محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
اپنے لیے اور غیروں کیلئے اور فتویٰ ۔۔تقلید کے کرشمے
ایک دن ہوٹل پہ چند دوست اکٹھے بیٹھے تقلید کے موضوع پر بات کر رہے تھے کہ اچانک پچھلی ٹیبل پہ بیٹھے دوست نے زور کی آواز سے کہا کہ! جو آپ لوگ بات کر رہے ہو ٹھیک کر رہے ہو۔ سب دوست پیچھے مڑ کر اسے دیکھنے لگ گئے کہ اچانک اسے کیا ہوگیا ہے۔۔؟ یہ تو ہماری بات سننا گوارا نہیں کرتا تھا۔ آج اسے اچانک کیا ہوگیا؟ دوستوں نے وجہ معلوم کرنے کے لیے شدید اصرار کیا تو اس نے واقعہ سنایا
واقعہ
میری فیملی کے ایک گھرانے میں طلاق ہوگئی۔ لڑکا بھی میرا کزن تھا(بڑے چچاکا بیٹا) اور لڑکی بھی میری کزن تھی۔ (چھوٹے چچا کی لڑکی) طلاق کے کچھ دنوں بعد پچھتاوا ہوا تو صلح کی کوششیں شروع ہوگئیں۔ اب صلح کیسے ہو اس کے لیے مسئلہ پوچھنا تھا لیکن جس مولوی صاحب کے پاس مسئلہ بھیجا جانا تھا وہ بھی ان کا رشتہ دار تھا تو فیصلہ یہ کیا گیا کہ مولوی صاحب کے پاس ناواقف بندے کو بھیج کر مسئلہ دریافت کیا جائے۔ تو ایک آدمی کو جو مولانا صاحب کا نا واقف تھا مسئلہ دریافت کرنے لے لیے بھیجا گیا۔ تو مولانا صاحب نے حلالہ کرنے کا مشورہ دیا۔ بستی میں جتنے بھی رشتہ داروں کے گھر تھے ان سب کو بلوایا اور مشورہ کیا گیا تو فیملی کا کوئی بھی بندہ حلالہ کے لیے تیار نہ ہوا۔ اور باہر کے لوگوں سے حلالہ کروانے کی غیرت گوارا نہیں کرتی تھی۔ تو فیصلہ کیا گیا کہ شہر جا کر مولانا صاحب کو سچ سچ بتا دیا جائے کہ یہ کسی اور کا نہیں بلکہ ان کے اپنے رشتہ داروں کا مسئلہ ہے۔ تاکہ کوئی اچھا اور مناسب حل ڈھونڈا جا سکے۔ جب یہ وفد مولانا صاحب کے پاس گیا اور حقیقت بتائی گئی کہ حلالہ کی چھری سے ذبح ہونے والی مطلقہ محترمہ کوئی اور نہیں ان کی اپنی رشتہ دار ہے تو مولانا صاحب پریشان ہوگئے۔
اور ایک عجیب و غیرب فیصلہ کیا کہ ایسا کرو فلاں جگہ پر جاؤ وہاں پر ایک اہل حدیث مدرسہ ہے اس کے مہتمم سے فتویٰ لے لو۔ ان شاء اللہ تمہارا کام بن جائے گا۔ جب یہ لوگ وہاں گئے تو مولانا نے فتوی ٰ دے دیا لیکن ساتھ ساتھ تقلید کے خطرناک نتائج سے آگاہ کیا اور قرآن وسنت کی طرف پلٹنے کی دعوت دی۔ اور کہا کہ اب نہیں نصیحت پکڑو گے تو پھر کب پکڑوگے؟
تو دوستو یہ تھی کہانی پہلے میں آپ لوگوں کی باتوں پر توجہ نہیں دیتا تھا بلکہ ۔ وہابی ۔ نجدی ۔ غیر مقلد اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے منکر کہہ کر جان چھڑا لیتا تھا۔ لیکن آج تمہاری باتیں سچ لگ رہی ہیں۔
اللہ ہم سب یہ دعا کرتے ہیں کہ ہمارے بھولے بھٹکے بھائیوں کو بھی قرآن و سنت کا عقیدہ نصیب فرما۔ آمین
http://www.siratulhuda.com/forums/showthread.php/2978-اپنے-لیے-اور-غیروں-کیلئے-اور-فتویٰ-۔۔تقلید-کے-کرشمے
ایک دن ہوٹل پہ چند دوست اکٹھے بیٹھے تقلید کے موضوع پر بات کر رہے تھے کہ اچانک پچھلی ٹیبل پہ بیٹھے دوست نے زور کی آواز سے کہا کہ! جو آپ لوگ بات کر رہے ہو ٹھیک کر رہے ہو۔ سب دوست پیچھے مڑ کر اسے دیکھنے لگ گئے کہ اچانک اسے کیا ہوگیا ہے۔۔؟ یہ تو ہماری بات سننا گوارا نہیں کرتا تھا۔ آج اسے اچانک کیا ہوگیا؟ دوستوں نے وجہ معلوم کرنے کے لیے شدید اصرار کیا تو اس نے واقعہ سنایا
واقعہ
میری فیملی کے ایک گھرانے میں طلاق ہوگئی۔ لڑکا بھی میرا کزن تھا(بڑے چچاکا بیٹا) اور لڑکی بھی میری کزن تھی۔ (چھوٹے چچا کی لڑکی) طلاق کے کچھ دنوں بعد پچھتاوا ہوا تو صلح کی کوششیں شروع ہوگئیں۔ اب صلح کیسے ہو اس کے لیے مسئلہ پوچھنا تھا لیکن جس مولوی صاحب کے پاس مسئلہ بھیجا جانا تھا وہ بھی ان کا رشتہ دار تھا تو فیصلہ یہ کیا گیا کہ مولوی صاحب کے پاس ناواقف بندے کو بھیج کر مسئلہ دریافت کیا جائے۔ تو ایک آدمی کو جو مولانا صاحب کا نا واقف تھا مسئلہ دریافت کرنے لے لیے بھیجا گیا۔ تو مولانا صاحب نے حلالہ کرنے کا مشورہ دیا۔ بستی میں جتنے بھی رشتہ داروں کے گھر تھے ان سب کو بلوایا اور مشورہ کیا گیا تو فیملی کا کوئی بھی بندہ حلالہ کے لیے تیار نہ ہوا۔ اور باہر کے لوگوں سے حلالہ کروانے کی غیرت گوارا نہیں کرتی تھی۔ تو فیصلہ کیا گیا کہ شہر جا کر مولانا صاحب کو سچ سچ بتا دیا جائے کہ یہ کسی اور کا نہیں بلکہ ان کے اپنے رشتہ داروں کا مسئلہ ہے۔ تاکہ کوئی اچھا اور مناسب حل ڈھونڈا جا سکے۔ جب یہ وفد مولانا صاحب کے پاس گیا اور حقیقت بتائی گئی کہ حلالہ کی چھری سے ذبح ہونے والی مطلقہ محترمہ کوئی اور نہیں ان کی اپنی رشتہ دار ہے تو مولانا صاحب پریشان ہوگئے۔
اور ایک عجیب و غیرب فیصلہ کیا کہ ایسا کرو فلاں جگہ پر جاؤ وہاں پر ایک اہل حدیث مدرسہ ہے اس کے مہتمم سے فتویٰ لے لو۔ ان شاء اللہ تمہارا کام بن جائے گا۔ جب یہ لوگ وہاں گئے تو مولانا نے فتوی ٰ دے دیا لیکن ساتھ ساتھ تقلید کے خطرناک نتائج سے آگاہ کیا اور قرآن وسنت کی طرف پلٹنے کی دعوت دی۔ اور کہا کہ اب نہیں نصیحت پکڑو گے تو پھر کب پکڑوگے؟
تو دوستو یہ تھی کہانی پہلے میں آپ لوگوں کی باتوں پر توجہ نہیں دیتا تھا بلکہ ۔ وہابی ۔ نجدی ۔ غیر مقلد اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے منکر کہہ کر جان چھڑا لیتا تھا۔ لیکن آج تمہاری باتیں سچ لگ رہی ہیں۔
اللہ ہم سب یہ دعا کرتے ہیں کہ ہمارے بھولے بھٹکے بھائیوں کو بھی قرآن و سنت کا عقیدہ نصیب فرما۔ آمین
http://www.siratulhuda.com/forums/showthread.php/2978-اپنے-لیے-اور-غیروں-کیلئے-اور-فتویٰ-۔۔تقلید-کے-کرشمے