• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث بک

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
الذي جمع مالا و عدده
ہلاکت و تباہی کا ایوارڈ جن لوگوں کو دیا گیا ہے ، ایسے لوگوں کی نفسیات کے متعلق یہ بھی ذکر ہوا ہے کہ وہ مال کو جمع کرتے ، اور گنتے ہیں ۔
یہاں اگر غور کیا جائے تو صرف جمع کرنے اور گنتی کا تذکرہ ہے ، کھانے پینے ، عیش و عشرت ، فضول خرچی ، اسراف وغیرہ کا کوئی تذکرہ نہیں ۔
درہم و دینار کے غلاموں کے حالات و واقعات سن کر احساس ہوتا ہے کہ مال کو صرف جمع کرنے اور اس کی گنتی میں ہی لگے رہنا ، یہ بذات خود ایک بہت بڑی سزا ، مشقت اور آزمائش ہے ۔
آپ بڑے بڑے سرمایہ داروں کو دیکھ لیں ، کروڑوں ، اربوں کھربوں کی ان کی زندگی میں اس کے سوا اور کوئی حیثیت ہے کہ بنکوں کی جانب سے انہیں اعداد و شمار مل جاتے ہیں ، زیادہ سے زیادہ ایک بنک سے منتقل ہو کر دوسرے میں ، یوں اس طرح ان کی جگہ تبدیل ہوجاتی ہے ، لیکن نہ کسی غریب کے کام آئے ، نہ کسی امیر نے ان سے فائدہ اٹھایا ، اور خود صاحب مال بھی آخر سب کچھ چھوڑ کر خالی ہاتھ روانہ ہوا ، وہی لالي پاپ بعد میں ورثاء کو مل گیا کہ ہم ارب کھرپ پتی ہیں ، نیکی کے کاموں میں خرچ نہ کیا تو وہ بھی انہیں ’ اعداد و شمار ’ کی لڑائی لڑتے ایک دن قبروں میں جا اتریں گے ۔
ألهكم التكاثر * حتى زرتم المقابر
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
نعمت کی قدر کیجیے !
آپ رحمان ہیں نہ قرآن ، حکم رسول نہ قول صحابی ، حتی کہ خیر القرون کی کوئی معزز شخصیت بھی نہیں ہیں ، اجماع اور قیاس کے عنوان سے جس کی حجیت بر بحث و مباحثہ ہوتا ہے ، آپ وہ بھی نہیں ہیں ۔
لہذا ’ اپنے مخالف ’ پر کوئی ایسا فتوی نہ لگائیں ، جو اوبر ذکر کردہ میں سے کسی کی مخالفت یا انکار پر لگتا ہے ۔
جتنے فیصد آپ کے صحیح ہونے کے امکانات ہوسکتے ہیں ، اتنے ہی آپ کے ’ مخالف ’ کے بھی .
اگر آپ کا مخالف غلط ہوسکتا ہے تو آپ بھی تو غلط ہوسکتے ہیں ؟ کیونکہ آپ رحمان ہیں نہ قرآن ، حکم رسول نہ قول صحابی ....... آپ میں نفس پرستی بھی آسکتی ہے ، نمود و نمائش کا مرض بھی لاحق ہوسکتا ہے ، شیطان کے جال میں بھی آسکتے ہیں ، جوش میں آپ کر ہوش بھی بھول سکتے ہیں ، دنیا کا لالچ بھی ہوسکتا ہے ، اہل دنیا کا خوف بھی ہوسکتا ہے ، بہت سی باتیں آپ کی عقل سے بڑی بھی ہوسکتی ہیں ، کئی مسائل آپ کے موٹے دماغ کی وجہ سے الجھ بھی سکتے ہیں .
ایسی صورت حال میں اگر اللہ تعالی نے آپ کو ’ مخالف ’ کی نعمت سے نوازا ہے تو اس کی قدر کیجیے ، اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے شکر کیجیے ۔
امام شافعی علیہ الرحمہ کی بات ملاحظہ کیجیے :
مَا نَاظَرْتُ أَحَدًا قَطُّ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ يُخْطِئَ , وَكَانَ يَقُولُ: مَا كَلَّمْتُ أَحَدًا قَطُّ , إِلَّا وَلَمْ أُبَالِ بَيْنَ اللَّهِ , الْحَقُّ عَلَى لِسَانِي أَوْ لِسَانِهِ.
المدخل إلى السنن الكبرى للبيهقي (ص: 172)
میں نے کبھی بھی کسی سے بحث و مباحثہ اس نیت سے نہیں کیا کہ وہ غلط ثابت ہو جائے ، اور جب بھی مکالمہ کیا تو اس بات سے بے نیاز ہو کر کہ حق کی وضاحت اللہ تعالی میری زبان سے کرواتا ہے ، یا مخالف کو اس کی توفیق دیتا ہے ۔
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
فراغت کے لمحات میسر آئیں یا عرصے بعد گھر واپسی ہو لوگ اپنے کمرے کا رخ کرتے ہیں اور ہم جیسے محدث فارم کا!
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
بحث و مباحثہ ، اختلاف ہونا ،اس دنیا میں ناگزیر ہے ۔۔پھر اس میں اگر سختی ۔۔مزاج اور رویہ کی وجہ سے آجاتی ہے ۔۔
غصہ، بد زبانی ، طنز ، جتانا ، شکوہ کرنا،اور اس سے بھی بڑھ کر جزبات بھی پیدا ہونا ممکن ہیں۔
لیکن یہ وہ منفی جزبات ہیں جو رویہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔۔۔۔۔بحث و اختلاف میں موجود موضوع ،موقف یا نظریہ کی نہیں۔
لیکن اگر یہ منفی جزبات حاوی ہو جائیں تو۔۔موقف ، نظریہ ، اصل موضوع بحث ، پس منظر میں چلا جاتا ہے ۔۔
اور ہمار ا دین ۔۔۔ان تمام منفی جزبات کی نفی پر ، ان کو بھلانے پر ، در گزر پہ زور دیتا ہے ۔۔
اور ان کو اصل نہ سمجھا جائے تو۔۔بحث ، و اختلاف اور گفتگو کا بھی نتیجہ نکل آتا ہے ۔۔۔چاہے اختلاف کی گنجائش کے ساتھ ہی ہو۔
اور بذات خود ان منفی جزبات کی اکسپائری بہت کم ہوتی ہے ۔اس لئے ان جزبات کو تحریر کی زبان نہیں ملنی چاہیے ۔کہ وہ کافی دیر تک باقی رہتی ہے ۔جب کہ دل سے تو ایمان و اعمال صالحہ کی بدولت خود بخود صفائی بھی ہوجاتی ہے ۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
762
پوائنٹ
290
غلطیاں سر زد هوتی ہیں ، ضرورت اس بات کی هے کہ اپنی غلطیوں کو هم محسوس کریں ، اس احساس کا اظہار کریں اور نا صرف یہ کہ اپنی غلطیوں کی اصلاح کریں بلکہ معافیاں بهی مانگیں ۔ بیشک اللہ غفور الرحیم هے ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ فیس بوک پیج کھولتا ہوں تو کوئی میسیج ایسا ہوتا ہے جسمیں مجھے یا شیخ توصیف الرحمن صاحب حفظہ اللہ کو گالیوں اور لعنتوں سے نوازا جاتا ہے.
یہ معاملہ ہفتے میں تین یا چار دن ہوجاتا ہے. مزید کمنٹس پر دی گئی گالیوں کا شمار نہیں کر سکا.
یہ سب صرف اس لۓ کہ ہم اہلحدیث ہیں اور قرآن و حدیث کی روشنی میں شرک کی قباحت کو واضح کرتے ہیں؟؟؟
آخر انکی ان حرکات کو کس خانے میں فٹ کیا جاۓ؟؟؟
کبھی ان پر غصہ آتا ہے تو کبھی افسوس ہوتا ہے. پھر سوچتا ہوں کہ اہل توحید کو گالیاں ہر زمانے میں دی جاتی رہی ہیں. ہم کون سے پہلے ہیں. یہی سوچ کا دو چار باتیں کر لیتا ہوں. اگر گالیوں کا طوفان تھم جاتا ہے تو بات کرتا ہوں اور سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں. وگرنہ خاموشی اختیار کر لیتا ہوں.
اللہ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرماۓ.
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ فیس بوک پیج کھولتا ہوں تو کوئی میسیج ایسا ہوتا ہے جسمیں مجھے یا شیخ توصیف الرحمن صاحب حفظہ اللہ کو گالیوں اور لعنتوں سے نوازا جاتا ہے.
یہ معاملہ ہفتے میں تین یا چار دن ہوجاتا ہے. مزید کمنٹس پر دی گئی گالیوں کا شمار نہیں کر سکا.
یہ سب صرف اس لۓ کہ ہم اہلحدیث ہیں اور قرآن و حدیث کی روشنی میں شرک کی قباحت کو واضح کرتے ہیں؟؟؟
آخر انکی ان حرکات کو کس خانے میں فٹ کیا جاۓ؟؟؟
کبھی ان پر غصہ آتا ہے تو کبھی افسوس ہوتا ہے. پھر سوچتا ہوں کہ اہل توحید کو گالیاں ہر زمانے میں دی جاتی رہی ہیں. ہم کون سے پہلے ہیں. یہی سوچ کا دو چار باتیں کر لیتا ہوں. اگر گالیوں کا طوفان تھم جاتا ہے تو بات کرتا ہوں اور سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں. وگرنہ خاموشی اختیار کر لیتا ہوں.
اللہ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرماۓ.
اچھے لوگ بمقابلہ اچھے لوگ ( یہ کسی بھی مسلک کے ہوں ، ایک دوسرے کو گالیاں نہیں دیتے )
گندے لوگ بمقابلہ گندے لوگ ( یہ کسی بھی مسلک کے ہوں ، ایک دوسرے کو معاف نہیں کرتے )
گندے لوگ بمقابلہ اچھے لوگ ( کسی بھی مسلک کے گندے لوگ کسی بھی مسلک کے اچھے لوگوں کو اذیت پہنچاتے ہیں )
اچھے لوگ بمقابلہ گندے لوگ ( کسی بھی مسلک کے اچھے لوگ کسی بھی مسلک کے گندے لوگوں کی اذیت پر صبر کرتے ہیں )
 
Top