دوران چہل قدمی...
بیگم: یہ کیا ظلم ہو رہا ہے؟
میں: کون سا؟
بیگم: برما کے مسلمانوں پر اور کون سا؟
میں: اُن کی مدد کے لیے کیا کیا جائے؟
بیگم: مسلمان اُٹھیں!! اُن کی مدد کریں!!
میں: کون سے مسلمان؟
بیگم: یہ سارے مسلمان اور کون سے؟
میں: مثلا کون سے مسلمان؟
بیگم: مسلمان!!! یہ سارے مسلمان!!!
میں: کوئی ایک مثال دو!! مثلا..کون؟...کیا میں؟
بیگم: لمحے بھر کی خاموشی کے بعد.. مسلمانوں کی یہ ساری حکومتیں!!
میں: وہ کیوں اُٹھیں؟ وہ تو اپنے اپنے پنجروں میں قید ہیں!!
بیگم: پنجروں میں؟ وہ کیسے؟
میں: خیر چھوڑو!! اچھا یہ بتاؤ؟ کیا پاکستانی حکومت اُن کی مدد کرے؟
بیگم: تو اور کیا!!
میں: کیا پاکستانی حکومت کو مسلمان اور کافر کی پہچان ہے؟ جو وہ مسلمانوں کی مدد کرے؟
بیگم: حیرانگی سے..ہائیں!! کیوں نہیں!! یہ بھلا کیسے ہو سکتا ہے کہ انہیں اتنی بھی پہچان نہ ہو؟
میں: مجھے نہیں لگتا کہ ان حکمرانوں کو یہ پہچان ہو!!!
بیگم: وہ کیسے؟
میں: کیا یہ شرکیہ اڈوں کی حفاظت نہیں کرتے؟ کیا انہوں نے ملک میں کافرانہ نظام رائج نہیں کر رکھا؟ کیا انہوں نے اپنے ہزاروں پاکستانی مسلمین خود قتل نہیں کیے؟ یا کافروں سے قتل نہیں کروائے؟ اور مسلمین کو بلا وجہ قید و بند نہیں کرتے؟ یا کرواتے؟
اگر انہیں اسلام اور مسلمان کی پہچان ہو تو ذرا مجھے بتاؤ !! کہ یہ ایسا کریں گے؟
بیگم: جی وہ تو ہے!
میں: اور ہاں!! یہ بھی یاد رکھنا کہ پہلے انہوں نے افغانستان کے مسلمانوں کو پیسہ لے کر بچایا اور دوسری مرتبہ پیسہ لے کر مروایا!! اگر تم برما کے مسلمانوں کی مدد کرنا چاہتی ہو تو روکڑا پھینکو ان کے آگے!! روکڑا!! کیا سمجھی؟
بیگم: جی سمجھ گئی!
میں: سبحان اللہ!! تم پھر بھی ان سے توقع کرتی ہو کہ برما کے مسلمانوں کی مدد کریں؟؟
بیگم: جی! آپ صحیح کہہ رہے ہیں! واقعی ان سے توقع رکھنا بالکل فضول ہے!
نوٹ: کل بیگم سے ہونے والی گفتگو کا خلاصہ و نتیجہ پیش کیا ہے..
آخر بیگم ہے، جلد ہی مان گئی..
کوئی مانے یا نہ مانے بیگم تو مانتی ہے...ابتسامہ!