• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترمہ ماریہ انعام صاحبہ ٭

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
26۔ایک آئیڈیل عورت ، بیوی کیا ہوتی ہے؟ اور ایک آئیڈیل شوہر ؟
آئیڈیلزم کچھ بھی نہیں ہے ۔۔۔پیغمبروں کے علاوہ کوئی انسان کیا کبھی کامل یا آئیڈیل ہوا ہے ؟؟؟؟شوہر اور بیوی بھی اسی مادی دنیا کے عام سے انسان ہوتے ہیں اور اگر ان سے پیغمبروں یا فرشتوں جیسی صفات کی خواہش یا امید کی جائے تو یہ خام خیالی کے سوا کچھ اور نہیں۔۔۔۔یہی سوچ عموما تعلقات میں بگاڑ کا سبب بنتی ہے جب فریقین ایک دوسرے کو آسمان سے اتری مخلوق سمجھتے ہوئے آئیڈیل قسم کے رویوں کی توقع کریں تو یہیں شیطان کو اپنے دیرینہ عزائم پورے کرنے کا موقع مل جاتا ہے ۔۔۔۔آپﷺ کی صحبت میں رہنے والے خیر القرون میں شامل صحابہ کرام یہاں تک کہ ازواج مطھرات بھی جب آئیڈیل نہیں تھے تو ہم اور آپ کس کھیت کی مولی ہیں۔۔۔۔۔خوشگوار ازدواجی زندِگی کا راز یہ ہے کہ شوہر بیوی ایک دوسرے کو انسان سمجھ کر معاملہ کریں اور جہاں کمی کوتاہی ہو تو اپنائیت اور سب سے بڑھ کر محبت کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاف کر دیں
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
27۔کامیاب شادی کا مطلب ذہنی ہم آہنگی ، سمجھوتہ یا مزاج کی مطابقت ہے ، یا کچھ اور ؟
تین آپشنز دی گئی ہیں ان میں سے مزاج کی مطابقت اگر بالفرض کسی کو میسر آ جائے تو کیا کہنے لیکن بہت سے معاملات میں مزاج کی یہ مطابقت نقصان دہ بھی ثابت ہوتی ہے ۔۔۔مثلا اگر میاں بیوی دونوں ہی فضول خرچ ہیں یا دونوں کا مزاج ہی نرم ہے تو یہ نرمی تربیت اطفال کے معاملے میں اچھی نہیں ہے ۔۔۔ایک فریق اگر نرم مزاج ہے تو لازم ہے دوسرے کے مزاج میں نسبتا سختی ہو ۔۔۔ایک اگر کھلے ہاتھ سے خرچ کرنے کا عادی ہے تو دوسرے کو لازما سوچ سمجھ کر خرچ کرنا ہو گا ورنہ گھر کا نظام درہم برہم ہو جائے گا ۔۔۔۔۔لہذا کامیاب شادی کے لیے مزاج کی مطابقت بعض اوقات نقصان دہ ثابت ہوتی ہے
اب آ جاتا ہے سمجھوتہ اور ذہنی ہم آہنگی ۔۔۔۔جب فریقین کے مزاج آپس میں میل نہیں کھائیں گے تو سمجھ دار میاں بیوی اس کو مسئلہ بنانے کی بجائے ایک دوسرے کی کمیوں اور کوتاہیوں یا خلاف مزاج باتوں پر کمپرومائز کریں گے اور اسی کا نام سمجھوتہ ہے ۔۔۔۔اگرچہ فریقِ مخالف کی بات اچھی نہیں لگ رہی اس کا مزاج سمجھ نہیں آ رہا تب بھی جھگڑا کرنے کی بجائے سمجھوتہ کرلیا جائے یہ عقلمند لوگوں کا شیوہ ہے
وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یہ سمجھوتہ ذہنی ہم آہنگی میں ڈھل جاتا ہے ۔۔۔میاں بیوی ایک دوسرے کے مزاج شناس ہو جاتے ہیں اور ایک دوسرے کی خامیوں کو کھلے دل سے قبول کر لیتے ہیں ۔۔۔۔اب فریق مخالف کا خلاف مزاج رویہ بھی ناگوار نہیں گذرتا کیونکہ ذہنی طور پر دونوں ایک دوسرے سے ہم آہنگ ہو جاتے ہیں۔۔۔۔لیکن یاد رہے کہ یہ مرحلہ صبر حوصلے اور برداشت سے سر ہوتا ہے ۔۔۔۔
ساری باتیں ایک طرف مجھے تو یہ لگتا ہے کہ میاں بیوی کا ایک نئے گھرکی بنیاد رکھنا اور اسے کامیابی سے لے کر چلنا اللہ کی مدد اور توفیق کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے ۔۔۔۔یہ اللہ ہی ہے جو دو بالکل الگ پس منظر اور الگ سوچ کے حامل افراد کے درمیان ایسی محبت پیدا کر دیتا ہے کہ وہ یک جان دو قالب کا عملی نمونہ پیش کرتے نظر آتے ہیں ۔۔۔۔شادی کے بعد اب ہر چیز مشترک ہے گھر بار عزیز و اقارب اور سب سے بڑھ کر بچے ۔۔۔ہر چیز برابری کی بنیاد پر میاں بیوی شیئر کرتے ہیں۔۔۔۔کسی بھی اور رشتے میں آپ کو شیئرنگ کا یہ خوبصورت نمونہ نظر نہیں آئے گا۔۔۔سوائے اس ایک رشتے کے۔۔۔اور یہ ساری خوبصورتی اللہ تعالی کی خاص مدد اور نصرت کا نتیجہ ہوتی ہے ۔۔۔۔کیونکہ اگر یہی رشتہ خراب ہو جائے تو خاندان کے خاندان اجڑ جاتے ہیں ۔۔۔نسلوں تک اس کے اثرات پہنچتے ہیں۔۔۔۔لہذا مطابقت ‘ ذہنی ہم آہنگی وغیرہ اگرچہ بہت دلفریب تصورات ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ دعا بھی لازما ہونی چاہیے کہ اللہ شادی میں برکت ڈالے اور الفت و محبت پیدا کرے
ومن ایاتہ ان خلق لکم من انفسکم ازواجا لتسکنوا الیھا وجعل بینکم مودۃ ورحمۃ ان فی ذلک لایت لقوم یتفکرون
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
28۔خواتین میں پائے جانے والی کونسی ایسی برائی ہے ، جس پر قابو پانے کے لیے سرگرم عمل رہنا چاہتی ہیں؟
زبان اور دل کے گناہوں کے معاملے میں خواتین بشمول میں خاصی غیر محتاط ہوتی ہیں۔۔۔اور یہ گناہ وہ ہوتے ہیں جو سارے کیے کرائے پر پانی پھیر دیتے ہیں ۔۔۔اس لیے اس معاملے میں سب سے زیادہ اپنی تربیت کرنا چاہتی ہوں اور اگر اللہ تعالی توفیق دیں تو دوسروں کی بھی۔۔۔
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
29۔گھریلو امور میں کس کام میں ماہر ہیں ، کوکنگ ، سلائی کڑھائی ، سیٹنگ یا کیا ؟
+گھریلو امور میں کسی چیز میں بھی خاص مہارت نہیں ہے۔۔۔کم عمری میں شادی ہو گئی تھی ۔۔اور شادی سے پہلے میں مدرسے میں زیر تعلیم تھی ۔۔۔اس لیے گھر پر رہنے کا موقع بھی کم ہی ملا۔۔۔بہرحال جب شادی ہوئی تو تو روٹی اور ہر قسم کے چاول بنانے کے علاوہ کچھ اور نہیں آتا تھا۔۔۔ہاں ! یہ دونوں کام بہت اچھے کریقے سے کر لیتی تھی بلکہ مجھے یاد ہے کہ جب گھر میں کسی قسم کے مہمان آتے تو امی جان چاول اور روٹی ہمیشہ مجھ سے ہی بنواتی تھیں اور سب بہت پسند بھی کرتے تھے۔۔۔خیر شادی ہوئی تو سالن میں ڈالے جانے والے اجزاء بھی نہیں جانتی تھی ۔۔۔شادی کے بعد بھی دو سالوں تک میرے حصے میں چاول اور روٹی بنانے کا کام ہی آیا کیونکہ میں پڑھ رہی تھی ۔۔۔خیر پڑھائی سے فراغت کے بعد میری خالہ نے مجھے اپنی نگرانی میں ہر قسم کے سالن بنانا سکھائے اور اس دوران جو میں نے تجرباتی طور پر الٹے سیدھے کھانے پکائے وہ خندہ پیشانی سے کھائے بھی ۔۔۔میں ان کی ہمیشہ مشکور رہوں گی۔۔۔حقیقت یہ ہے کہ خالہ ایک بہترین ساس ہیں
چاول اور روٹی کے علاوہ شادی سے پہلے مجھے کپڑے سینے بھی آتے تھے ۔۔۔یہ ہمیشہ سے میرا شوق تھا اور ہے بھی۔۔۔۔میری چھوٹی بہن اور مجھ میں دس سال کا فرق ہے ۔۔۔مجھے یاد ہے جب وہ پیدا ہوئی تھی تو میں اس قابل تھی کہ شوق میں اس کے چھوٹے چھوٹے کپڑے سی لیتی تھی
کڑھائی اور سیٹنگ گذارے لائق کرلیتی ہوں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
محدث فورم پر اکاؤنٹ تو کافی عرصے سے موجود تھا لیکن شومئی قسمت جب پہلے دن آن لائن آئی تو وہ واقعہ رونما ہوا کہ آج بھی یاد آتا ہے تو شرمندگی سی ہوتی ہے
پہلا تھریڈ جو میں نے پڑھا وہ عورت کے آنسوؤں کے موضوع کے حوالے سے ایک غزل پر مشتمل تھا ۔۔۔۔اس میں کہیں یہ ذکر بھی تھا کہ کہ آدم کو جنت سے نکالنےمیں حضرت حوا کے آنسوؤں کا کردار تھا۔۔۔۔مجھے پیجز آگے پیچھے نہیں کرنے آتے تھے۔۔۔حالانکہ اس پر پوری ایک ڈسکشن موجود تھی ۔۔۔۔ہمیشہ سے تفاسیر وغیرہ میں یہی پڑھا سنا تھا کہ شریعت مطھرہ نے کہیں اس واقعہ کا ذمہ دار حضرت حوا کو قرار نہیں دیا۔۔۔وعصی ادم ربہ فغوی
اور یہ بھی کہ یہ دراصل عیسائیوں کا عقیدہ ہے جن کے ہاں عورت ہر قسم کی بدی کا مرکز و محور ہے۔۔۔مجھے یہ غزل پڑھ کر انتہائی صدمہ ہوا اور میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اس پر ایک جذباتی قسم کا تبصرہ کر ڈالا۔۔۔جواب میں تھریڈ شروع کرنے والے صاحب نے اس پر صحیح مسلم کی ایک حدیث پیش کر دی جس کو پڑھ کر میرے طیش کے غبارے سے ہوا نکل گئی۔۔حدیث ملاحظہ کریں
لولا حواء لم تخن انثی زوجھا
میں نے اس حدیث کی تخریج کی اور امام نووی کی شرح پڑھی تو اپنے سابقہ موقف سے تائب ہو کر امنا وصدقنا تو لکھ دیا کہ آپﷺ کا فرمان سے آنکھوں پر ۔۔۔۔لیکن اس حدیث سے دل میں تھوڑی سی تنگی پیدا ہوئی معاذ اللہ جس پر شوہر محترم نے سمجھایا کہ مرد اگر عورت کے بہکاوے میں آ جاتا ہے تو دراصل یہ اس کا قصور ہوا۔۔۔بس اس سوچ سے دل کو تسلی ہوئی اور اللہ کے حضور تائب ہوئی۔۔۔
آج بھی جب یہ واقعہ یاد آتا ہے تو شرمندگی محسوس ہوتی ہے
یہ صرف صحیح مسلم ہی نہیں بخاری کی روایت بھی ہے
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
30۔اسلامی طرز فکر کے تحت بحیثیت والدہ بچوں کی تربیت میں کیا کردار ہے؟
بچوں کی تربیت کے حوالے سے میرا کردار نسبتا سختی والا ہے ۔۔۔میری کوشش یہ ہوتی ہے کہ بچوں کو فارغ وقت کم سے کم دستیاب ہو ۔۔۔اس لیے انھیں مختلف مشاغل میں الجھائے رکھتی ہوں ۔۔۔ان کا ایک ٹائم ٹیبل بنایا ہے جس پر ان سے لازما عمل کرواتی ہوں۔۔۔۔سختی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر وقت ان پر ڈنڈا تانے رہوں بلکہ اس سے مراد ڈسپلن ہے ۔۔۔سکول سے جب واپس آئیں تو ہر بچے سے اس کے دن کے بارے میں دریافت کرتی ہوں ۔۔۔ان سے کرید کرید کر باتیں پوچھتی ہوں۔۔۔کیونکہ میری کوشش یہ ہوتی ہے کہ بچوں کی تمام دلچسپیاں ‘ ان کے رجحانات اور ان کے دوست میرے علم میں ہوں ۔۔۔اس سے بچے اور ماں کے درمیان کمیونیکیشن بھی ڈویلپ ہوتی ہے ۔۔۔ماں کی بچے سے دوستی ہو جاتی ہے اور وہ باہر دوست تلاش کر کے ان سے اپنے مسائل شیئر کرنے کی بجائے ماں پر اعتماد کرتے ہوئے ساری باتیں ماں سے ہی کر لیتے ہیں۔۔۔۔ان کو سب کچھ خود ہی پڑھاتی ہوں ۔۔۔غرض یہ کہ جب بچے گھر واپس آ جائیں تو میری کوشش یہ ہوتی ہے کہ اپنی کسی ذاتی دلچسپی میں مگن ہونے کی بجائے ان کو زیادہ سے زیادہ ٹائم دوں ان سے باتیں کرتی ہوں اور باتوں باتوں میں بہت سی باتیں سمجھانے کی کوشش کرتی ہوں۔۔۔۔اس سب کے باوجود مجھے یہ لگتا ہے کہ اللہ تعالی بچے کا جو مزاج بنا کر بھیجتے ہیں ماں باپ کی تربیت اور ان کی محنت اس کو پالش تو کر سکتی ہے لیکن اس کو بدل نہیں سکتی ۔۔۔اس لیے میرا اصل تکیہ دعا پر ہی ہے ۔۔۔اور دعا بھی وہ جو پیدائش سے پہلے مانگی جائے ۔۔۔کیا حضرت لوط اور حضرت نوح کی تربیت میں کوئی خامی تھی ۔۔۔وہ کیسا نقص تھا کہ ان کے بچے ان کے راستے پر نہ چل سکے۔۔اور کیا حضرت ابراہیم کے والد نے ان کو گھٹی میں توحید گھول کر پلائی تھی جو وہ شرک سے اس قدر بیزار تھے۔۔۔ایسا کچھ بھی نہیں تھا ۔۔یہ سب اللہ کی قدرتیں ہیں ولیوں کے گھر شیطان پیدا کر دیتا ہے اور شیطانوں کے گھر ولی ۔۔۔۔۔لہذا تربیت اطفال کے حوالے سے خصوصی طور پر میں اللہ کی مدد و نصرت کی طالب ہوتی ہوں ۔۔۔۔کیونکہ ایک بچے کی شخصیت کی عمارت درست خطوط پر استوار کرنا میرے خیال میں بہت مشکل کام ہے اور اللہ کی توفیق کے بغیر ممکن نہیں ۔۔۔۔والدین کا اصل اثاثہ اولاد ہوتی ہے اگر یہ سدھر جائے تو سمجھو دنیا و آخرت سنور گئی
ربنا ھب لنا من ازواجنا وذریتنا قرۃ اعین وجعلنا للمتقین اماما
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
31۔دین اسلام کے بیش بہا موضوعات میں سے وہ کون سا ایسا موضوع ہے ، جس کی محفل آپ کو بہت بھاتی ہے؟؟
ویسے تو اس حوالے سے منعقدہ ہر محفل بہت بھاتی ہے لیکن خصوصی طور پر مجھے اصول پڑھنا اور پڑھانا بہت پسند ہے۔۔۔خواہ وہ حدیث کے ہوں تفسیر کے ہوں فقہ کے ہوں یا زبان و بیان کے۔۔۔۔مجھے ان کی کلاس بہت اچھی لگتی ہے
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
32۔ہر انسان زندگی کے کسی نہ کسی شعبہ میں مہارت اور قابلیت رکھتا ہے ، اس حوالے سے اپنی صلاحیتوں کی تلاش کیسے ہوئی ؟ نیز اس مہارت اور قابلیت کا تذکرہ بھی کیجیئے۔
زندگی کے کسی خاص شعبے میں خاص مہارت نہیں رکھتی۔۔۔۔درمیانے درجے کی بیوی ‘ ماں اور استاد ہوں۔۔۔مجھ سے پڑھنے والے میرے پڑھانے کے انداز کی تعریف کرتے ہیں لیکن میں اس کو اللہ کی اس خاص مدد کا نتیجہ سمجھتی ہوں جو ہردین پڑھانے والے کو میسر آتی ہے
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
33۔دین اسلام پر عمل کرتے ہوئے معاشرے کی کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ اور ان رکاوٹوں کا سدباب کس طرح کیا؟
الحمد للہ ایک دین دار گھرانے سے تعلق ہے ۔۔۔شادی بھی خاندان میں ہوئی اس لیے اللہ کا شکر ہے اس حوالے سے کسی روکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا ۔۔۔۔سکول کے دنوں میں مجھے یاد ہے کہ لڑکیاں تنقید کرتی تھیں تو میں پریشان ہو جاتی تھی ۔۔۔لیکن کالج میں میری دو کزنوں نے میرے ساتھ اسی کالج میں داخلہ لے لیا اس وجہ سے خاصی مورل سپورٹ میسر آئی ۔۔۔کالج میں ہم میل سٹاف سے پردہ کرتے تھے ۔۔۔سر پر دوپٹہ اوڑھ کر رکھتے تھے اس پر لڑکیاں مذاق کرتی تھیں ۔۔لیکن ہم نے ایک ایسا علاج دریافت کیا کہ ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا ۔۔۔جب ایسی صورتحال درپیش ہوتی تو ہم دل دل میں یہ آیت پڑھتے ولا یخافون لومۃ لائماس آیت کے پڑھنے کا ایسا جادوئی اثر ہوتا ایسی روحانی طاقت ہمیں میسر آتی کہ کوئی ملامت ہمیں پریشان نہ کرپاتی۔۔۔۔یہ ہمارا اپنا دریافت کردہ آزمودہ ٹوٹکہ ہے جس کسی کو ایسے مسائل کا سامنا کرنا پڑے اسے آزما لے
مدرسے میں آ کر الحمد للہ ذہنی پختگی بہت بڑھ گئی ۔۔۔یہی وجہ ہے کہ مدرسے کے ماحول سے نکل کر جب میں یونیورسٹی کے بالکل متضاد ماحول میں آئی تو مجھے کوئی فرق نہ پڑا ۔۔۔اعتماد میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ۔۔۔یہاں آ کر میں نے اپنا ہم خیال حلقہ خود ہی بنا لیا۔۔۔الحمد للہ پڑھائی میں بھی اچھی تھی ۔۔۔سٹوڈنٹس میرے نوٹس کے طالب رہتے ۔۔اس لیے یہاں تنقید اور ملامت والا کوئی سلسلہ ہی نہ تھا۔۔۔میں جس راستے سے گذرتی لڑکے احتراما وہ راستہ میرے لیے خالی کر دیتے۔۔اور تو اور جب ہمارا آخری دن تھا تو لڑکوں کا ایک گروپ میرے پاس آیا اورمجھ سے کہا ہم آپ کے کردار سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔۔آپ ہمارے لیے بھی دعا کیجیے
یہ سب اللہ کا فضل اور اس کا ہی احسان ہے
وما توفیقی الا باللہ
 
Top