• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لامذہب کون؟

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
بھٹی صاحب ! آپ جیسے لوگون کی مصیبت یہ ہوتی ہے ، کہ کسی ایک موضوع پر جم کر گفتگو نہیں کرسکتے ، یہ لڑی اس بنیاد پر ہے کہ ’’ لامذہب کون ؟‘‘
لیکن آپ کی پہلی پوسٹ ہی اس سے ہٹ کر تھی ۔
اور اس کے بعد پوسٹیں بھی کتنا موضوع سے مطابق ہیں ، وہ بالکل واضح ہے ۔
اگر اہل حدیث کسی کی تقلید نہ کرنے کی بنا پر ’’ لا مذہب ‘‘ ہیں تو آپ کے امام صاحب پر بھی یہ وصف صادق آتا ہے ۔
اگر اہل حدیث قرآن وسنت کو براہ راست سمجھنے کی بنا پر لا مذہب ہیں تو یہ وصف آپ کے امام صاحب پر بھی صادق آتا ہے ۔
اگر اہل حدیث مذاہب اربعہ کے ظہور کے بعد ان کے پابند نہ ہونے کی بنا پر ’’ لا مذہب ‘‘ ہیں ، تو یہ ثابت کریں ، ان مذاہب اربعہ کی پیروی کا حکم قرآن میں ہے ، حدیث میں ہے ، کہاں لکھا ہے کہ حنفی مذہب اختیار کرو ، مالکی بنو ، شافعی ہو جاؤ ، حنبلیت اختیار کر لو ؟
قرآن وسنت میں تو ’’ ما انزل إلیکم من ربکم ‘‘ کی اتباع کا حکم ہے ، قرآن کا حکم ماننے والا ’’ لامذہب ‘‘ ہے ؟
فاسئلوا أہل الذکر میں علماء سے رہنمائی لینا کا تو حکم موجود ہے ، لیکن اہل ذکر صرف حنفی ہیں ، یا صرف مالکی ہیں ، صرف شافعی ہیں ، صرف حنبلی ہیں ؟ قرآن کی اس آیت سے اگر مراد ہے کہ کسی ایک امام سے رہنمائی لینی چاہیے ، تو پھر آپ بتائیں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے پاس خواب میں رہنمائی لیتے ہیں ،
اگر اس سے مراد مطلقا علماء سے رہنمائی لینا ہے ، تو پھر حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی کی تخصیص کیوں ؟
اگر بقول آپ کے ہل حدیث قرآن وسنت کی بجائے اپنے علماء کی تقلید کرنے کی بنا پر ’’ لا مذہب ‘‘ ہیں تو آپ اس کھاتے سے کیونکر باہر نکل سکتے ہیں ، آپ کون سا مسائل سیدھا امام ابو حنیفہ سے سیکھتے ہیں ، یا طحاوی کے پاس جاکر کلاس لیتے ہیں ، اگر امام ابو حنیفہ کو چھوڑ کر بعد والوں سے رہنمائی لینے سے آپ کی ’’ تقلید امام ‘‘ کا پٹہ نہیں کھلتا ، تو ہم کسی عالم دین سے قرآن وسنت کا مسئلہ پوچھ لینے سے کیونکر ’’ لا مذہب ‘‘ بن جاتے ہیں ؟
اور پھر ستم یہ ہے کہ آپ نے بحث کا دارو مدار ’’ مذاہب اربعہ ‘‘ کو بنا لیا ہے، حالانکہ اصل تو ’’ قرآن وسنت ‘‘ ہونا چاہییں ۔
اگر آپ کہتے ہیں کہ جو مذاہب اربعہ کو نہیں مانتا وہ ’’ لا مذہب ‘‘ ہے تو ہمیں بھی یہ حق حاصل ہے کہ ہم کہیں جو ’’ قرآن وسنت ‘‘ کی بجائے کسی اور کو قبلہ و کعبہ مانتا ہے وہ ’’ لا مذہب ‘‘ ہے ۔
آپ نے کہا کہ آپ کے پیدا ہوتا بچہ مسند اجتہاد پر فائز ہوجاتا ہے ، اس وزن پر ہم کہیں گے کہ آپ کا بوڑھا عالم دین مرتے دم تک بھی تقلید کی پرخار وادیوں میں گمراہ ہوتا رہتا ہے ۔
آؤ ہم قرآن وسنت کو ماننے والے ہیں ، ہم اپنے دلائل کی رو سے یعنی حکم قرآنی مان کر ’’ متبع قرآن وسنت ‘‘ اور ’’ اہل مذہب ‘‘ ہیں ، اور آپ اپنی فقہ کو ماننے والے ہیں ، اور عامی ہونے کی بنا پر آپ پر آپ کے علماء کا ہی حکم ہے کہ آپ ’’ لا مذہب ‘‘ ہیں ۔
یا خود کو ’’ لا مذہب ‘‘ مان لیں ، یا اپنے علماء کی تقلید سے دستبرداری کا اعلان کردیں ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
یعنی خود اپنی زبان سے اقرار نہیں کرنا ہےدوسرے کی زبان سے کہلوانا ہے ۔چلو میں بتلاتاہوں۔
امام ابوحنیفہؒ سے پہلے کوئی فقہی مذہب نہیں تھا بعد میں قائم کیا گیا، اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس سے پہلے کے لوگ بشمول امام ابوحنیفہؒ لامذہب ٹھہرےکیونکہ کوئی مذہب ہی نہیں تھاتو مذہبی نہیں مانا جائے گا۔اورجیساکہ آپ کا ماننا ہے جو اس وقت کسی فقہی مذہب کو نہیں اختیار کرتا وہ لامذہب ہے ۔تو فقہی مذاہب کا نہ ہونا اور فقہی مذاہب کو تسلیم نہ کرنا ہردوصورت لامذہب ٹھہرےگا۔ یہ آپ کے امام صاحب کا حال ہوا۔
محترم! یا تو میں بات کو صحیح طور پر سمجھا نہیں پارہا یا پھر آپ سمجھنا نہیں چاہتے۔
ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے پہلے بھی ”فقیہ“ موجود تھے مگر فقہ ”مدون“ نہ تھی۔ لہٰذا ان سے پہلے کسی کے لئے ”لا مذہب“ کہنا لا یعنی بات ہے۔
جب چار فقہ (جو مشہور ہوئیں) مدون ہو چکیں اور دینی ماخذ (کتاب و حدیث) کا ہر ممکن پہلو سامنے آگیا تو اب ان سے ہٹ کر چلنے والے ہی ”لا مذہب“ کہلائیں گے۔

اب چلتے ہیں امام صاحب کے مقلدین کی طرف۔ چونکہ آپ کے یہاں امام صاحب ہی دین سمجھتے تھے انہوں نے جو سمجھااورسمجھایا بس اس کی تقلید کرنی ہے ،باقی جتنے حنفی مقلدین ہیں وہ سب عامی ہیں اور عامی آپ کے یہاں لامذہب ہیں۔ حوالہ آپ کی کتاب کا ۔
وقد شاع ان العامی لامذہب لہ۔(ردالمحتار للشامی، ۱/۳۳)
اوریہ مشہور ہے کہ عامی لامذہب ہو ا کرتا ہے۔
اس کا یہ مطلب ہوا کہ امام صاحب سے لیکر مقلدین کی پوری بٹالین لامذہب ہے ۔
محترم! احناف پر صرف ”طعن“ مقصود ہے تو شوق سے کرتے رہیں اس سے ان کی علوِ شان میں فرق نہیں پڑے گا۔
”لا مذہب“ کے استعمال میں اگر آپ لوگوں کے تحفظات ہیں تو میں یہ لفظ نہیں لکھوں گا مجھےمتبادل لفظ بتا دیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
اگر بقول آپ کے ہل حدیث قرآن وسنت کی بجائے اپنے علماء کی تقلید کرنے کی بنا پر ’’ لا مذہب ‘‘ ہیں تو آپ اس کھاتے سے کیونکر باہر نکل سکتے ہیں ، آپ کون سا مسائل سیدھا امام ابو حنیفہ سے سیکھتے ہیں ، یا طحاوی کے پاس جاکر کلاس لیتے ہیں ، اگر امام ابو حنیفہ کو چھوڑ کر بعد والوں سے رہنمائی لینے سے آپ کی ’’ تقلید امام ‘‘ کا پٹہ نہیں کھلتا ، تو ہم کسی عالم دین سے قرآن وسنت کا مسئلہ پوچھ لینے سے کیونکر ’’ لا مذہب ‘‘ بن جاتے ہیں ؟
محترم! یہ جو کچھ آپ نے لکھا یہ سبب بنا تھا ”غیر مقلد“ لکھنے سے مانع ہونے کا۔ ہر عام و خاص کو ”اہلِ حدیث“ لکھنا صحیح نہیں۔ اگر صحیح ہے تو اس کے دلائل سے مستفید فرمائیں۔ شکریہ
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
اگر آپ کہتے ہیں کہ جو مذاہب اربعہ کو نہیں مانتا وہ ’’ لا مذہب ‘‘ ہے تو ہمیں بھی یہ حق حاصل ہے کہ ہم کہیں جو ’’ قرآن وسنت ‘‘ کی بجائے کسی اور کو قبلہ و کعبہ مانتا ہے وہ ’’ لا مذہب ‘‘ ہے ۔
محترم! میری ہر پوسٹ کے جواب میں آپ مجھے ”لا مذہب“ شوق سے لکھتے رہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
محترم! یہ جو کچھ آپ نے لکھا یہ سبب بنا تھا ”غیر مقلد“ لکھنے سے مانع ہونے کا۔ ہر عام و خاص کو ”اہلِ حدیث“ لکھنا صحیح نہیں۔ اگر صحیح ہے تو اس کے دلائل سے مستفید فرمائیں۔ شکریہ
جی صحیح ہے ، اہل حدیث وصف ہے ایک مسلک کا ، جو قرآن وسنت پر چلنے کا دعوی رکھتا ہے ، بالکل ایسے ہی جیسے ’’ حنفیہ ‘‘ وصف ہے اس مکتبہ فکر کا جو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی پیروی کے دعویدار ہیں ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
جی صحیح ہے ، اہل حدیث وصف ہے ایک مسلک کا ، جو قرآن وسنت پر چلنے کا دعوی رکھتا ہے
محترم! ”اہلِ حدیث“ ایک طبقہ کا نام ہے جنہوں نے احادیث کو مدون کرنے کا اہتمام کیا۔ موجودہ ”اہلِ حدیث“ وہ فرقہ ہے جس کا ظہور بر صغیر میں ہؤا۔ انہوں نے فقہ حنفی سے اختلاف کیا اور اب ان کا اوڑھنا بچھونا فقہ حنفی کی ہر ممکن طریقہ سے تردید کرنا ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
محترم! ”اہلِ حدیث“ ایک طبقہ کا نام ہے جنہوں نے احادیث کو مدون کرنے کا اہتمام کیا۔ موجودہ ”اہلِ حدیث“ وہ فرقہ ہے جس کا ظہور بر صغیر میں ہؤا۔
ہم یہ نہیں کہتے کہ موجودہ مسلک اہل حدیث کے افراد انہیں خصوصیات کے مالک ہیں کہ جو مجموعہ احادیث مرتب کرنے والے محدثین میں تھیں ، ظاہر ہے بعد والے دور کا اہل حدیث پہلے اہل حدیث کے مقام و مرتبہ نہیں پاسکتا ، اور ویسے بھی ، اللہ تعالی اس وقت کے حالات کے مطابق ان اہل حدیث کو توفیق دی ، بعد والے حالات کے مطابق بعد والے اہل حدیثوں سے کام لیا ، لیکن سب اہل حدیث میں ایک بات مشترک رہی کہ انہوں نے کسی فقہی مذہب کو گلے لگانے کی بجائے ، براہ راست قرآن وسنت کی پیروی کی ہے ۔ اور یہ فضول بات ہے کہ اہل حدیث کا ظہور برصغیر میں ہوا ، اور اس سے پہلے فقہی مذاہب کے سوا کچھ تھا ہی نہیں ، ابن المنذر کی اوسط ، ابن حزم کی محلی ، نووی کی شرح مسلم ، ابن حجر کی فتح الباری اٹھا کر دیکھیں ، کئی جگہ پر آپ کو حنفی ، مالکی ، شافعی ، حنبلی مذاہب کے ساتھ اہل الحدیث کے الفاظ بھی ملیں گے ، اگرچہ خود مالک ، شافعی ، احمد بھی اہل حدیث تھے ، لیکن ان کے پیرور کاروں میں سے کئی لوگوں نے ان کے اقوال و آراء کو تقلیدی مذاہب کی شکل دے دی ۔ خود امام ابو حنیفہ کا اپنی تقلید سے منع کرنا منقول ہے ۔
امام عبد القاہر البغدادی ( المتوفی سنۃ 429 ھ ) اپنی کتاب ’’ اصول الدین ص 317 پر فرماتے ہیں :
في ثغور الروم والجزيرة و ثغور الشام و ثغور آذر بيجان و باب الأبواب كلهم على مذهب أهل الحديث من أهل السنة
روم ، جزیرہ ، شام ، آذر بائیجان اور باب الأبواب کی سرحدوں پر تمام لوگ اہل سنت میں سے اہل حدیث کے مذہب پر ہیں ۔
الغرض مذاہب اربعہ کے پیروکاروں کے ساتھ ساتھ ایسے لوگ رہے ہیں ، جنہوں نے مذہبی جمود کی بجائے براہ راست قرآن وسنت کی تعلیمات کو اوڑنا بچھونا بنایا ہے ۔ اور پھر مقلدین مذاہب میں سے بھی کئی لوگ ایسے تھے ، جنہوں نے فقہی جمود کا پسند نہیں کیا ، بلکہ کئی مسائل میں دلائل کی بنا پر مذہب سے اختلاف کیا ہے ، اور کئی ایسے اہل علم تھے جو انتساب کرتے یا لوگوں نے انہیں بعض مذاہب کی طرف منسوب کردیا ، لیکن درحقیقت وہ کسی امام کی فقہ کے پابند نہیں تھے ۔ ابن تیمیہ و ابن قیم کی کتب بالخصوص اعلام الموقعین اس بات کی واضح برہان اور دلیل ہے کہ وہ کسی مذہب کے پابند نہیں تھے ۔
اور پھر حدیث کو جمع کرنے والے اگر ’’ اہل حدیث ‘‘ ہوسکتے ہیں تو اس پر عمل کرنے والے تو بالاولی ’’ اہل حدیث ‘‘ ہونے چاہییں ،امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کیا خوب فرماتے ہیں :
صاحب الحديث عندنا من يستعمل الحديث ( الجامع لأخلاق الراوی وآداب السامع ص 186 )
ہمارے نزدیک اہل حدیث وہ ہے جو حدیث پر عمل کرتا ہے ۔
گویا جب سے احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل ہورہا ہے اس دور سے اہل حدیث موجود ہیں ۔
حافظ ابن تیمیہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :
ولا نعني بأهل الحديث المقتصرين على سماعه أو كتابته أو روايته بل نعني بهم كل من كان أحق بحفظه و معرفته و فهمه ظاهرا و باطنا واتباعه باطنا وظاهرا ۔ ( مجموع الفتاوی ج 4 ص 95 )
اور ہم اہل حدیث سے مراد صرف سامعین حدیث ، کاتبین حدیث یا راویاں حدیث ہی نہیں لیتے بلکہ ہم ہر وہ شخص مراد لیتے ہیں جو اسے کما حقہ یاد رکھتا ہے ، ظاہری و باطنی معرفت و فہم رکھتا ہے ہے ، اور باطنی و ظاہری اتباع کرتا ہے ۔
انہوں نے فقہ حنفی سے اختلاف کیا اور اب ان کا اوڑھنا بچھونا فقہ حنفی کی ہر ممکن طریقہ سے تردید کرنا ہے۔
اہل حدیث نے کیا کیا ، اور اہل فقہ حنفی نے کیا کیا ، اس پر ذرا کچھ دہائیاں پہلے کی تاریخ پڑھ کر دیکھیں ، ایک چھوٹا سا اشارہ لے لیں ، احناف نے مستقل کتابیں شائع کیں تھیں کہ ان اہل حدیثوں کو مساجد سے نکالو ، لیکن کسی اہل حدیث کی طرف سے آپ کو ایسی بات نہیں ملے گی ۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
لیکن سب اہل حدیث میں ایک بات مشترک رہی کہ انہوں نے کسی فقہی مذہب کو گلے لگانے کی بجائے ، براہ راست قرآن وسنت کی پیروی کی ہے ۔
محترم!
سنن الترمذي : كِتَاب الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَاب مَا جَاءَ فِي غُسْلِ الْمَيِّتِ
قال الترمذی: وَكَذَلِكَ قَالَ الْفُقَهَاءُ وَهُمْ أَعْلَمُ بِمَعَانِي الْحَدِيثِ

ایک جلیل القدر محدث فرما رہے ہیں کہ؛
اسی طرح فقہاء نے کہا ہے اور وہ احادیث کے معانی کوہم سے کہیں زیادہ بہتر طور پر جانتے ہیں۔ کما لا شک
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
محترم!
سنن الترمذي : كِتَاب الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَاب مَا جَاءَ فِي غُسْلِ الْمَيِّتِ
قال الترمذی: وَكَذَلِكَ قَالَ الْفُقَهَاءُ وَهُمْ أَعْلَمُ بِمَعَانِي الْحَدِيثِ

ایک جلیل القدر محدث فرما رہے ہیں کہ؛
اسی طرح فقہاء نے کہا ہے اور وہ احادیث کے معانی کوہم سے کہیں زیادہ بہتر طور پر جانتے ہیں۔ کما لا شک
کیا فقہا صرف چار ہی ہیں ؟؟ کیا صحابہ کرام و صحابیات رضوان الله اجمعین میں کوئی فقیہہ نہیں تھا جو احادیث نبوی کو بہتر سمجھتا؟؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
کیا فقہا صرف چار ہی ہیں ؟؟ کیا صحابہ کرام و صحابیات رضوان الله اجمعین میں کوئی فقیہہ نہیں تھا جو احادیث نبوی کو بہتر سمجھتا؟؟
محترم!خلط مبحث کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ میری کسی تحریر سے یہ عندیہ ملتا ہو تو اس کا حوالہ دیں انشاء اللہ ضد نہیں کروں گا اپنی تصحیح کر لوں گا کہ اسی میں اخروی فائدہ ہے۔
 
Top