السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
دو دن قبل آفس میں موجود ساتھی نے اپنا موبائل میری طرف بڑھایا اور کہنے لگے آپ کے لیے کال ہے!
موبائل لے کر کان سے لگایا اور سلام کیا تو اُدھر سے ایک جانی پہچانی آواز آئی:
نعیم بھائی! کیا حال ہے؟
جی! عامر بھائی! اللہ کا شکر ہے! آپ کیسے ہیں؟
نعیم بھائی! اتوار کو چھوٹے بھائی کے لیے قرآن خوانی کا پروگرام رکھا ہے۔ آپ کو پتا ہی ہے کہ وہ فوت گئے تھے۔
میں نے کہا: جی عامر بھائی! اللہ تعالی اُن کی مغفرت کرے۔
عامر بھائی: آپ بھٹی صاحب سے مل کر پروگرام بنا لیں۔
اس اچانک دعوت کا سن کر میں یکدم سٹپٹا گیا۔۔
اور یہ کہتے ہوئے جان چھڑائی:
جی ان شاء اللہ! اللہ حافظ!
موبائل فون بھٹی صاحب کو واپس کیا اور سوچنے لگا کہ:
کیا مجھے اُسی وقت مروجہ قرآن خوانی کو بدعت کہتے ہوئے شمولیت سے انکار کر دینا چاہیے تھا۔۔؟
پھر سوچا کہ:
ویسے عامر بھائی تو کئی سہہ روزے لگا چکے ہیں اور تقریبا ہر شب جمعہ پر جاتے ہیں کئی سالوں سے۔۔کیا انہیں اس بات کی تعلیم نہیں دی گئی ابھی تک۔۔؟
پھر سوچا کہ:
خیر۔۔ اُن کی دعوت پر تو ہرگز نہیں جاؤ ں گا۔۔ البتہ کسی دن وقت نکال کر انہیں فون پر ہی سمجھاؤں گا۔۔
تو محترم اراکین! آپ لوگ مجھے کیا نصیحت کرتے ہیں، ایسے موقعوں پر اپنا ردعمل ظاہر کرنے کی۔۔؟
صرف مشورہ درکار ہے۔ جزاک اللہ خیرا