• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث بک

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
جب بیٹا ڈاکٹر، انجینئر، پروفیسر یا ٹیچر بن جاتا ہے
تو والدین بہت احتیاط سے بات کرتے ہیں کہ کہیں بیٹا ناراض نہ ہو جائے
اور جب بیٹا، حافظ، عالم، مفتی بن جاتا ہے تو پھر یہ بیٹا بات کرنے میں احتیاط کرتا ہے کہ کہیں والدین ناراض نہ ہو جائیں .
یہی علم دین کی فضیلت ھے‎.,‎
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
تنقید برائے اصلاح ۔۔۔ نہ کہ تنقید برائے تحقیر ۔۔۔ یا خود کی علو شان کے لئے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
ہر چیز کا احساس اس کے کھو جانے کے بعد ہی کیوں ہوتا ہے؟؟؟
ابھی کچھ ہی دن ہوۓ ہیں لیکن ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ مانوں صدیوں سے کھانا نہیں کھایا. یقینا زبان اور دانت اللہ کی بہت بڑی نعمت ہیں. انسان کے حالات ہر وقت ایک جیسے نہیں رہتے. اس لۓ تندرستی کو غنیمت جاننا چاہیۓ
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
عمل کرنے کے لۓ بڑھاپے کا انتظار نہ کریں. کیونکہ بڑھاپے میں پتہ نہیں آپکو توفیق ملے نہ ملے.
اس لۓ جوانی کو غنیمت جانو!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,764
پوائنٹ
1,207
ایک دوست نے مجھے کہا:
یعنی دوسروں کے کندھے پر رکھ کر تیر چلانا چاہتے ہیں؟؟؟؟

میں نے فلسفیانہ جواب دغا:
جی مل کر کام کرنا چاہیئے..
تیر میری ہاتھ میں ہے..
کمان میرے ہاتھ میں ہے..
تیر و کمان کا انتظام میں نے کیا..
تیر کو کھینچنے میں میرا زور لگنا ہے..
نشانہ لینے میں اپنی مہارت کا استعمال کرنا ہے..
تو صرف اور صرف کسی کا کندھا ہی تو استعمال کرنا ہے نا؟...ابتسامہ!
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
تنقید علمی هو، بغرض اصلاح هو ۔ اللہ کی خاطر هو ۔ اسلام کی سربلندی کی خاطر هو ۔ ان سب کے علاوہ ہم یہ ضرور چاہتے ہینکہ لوگوں میں علم پرکهنے کا شعور بهی پیدا هو ۔ کم از کم اتنا ضرور کہ حق کو قبول کرنے میں تامل کرنا چهوڑ دیں۔
اللہ ہماری اخطاء کو درگذر فرمائے اور صراط المستقیم پر قائم رکهے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
ایک دوست نے مجھے کہا:
یعنی دوسروں کے کندھے پر رکھ کر تیر چلانا چاہتے ہیں؟؟؟؟

میں نے فلسفیانہ جواب دغا:
جی مل کر کام کرنا چاہیئے..
تیر میری ہاتھ میں ہے..
کمان میرے ہاتھ میں ہے..
تیر و کمان کا انتظام میں نے کیا..
تیر کو کھینچنے میں میرا زور لگنا ہے..
نشانہ لینے میں اپنی مہارت کا استعمال کرنا ہے..
تو صرف اور صرف کسی کا کندھا ہی تو استعمال کرنا ہے نا؟...ابتسامہ!
اتنی محنت آپ خود کر رہے ہیں ، تو کندھا بھی اپنا ہی استعمال کرلیں ، اگر عین وقت پر کسی نے کندھا سِرکا لیا تو آپ کا سب اہتمام ’ اڑا کا اڑا ’ رہ جائے گا ۔
نوٹ : ’ اڑا کا اڑا ‘ رہنا یہ ترکیب ’ دھرا کا دھرا ‘ رہ جانے کی طرح سمجھی جائے ۔ حضرت تیر کی مناسبت سے ۔ ابتسامہ ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
علامہ اقبال ایک دوسرے پہلو سے

علامہ کا ایک شعر ملاحظہ کیجیے :
زمستانی ہوا میں گرچہ تھی شمشیر کی تیزی
نہ چھوٹے مجھ سے لندن میں بھی آداب سحر خیزی
دنیاوی علوم کا طالبعلم ، ایک ایسی جگہ پر جاکر جہاں راتیں نائٹ کلبوں میں گزاری جاتی ہیں ، سخت سردی میں بھی ’ آداب سخر خیزی ’ کی پابندی کرتا ہے ، تو اس سے اس کی ایمانی قوت و حرارت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے .
دوسری طرف ہمارے جیسوں کے لیے اس میں دعوت فکر ہے ، کہ ہم کہاں رہ رہے ہیں ؟ روز مرہ مصروفیات و مشاغل کیا ہیں؟ اور نوافل اور عبادات میں کتنے اوقات صرف کرتے ہیں ؟
کسی بزرگ سے پوچھا گیا ، مجھے کوئی ایسا نسخہ بتائیں کہ قیام اللیل کی توفیق عنایت ہوجائے ، فرمایا : دن کو اللہ کی معصیت سے جس قدر پرہیز کرو گے ، رات کو اس کے سامنے سر بسجود ہونے کے مواقع اسی قدر زیادہ ملیں گے ، کیونکہ یہ ایک عظیم شرف ہے ، اور اعلی مقام و مرتبہ ہے ، جو اللہ اپنے نیک اور مقرب بندوں کو ہی عنایت کرتا ہے .
قبال کو ایک محقق عالم دین کی بجائے ، ایک مخلص اور پڑھے لکھے شاعر اور مفکر کے طور پر دیکھنا چاہیے . جو عمومی طور پر فلسفہ اسلام سے واقف تھا . البتہ وہ جزئیات اور مسائل جن کی تحقیق کوئی عقیدے کا ماہر ، اصولی یا فقیہ اور محدث ہی کرسکتا ہے یہ اقبال کا میدان نہیں تھا . اس لیے تصوف ، انکار حدیث ، وحدۃ الوجود وغیرہ مسائل میں اقبال کے ذہن میں وہی کچھ تھا جو ایک عامی کے ذہن میں ہوسکتا ہے ... لیکن جونہیں انہیں ان مسائل کی حقیقت کا علم ہوتا گیا وہ ان میں درست موقف کی طرف رجوع کرتے رہے . دستیاب معلومات کے مطابق نماز روزہ ، قرآن وغیرہ دینی معاملات سے ان لگاؤ مثالی تھا ، تہجد کا ذکر گزرا ، اسی طرح کہا جاتا ہے کہ اقبال جب قرآن مجید کی تلاوت کرتے تو زار و قطار روتے تھے ۔
اللہ تعالی ہم سب کو علم نافع ، عمل صالح کی توفیق عطا فرمائے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
و إذا خاطبهم الجاهلون قالوا سلاما
کا ایک معنی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اگر کوئی لا علم ، اور جاہل شخص آپ سے گفتگو کرے تو اسے ڈانٹ ڈپٹ کی بجائے ، سلامتی پر مبنی یعنی اچھی بات کرنی چاہیے ، تاکہ اس کی کچھ نہ کچھ اصلاح ہوجائے ، اور وہ جہالت سے علم کی طرف بڑھے ۔
 
Top