• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث بک

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,495
پوائنٹ
964
میدان جنگ ہو ، یا کشتی و کبڈی کا اکھاڑہ ، فریقین ہمیشہ اپنے اپنے اصولوں پر دوسرے کو شکست دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔
اسی اصول کا خیال ’ نظریاتی و فکری کشمکش ‘ میں بھی رکھنا چاہیے ، مغرب سے جنگ ہے ، تو بنیاد اپنے اصولوں کو بنائیں ، نہ کہ ان کے بنائے ہوئے قواعد و ضوابط کے مطابق اپنے اوقات برباد کریں ۔
آپ کیا سمجھتے ہیں ، امریکہ کے بنائے ہوئے ’ امن و آشتی ‘ کے اصولوں پر آپ خود کو ’ امن پسند ‘ ثابت کرلیں گے ؟
ہرگز نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔! حتی تتبع ملتہم
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,798
پوائنٹ
1,069


آنکھیں کہاں سے لاؤں...موم بتیاں کب جلیں گی؟؟
..
میں نے اپنی ایک پچھلی تحریر میں اسی چودہ سالہ بچی "انشا ملک" کا ذکر کیا تھا..کہ جس کی آنکھیں بھارتی فوج کی چھروں والی "آتشباری" سے چلی گئیں.چہرہ مسخ ہو گیا..سب خواب الجھ گئے، سلگ گئے.. نویں کلاس کی اس بچی کے ہاتھ میں صرف کتابیں تھیں...کوئی اسلحہ نہ تھا ...نہ یہ دہشت گرد تھی...یہ تو خود حکومتی دہشت گردی کا شکار ہو گئی
اقوام عالم کا ضمیر سو چکا ...انسانیت کب کی رخصت ہو چکی...ورنہ یہی ایک تصویر ضمیر جھنجوڑنے کو کافی ہے...لیکن اقوام عالم کا کیا رونا ؟...وہ تو خود مل کر شام کے معصوم بچوں کو قتل کرنے میں مصروف ہیں...جی ہاں اقوام متحدہ میں بیٹھے سب بڑے منافقت کا لبادہ اوڑھے قاتل ہیں..
..مجھ کو حیرت ہے کہ خود ہندوستان میں اب تک طوفان کیوں بپا نہیں ہوا..وہاں انسانی حقوق کے کارکنان کیوں سوے پڑے ہیں.....
رہا ہمارا پاکستان...اس میں کشمیریوں کے لیے آواز اٹھانا تو شائد اب صرف مذہبی تنظیموں کی ذمے داری سمجھا جاتا ہے بلکہ کسی حد تک جماعت الدعوه اور جماعت اسلامی ہی ہمارے اس فرض کفایہ کو قوم کی طرف سے ادا کرتے ہیں اور ہم شانت ہو جاتے ہیں
.... قندیل بلوچ قتل ہوئی تو زرداری ، بلاول سے لے کر نچلی سطح تک ایسے روے جیسے گھر کا کوئی فرد قتل ہوا...جھٹ پٹ قانون سازی تک عمل میں آ گئی....
..اس تصویر کو لے کر ہم کب نکلیں گے؟اس پر بلاول صاحب کب ٹویٹ کریں گے...مریم اس کو کب share کریں گی؟...موم بتیاں کب جلیں گی؟


..................ابوبکرقدوسی
 

اٹیچمنٹس

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
واٹس اپ کی مشغولیت نے فیس بک کی سرگرمیوں سے غافل کر دیا ہے !!
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
صحیحین پر اعتراض کرنے والے امام دارقطنی رحمہ اللہ کا سہارا لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دیکھو امام دارقطنی رحمہ اللہ نے بھی تو نقد کیا تھا. حالانکہ امام رحمہ اللہ کا نقد اقر انکے اعتراضات میں بہت فرق تھا.
امام دارقطنی رحمہ اللہ نے فنی ناہیت سے نقد کیا تھا. جبکہ آج کل کے نام نہاد لوگ پہلے سے ہی طے کر لیتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح نہیں ہے.
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
جب عقل پرستی انسان کے اندر گھر کر لے تو اسکو اپنے ایمان کا جائزہ لے لینا چاہیۓ.
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,798
پوائنٹ
1,069
تنقید برداشت کرنے کا عجیب حوصلہ......
...
ہمارے حوصلے کم ہو گئے...بندہ جب چھوٹے ہوتے ہیں تو سائے بھی کم ہو جاتے ہیں....اور لیڈران کے سائے ہی میں قوم کی اخلاقی اور فکری تربیت ہوتی ہے...
جمعیت اہل حدیث کی مجلس عاملہ کا اجلاس جاری تھا..چند روز ہی پہلے مجیب الرحمان شامی نے علامہ احسان الہی ظہیر کے بارے میں ایک تند و تیز اور طنزیہ کالم لکھا تھا....وہ علامہ کے دوست تھے لیکن کالم میں تنقید کم تھی استہزاء زیادہ تھا...اب عاملہ کا اجلاس جاری تھا اور علمائے کرام اس کالم کے حوالے سے غم و غصے کا اظہار کر رہے تھے...ایک صاحب نے رائے دی کہ "روزنامہ جنگ کو خطوط لکھ کر احتجاج کرنا چاہیے".
.دوسرے صاحب ذرا زیادہ ہی جوش میں تھے ..."ہمیں روزنامہ جنگ کے دفتر کے بھر احتجاجی مظاھرہ کرنا چاہیے"
اپنے اپنے جذبات تھے...علامہ مسکراتے سنتے رہے....جب ان کے بولنے کی باری آئی تو انہوں نے اہل مجلس سے پوچھا:
"آپ سب لوگ مجھے بتائیں کہ کیا اس ملک میں ایسے افراد کی کمی ہے کہ جو جنرل ضیاءالحق کے معتقد اور محبت کرنے والے ہیں؟...پھر ان کو تو چاہیے مجھ کو گولی مار دیں..کیونکہ میں ہر جلسے میں اس کے لتے لیتا ہوں ..اس پر شدید تنقید کرتا ہوں.."
پھر مزید کہنے لگے:
"حضرات دیکھئے ! جب ہم کسی پر تنقید کرتے ہیں تو ہمیں بھی اپنے اوپر ہونے والی تنقید برداشت کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا چاہیے"
افسوس ہے کہ اب ہمارے سیاسی اور مذھبی کارکنان کی ایسی تربیت نہیں رہ گئی...تنقید میں اخلاقیات نہ رہی اور برداشت میں کمی آ گئی....میں کتنی ہی بار دیکھتا ہوں کہ مولانا فضل الرحمان ، عمران خان ، زرداری اور نواز شریف کے بارے میں جو زبان بولی جاتی ہے وہ تھذیب سے کوسوں دور ہوتی ہے
...لیکن جب یہی زبان بولنے والے حضرات کے "امیر محترم "..قائد ملت فلانیه"...اور جو جو بھی القاب آپ دے رکھیں... کے بارے میں نہایت ادب اور تھذیب میں رهتے ہوۓ بھی تنقید کی جائے..یا کسی غلطی کی نشان دہی کی جائے تو جواب میں ایسی مہم چل جاتی ہے کہ جسے ان کو کوئی سومنات فتح کرنا ہے
کارکنوں کی اخلاقی تربیت کرنا، ان کی سیاسی تربیت کرنا بھی لیڈران کا فرض ہے...آپ ان کو اتنا "مواد تو ڈلیور" کریں ، ان کے پلے اتنا تو ہو کہ وہ آپ کا ڈھنگ سے دفاع کر سکیں

.....ابوبکرقدوسی
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,798
پوائنٹ
1,069
سائبر کرائم ایکٹ..........اور "زخم زخم" کی بورڈ


لیں جی قانون نافذ ہو گیا...اور ہمارے دیس کا وہی پرانا المیہ کہ جس میں قانون سب کے لیے یکساں نہیں... لیکن اس سے پہلے فیض کے اشعار دوبارہ پڑھ لیں ..جو کہ مجھے پتا ہے کہ آپ کو بھی آتے ہیں..لیکن پھر بھی...
نثار میں تری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اُٹھا کے چلے
جو کوئی چاہنے والا طواف کو نکلے
نظر چرا کے چلے، جسم و جاں بچا کے چلے
ہے اہل دل کے لیے اب یہ نظمِ بست و کشاد
کہ سنگ و خشت مقید ہیں اور سگ آزاد
...اب اس قانون کے تحت جن پر الزام لگ جائے گا اور ثابت بھی ہو جائے گا وہ تو جیل بھی جائیں گے اور جرمانہ بھی ادا کریں گے....ضرورت تھی کہ ایسا قانون ہوتا.... بد تہذیبی کی انتہا ہو گئی تھی..معاشرہ تباہ ہو رہا تھا...خاص طور پر فرقہ بازی اور مذھبی تشدد میں اضافے کا ایک بڑا سبب سوشل میڈیا ثابت ہوا..کیونکہ جب آپ دوسرے کے بزرگ پر کیچڑ اچھالیں گے..اس کا کارٹون بنائیں گے...اس کے بڑے کو گالی دیں گے تو اشتعال تو پیدا ہو گا ہی...جتنی کھلی گالیاں میں نے یہاں پر ایک دوسرے کے بزرگوں کو پڑتی دیکھی ہیں عام زندگی میں ان کا تصور بھی نہیں....
.لیکن ایک نیا عنصر جو شدت پسند اور بے رحمی کی حد تک غیر انسانی رویہ رکھنے والا سامنے آیا وہ "لبرل فاشسٹ" طبقہ تھے...ان کو کھل کھیلنے کا موقعہ ملا تو انہوں نے مذھب اور اہل مذھب کے خلاف خوب خوب اپنے کس بل نکالے...مذھب کی توہین یہاں تک چلی گئی کہ مقدس مقامات اور شخصیات تک نہ محفوظ رہے..
..ہمارے ہاں قانون کا جو حال ہوتا ہے وہ آپ جانتے ہیں..خدشہ ہے کہ اس میں بھی یہی ہو گا کہ بڑے مجرم بچ نکلا کریں گے ...تنقید کرنا بھی جرم ٹہرے گا...اور گرفت میں آنے کا امکان بھی انہی کا زیادہ ہے کہ جو مہذب تنقید کرتے ہیں..کیونکہ وہ ایک "نظریہ" ڈلیور کرتے ہیں..اور اگر ان کی بات "شاہانہ نازک مزاجی" پر گراں گزرے گی تو گرفت تو ہو گی
...البتہ گالی گلوچ کی آزادی ہو گی کیونکہ وہ کوئی نظریہ تو نہیں یعنی سنگ وخشت مقید رہیں گے اور سگ آزاد پھریں گے....
ہاں یہ بھی ہو گا کہ "مجرم" کے چار پانچ لاکھ لگ جائیں گے..پھر اس کی ضمانت ہو جائے گی...البتہ قانون میں اس بات کی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی کہ ضمانت کے بعد وہ وکٹری کا نشان بنایے عدالت سے باھر نہ آئے...سو آپ بنا سکتے ہیں....
ہاں میڈیا اپنی خبروں تک میں نیکریں پہنی عورتوں کو دکھا سکتا ہے...لیکن آپ کو اجازت نہیں ...البتہ دل کو "شوق" زیادہ ہی چڑھا ہوا ہے تو ہندوستانی اداکاراوں اور پاکستانی طوائفوں کی تصاویر پر پابندی نہیں..لیکن "فحاشی" نہ پھیلے....
مذہبی منافرت پھیلانا جرم ہو گا...اگر آپ کو "جذبہ حریت" زیادہ ہی تنگ کر رہا ہے تو آپ یمن میں ہونے والی سعودی بمباری کے خلاف لکھ سکتے ہیں..برما کے مظالم پر share کر سکتے ہیں...لیکن شام کے بچوں کی "خود ساختہ تصاویر پھیلنا جرم ہو گا..
اور کسی ملک کو گالیاں نکالنی ہیں تو اس کے لیےآپ انڈیا کو استعمال کر سکتے ہیں لیکن جنوب مغرب کے کسی ملک کو نہیں....
اور پھر بھی اگر کسی "جرم" میں ماخوذ ہو جائیں..تو اس شعر کا کثرت سے ورد کیجئے ..فائدہ ہو گا

لکھتے رہے جنوں کی حکایاتِ خونچکاں
ہر چند اس میں "کی بورڈ" ہمارے قلم ہوئے

..............ابوبکرقدوسی
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,495
پوائنٹ
964
سنو ذرا !!
قرآن مجید میں :
’’و ما أرسلناک إلا رحمۃ للعالمین ‘‘
بھی ہے ،
لیکن اسی رحمت عالم نے قرآن مجید کی یہ آیات بھی سنائی ہے :
’’فاضربوا فوق الأعناق و اضربوا منہم کل بنان ‘‘
اور
’’ و قاتلوہم حتی لا تکون فتنۃ و یکون الدین کلہ للہ ‘‘
اور
’’ و مالکم لا تقاتلون فی سبیل اللہ و المستضعفین من الرجال و النساء و الولدان الذین یقولون ربنا أخرجنا من ہذہ القریۃ الظالم أہلہا ‘‘
صرف سنائی نہیں ، بلکہ اس پر عمل بھی کرکے دکھایا ہے ، گویا شریروں ، بد معاشوں ، اور حقیقی دہشت گردوں کی ہڈیا توڑنا بھی ’’ انسانیت ’’ کے ساتھ ’ رحمت اور شفقت ’’ کا تقاضا ہے .
مسلمانو !
فرمان رسول : ’’أنصر أخاک ظالما أو مظلوما ‘‘ پر عمل کرو ، امت مسلمہ کو پستی ، ذلت اور جبر سے نکلنے کے لیے دین اسلام کی رأفت و رحمت کے رٹے لگانے کی ضرورت نہیں ، بلکہ آیات جہاد کو ازبر کرنے کی ضرورت ہے ، اور سلف صالحین سے اس کی علمی و عملی تفسیر سمجھنے کی ضرورت ہے ۔
مسلمانو ! کفر کے خلاف آگ کے شعلے بن جاؤ ، ظالم کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جاؤ ، خالۤد بن ولید ، محمد بن قاسم بن جاؤ ، ایوبی ، طارق اور قتیبہ کی للکار بن جاؤ .
رحماء بینہم اور أشداء علی الکفار بن جاؤ !
جب پوری دنیا بر تمہارا قبضہ ہوگیا ، کافر تمہارے سامنے ذلیل و رسوا ہو کر سرںگوں ہوگئے ، پھر اپنے بچوں کو بیان کرنا کے ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم غیر مسلموں کے ساتھ بھی بہت شفقت سے پیش آتے تھے ، خلفاء راشدین ، سلف صالحین نے ذمیوں کے حقوق کا بھی پورا پورا خیال رکھا تھا ۔
پھر تمہارے منہ سے نکلنے والے یہ کلمات اچھے لگیں گے ، دل پر اثر کریں گے ، لیکن ان حالات میں اس طرح کی باتیں کرکے امت مسلمہ کے مظلومین و مقہورین کے زخموں پر نمک نہ چھڑکو ۔
جی ہاں سنو !
فوتگی کے موقعہ پر شادی کے فضائل و مسائل مت بیان کرو ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,798
پوائنٹ
1,069
لعنت خدا کی..........
..
مرزا غالب تشریف فرما تھے...ایک صاحب کہ بنارس یا لکھنؤ کے تھے...دلی میں مقیم تھے...مرزا کے ایک شعر کی بہت تعریف کی...مرزا کو شوق ہوا اور تجسس بھی..بولے
"ارشاد ! میرا کون سا شعر ہے جو آپ کو ایسا پسند آیا ؟..."
اب ان صاحب نے شعر پڑھا...شعر مرزا کا نہ تھا ، ایک دوسرے شاعر میر امانی تھے جو "اسد" تخلص کرتے تھے..ان صاحب کو مغالطہ ہوا اور سمجہے کہ مرزا غالب کا شعر ہے ..مرزا کی فرمائش پر بولے
اسد اس جفا پربتوں سے وفا کی
میرے شیر شاباش رحمت خدا کی
مرزا اس قدر سوقیانہ خیال سن کر جز بز ہو کے رہ گئے...اور بولے
"اگر یہ کسی اور اسد کا شعر ہے تو اس کو رحمت خدا کی..اور اگر مجھ اسد کا ہے تو لعنت خدا کی"
.......حالی اس پر لکھتے ہیں کہ " مرزا کو اس شعر کا اپنی طرف منسوب ہونا غالبا اس لیے ناگوار گزرا ہو گا کہ "مرے شیر" اور "رحمت خدا کی" یہ دونوں محاورے زیادہ تر عامیوں اور سوقوں کی زبان پر جاری ہیں اور اس کی رعایت سے مرے شیر کہنا یہ بھی ان کی طبیعت کے خلاف تھا"

...........................ابو بکر قدوسی
 
Top