکہ ارباب مجاز اس طرف توجہ دیں۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
کیونکہ اندھی تقلید شرک ، حرام اور معصیت و نافرمانی ہے
اندھی تقلید کی رٹ لگانےسے قبل اندھی تقلید کا مطلب سمجھناچاہئے،اندھی تقلید وہ ہوتی ہے جس میں کوئی کسی اندھے کا ہاتھ پکڑے لے اور وہ جدھے لے چلے چلاجائے لیکن اگرانسان کسی دیدہ وبینا کا ہاتھ پکڑکر چلتاہے تواسے اندھی تقلید نہیں کہتے ،دورحاضر میں کچھ لوگوںکا یہ مشغلہ اورشوق ہے کہ ان کو قرون مفضلہ کے مجتہدین اورفقہاء کے پیچھے چلنے سے توخداواسطے کا بیر ہے لیکن اس دور ہواوہوس میں کچھ نیم ملائوں کے پیچھے بڑے شوق سے چل رہے ہیں۔حالانکہ ان کی یہ روش اندھی تقلید ہے نہ کہ دیدہ وبینا اورمجتہدین کے پیروکار کی روش ۔
کبھی تو یہ سیانے ہمیں ترغیب دیتے ہیں کہ قرآن وحدیث سامنے ہے ۔جب فقہ حنفی کی کتابیں سمجھ میں آسکتی ہیں تو قرآن وحدیث کیوں نہیں، ان کو کون سمجھائے کہ پھولوں کی خوشبو سونگھنا اور پھولوں سےعطرکشید کرنے کا فرق کیاہوتاہے۔جب قرآن وحدیث سے براہ راست اجتہاد کی مشکلات سے ان کو سامناپڑتاہے تو یہ بھی اپنے علماء کی تقلید کرتے ہیں لیکن نام اتباع کا دیتے ہیں، نام دینےسے کبھی حقیقت نہیں بدلتی، جیسے خوارج نے اپنانعرہ ان الحکم الاللہ کا لگایاتھا لیکن سب کو معلوم تھاکہ کلمۃ حق ارید بھاالباطل ہے۔
اب ایک شخص کسی مسئلہ میں ابن تیمیہ،ابن قیم ،شوکانی اور نواب صدیق حسن وخان والبانی وغیرذلک کی رائے اختیار کرے اورکوئی شخص قرون مفضلہ کے مجتہدین کی آراء کو اختیار کرے،حال تو دونوں کا ایک ہے کہ دونوں قران وسنت سے براہ راست اجتہاد کرنے سے معذور ہیں توایک بے چارہ مقلد ہوگیا اوردوسرا محقق ہوگاویل للمطففین۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
دیوانہ و آسیب رسیدہ کاہن رکھا تھا اور یہ سب نام حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات سے بالکل بے تعلق تھے اور کسی طرح سے صادق نہ ہوسکتے تھے۔(غنیۃ الطالبین ،طبع مکتبہ تعمیر انسانیت،لاہور صفحہ143)
غیرمقلدین حضرات کو اہل حدیث کی فضیلت کے مواقع پر شیخ عبدالقادر جیلانی بے ساختہ یاد آجاتے ہیں لیکن تصوف کے باب میں یہی شیخ عبدالقادرجیلانی ان کیلئے کوہ گراں بن جاتے ہیں۔جس شیخ عبدالقادر جیلانی کی پوری زندگی تصوف کے اردگرد گھومی ہو ، وہ خود کسی سے مرید ہوئے ہیں ان کے ہزاروں مریدین ہوں، بیعت وارشاد کا کام دھوم دھام سے چل رہاہو اورتصوف کے تعلق سے اورتصوف کے ائمہ کے تعلق سے ان کے اقوال ان کی کتابوں میں مذکور ہیں جن میں سے بعض کو دورحاضر کے غیرمقلدین کافرومشرک سمجھتے ہیں۔
شیخ عبدالقادرجیلانی نے سے اہل حدیث سے اپنے طائفہ یعنی حنابلہ کو مراد لیاہے، شیخ عبدالقادر جیلانی نے اہل حدیث کی کہیں پر بھی ایسی وضاحت نہیں کی ہے جس میں عدم تقلید کو ان کا شعار بتایاگیاہو،اورائمہ مجتہدین کی تقلید کو بدعت سے تعبیر کیاگیاہو،لہذا شیخ عبدالقادر جیلانی کی تحریرکو دورحاضر کے اہل حدیث پر منطبق کرناہی اصولی لحاظ سے غلط ہے،یہ صرف لفظ کی مشابہت ہے ورنہ حقیقت اورمعنی میں آسمان وزمین کا فرق ہے۔
اسی بغض کا نتیجہ ہے کہ بدعتی حضرات اہل حدیث کے الٹے سیدھے اور ناپسندیدہ نام رکھتے ہیں اور پھر ان برے ناموں کو اس قدر رواج دیتے ہیں کہ معاشرے میں وہ نام گالی بن کر رہ جاتے ہیں۔ اس ؂مذموم عمل سے عام اور سادہ لوح لوگوں کو اہل حق یعنی اہل حدیث سے دور رکھنا مقصود ہوتا ہے ۔کفار ومشرکین نے بھی اسی حربے اور ہتھکنڈے کو اسلام کی یلغار روکنے کے لئے اختیار کیاتھا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے ناپسندیدہ نا م رکھے تاکہ لوگوں کو نبی ﷺ کے پاس جانے اور ان کی بات سننے سے روکا جاسکے۔
یہ نہیں فرمایاکہ جواب میں آپ کا گروہ کیاکرتاہے ،کیاوہ خاموش رہ کر صبر کرتاہے یاپھر تعدی سے کام لے کر ایک کے بجائے چارسناتاہے،یہ بھی نہیں ارشاد فرمایاکہ امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ والرضوان کواوراحناف کو دن رات کوسنے کون دیتاہے، مشرک اورکافر کی رٹ کون لگاتاہے؟دوسروں کی آنکھ کا تنکادیکھنے سے پہلے اپنی آنکھوں کی شہتیر پربھی نگاہ دوڑائیں تو کتنااچھاہو،لیکن افسوس کہ اس کی توقع ہی کم ہے۔
طحاوی شرح در مختار میں ہے: وھذہ الطائفۃ الناجیۃ قد اجتمعت الیوم فی مذاہب اربعۃ الخ وتقدم فی مسئلہ
ترجمہ: فرقہ ناجیہ صرف مذاہب اربعہ کا نام ہے(طحاوی شرح در مختار، 4/153)
میں عمومااس طرح کی غلطیوں پر لکھنے کا عادی نہیں ہوں ،ایک دوسرے تھریڈ میں ہمارے کرم فرما خضرحیات صاحب الجزیری کو الجزائری لکھنے پر عتاب فرمایاتھا ،اس پوسٹ میں ایک نہیں دوجگہ طحاوی لکھاہے اوریہ لکھاہے کہ طحاوی شرح درمختار میں ہےیہاں اس پوسٹ کو انہوں نے پسند ضرور فرمایالیکن نشاندہی کی زحمت گوارانہیں کی یہ طحاوی نہیں طھطاوی ہیں،بعض حضرات طحطاوی بھی لکھتے ہیں لیکن طحاوی توکوئی نہیں لکھتا کیونکہ امام طحاوی صاحب متن کی ولادت سے کئی صدی قبل جواررحمت منتقل ہوچکے تھے ۔اس لکھنے کا مقصد محض خضرحیات صاحب کو یہ بتاناہے کہ ٹائپنگ کی غلطیوں کو تعلیات کی وجہ نہ بنائیں۔

۲۔ اسی کتاب کے باب التعزیر میں شامی تفصیل سے لکھتے ہیں: وایضاً قالوا العامی لامذہب لہ بل مذھبہ مذہب مفتیہ و عللہ فی شرح التحریر بان المذھب انما یکون لمن لہ نوع نظر و استدلال و بصر بالمذاھب علی حسبہ اولمن قراٗ کتابا فی فروع ذلک المذہب وعرف فتاوی امامہ و اقوالہ واما غیرہ ممن قال: انا حنفی او شافعی لم یصر کذلک بمجرد القول کقولہ وانا فقیہ او نحوی۔
عامی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا جیسے حنفی، شافعی نہیں بن سکتا بلکہ وہ تو زندہ انسان کے فتوے پر چل رہا ہوتا ہے، مقلد تو وہ ہوسکتا ہے جو کسی امام کی کتاب پڑھ لے یا اقوال یاد کرلے اور عامی میں یہ صلاحیت نہیں ہوتی ، تو صرف اپنے آپ کو حنفی شافعی کہہ دینے سے حنفی شافعی نہیں بن سکتا۔ جس طرح اگر کوئی عامی اپنے آپ کو نحوی یا فقیہ کہہ دے تو یہ صرف زبانی جمع خرچ ہے اس کا کوئی فائدہ نہیں۔اس سے کوئی نحوی او ر فقیہ نہیں بن سکتا۔(ردالمحتار للشامی،باب التعزیر ۳/۱۹۰)
ترجمہ میں اپنی جانب سے اضافہ اورکتربیونت ہے۔جیسے اس جملہ کا حنفی، شافعی نہیں بن سکتا اضافہ کردیاگیاہے ،اسی طرح وہ تو زندہ انسان کے فتوے پر چل رہا ہوتا ہے، مذکورہ جملہ غلط طورپر لکھاگیاہے صحیح یہ ہوگاکہ بلکہ عامی کا مذہب اس کے مفتی کا مذہب ہوتاہے۔
اسی طرح اس میں پورے ایک سطر کا ترجمہ چھوڑدیاگیاہے۔
عللہ فی شرح التحریر بان المذھب انما یکون لمن لہ نوع نظر و استدلال و بصر بالمذاھب علی حسبہ

شرح تحریر میں اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ مذہب سے منسوب وہ شخص ہوسکتاہے جس میں کسی درجہ کا غوروفکر اوراستدلال کی صلاحیت اور اس کی لیاقت کے اعتبار سے مذہب میں بصیرت حاصل ہو۔
تو یہ صرف زبانی جمع خرچ ہے اس کا کوئی فائدہ نہیں
یہ بھی شاہد نذیر صاحب نے اپنی جانب سے بڑھادیاہے،
ترجمہ کااصول یہ ہے کہ اپنی بات بریکٹ میں ذکر کرتے ہیں لیکن شاہد نذیرصاحب نے سمجھاکہ اس اصول کی میں تقلید کیوں کرون ،کیامیں کوئی مقلد ہوں ؟

ایک نظراس اقتباس کے معنی اورمطلب پر

اس اقتباس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی حنفی اورشافعی اس وقت ہوسکتاہے جب اس کو فقہ حنفی سے کسی نہ کسی حد تک واسطہ اوررابطہ ہواورجس کا کوئی واسطہ ہی نہ ہو اس کے خود کو حنفی یاشافعی کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔جیسے کوئی شخص بغیر نحو کو پڑھے خودکو نحوی کہے،یہ ہوئی ایک بات۔
دوسری بات اسی اقتباس میں مذکور ہے کہ عامی کامذہب مفتی کا مذہب ہوتاہے اورمفتی کا مذہب حنفی ہے توعامی کامذہب بھی حنفی ہوگا۔
اس سے ہمیں یہ بات معلوم ہوئی کہ فقہ حنفی کی جانب انتساب کی دوشکلیں ہیں ایک تومعرفت کے طورپر اوردوسرے مذہب پر عمل کرنے کے اعتبار سے۔مفتی کا مذہب اگرفقہ حنفی ہے تو عامی کا مذہب بھی فقہ حنفی ہی ہوا،یہ بات اس اقتباس سے بخوبی ثابت ہورہی ہے لیکن شاید شاہدنذیر کی سمجھ میں نہیں آئی یاوہ اس کو سمجھنانہیں چاہتے۔

آل تقلید کے قابل فخر فقیہ شامی کی اس گواہی سے جو مقلدوں کے حق میں انتہائی ذلت آمیز ہے ،ثابت ہوتا ہے کہ موجودہ حنفیوں کا حنفی مذہب سے انتساب کا دعویٰ سراسر جھوٹا ہے۔مقلد اپنی جہالت کے سبب ہر گز اس لائق نہیں کہ خود کو کسی مذہب کی طرف منسوب بھی کرسکے وہ تو کوئی مذہب ہی نہیں رکھتا یعنی لامذہب ہوتاہے۔
شامی یقینا قابل فخر فقیہہ ہیں لیکن ان کی یہ بات ذلت آمیز کس طورپر ہے وہ میرے کیا ہرسمجھدار انسان کی سمجھ کے پرے ہوگا۔اوریہ خود ساختہ مطلب کہ موجودہ حنفیوں کا حنفی مذہب سے انتساب کا دعویٰ سراسر جھوٹا ہے۔سمجھداری کا شاہکار ہے،یقینااہل حدیث حضرات کو ایسے ہی سمجھداروں کی ضرورت ہے اورہماری دعاہے کہ اہل حدیث حضرات میں ایسے سمجھدار بکثرت ہوں کثراللہ امثالہم
مذہب حنفی سے انتساب کا دعویٰ اس لئے سچا ہے کہ
احناف میں دوقسم کے افراد ہیں
ایک تو وہ جوفقہ حنفی کو پڑھتے پڑھاتے ہیں،اس کی کتابوں پر مہارت رکھتے ہیں اورپیش آمدہ مسائل کا حل بتاتے ہیں انہیں چاہئے متبحر علماء کہیں یامفتی کہیں
دوسرے وہ لوگ ہیں جو پیش آمدہ مسائل میں ان حضرات سے رجوع ہوتے ہیں اوران سے اپنے مسائل کا حل پوچھتے ہیں اوریہ حضرات فقہ حنفی کی روشنی میں انکو جواب دیتے ہیں۔
اول الذکر تواس لئے حنفی ہوئے کہ وہ فقہ حنفی کی کتابوں کے مضامین ومطالب سے واقف اور اس میں ایک گونہ نظروبصر رکھتے ہیں
ثانی الذکر اس لئے حنفی ہوئے کہ وہ پیش آمدہ مسائل میں اول الذکر سے ہی رجوع ہوتے ہیں اورجویہ شامی کہہ چکے ہیں کہ جو مذہب مفتی کا وہی مذہب عامی کا۔
اس وضاحت سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ فقہ حنفی کی جانب انتساب علماء اورعوام کا غلط نہیں بلکہ درست ہے ،اگرکسی کو سمجھنے میں کوئی اشتباہ ہواہے تو وہ کسی دارالافتاء جاکر کسی مفتی سے پوچھ لے،فاسئلوااہل الذکر ان کنتم لاتعلمون،چاہے اس کو تقلید سمجھیں یاپیروی لیکن کرناتویہی چاہئے کہ اگرمعلوم نہیں توپوچھ لیں۔
وماتوفیقی الاباللہ
 
Top