• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترمہ ماریہ انعام صاحبہ ٭

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
16۔محدث فورم پر پہلا دن کیسا تھا ؟؟ آغاز میں کیسی مشکلات سامنے آئیں؟
محدث فورم پر اکاؤنٹ تو کافی عرصے سے موجود تھا لیکن شومئی قسمت جب پہلے دن آن لائن آئی تو وہ واقعہ رونما ہوا کہ آج بھی یاد آتا ہے تو شرمندگی سی ہوتی ہے
پہلا تھریڈ جو میں نے پڑھا وہ عورت کے آنسوؤں کے موضوع کے حوالے سے ایک غزل پر مشتمل تھا ۔۔۔۔اس میں کہیں یہ ذکر بھی تھا کہ کہ آدم کو جنت سے نکالنےمیں حضرت حوا کے آنسوؤں کا کردار تھا۔۔۔۔مجھے پیجز آگے پیچھے نہیں کرنے آتے تھے۔۔۔حالانکہ اس پر پوری ایک ڈسکشن موجود تھی ۔۔۔۔ہمیشہ سے تفاسیر وغیرہ میں یہی پڑھا سنا تھا کہ شریعت مطھرہ نے کہیں اس واقعہ کا ذمہ دار حضرت حوا کو قرار نہیں دیا۔۔۔وعصی ادم ربہ فغوی
اور یہ بھی کہ یہ دراصل عیسائیوں کا عقیدہ ہے جن کے ہاں عورت ہر قسم کی بدی کا مرکز و محور ہے۔۔۔مجھے یہ غزل پڑھ کر انتہائی صدمہ ہوا اور میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اس پر ایک جذباتی قسم کا تبصرہ کر ڈالا۔۔۔جواب میں تھریڈ شروع کرنے والے صاحب نے اس پر صحیح مسلم کی ایک حدیث پیش کر دی جس کو پڑھ کر میرے طیش کے غبارے سے ہوا نکل گئی۔۔حدیث ملاحظہ کریں
لولا حواء لم تخن انثی زوجھا
میں نے اس حدیث کی تخریج کی اور امام نووی کی شرح پڑھی تو اپنے سابقہ موقف سے تائب ہو کر امنا وصدقنا تو لکھ دیا کہ آپﷺ کا فرمان سے آنکھوں پر ۔۔۔۔لیکن اس حدیث سے دل میں تھوڑی سی تنگی پیدا ہوئی معاذ اللہ جس پر شوہر محترم نے سمجھایا کہ مرد اگر عورت کے بہکاوے میں آ جاتا ہے تو دراصل یہ اس کا قصور ہوا۔۔۔بس اس سوچ سے دل کو تسلی ہوئی اور اللہ کے حضور تائب ہوئی۔۔۔
آج بھی جب یہ واقعہ یاد آتا ہے تو شرمندگی محسوس ہوتی ہے
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
17محدث فورم کے وہ کون سے رکن ہیں ، جن کی تحاریر سے آپ متاثر ہوئیں اور آپ کو ان رکن سے دینی فائدہ حاصل ہوا؟ ارکان خواتین میں سے کسی بہن کا بھی تذکرہ کیجئے۔
محدث فورم کی ہر وہ تحریر جو قرآن و سنت کے دلائل سے مزین ہو ‘ حکمت ‘ موعظہ حسنۃ اور مجادلہ احسن پر مشتمل ہو ‘ کج بحثی اور قیل وقال سے پاک ہو پسند بھی آتی ہے اور متاثر بھی کرتی ہے ۔۔۔بات خواہ پرانی ہے لیکن ہر بندہ جب اسے اپنے انداز سے بیان کرتا ہے تو اس کے نئے نئے پہلو کھل کر سامنے آ جاتے ہیں جس سے لازما فائدہ بھی ہوتا ہے
جہاں تک ارکان خواتین کا تعلق ہے تو ان سے بس ایک ہی شکایت ہے کہ ان کی تعداد اس قدر کم کیوں ہے ۔۔۔سب بہت اچھا کام کرتی ہیں اور ہر ایک کا اپنا انداز ہے اور ہر انداز ہی منفرد اور خوبصورت ہے
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
18مسقبل میں کیا کچھ کرنے کا عزم رکھتی ہیں ہمیں بھی اس سے آگاہ کیجئے ہوسکتا ہے آپ کو محدث فورم سے کوئی ہمنوا مل
شوہر صاحب کی خواہش ہے کہ فورم پر جس طرح مردوں کا منظم انداز میں کام چل رہا ہے اسی طرح خواتین کا بھی شروع کیا جائے ۔۔۔اب اس کی عملی صورت کیا ہو گی یہ اللہ جانتا ہے ۔۔۔بہرحال مستقبل میں ایسا کچھ کام کرنے کا ارادہ ہے اور اس میں خواتین ارکان کی بھر پور شمولیت ناگزیر ہے
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
19۔ہدایت اللہ کی طرف سے آتی ہے، مگر اللہ تعالی ایسے اسباب بنا دیتے ہیں ، جو ہدایت کا باعث بن جاتے ہیں ، آپ کی زندگی میں ان اسباب کا کیا کردار رہا؟؟
میری زندگی میں یہ کردار ایک تو دینی خاندان سے وابستگی نے ادا کیا دوسرا بہت اہم حصہ میری مادرِ علمی مدرسہ تدریس القرآن والحدیث کا رہا۔۔۔مدرسہ نے دینی تربیت کو مزید ٹھوس بنیادوں پر استوار کیا۔۔ شعور کی پختگی عطا کی۔۔۔
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
21۔دین اسلام کی ترقی و بلندی کے لیے ، مسلمانوں میں کس چیز کی ضرورت محسوس کرتی ہیں؟؟
مسلمانوں کی اصلاح کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے اصل اور بنیاد کی طرف لوٹیں۔۔۔وہ بنیاد جس نے عرب جیسی اجڈ اور جھگڑالو قوم کے سر پر دنیا کی قیادت و سیادت کا تاج رکھا۔۔۔۔اسے دنیا کی بہترین اور مہذب ترین قوم بنا دیا ۔۔۔لا ریب کہ وہ بنیاد قرآن و حدیث کے سوا کچھ اور نہیں ہے
امام شافعی نے فرمایا تھا
لن یصلح اخر ھذہ الامۃ الا بما صلح بہ اولھا
اس امت کے آخر کی اصلاح بھی اسی طریق پر ہو گی جس پر اس کے اول کی اصلاح ہوئی
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
22۔نوجوان طبقے کے لیے وہ چند ضروری باتیں کون سی ہوں گی ، جن سے وہ راہ راست اختیار کر سکیں؟؟
میں سمجھتی ہوں نوجوان طبقہ اگر اپنے وقت کے قیمتی ہونے کا احساس کر لے اور اس کے اندر اس نعمت کے حوالے سے اللہ کے حضور جواب دہی کا شعور بیدار ہو جائے تو ان کی کافی حد تک اصلاح ہو سکتی ہے۔۔۔۔وقت ایسی دولت ہے جس سے یہ طبقہ مالا مال ہے اور اسے اس بات کا بالکل شعور نہیں ہے کہ اس کو کس طرح با مقصد اور با مصرف بنایا جائے۔۔۔نتیجتا یہ دولت دونوں ہاتھ بھر بھر کر کبھی فیس بک پر لٹائی جاتی ہے تو کبھی دوستوں پر اور اکثر اوقات تو اس کے مصارف میں ایسے مشغلے بھی شامل ہوتے ہیں جن کادین اورمعاشرہ قطعا اجازت نہیں دیتا۔۔۔میری خالہ بچوں کی تربیت کے حوالے سے کافی لیکچر دیتی رہتی ہیں اور اس فیلڈ میں خاصی کامیاب بھی ہیں ۔۔۔ان کا کہنا ہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں آپ کا بچہ بیکار مشغلوں میں مصروف نہ ہو تو اس کی ٹائم مینیجمنٹ ایسے کریں کہ اس کے پاس ایسے کاموں کے لیے وقت ہی نہ بچے۔۔۔۔یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں جب بچوں کو چھٹیاں ہوتی ہیں تو ان کو ایسے بامقصد اضافی مشاغل میں کھپا دینے کو کوشش کی جاتی ہے جن کی بدولت ان کا دھیان ادھر ادھر نہ جا سکے ۔۔۔۔مثلا اگر حفظ نہیں کیا ہوا تو حفظ کی کلاس میں بٹھا دیا ۔۔۔ذرا بڑی لڑکی ہے تو چھٹیوں میں اپنے آبائی مدرسے بھیج دیا ۔۔بڑا لڑکا ہے تو جہادی ٹریننگ لینے چلا گیا۔۔۔اور کچھ نہیں تو مختلف قسم کے کورسز میں الجھا دیا۔۔۔۔مقصد یہ کہ اس کے پاس بیکار کاموں کے لیے وقت ہی نہ بچے۔۔۔۔۔ہماری آج کی نوجوان نسل کا بڑا المیہ یہ ہے کہ وقت بے شمار ہے لیکن اس کا بامقصد مصرف نہیں ہے۔۔۔۔لیکن اس وقت کے قیمتی ہونے کا احساس بھی اس کے اندر تبھی پیدا ہو سکے گا جب وہ دین سے وابستہ ہو گا ۔۔۔۔گویا نوجوان نسل کی اصلاح کے لیے لازم ہے کہ وہ دین کا باقاعدہ نہیں تو بنیادی ضروری علم حاصل کریں اور اپنے وقت کا احساس کریں
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
23۔کم عمر اور نوجوان لڑکیوں کے لیے کیا نصیحت کریں گی؟
کم عمر اور نوجوان لڑکیوں کو بنیادی ضروری باتوں کے علاوہ میری ایک ہی نصیحت ہوتی ہے کہ آپ کاوہ گولڈن پیریڈ ہے جو آپ والدین کے زیرِ سایہ ہر قسم کے تفکرات سے پرے زندگی کے بہترین دن گذار رہی ہیں۔۔۔کیونکہ پریشانیوں کو جھیلنے والے والدین جو سر پر موجود ہوتے ہیں (اللہ سب کے والدین کا سایہ قائم رکھے) اس وقت کو غنیمت سمجھتے ہوئے اپنے والدین کی جی بھر کر خدمت کر لیں۔۔۔لڑکیوں کا المیہ یہ ہوتا ہے کہ جب تک وہ والدین کے گھر میں ہوتی ہیں انھیں ان کی قربانیں کا احساس نہیں ہوتا لیکن جس دن وہ بیاہ کر دوسرے گھر چلی جاتی ہیں اور جس دن جنت ان کے اپنے قدموں تلے آتی ہے۔۔۔یہی وہ لمحہ ہوتا ہے کہ والدین کی قربانیوں اور عظمتوں کا احساس ہوتا ہے لیکن اب ان کے پاس وہ بے فکری کا زمانہ نہیں ہوتا جس میں وہ اپنی مرضی اور خواہش پر چلا کرتی تھیں۔۔۔اب ظاہر ہے شوہر ہے گھر بار ہیں بچے ہیں اور بعض اوقات سسرال والے بھی ہیں۔۔۔جن کی خواہش اور مرضی کی پروا کرنا لازم ہوتا ہے ۔۔۔۔اس وقت احساس ہوتا ہے کہ کیسا قیمتی وقت ہم نے گنوایا ہے ۔۔۔لڑکوں کا معاملہ بر عکس ہوتا ہے شادی کے بعد بھی ان کے پاس موقع ہوتا ہے کہ اپنی کوتاہیوں کا ازالہ کر سکیں۔۔۔جبکہ لڑکیوں کو یہ وقت شادی سے پہلے ہی میسر آسکتا ہے ۔۔۔اس لیے اپنی کلاس میں لڑکیوں کو پڑھاتے ہوئے یا کسی اور موقع پر میں یہ بات ضرور دہراتی ہوں کہ اپنے والدین کو زیادہ سے زیادہ آرام فراہم کریں ۔۔۔کام کہنے کا موقع دیئے بغیر خود بڑھ کر کام سنھبال لیں ۔۔۔دل سے ان کی خدمت کریں اور ان سے دعائیں لیں۔۔۔کیونکہ یہ ایسا خزانہ ہے جو بامراد لوگوں کوہی نصیب ہوتا ہے ۔۔۔۔
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
24۔شرعی حدود میں رہتے ہوئے خاتون خانہ نیک اعمال اور درجات کیسے حاصل کرے؟ اس حوالے سے آپ کا طرز عمل کیا ہے؟
مجھے یہ لگتا ہے کہ اللہ تعالی نے مرد کی نسبت عورت کے لیے جنت میں داخلہ خاصا آسان بنایا ہے ۔۔۔شریعت نے مردوں پر گھریلو زندگی میں قوامیت اور قوا انفسکم واھلیکم نارا کا فریضہ عائد کیا ۔۔۔اور معاشرتی میدان میں جہادو تبلیغ جیسے کٹھن کام اس کے کاندھوں پر ڈالے ۔۔۔جبکہ عورت کو جنت کا ٹکٹ محض فرائض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ شوہر کی اطاعت پر دے ڈالا۔۔حدیث ملاحظہ کیجیے
اذا صلت المراۃ خمسھا وحصنت فرجھا واطاعت بعلھا دخلت من ای ابواب الجنۃ شاءت ( صحیح ابن حبان)

جب عورت پانچ وقت کی نماز پڑھے ‘ رمضان کے روزے رکھے ‘ اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے خاوند کی اطاعت کرے تو وہ جنت میں جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائےگی
یہ تو تھا جنت میں داخلے کا لازمی نصاب ‘ جو عورت آپشنل مضامین بھی پڑھنا چاہتی ہے تو ان ضروری امور کو متاثر کیے بغیر جو بھی نیک عمل کرے گی ان شاء اللہ بلند درجات حاصل کرے گی۔۔۔مثلا ایک خاتون کی خواہش ہے کہ وہ گھر سے باہر نکل کر کسی دینی سرگرمی میں مصروف ہو لیکن اس کا خاوند اس بات کو پسند نہیں کرتا تو اس پر خادند کی اطاعت لازم ہو گی اور اگر وہ اس کی حکم عدولی کرتے ہوئے خواہ کوئی دینی کام بھی کرے تو وہ مقبول نہ ہو گا۔۔۔۔۔اس کو چاہیے پیار محبت سے اپنے شوہر کو اس بات کے لیے تیار کرے ۔۔۔اگر خاوند تب بھی راضی نہیں ہوتا تو اس کا گھر میں رہ کر خاوند کی اطاعت کرنا اللہ کے ہاں پسندیدہ ہو گا
رہا یہ سوال کہ میرا اس حوالے سے کیا طرزِ عمل ہے تو حتی الامکان اللہ کی توفیق سے درج بالا حدیث پر عمل کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔۔۔۔الحمد للہ گھر میں مسجد ہے باجماعت نماز میں شامل ہونے کی کوشش کرتی ہوں خواہ شدید مصروفیت ہو خواہ سنتیں رہ جائیں ۔۔کوشش کرتی وں کہ کم از کم نماز اول وقت میسر آ جائے۔۔۔ورنہ گھر کی مصروفیات میں اس کا لازما کباڑہ ہو جاتا ہے ۔۔۔۔اس کے علاوہ چاشت کی نماز کا اہتمام کرنے کی کوشش کرتی ہوں کیونکہ خاتون خانہ کے لیے یہ وقت نسبتا فراغت کا ہوتا ہے ۔۔۔نیت یہ ہوتی ہے کہ اللہ اس کے بدلے سنتوں کی کمی کوتاہی معاف فرمائیں۔۔۔سردیوں میں پیر اور جمعرات کے روزے رکھنے کی کوشش ہوتی ہے لیکن یہ نفل نہیں بلکہ بہت سے فرض روزے جو بوجوہ چھوٹ کئے تھے ان کی قضاء کا معاملہ ہے ۔۔اللہ تعالی مزید کی توفیق دیں
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
25۔جب گھر ، شوہر ، بچے ، رشتہ داریاں متاثر ہو رہی ہوں ، تو آپ کی ترجیح کیا ہوتی ہے؟
جب خدا نخواستہ ایسی صورتحال درپیش ہو تو میری ترجیح لازما اپنا گھر‘ شوہر اور بچے ہوں گے
 
Top