عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فِي كَمْ أَقْرَأُ الْقُرْآنَ؟ قَالَ: «فِي شَهْرٍ»، قَالَ: إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ، يُرَدِّدُ الْكَلَامَ أَبُو مُوسَى، وَتَنَاقَصَهُ حَتَّى قَالَ: «اقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ»، قَالَ: إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: «لَا يَفْقَهُ مَنْ قَرَأَهُ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ» (سنن ابی داؤد: 1390)
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں کتنے عرصے میں قرآن پڑھوں؟ فرمایا: ایک مہینے میں۔ کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ ابو موسیٰ (ابن مثنی) نے یہ جملہ بار بار دہرایا۔ یعنی انہوں نے اس مدت میں کمی چاہی۔ بالآخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات دنوں میں پڑھو۔ کہا: میں اس سے بھی زیادہ طاقت رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے تین دن سے کم میں قرآن پڑھا۔ اس نے اسے سمجھا ہی نہیں۔
فَقَالَ: «اقْرَإِ القُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ»، قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ فَمَا زَالَ، حَتَّى قَالَ: «فِي ثَلاَثٍ» (صحیح بخاری: 1978)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ مہینہ میں ایک قرآن مجید ختم کیا کر۔ انہوں نے اس پر بھی کہا کہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ اور برابر یہی کہتے رہے۔ یہاں تک کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین دن میں۔
«اقْرَأِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ» قَالَ قُلْتُ: إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً، قَالَ: «فَاقْرَأْهُ فِي عِشْرِينَ لَيْلَةً» قَالَ قُلْتُ: إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً، قَالَ: «فَاقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ وَلَا تَزِدْ عَلَى ذَلِكَ» (صحیح مسلم: 1159)
ایک ماہ میں قرآن پڑھو۔ میں نے کہا: مجھ میں اور بھی قوت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیس دن میں ۔ میں نے کہا: اور قوت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات دن میں پڑھ لیا کرو اور اس سے زیادہ نہ کرو۔