- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
الفاظ کا انتخاب ، آواز کا زیر و بم ، جسم کی حرکات و سکنات ( باڈی لینگوئج )
جب کسی آدمی کا ان تمام چیزوں پر کنٹرول ہو تو زبان وہی ادا کرتی ہے ، جو ہم کہنا چاہتے ہیں ، مخاطب کو وہی سمجھ آتی ہے ، جو ہم سمجھانا چاہتے ہیں ۔
اگر مادری زبان سے ہٹ کر کسی اور زبان میں گفتگو کرنی پڑ جائے ، تو بہت سارے لوگ الفاظ کے انتخاب میں ہی فیل ہو جاتے ہیں ، تذبذب ، ہچکچاہٹ کی وجہ سے آواز ، اور حرکات و سکنات میں بھی توازن نہیں رہتا ۔
مفتی حمد اللہ ہوں ، یا کوئی اور صاحب علم پختون، میرے نزدیک ان کا یہی مسئلہ ہے کہ ان سے پشتو کی بجائے اردو میں بات کروائی جاتی ہے ۔ اور ان کی غلطی بھی یہی ہے کہ وہ ایسی زبان میں بحث و مباحثہ میں حصہ لیتے ہیں ، جس پر انہیں ’ کماحقہ ’ عبور نہیں ۔
مفتی حمد اللہ صاحب کے جذبات مفید اور جرأت قابل دید تھی ، لیکن ’ زبان ’ نے ساتھ نہیں دیا ۔ یوں ایک مستحسن عمل بعض لوگوں کی نظر میں تماشا بن کر رہ گیا ۔
میں ایک عرصہ سے بیرون ملک رہتا ہوں ، اس لیے زبان و بیان کی ان ’آزمائشوں’ سے کچھ نہ کچھ واقفیت ہے ۔
میں مفتی صاحب کی جرأت و شجاعت کو سلام پیش کرتا ہوں ، اور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالی انہیں ہماری قومی زبان اردو میں اسی طرح اظہار بیان کی توفیق دے جیسے وہ اپنی مادری زبان میں کرسکتے ہیں ، اور اردو والوں کے لیے دعا ہے کہ اللہ تعالی جرأت و ہمت سے نوازے .
یارب ! تیرے دین کے نام لیواؤں پر بھی کیسا وقت آن پڑا ہے کہ اسلام بیزاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے ان کی سطح پر ایک چینل ، یا چںد اینکر تیار نہیں کرسکے ۔
ہر پروگرام کے بعد یہی رونا کہ فلانے چینل کو فنڈنگ ہوتی ہے ، فلاں اینکر لفافے لیتا ہے ، فلانے کو فلانا فنڈنگ کرتا ہے ،،،،، یار ان سب کو دفع کرو .... اپنی بات کرو ، کیا سارے مولوی ، اور ان کو ملنے والا چندہ ایک چینل ، اور چند اینکر تیار نہیں کرسکتا ، جہاں بلا کر حسن نثار ، ماروی میمن ، عاصمہ جہانگیر اینڈ کمپنی کو لگام دی جاسکے ؟؟!!!
اگر لبرل اپنی مرضی سے پروگرام مرتب کرسکتے یا کرواسکتے ہیں تو مولوی کیوں نہیں ؟؟!!!
کوئی کہے گا :
جناب ’ پیس ٹی وی ’ ہے ، ’ پیغام ’ ، ’ میسج ’ اور ’ مدنی ’ چینلز ہیں ، کیا آپ کو وہاں اسلام کے جلوے نظر نہیں آتے ،
تو ہماری گزارش ہے کہ وہاں ’ جلوے ’ ہیں یا ’ حلوے ’ ، سب چھوڑیں ، لیکن وہاں کسی لبرل کی مٹی پلید ہوتی نظر نہیں آئی ، کسی اسلام بیزار کا ناطقہ بند ہوئے نہ دیکھا گیا ، کیوں ؟
کیونکہ وہ وہاں آتے ہی نہیں .
سو ہماری مراد ’ اسلامی جلوے ’ یا ’ مدنی حلوے ’ سے نہیں ، ہماری مراد اسی سطح کے چینل ہیں جہاں اسلامی سوچ ان لوگوں تک پہنچے جہاں تک لبرل ازم پہنچ رہا ہے ،
ورنہ جس طرح ان بے دینوں نے تمہارے چینلز کا بائیکاٹ کیا ہے تم بھی ان کے تھیٹروں میں جانا بند کرو .
فمن کان یؤمن باللہ و الیوم الآخر فلیقل خیرا أو لیصمت .جب کسی آدمی کا ان تمام چیزوں پر کنٹرول ہو تو زبان وہی ادا کرتی ہے ، جو ہم کہنا چاہتے ہیں ، مخاطب کو وہی سمجھ آتی ہے ، جو ہم سمجھانا چاہتے ہیں ۔
اگر مادری زبان سے ہٹ کر کسی اور زبان میں گفتگو کرنی پڑ جائے ، تو بہت سارے لوگ الفاظ کے انتخاب میں ہی فیل ہو جاتے ہیں ، تذبذب ، ہچکچاہٹ کی وجہ سے آواز ، اور حرکات و سکنات میں بھی توازن نہیں رہتا ۔
مفتی حمد اللہ ہوں ، یا کوئی اور صاحب علم پختون، میرے نزدیک ان کا یہی مسئلہ ہے کہ ان سے پشتو کی بجائے اردو میں بات کروائی جاتی ہے ۔ اور ان کی غلطی بھی یہی ہے کہ وہ ایسی زبان میں بحث و مباحثہ میں حصہ لیتے ہیں ، جس پر انہیں ’ کماحقہ ’ عبور نہیں ۔
مفتی حمد اللہ صاحب کے جذبات مفید اور جرأت قابل دید تھی ، لیکن ’ زبان ’ نے ساتھ نہیں دیا ۔ یوں ایک مستحسن عمل بعض لوگوں کی نظر میں تماشا بن کر رہ گیا ۔
میں ایک عرصہ سے بیرون ملک رہتا ہوں ، اس لیے زبان و بیان کی ان ’آزمائشوں’ سے کچھ نہ کچھ واقفیت ہے ۔
میں مفتی صاحب کی جرأت و شجاعت کو سلام پیش کرتا ہوں ، اور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالی انہیں ہماری قومی زبان اردو میں اسی طرح اظہار بیان کی توفیق دے جیسے وہ اپنی مادری زبان میں کرسکتے ہیں ، اور اردو والوں کے لیے دعا ہے کہ اللہ تعالی جرأت و ہمت سے نوازے .
یارب ! تیرے دین کے نام لیواؤں پر بھی کیسا وقت آن پڑا ہے کہ اسلام بیزاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے ان کی سطح پر ایک چینل ، یا چںد اینکر تیار نہیں کرسکے ۔
ہر پروگرام کے بعد یہی رونا کہ فلانے چینل کو فنڈنگ ہوتی ہے ، فلاں اینکر لفافے لیتا ہے ، فلانے کو فلانا فنڈنگ کرتا ہے ،،،،، یار ان سب کو دفع کرو .... اپنی بات کرو ، کیا سارے مولوی ، اور ان کو ملنے والا چندہ ایک چینل ، اور چند اینکر تیار نہیں کرسکتا ، جہاں بلا کر حسن نثار ، ماروی میمن ، عاصمہ جہانگیر اینڈ کمپنی کو لگام دی جاسکے ؟؟!!!
اگر لبرل اپنی مرضی سے پروگرام مرتب کرسکتے یا کرواسکتے ہیں تو مولوی کیوں نہیں ؟؟!!!
کوئی کہے گا :
جناب ’ پیس ٹی وی ’ ہے ، ’ پیغام ’ ، ’ میسج ’ اور ’ مدنی ’ چینلز ہیں ، کیا آپ کو وہاں اسلام کے جلوے نظر نہیں آتے ،
تو ہماری گزارش ہے کہ وہاں ’ جلوے ’ ہیں یا ’ حلوے ’ ، سب چھوڑیں ، لیکن وہاں کسی لبرل کی مٹی پلید ہوتی نظر نہیں آئی ، کسی اسلام بیزار کا ناطقہ بند ہوئے نہ دیکھا گیا ، کیوں ؟
کیونکہ وہ وہاں آتے ہی نہیں .
سو ہماری مراد ’ اسلامی جلوے ’ یا ’ مدنی حلوے ’ سے نہیں ، ہماری مراد اسی سطح کے چینل ہیں جہاں اسلامی سوچ ان لوگوں تک پہنچے جہاں تک لبرل ازم پہنچ رہا ہے ،
ورنہ جس طرح ان بے دینوں نے تمہارے چینلز کا بائیکاٹ کیا ہے تم بھی ان کے تھیٹروں میں جانا بند کرو .