• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث بک

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
الفاظ کا انتخاب ، آواز کا زیر و بم ، جسم کی حرکات و سکنات ( باڈی لینگوئج )
جب کسی آدمی کا ان تمام چیزوں پر کنٹرول ہو تو زبان وہی ادا کرتی ہے ، جو ہم کہنا چاہتے ہیں ، مخاطب کو وہی سمجھ آتی ہے ، جو ہم سمجھانا چاہتے ہیں ۔
اگر مادری زبان سے ہٹ کر کسی اور زبان میں گفتگو کرنی پڑ جائے ، تو بہت سارے لوگ الفاظ کے انتخاب میں ہی فیل ہو جاتے ہیں ، تذبذب ، ہچکچاہٹ کی وجہ سے آواز ، اور حرکات و سکنات میں بھی توازن نہیں رہتا ۔
مفتی حمد اللہ ہوں ، یا کوئی اور صاحب علم پختون، میرے نزدیک ان کا یہی مسئلہ ہے کہ ان سے پشتو کی بجائے اردو میں بات کروائی جاتی ہے ۔ اور ان کی غلطی بھی یہی ہے کہ وہ ایسی زبان میں بحث و مباحثہ میں حصہ لیتے ہیں ، جس پر انہیں ’ کماحقہ ’ عبور نہیں ۔
مفتی حمد اللہ صاحب کے جذبات مفید اور جرأت قابل دید تھی ، لیکن ’ زبان ’ نے ساتھ نہیں دیا ۔ یوں ایک مستحسن عمل بعض لوگوں کی نظر میں تماشا بن کر رہ گیا ۔
میں ایک عرصہ سے بیرون ملک رہتا ہوں ، اس لیے زبان و بیان کی ان ’آزمائشوں’ سے کچھ نہ کچھ واقفیت ہے ۔
میں مفتی صاحب کی جرأت و شجاعت کو سلام پیش کرتا ہوں ، اور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالی انہیں ہماری قومی زبان اردو میں اسی طرح اظہار بیان کی توفیق دے جیسے وہ اپنی مادری زبان میں کرسکتے ہیں ، اور اردو والوں کے لیے دعا ہے کہ اللہ تعالی جرأت و ہمت سے نوازے .
یارب ! تیرے دین کے نام لیواؤں پر بھی کیسا وقت آن پڑا ہے کہ اسلام بیزاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے ان کی سطح پر ایک چینل ، یا چںد اینکر تیار نہیں کرسکے ۔
ہر پروگرام کے بعد یہی رونا کہ فلانے چینل کو فنڈنگ ہوتی ہے ، فلاں اینکر لفافے لیتا ہے ، فلانے کو فلانا فنڈنگ کرتا ہے ،،،،، یار ان سب کو دفع کرو .... اپنی بات کرو ، کیا سارے مولوی ، اور ان کو ملنے والا چندہ ایک چینل ، اور چند اینکر تیار نہیں کرسکتا ، جہاں بلا کر حسن نثار ، ماروی میمن ، عاصمہ جہانگیر اینڈ کمپنی کو لگام دی جاسکے ؟؟!!!
اگر لبرل اپنی مرضی سے پروگرام مرتب کرسکتے یا کرواسکتے ہیں تو مولوی کیوں نہیں ؟؟!!!
کوئی کہے گا :
جناب ’ پیس ٹی وی ’ ہے ، ’ پیغام ’ ، ’ میسج ’ اور ’ مدنی ’ چینلز ہیں ، کیا آپ کو وہاں اسلام کے جلوے نظر نہیں آتے ،
تو ہماری گزارش ہے کہ وہاں ’ جلوے ’ ہیں یا ’ حلوے ’ ، سب چھوڑیں ، لیکن وہاں کسی لبرل کی مٹی پلید ہوتی نظر نہیں آئی ، کسی اسلام بیزار کا ناطقہ بند ہوئے نہ دیکھا گیا ، کیوں ؟
کیونکہ وہ وہاں آتے ہی نہیں .
سو ہماری مراد ’ اسلامی جلوے ’ یا ’ مدنی حلوے ’ سے نہیں ، ہماری مراد اسی سطح کے چینل ہیں جہاں اسلامی سوچ ان لوگوں تک پہنچے جہاں تک لبرل ازم پہنچ رہا ہے ،
ورنہ جس طرح ان بے دینوں نے تمہارے چینلز کا بائیکاٹ کیا ہے تم بھی ان کے تھیٹروں میں جانا بند کرو .​
فمن کان یؤمن باللہ و الیوم الآخر فلیقل خیرا أو لیصمت .
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
حدیث پاک کو ماننے اس کی پیروی کرنے کی کونسی دلیل ہے ... جزاکم اللہ
اگر اس سوال کو سوال جواب کے زمرہ میں کیا جاتا تو بہتر تھا، یہاں مختصر بیان کر دیتا ہوں کہ؛
جب انسان أَشْهَدُ أَنّ لَّا إِلَٰهَ إِلَّإ الله وأَشْهَدُ ان محمداً رسول الله کا اقرار کرتا ہے ، تو یہ اقرار ہی اس بات کا متقاضی ہے کہ جسے اللہ کا رسول مانا ہے، اس کی بات بھی مانی جائے!
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
خواتین میں جہالت کے جراثیم زیادہ ہوتے ہیں ۔یہ دعوٰی میں ،آپ اور ہر شخص ببانگ دہل کرتا ہے لیکن کبھی ہم نے اس کی وجہ جاننے کی کوشش نہیں کی۔کریں بھی کیسے؟ذمہ دار خود ہیں!!اب اپنا جرم ببانگ دہل بتانے سے تو قاصر رہے۔
خواتین چاہے کسی عالم کے گھرانے کی ہوں یا کسی عام انسان کے گھر سے تعلق رکھتی ہوں۔شادی سے قبل چاہے علم میں یکتا ہوں۔شادی کے بعد سارا علم صرف گھر داری کی نذر ہو جاتا ہے۔گھر داری بہت اہم کام ہے لیکن علم کی تشنگی بجھانا جہاں مرد کا حق ہے وہیں عورت بھی یہی حق رکھتی ہے۔اب گھر داری میں سارا وقت کھپائے گی تو اسے گھرداری کا ہر راز مل جائے گا لیکن یاداشت سے علم کا خزانہ غائب ہوتا چلا جائے گا اور پھر دس سال بعد ہمیں اپنے بچوں میں بیٹھ کر ٹھٹھا لگانےکو مل جاتا ہے کہ بیٹا!تمہاری امی کو کچھ نہیں آتا۔سارا علم نام نہاد تھا۔جانے کس" کھوہ کھاتے "گیا؟اور اگر یہی صاحب نوکری میں زیادہ مصروف ہو جائیں تو سر پر ہاتھ مار کر کہتے ہیں"سچ ہے۔۔دنیاوی دھندوں نے کہیں کا نہیں چھوڑا"
خواتین عقل کامل نہیں رکھتیں مگر اتنا ضرور ہے کہ منسلک رہیں تو جہالت کا اعلٰی نمونہ نہ تشکیل پائے۔ہر معاملہ آپ کی عدالت میں حاضر نہ ہو۔ہر سنی سنائی پر عمل کر کے اولاد کی تربیت خراب نہ کریں۔
پہلا مسئلہ مرد حضرات کا ہے کہ شادی کے بعد اہلیہ کو علمی ھوالے سے مکمل فارغ سمجھتے ہیں اور دوسرا مسئلہ خواتین کا ذاتی ہے کہ شادی کے بعد تعلیم یا علم کو فضول سمجھتی ہیں۔انہیں دو مسائل کی بنا پر معاشرہ جہالت کی انتہا پر ہے۔
یقین کیجیے ہم میں ایسے افراد ہیں کہ جن کے شب و روز تقلید،بیس یا آٹھ رکعات میں گزرتے ہیں لیکن اہلیہ اور بیٹیوں کی نماز کی اصلاح نہیں کروا سکے شاید وہ اس معاملے کو قابل غور نہیں سمجھتے۔یاد رکھیے معاشرے سے قبل آپ اپنے گھر کے "راعی" ہیں اور آپ سے اپنی رعیت سے متعلق پوچھا جانا ہے۔آپ بہت زیادہ نہیں کر سکتے ،اہلیہ کو باقاعدہ کسی ادارے میں روزانہ بھیج نہیں سکتے تو کم از کم معاشرے میں کی جانے والی تبلیغ سے صرف بیس منٹ نکال کر اہل خانہ کو دیں۔کوئی کتاب پڑھیں،مسائل ڈسکس کریں۔مفیداسلامی رسائل خریدیں ۔اس سے گھر پر اخلاقی حوالے سے اچھا اثر پڑے گا۔اہل خانہ کی علم کے حصول میں دلچسپی بڑھے گی اور غیر شرعی چیزیں دم توڑیں گی اور فضول مصروفیات کا خاتمہ ہو گا۔
میرے پاس ایک خاتون قرآن مجید کا تلفظ پڑھنےآیا کرتی تھیں۔تین بچے تھے اور سب سے چھوٹا بیٹا گود میں تھا۔سسرال میں تمام اہم ذمہ داریاں ان کے سر تھیں۔گرمی سردی کی پرواہ کیے بغیر مسلسل آتی رہیں۔اکثر کوئی نہ کوئی مسئلہ پوچھتیں۔جو علم ہوتا بتا دیتی۔نہیں تواگلے دن دیکھ کر سمجھا دیتی۔ایک دن بتانے لگیں کہ میں اور میرے خاوند صحیح بخاری مع تشریح پڑھ رہے ہیں تو یہ مسئلہ زیر بحث تھا۔مجھے شدید حیرت ہوئی۔یہاں آنے میں بھی خاوند کی دلائی جانے والی رغبت تھی اور ان کے خاوند معاشرے کے دیگر افراد کی طرح بالکل عام سے انسان تھے۔
ہمارے یہاں ایک اور بات ہوتی ہے کہ اہلیہ جاہل سی ہے۔دیہاتی ہے۔پڑھی لکھی نہیں وغیرھم۔چلیے مان لیا کہ آپ کے علمی معیار کی نہیں لیکن آپ اسے اپنے مطابق بنا تو سکتے ہیں۔اسے پڑھائیں لکھائیں۔آج نہیں تو دس سال بعد آپ کو ہر گز اپنی اہلیہ کے تعارف میں سو کالڈ "شرمندگی" نہیں ہو گی۔
میرے ایک عزیز رحمہ اللہ کثیرا اپنے دوست کی بات اکثر سنایا کرتے تھے کہ شادی ہوئی تو اہلیہ پرائمر ی پاس تھی اور وہ صاحب گریجویٹ تھے۔خود پڑھایا۔تیاری کروائی اور جب پانچواں بیٹا گود میں تھا توخاوند پی ایچ ڈی اور اہلیہ ماسٹرز کرنے کے بعد دونوں جاب کر رہے تھے۔اگر کوئی شخص دنیاوی تعلیم کیلیے اتنی تگ و دو کر سکتا ہے تو دین کے لیے میں اور آپ کس سوچ میں پڑے ہیں؟
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
سوشل میڈیا پر ہونے والے مباحث پڑھتی ہوں نہ جواب دیتی ہوں کیونکہ بات کو بحث بننے میں دیر نہیں لگتی۔کوئی سمجھے نہ سمجھے آپ کے دماغ کی چولیں ضرور ہل جاتی ہیں۔
گزشتہ دنوں خواتین کے ایک گروپ میں ایک خاتون نے سوال کیا کہ خواتین کےتراویح نہ پڑھنے میں گناہ تو نہیں؟مجھے معلوم تھا کہ جواب دیا تو ہلہ بول دیا جائے گا۔مجھے خود بھی تراویح کے لیے جانا ہے۔نظر انداز کر دیا۔رات کو دوبارہ سوال نظروں سے گزرا تو تیس کمنٹس تھے۔میں نے حیرت سے کمنٹس دیکھے تو موکدہ غیر موکدہ کی طویل بحث اور ہر صورت خواتین تراویح پڑھیں گی!!کسی نے کہہ دیا کہ فرض نہیں تو ایک بہن جو بہت پر جوش تھیں ،لکھنے لگیں کہ مرد خواتین عبادت میں برابر ہیں۔اچھا اگر فرض نہیں تو حرم پاک میں خواتین کیوں تراویح ادا کرتی ہیں؟اگر فرض نہ ہوتی تو خواتین حرم میں ادائیگی کے لیے نہ آتیں۔تراویح خواتین پر فرض ہے۔
بلا دلیل تراویح فرض ہے کی گردان دیکھ کر مجھے الجھن ہونے لگی"بہنا!تراویح تو مرد حضرات پر بھی فرض نہیں کجا خواتین۔ہاں پڑھنے کا ثواب بہت ہے لیکن نہ پڑھیں تو گناہ نہیں۔خواتین پر دیگر ذمہ داریوں کی بنا پر بہت کچھ معاف ہے۔دین نے خواتین کے لیے بہت آسانی رکھی ہے۔اگر مرد خواتین عبادت میں برابر ہوتے تو خواتین کی جسمانی حالت و طاقت بھی مردوں کے برابر ہوتی۔یہاں تو جہاد جیسا عمل خواتین پر فرض نہیں۔رہی بات حرمین کی تو حرم میں ہونے والا ہر کام باعث ثواب ہو سکتا ہے،فرض نہیں۔اگر حرم میں ہونے والا ہر کام فرض ہوتا تو آمین باجہر اور رفع الیدین متعلق کیا خیال ہے؟اگر ایسا یہی ہے تو حرم میں کیے جانے والا خواتین کا پردہ بھی ہم پر فرض ہے۔ایسا پردہ کرنا بھی لازم ٹھہرا"
اور تو کچھ نہیں پتاالبتہ لائیکس کا ڈھیر ضرور لگ گیا))
 

shafiqueSoomro

مبتدی
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
6
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

اگر اس سوال کو سوال جواب کے زمرہ میں کیا جاتا تو بہتر تھا، یہاں مختصر بیان کر دیتا ہوں کہ؛
جب انسان أَشْهَدُ أَنّ لَّا إِلَٰهَ إِلَّإ الله وأَشْهَدُ ان محمداً رسول الله کا اقرار کرتا ہے ، تو یہ اقرار ہی اس بات کا متقاضی ہے کہ جسے اللہ کا رسول مانا ہے، اس کی بات بھی مانی جائے!
ماشاء اللہ بہت خوب...

Sent from my C2305 using Tapatalk
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سچ کہوں مجھ کو یہ عنوان برا لگتا ہے
ظلم سہتا ہوا انسان برا لگتا ہے
میرے اللہ میری نسلوں کو ذلت سے نکال
ہاتھ پھیلائے ہوئے مسلمان برا لگتا ہے

منظر بھوپالی
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
دعوت فکر و عمل
یہ نیکیاں اللہ کے لئے یا سوشل میڈیا کے لئے ؟؟؟
دوستو ! یہ دیکهو میں عُمره کے لئے جا رہا ہوں

یہ تصویریں .... الحمد للہ عُمره مکمل ہو گیا

یہ تصویر .... والدین کی خدمت کرتے ہوئے

میں نے رمضان میں قرآن ختم کر لیا

یہ تصویر .... افطاری کراتے ہوئے
یہ تصویریں .... فقراء و مساکین کی مدد کرتے ہوئے

یہ تصویر .... فلاں نے میرے ہاتھ پر اسلام قبول کیا

ذرا سوچئے
جب ساری نیکیاں کر کے ہم نے لوگوں کو دکھا دیا پهر اللہ تعالى کے لئے کیا باقی رہ گیا ؟؟؟
اللہ تعالى اس امت کے سلف صالحین پر رحم فرمائے وه اپنی نیکیاں چهپانے کے کس قدر حریص تهے.

اللہ تعالى ہمیں اپنے قول و عمل میں اخلاص کی توفیق عطا فرمائے.
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
142
پوائنٹ
118
ﮔﻤﺸﺪﮦ ﻧﻤﺎﺯﯼ ﺑﺮ ﺁﻣﺪ........
ﺁﭖ ﺣﻀﺮﺍﺕ ﮐﻮ ﻳﮧ ﺟﺎﻥ ﮐﺮ ﺧﻮﺷﯽ ﮨﻮﮔﯽ ﮐﮧ ﮔﺰﺷﺘﮧ ﺑﺮﺱ ﺟﻮ ﻧﻤﺎﺯﯼ ﻋﻴﺪ ﺍﻟﻔﻄﺮ ﮐﮯ ﺩﻥ ﻋﻴﺪ ﮔﺎﮦ ﺳﮯ ﻻﭘﺘﮧ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ ﻭﮦ ﺳﺒﮭﯽ ﻭﺍﭘﺲ ﻣﺴﺎﺟﺪ ﻣﻴﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﭼﮑﮯ ﮨﻴﮟ....ﺍﺑﺘﺪﺍﺋﯽ ﺗﺤﻘﻴﻘﺎﺕ ﺳﮯ ﭘﺘﮧ ﭼﻼ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﺸﮩﻮر ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩ ﺗﻨﻈﻴﻢ ﺣﺰﺏ ﺍﻟﺸﻴطان ﻧﮯ ﺍﻧﮑﻮ ﺍﻏﻮﺍ ﮐﻴﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﺎﮨﻢ ﺍﺱ ﮔﺮﻭﮦ ﮐﮯ ﺳﺮﻏﻨﮧ ﺍﺑﻠﻴﺲ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﺳﺮﮐﺶ ﺳﺎﺗﮭﻴﻮﮞ ﮐﮯ ﮨﻤﺮﺍﮦ ﮔﺮﻓﺘﺎﺭ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺍﻳﮏ ﻣﺎﮦ ﮐﯽ ﻗﻴﺪ ﮐﯽ ﺳﺰﺍ ﺳﻨﺎﺋﯽ ﮔﺌﯽ ﮨﮯ ﺍﻟﺒﺘﮧ ﺍﺑﻠﻴﺲ ﻧﮯ ﺍﻥ ﻧﻤﺎﺯﯼ ﺣﻀﺮﺍﺕ ﮐﻮ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺍﻏﻮﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﺩﮬﻤﮑﯽ بهی ﺩﯼ ﮨﮯ . .....ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﺍﻥ ﺣﻀﺮﺍﺕ ﮐﻮ ﻣﺸﻮﺭﮦ ﺩﻳﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﻋﻴﺪ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﻣﺴﺎﺟﺪ ﮐﺎ ﺭﺥ ﮐﺮﻳﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﺍﺑﻠﻴﺲ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺸﻦ ﻣﻴﮟ ﮐﺎﻣﻴﺎﺏ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺳﮑﮯ (شکریہ)
 
Top