35۔دین کے معاملے پر کس شخصیت پر رشک آتا ہے؟
عمومی طور پر تو تمام انبیاء کرام ‘ صحابہ کرام اورسلف صالحین پر رشک آتا ہے لیکن خصوصی طور پر اس معاملے میں ‘ میں اپنے والد محترم سے شدید متاثر ہوں
میرے ابو جان کا تعلق ایک ایسے خاندان سے ہے جو دنیادی طور پر تو خوب اعلی تعلیم یافتہ ہے لیکن دینی صورتحال بالکل گذارے لائق ہے ۔۔۔میری دادی کی بہن ڈاکٹر ہیں ۔۔دادی اپنے وقتوں کی میٹرک پاس تھیں ۔۔انھوں نے کہیں امی کا درس سن لیا اور اس بات پر مصر ہو گئیں کہ انہی کو اپنی بہو بناؤں گی ۔۔۔اس وقت ابو الیکٹریکل انجینئرنگ کرنے کے بعدسکالر شپ پر پی ایچ ڈی کرنے امریکہ گئے ہوئے تھے۔۔۔ڈھونڈتے ڈھونڈتے وہ میرے ننھیال پہنچ گئیں۔۔۔نانا جان کو جب ان کا مدعا معلوم ہوا تو ظاہر ہے انھوں نے انکار کر دیا۔۔۔ایک نا معلوم شخص جو امریکہ میں ہے خاندان کی دینی حالت بھی مناسب سی ہی ہے کیسے اپنی حافظ قرآن ‘ عالمہ بیٹی کا رشتہ دے دیتے۔۔۔دادی جان اس انکار کو کسی خاطر میں نہ لائیں چار پانچ سال چکر لگا لگا کر حقیقتا جوتیاں گھسا دیں۔۔۔نانا جان نے تنگ آ کر جان چھڑانے کے لیے کہہ دیا اچھا اپنے بیٹے سے کہیں پہلے داڑھی رکھیں۔۔۔کچھ دنوں بعد آئیں تو ابو کی داڑھی والی تصویرساتھ لائیں۔۔خیر قصہ مختصر یہ رشتہ ہونا تھا شادی ہو گئی ۔۔۔شادی کے بعد ابو اتنے اچھے ثابت ہوئے کہ نانی جان امی ابو سے ملنے کراچی گئیں تو وہاں سے واپس آ کر رو پڑیں کہ میرا داماد تو میری بیٹی سے بھی زیادہ نیک ہے ۔۔ابو کی داڑھی پوری ہوئی ‘ پینٹ کوٹ پہننا چھوڑا ‘ شلوار ٹخنوں سے اوپر گئی اور تو اور شادی کے بعد ابو نے امی سے دس سپارے بھی حفظ کر لیے ۔۔۔باجماعت نماز کے اتنے پابند ہیں کہ آفس سے آکر تھکن کے باوجود لیٹتے ہی نہیں ہیں کہ کہیں میری باجماعت نماز نہ نکل جائے ۔۔میں اپنے ہوش میں انہیں کبھی گھر کی انفرادی نماز نہیں پڑھتے دیکھا۔۔۔ماں باپ کی اتنی خدمت کی کہ بیان سے باہر ہے ۔۔کراچی میں ہی تھے کہ نانی جان فوت ہو گئیں ۔۔آخری وقت میں امی ان کے پاس نہیں تھیں۔۔۔اس واقعہ کا ان پر اتنا اثر ہوا کہ سپارکو میں بیسویں گریڈ کی جاب کر رہے تھے سب چھوڑ چھاڑ کر کراچی چلے آئے۔۔۔دادا دادی اس بات پر ان سے شدید ناراض ہوئے لیکن ابو نے کہا میں اپنے ماں باپ کی خدمت کروں گااور اللہ کو ان کا یہ عمل اتنا پسند آنا کہ لاہور آنے کے کچھ سالوں بعد دادی جان جسمانی طور پر بالکل معذور ہو گئیں اتنی کہ اپنے منہ پر بیٹھی مکھی ہٹانے کے بھی قابل نہ رہیں۔۔دادا جان کی ہیپا ٹائٹس سے وفات ہوئی ۔۔۔ میں نے اپنے باپ کو اس تمام عرصے میں تن من دھن لگا کر ماں باپ کی خدمت کرتے دیکھا ہے ۔۔۔
میرے ابو کی ایک اور نمایاں صفت انتہا کی ایمانداری ہے ۔۔۔اپنی تعلیم اور اپنے سٹیٹس کا کبھی ناجائز تو کیا جائز فائدہ بھی نہیں اٹھایا۔۔۔ایک بڑی پرائیویٹ یونیورسٹی نے ابو کو اپنے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کا ڈین بنا دیااور ابو کو اس کے لیے جب پے کیا تو ابو نے وہ پے لینے سے انکار کر دیا کہ جب میں نے کوئی محنت ہی نہیں کی تو میں اس رقم کا حقدار نہیں ہوں۔۔۔پھر کچھ کلاسز لینا شوع کر دیں اور یوں وہ رقم حلال کر کے لی۔۔لوگ ابو کے پاس آتے ہیں اور کہتے ہیں اس پروجیکٹ کا ہم اتنا پے کریں گے ۔۔۔ابو لینے سے انکار کر دیتے ہیں کہ میری محنت صرف اتنی ہے میں دس کی بجائے دو لوں گا ۔۔۔
ابو کے اندر اتنہاء کی عاجزی ہے ۔۔۔لمز میں کلاس لینے گئے تو طالبعلموں نے کہا سر اپنا تعارف تو کرائیں۔۔۔حالانکہ ابو کے پاس تعارف کرانے کے لیے بہت کچھ تھا لیکن ابو نے محض اتنا کہا کہ میں اپنا تعارف انہی الفاظ میں کراؤں گا جن میں اللہ نے نبی نے اپنا تعارف کرایا تھا
انی عبد اللہ یہ کہا اور لیکچر دینا شروع کر دیا
غرض یہ کہ میرے ابو جیسے لوگ اس دنیا میں نایاب ہیں۔۔۔۔میری ان سے محبت فطری تو ہے ہی لیکن ان کی نیکی کی وجہ سے یہ کئی گنا بڑھ گئی ہے ۔۔۔میں اللہ سے دعا کرتی ہوں کہ مجھے اور میری اولاد کو بھی ان کے نقشِ قدم پر چلانا ( آمین)