ارے پاشا بھائی کول ڈاؤن ;)۔۔۔۔ ظاہر ہے جب نفرت نہیں ہوگی تو پھر محبت ہوگی۔نفرت اور محبت کے مابین کوئی تیسری چیز تو ہے نہیں۔۔۔
عزیز امین بھائی نے مسالک سے بات شروع کر کے مذاہب کی بات شروع کر دی تھی۔ میری طرف سے بھی معذرت کہ میں عزیزمعذرت! مگر آپ نے عزیز امین کی ایک معقول بات (بلکہ نہایت قابل تعریف بات) کے جواب میں جو آیت کوٹ کی وہ شاید کفار سے متعلق ہے۔ جبکہ عزیز امین نے مسلمانوں کے درمیان نفرت کے جذبے کو پروان نہ چڑھانے کی بات کی ہے۔ انہوں نے "محبت" کا ذکر تو چھیڑا ہی نہیں۔
اب اس بات کا جواب دے دیں؟عزیز امین بھائی نے مسالک سے بات شروع کر کے مذاہب کی بات شروع کر دی تھی۔ میری طرف سے بھی معذرت کہ میں عزیز
امین بھائی کی پوسٹ کا اقتباس لیتے ہوئے میں اسے ہائی لائٹ کرنا بھول گیا، جس کی وجہ سے غلط فہمی ہوئی۔ اپنی پوسٹ لکھتے ہوئے میرے ذہن میں مختلف مسالک نہیں مختلف مذاہب ہی تھے۔
علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کا ارشاد ہے: آجکل محض یہ کہہ دینا کافی نہیں ہے کہ ہم صرف قرآن وسنت پر عمل پیرا ہیں اور اسکی طرف دعوت دیتے ہیں۔(مسلمان کی فلاح ونشاۃ ثانیہ کا واحد راستہ سلفی منہج، صفحہ 29)محدث اور صراط الہدیٰ دونوں فورمز مسلک کتاب و سنت کے داعی ہیں۔
محدث العصر حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ نے فرمایا: جو بھی اپنے آپ کو اہل حدیث نہیں کہلواتا تو سمجھ لو دال میں کچھ کالا ہے اور وہ شخص یعنی اہل حدیث نہ کہلوانے اور نہ لکھنے والا مشکوک ہے۔ (اشاعۃ الحدیث، شمارہ 119، ص45)محدث اور صراط الہدیٰ دونوں فورمز مسلک کتاب و سنت کے داعی ہیں۔ یہاں قرآن و احادیث کی روشنی میں جو شخص بات کرے ہم اسی کے حامی ہیں۔ چاہے یہ بات کوئی اہلحدیث کرے، دیوبندی کرے، بریلوی کرے، مقلد یا غیر مقلد کرے۔
ہمارے ہاں معیار کسی خاص گروہ سے انتساب نہیں، بلکہ معیار ہے کتاب و سنت۔ اور یہی بنیادی فرق ہے اور یہی چیز بین المسلمین اتحاد کی ضمانت بھی ہے۔
محدث فورم کے علمی نگران اور معروف اسکالر محترم @ابوالحسن علوی صاحب کے اس اقتباس سے مجھے اتفاق ہے:محدث العصر حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ نے فرمایا: جو بھی اپنے آپ کو اہل حدیث نہیں کہلواتا تو سمجھ لو دال میں کچھ کالا ہے اور وہ شخص یعنی اہل حدیث نہ کہلوانے اور نہ لکھنے والا مشکوک ہے۔ (اشاعۃ الحدیث، شمارہ 119، ص45)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!محدث فورم کے علمی نگران اور معروف اسکالر محترم @ابوالحسن علوی صاحب کے اس اقتباس سے مجھے اتفاق ہے:
اہل علم کے درمیان اس بارے میں اختلاف کب اور کہاں ہوا مولانا نے اس کا کوئی حوالہ نہیں دیا۔ میرے ناقص علم کے مطابق کسی معتبر اہل حدیث عالم نے اہل حدیث نام کو فرض یا واجب قرار نہیں دیا لہٰذا مولانا سے اس کا ثبوت درکار ہے۔اس بارے اہل الحدیث اہل علم کا اختلاف ہے کہ اہل حدیث نام اپنے ساتھ لگانا ضروری ہے یا نہیں؟ بعض اس کو ضروری سمجھتے ہیں یعنی واجب یا فرض کا درجہ دیتے ہیں جبکہ بعض کے نزدیک اصل چیز اہل حدیث کی فکر اور منہج ہے،
اس کلام اور سوچ کی خرابی کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ اسکے مطابق اگر کوئی شخص اہل حدیث کی فکر اور منہج پر کاربند ہو لیکن خود کو قادیانی یا پرویزی وغیرہ کہتا ہو تو درست ہوگا۔اصل چیز اہل حدیث کی فکر اور منہج ہے، یہ ہونی چاہیے، چاہیے نام کچھ بھی ہو، اس سے فرق نہیں پڑتا جیسا کہ سید احمد شہید بریلوی اپنے نام کے ساتھ بریلوی لگاتے تھے اور اب کچھ حنفی علماء نے اپنے ناموں کے ساتھ سلفی لگانا شروع کر دیا ہے کہ دعوی یہ کیا ہے کہ اصل سلفی، حنفی ہیں۔
قصہ مختصر یہ کہ یہ آپ کا ذاتی اجتہاد ہے بلکہ خلف میں سے ایک گروہ کا مسلک و مذہب ہے کہ دعوتی مقصد کے لئے واضح طور پر اہل حدیث نام نہ لیا جائے۔ دراصل اس فکر کو بڑی حد تک تقویت ڈاکٹر ذاکر نائیک حفظہ اللہ کی خود کو اہل حدیث نام سے موسوم نہ کرنے کی حکمت عملی سے ملی ہے اور ڈاکٹر فرحت نسیم حاشمی صاحبہ بھی اسی فکر کی علم بردار ہیں وہ بھی کبھی اہل حدیث کا لفظ استعمال نہیں کرتیں۔ علماء کی اس جدید فکر سے متاثر ہوکر ایک گروہ ایسا پیدا ہوگیا ہے جو دعوت دین میں اہل حدیث کے نام کو رکاوٹ سمجھنے لگا ہے۔میرے بھائی، مجھے خود کو اہلحدیث کہلوانے، لکھنے، کہنے پر ہرگز نہ کوئی ندامت محسوس ہوتی ہے نا ہی میں یہ انتساب چھپاتا ہوں، نا ہی اسے برا خیال کرتا ہوں۔ دیکھئے، اصل سوال جس بیک گراؤنڈ میں پوچھا گیا، وہ تمام مسالک کے لئے ایک فورم مانگ رہے تھے کہ جس میں قادیانی نہ ہوں، باقی سارے مسالک ایک ہی فورم پر ہوں۔ اور جب انس بھائی نے انہیں جواب دے دیا کہ انتظامیہ کا تو کوئی نہ کوئی مسلک ہوتا ہے جس کی وجہ سے جانبداری کے تحت کسی مخصوص مسلک کی چھاپ لگ جاتی ہے۔ تب یہ سوال اٹھا کہ محدث فورم کا مسلک کیا ہے۔ اور میں نے انہیں واضح کیا کہ ہمارا مسلک کتاب و سنت ہے۔ یعنی جیسے القلم والے بریلوی ہیں، اور وہاں بریلویوں کے مخصوص مسلک کے خلاف کسی بات کو کبھی پذیرائی نہیں مل سکتی، ویسے یہاں محدث فورم پر نہیں ہوتا۔ہم ہر شخص کی بات قبول کرتے ہیں جب تک کہ وہ کتاب و سنت کے مطابق ہو، چاہے وہ بات کوئی غیراہلحدیث کرے۔ اور ہر شخص کی بات کو رد کرتے ہیں، جب کہ وہ کتاب و سنت کے مطابق نہ ہو، چاہے یہ بات کوئی اہلحدیث کرے۔
اس مخصوص تناظر میں مجھے کوئی حرج محسوس نہیں ہوتا کہ ہم مسلک کا نام لئے بغیر، اس کے منہج و فکر کو آگے تک پہنچائیں۔ کیا یہی مسلک اہلحدیث نہیں ہے کہ کتاب و سنت کی بالا دستی ہو۔ تبلیغ کے نکتہ نظر سے بعض اوقات یہ چیز مسلک کا نام بتا کر حاصل کی جاتی ہے اور بعض اوقات مسلک کا منہج بتا کر حاصل کی جاتی ہے۔
بعض اوقات آفس وغیرہ کے ساتھیوں میں یہ بحث چل نکلتی ہے، تو میں مخالف کی ذہنی فکر کو مدنظر رکھ کر بات کرتا ہوں۔ بعض اوقات اپنا منہج بتا کر، کہ جی ہم تو کتاب و سنت کو سلف کے فہم کے تحت مانتے ہیں، کہنے والا کوئی ہو، زیادہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ اور بعض اوقات نام بتا کر کہ ہم تو الحمدللہ اہلحدیث مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ لیکن اول الذکر طریقہ مجھے اس لئے پسند ہے کہ غیراہلحدیث کے سامنے کسی مکتب فکر سے تعلق کا اظہار نام کے ساتھ کریں، تو ان کا ذہن یہی سوچتا ہے کہ جیسے ہم ایک فقہ کو مانتے ہیں یا علماء کے کہے کو دین سمجھتے ہیں یا مخصوص گروہ و ذہنیت کے لوگوں کے پیچھے چلتے ہیں ، ویسے ہی یہ بھی کوئی گروہ ہے، جو کسی دوسرے امام، عالم، فقیہ، محدث کے پیچھے چلتا ہے۔ جبکہ منہج بتا کر اپنا تعارف کروانے میں خاص فوقیت رہتی ہے، کیونکہ یہ منہج عام ذہن کو فوری اپیل بھی کرتا ہے، لوگ چونکتے ہیں اور منہج پر بحیثیت منہج کوئی ٹھوس اعتراض نہیں کیا جا سکتا۔
لہٰذا میری رائے میں یہ فقط ذاتی اجتہاد ہے کہ جہاں آپ مناسب سمجھیں اپنے مسلک کا تعارف نام سے کروائیں، اور جہاں مناسب سمجھیں منہج سے تعارف کروائیں۔ ہم ایک ہی فرائنگ پین میں ہر طرح کی مچھلی کو فرائی نہیں کر سکتے۔
اب ایک بات کہ بعض اوقات جو یہ کہا جاتا ہے کہ ہمارا کسی مسلک سے کوئی تعلق نہیں۔ تو کم سے کم میں تو عموما اسے مخالفین کے مسلک کی تعریف کے تحت کہتا ہوں۔ مخالفین کے نزدیک مسلک کا جو ایک خاص معنی و مفہوم ہے، اس پر اہلحدیث مسلک پورا نہیں اترتا۔ یعنی ایک خاص فقہ، مخصوص علماء، مخصوص گروہ۔ بلکہ اگر کسی شخص کو اہلحدیث کا نام بھی معلوم نہ ہو، نہ ان کے علماء کا تعارف ہو، لیکن اس کا منہج یہی ہو کہ کتاب و سنت کو بالا دست رکھا جائے اور اسے فہم سلف کے تحت سمجھا جائے، تو وہ بھی ہماری اصطلاح میں "اہلحدیث" ہی ہے۔ جیسے کہ سعودی عرب کے اکثر علمائے کرام ہیں۔ یہ چیز گروہ بندی، مکتب فکر یا مسلک وغیرہ کی تعریف پر پوری نہیں اترتی۔ مجھے جو تھوڑی بہت سمجھ لگی ہے وہ یہی ہے کہ اہلحدیث ایک خاص مسلک یا گروہ کا نام نہیں، بلکہ طرز فکر کا نام ہے، جو اس فکر کو یا منہج کو اختیار کرتا ہے وہ اہلحدیث ہے چاہے وہ خود کو کسی اور نام سے موسوم کرتا ہو۔ واللہ اعلم۔