• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث فورم اور بریلوی فورم

عزیزامین

رضاکار
شمولیت
اگست 12، 2014
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
32
پوائنٹ
31
ہم اختلاف کرتے کرتے بات فسادات اور قتل تک پہنچا دیتے ہیں بعض دفعہ ۔ یا کہ دیتے ہیں فلاں کافر ہے کئی بار ہماری تحقیق ناقص ہوتی ہے
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
۔۔۔۔ ظاہر ہے جب نفرت نہیں ہوگی تو پھر محبت ہوگی۔نفرت اور محبت کے مابین کوئی تیسری چیز تو ہے نہیں۔۔۔
ارے پاشا بھائی کول ڈاؤن ;)
ہم تو آپ کو پہلے دن سے جاننے والوں میں سے ہیں۔ لہذا سمجھ سکتے ہیں کہ جس قسم کی کتابیں آپ پڑھتے رہتے ہیں ، اس کے زیراثر تو ایسے ہی جملے ادا ہو سکتے ہیں ناں بھائی جان :)
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
معذرت! مگر آپ نے عزیز امین کی ایک معقول بات (بلکہ نہایت قابل تعریف بات) کے جواب میں جو آیت کوٹ کی وہ شاید کفار سے متعلق ہے۔ جبکہ عزیز امین نے مسلمانوں کے درمیان نفرت کے جذبے کو پروان نہ چڑھانے کی بات کی ہے۔ انہوں نے "محبت" کا ذکر تو چھیڑا ہی نہیں۔
عزیز امین بھائی نے مسالک سے بات شروع کر کے مذاہب کی بات شروع کر دی تھی۔ میری طرف سے بھی معذرت کہ میں عزیز
امین بھائی کی پوسٹ کا اقتباس لیتے ہوئے میں اسے ہائی لائٹ کرنا بھول گیا، جس کی وجہ سے غلط فہمی ہوئی۔ اپنی پوسٹ لکھتے ہوئے میرے ذہن میں مختلف مسالک نہیں مختلف مذاہب ہی تھے۔
 

عزیزامین

رضاکار
شمولیت
اگست 12، 2014
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
32
پوائنٹ
31
عزیز امین بھائی نے مسالک سے بات شروع کر کے مذاہب کی بات شروع کر دی تھی۔ میری طرف سے بھی معذرت کہ میں عزیز
امین بھائی کی پوسٹ کا اقتباس لیتے ہوئے میں اسے ہائی لائٹ کرنا بھول گیا، جس کی وجہ سے غلط فہمی ہوئی۔ اپنی پوسٹ لکھتے ہوئے میرے ذہن میں مختلف مسالک نہیں مختلف مذاہب ہی تھے۔
اب اس بات کا جواب دے دیں؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محدث اور صراط الہدیٰ دونوں فورمز مسلک کتاب و سنت کے داعی ہیں۔
علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کا ارشاد ہے: آجکل محض یہ کہہ دینا کافی نہیں ہے کہ ہم صرف قرآن وسنت پر عمل پیرا ہیں اور اسکی طرف دعوت دیتے ہیں۔(مسلمان کی فلاح ونشاۃ ثانیہ کا واحد راستہ سلفی منہج، صفحہ 29)
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محدث اور صراط الہدیٰ دونوں فورمز مسلک کتاب و سنت کے داعی ہیں۔ یہاں قرآن و احادیث کی روشنی میں جو شخص بات کرے ہم اسی کے حامی ہیں۔ چاہے یہ بات کوئی اہلحدیث کرے، دیوبندی کرے، بریلوی کرے، مقلد یا غیر مقلد کرے۔
ہمارے ہاں معیار کسی خاص گروہ سے انتساب نہیں، بلکہ معیار ہے کتاب و سنت۔ اور یہی بنیادی فرق ہے اور یہی چیز بین المسلمین اتحاد کی ضمانت بھی ہے۔
محدث العصر حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ نے فرمایا: جو بھی اپنے آپ کو اہل حدیث نہیں کہلواتا تو سمجھ لو دال میں کچھ کالا ہے اور وہ شخص یعنی اہل حدیث نہ کہلوانے اور نہ لکھنے والا مشکوک ہے۔ (اشاعۃ الحدیث، شمارہ 119، ص45)
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
محدث العصر حافظ زبیرعلی زئی رحمہ اللہ نے فرمایا: جو بھی اپنے آپ کو اہل حدیث نہیں کہلواتا تو سمجھ لو دال میں کچھ کالا ہے اور وہ شخص یعنی اہل حدیث نہ کہلوانے اور نہ لکھنے والا مشکوک ہے۔ (اشاعۃ الحدیث، شمارہ 119، ص45)
محدث فورم کے علمی نگران اور معروف اسکالر محترم @ابوالحسن علوی صاحب کے اس اقتباس سے مجھے اتفاق ہے:



اس بارے اہل الحدیث اہل علم کا اختلاف ہے کہ اہل حدیث نام اپنے ساتھ لگانا ضروری ہے یا نہیں؟

بعض اس کو ضروری سمجھتے ہیں یعنی واجب یا فرض کا درجہ دیتے ہیں جبکہ بعض کے نزدیک اصل چیز اہل حدیث کی فکر اور منہج ہے، یہ ہونی چاہیے، چاہیے نام کچھ بھی ہو، اس سے فرق نہیں پڑتا جیسا کہ سید احمد شہید بریلوی اپنے نام کے ساتھ بریلوی لگاتے تھے اور اب کچھ حنفی علماء نے اپنے ناموں کے ساتھ سلفی لگانا شروع کر دیا ہے کہ دعوی یہ کیا ہے کہ اصل سلفی، حنفی ہیں۔

پس میرے خیال میں اگر آپ کا عقیدہ اور منہج اہل حدیث کا ہے تو بھلے آپ اپنے نام کے ساتھ بریلوی لگائیں یا اہل حدیث، اس سے آپ کی اخروی نجات متاثر نہیں ہو گی۔ اور اگر آپ کا عقیدہ و منہج اہل الحدیث کا نہیں ہے اور آپ اپنے آپ کو اہل حدیث یا سلفی وغیرہ لکھتے ہیں تو اس صورت میں یہ نام آپ کو آخرت میں کچھ بھی کام نہ آئیں گے۔ پس اصل نام نہیں ہے بلکہ فکر و عمل یا عقیدہ و منہج ہے، وہ درست ہونا چاہیے۔

اہل کتاب میں بھی ایک وقت میں ناموں کے بارے حساسیت بہت بڑھ گئی تھی، یہاں تک کہ اپنے باہمی اختلافات کی بدولت جب وہ فرقوں میں بٹ گئے تو اب ان فرقوں میں کسی داخل یا خارج کرنے کا کام اور اس پر مناظرہ کرنا ہی دین کی اصل خدمت قرار پائی۔ یہاں تک کہ وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بارے بھی اختلاف کرنے لگے۔ یہودیوں نے کہا کہ وہ یہودی تھے یعنی ہمارا بندہ تھا اور عیسائیوں نے کہا کہ ہمارے تھے۔ اس پر اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
مَا كَانَ إِبْرَ‌اهِيمُ يَهُودِيًّا وَلَا نَصْرَ‌انِيًّا وَلَـٰكِن كَانَ حَنِيفًا مُّسْلِمًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِ‌كِينَ ﴿٦٧
ہمارے ہاں شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ کے بارے یہ مکالمہ ہوا ہے کہ وہ بریلوی تھے یا دیوبندی یا اہل حدیث۔


مسلمان کے علاوہ کسی گروہ یا جمعیت یا انجمن یا قبیلے کا نام رکھنے کی نہ تو ممانعت ہے اور نہ ہی ممنوع ہے۔ بات یہ ہے کہ جب ان ناموں کے بارے حساسیت بڑھ جاتی ہے اور ان ناموں کا اسلام کا مترادف قرار دیے جانے کی سوچ بڑھ جاتی ہے تو پھر یہ چیز شریعت اسلامیہ کی نظر میں مذموم ہے۔

بہر حال یہ دلیل درست نہیں ہے کہ قادیانی یا منکرین حدیث بھی چونکہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں لہذا مسلمان کے علاوہ بھی لازما کوئی سابقہ یا لاحقہ ہونا چاہیے۔ کل کلاں، بلکہ کل کیا آج ہی یہ ہو رہا ہے کہ مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے اپنے آپ کو سلفی کہنا شروع کر دیا ہے اور وہ دن دور نہیں ہے کہ جب بریلوی اور دیوبندی بھی اپنے ناموں کے ساتھ اہل حدیث کا اضافہ کر لیں گے تو پھر آپ کو ضرورت پڑے گی کہ آپ اپنے نام کے ساتھ اس سابقہ یا لاحقہ کا اضافہ کریں کہ 'اصلی اہل حدیث' جیسا کہ اصلی اہل سنت یا اصلی سلفی کی اصطلاحات تو معروف ہو چکی ہیں کیونکہ مدمقابل فکر رکھنے والوں نے بھی اپنے آپ کو ان ناموں سے معروف کر دیا تھا۔ پھر اصلی اہل حدیث میں بھی کئی ورژن آئیں گے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

میرے خیال میں کوشش کریں کہ قرون اولی کے اہل الحدیث یعنی صحابہ، تابعین، ائمہ ثلاثہ اور محدثین عظام کی فکر و عقیدہ اور منہج و عمل کو اپنانے کی کوشش کریں اور دوسروں کو بھی اس کی دعوت دیں، اور کوئی آپ کو اہل حدیث کہتا ہے یا نہیں، یا مانتا ہے یا نہیں، یا اہل حدیث جماعت میں داخل کرتا ہے یا نہیں، اس سے صرف نظر کرتے ہوئے بس کام کرتے جائیں۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محدث فورم کے علمی نگران اور معروف اسکالر محترم @ابوالحسن علوی صاحب کے اس اقتباس سے مجھے اتفاق ہے:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

پیارے اور محترم شاکر بھائی مسئلہ اہل حدیث نام اپنے ساتھ لگانے یا نہ لگانے کا نہیں بلکہ اصل مسئلہ بوقت ضرورت اپنی مسلکی پہچان چھپا لینے کا ہے۔ ہمیں یہ اعتراض نہیں کہ آپ اپنے اور اپنے فورم کے اہل حدیث ہونے کا راگ کیوں نہیں الاپتے۔ اگر کوئی اپنے اہل حدیث ہونے کا ذکر نہیں کرتا یا اپنے فورم وغیرہ پر اہل حدیث کا لیبل نہیں لگاتا تو کوئی حرج نہیں۔ لیکن اگر اس سے سوال کیا جائے یا اسکی مسلکی نسبت کے اظہار کا مطالبہ کیا جائے اور وہ جان بوجھ کر گول مول جواب دے کر اپنی مسلکی پہچان چھپا لے تو یہ بہت حرج والی بات ہے۔ بلکہ ایک لحاظ سے دھوکہ دہی اور جھوٹ ہے۔

مجھے حیرت ہے کہ آپ دینی اور دنیاوی لحاظ سے اتنے سمجھ دار ہیں پھر بھی اصل بات کو نہ سمجھتے ہوئے خلط مبحث کررہے ہیں۔ یہی حال محترم حافظ محمد زبیر حفظہ اللہ کا بھی ہے کہ محترم سے اس مسئلہ پر طویل بحث ہوئی لیکن اصل مسئلہ کی جانب باربار کی نشاندہی کے باوجود بھی وہ غیر متعلق بحث کرتے رہے۔

@ابوالحسن علوی صاحب سے اس بات کا جواب لیں کہ جان بوجھ کر جھوٹ بولنا اور دھوکہ دینا کہ کسی شخص کا یہ کہنا کہ ہمارا کسی مسلک سے کوئی تعلق نہیں اور باطن میں اس شخص کا کسی نہ کسی مسلک سے وابستگی بھی رکھنا شرعی اور اخلاقی لحاظ سے کیسا عمل ہے؟

اس بارے اہل الحدیث اہل علم کا اختلاف ہے کہ اہل حدیث نام اپنے ساتھ لگانا ضروری ہے یا نہیں؟ بعض اس کو ضروری سمجھتے ہیں یعنی واجب یا فرض کا درجہ دیتے ہیں جبکہ بعض کے نزدیک اصل چیز اہل حدیث کی فکر اور منہج ہے،
اہل علم کے درمیان اس بارے میں اختلاف کب اور کہاں ہوا مولانا نے اس کا کوئی حوالہ نہیں دیا۔ میرے ناقص علم کے مطابق کسی معتبر اہل حدیث عالم نے اہل حدیث نام کو فرض یا واجب قرار نہیں دیا لہٰذا مولانا سے اس کا ثبوت درکار ہے۔

مولانا نے علماء کو دو فریقین میں تقسیم کیا ہے ایک فریق کے نزدیک اہل حدیث نام لگانا ضروری ہے اور دوسرے فریق کے نزدیک اہل حدیث کی فکر اور منہج ضروری ہے۔ یعنی جس فریق کے نزدیک نام لگانا ضروری ہے اس کے نزدیک اہل حدیث کی فکر اور منہج کی کوئی خاص اہمیت نہیں جبکہ دوسرے فریق کے نزدیک اہل حدیث نام کی کوئی وقعت نہیں بلکہ صرف منہج اور فکر ہی کافی ہے۔ اس کے برعکس میری ناقص تحقیق کے مطابق جو علماء اہل حدیث نام کو ضروری قرار دیتے ہیں وہ اہل حدیث کی فکر اور منہج کو نام سے زیادہ ضروری اور اہم سمجھتے ہیں کیونکہ صرف نام رکھنے سے کچھ نہیں ہوتا منہج اور فکر اصل چیز ہوتی ہے لیکن یہ علماء اہل حدیث کی فکر اور منہج اختیار کر لینے لیکن اہل حدیث کے نام سے بچنے کی مذمت کرتے ہیں کیونکہ ہر فکر اور منہج کا کوئی نہ کوئی تعارف بھی ہوتا ہے جو نام سے ہی ظاہر ہوتا ہے۔ کسی شخص کا کوئی منہج اختیار کرلینا اور اس منہج کے نام کو ترک کردینا اس شخص کے مشکوک ہونے اور اس کی نیت کی خرابی کی واضح دلیل ہے۔ اگر کسی شخص کو اہل حدیث کا منہج پسند ہے لیکن نام پسند نہیں تو اسے چاہیے کہ کوئی ایسا منہج اور مسلک ڈھونڈ لے جسکا اسے نام بھی پسند ہو اور فکر بھی۔

اصل چیز اہل حدیث کی فکر اور منہج ہے، یہ ہونی چاہیے، چاہیے نام کچھ بھی ہو، اس سے فرق نہیں پڑتا جیسا کہ سید احمد شہید بریلوی اپنے نام کے ساتھ بریلوی لگاتے تھے اور اب کچھ حنفی علماء نے اپنے ناموں کے ساتھ سلفی لگانا شروع کر دیا ہے کہ دعوی یہ کیا ہے کہ اصل سلفی، حنفی ہیں۔
اس کلام اور سوچ کی خرابی کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ اسکے مطابق اگر کوئی شخص اہل حدیث کی فکر اور منہج پر کاربند ہو لیکن خود کو قادیانی یا پرویزی وغیرہ کہتا ہو تو درست ہوگا۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
میرے بھائی، مجھے خود کو اہلحدیث کہلوانے، لکھنے، کہنے پر ہرگز نہ کوئی ندامت محسوس ہوتی ہے نا ہی میں یہ انتساب چھپاتا ہوں، نا ہی اسے برا خیال کرتا ہوں۔ دیکھئے، اصل سوال جس بیک گراؤنڈ میں پوچھا گیا، وہ تمام مسالک کے لئے ایک فورم مانگ رہے تھے کہ جس میں قادیانی نہ ہوں، باقی سارے مسالک ایک ہی فورم پر ہوں۔ اور جب انس بھائی نے انہیں جواب دے دیا کہ انتظامیہ کا تو کوئی نہ کوئی مسلک ہوتا ہے جس کی وجہ سے جانبداری کے تحت کسی مخصوص مسلک کی چھاپ لگ جاتی ہے۔ تب یہ سوال اٹھا کہ محدث فورم کا مسلک کیا ہے۔ اور میں نے انہیں واضح کیا کہ ہمارا مسلک کتاب و سنت ہے۔ یعنی جیسے القلم والے بریلوی ہیں، اور وہاں بریلویوں کے مخصوص مسلک کے خلاف کسی بات کو کبھی پذیرائی نہیں مل سکتی، ویسے یہاں محدث فورم پر نہیں ہوتا۔ہم ہر شخص کی بات قبول کرتے ہیں جب تک کہ وہ کتاب و سنت کے مطابق ہو، چاہے وہ بات کوئی غیراہلحدیث کرے۔ اور ہر شخص کی بات کو رد کرتے ہیں، جب کہ وہ کتاب و سنت کے مطابق نہ ہو، چاہے یہ بات کوئی اہلحدیث کرے۔

اس مخصوص تناظر میں مجھے کوئی حرج محسوس نہیں ہوتا کہ ہم مسلک کا نام لئے بغیر، اس کے منہج و فکر کو آگے تک پہنچائیں۔ کیا یہی مسلک اہلحدیث نہیں ہے کہ کتاب و سنت کی بالا دستی ہو۔ تبلیغ کے نکتہ نظر سے بعض اوقات یہ چیز مسلک کا نام بتا کر حاصل کی جاتی ہے اور بعض اوقات مسلک کا منہج بتا کر حاصل کی جاتی ہے۔

بعض اوقات آفس وغیرہ کے ساتھیوں میں یہ بحث چل نکلتی ہے، تو میں مخالف کی ذہنی فکر کو مدنظر رکھ کر بات کرتا ہوں۔ بعض اوقات اپنا منہج بتا کر، کہ جی ہم تو کتاب و سنت کو سلف کے فہم کے تحت مانتے ہیں، کہنے والا کوئی ہو، زیادہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ اور بعض اوقات نام بتا کر کہ ہم تو الحمدللہ اہلحدیث مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ لیکن اول الذکر طریقہ مجھے اس لئے پسند ہے کہ غیراہلحدیث کے سامنے کسی مکتب فکر سے تعلق کا اظہار نام کے ساتھ کریں، تو ان کا ذہن یہی سوچتا ہے کہ جیسے ہم ایک فقہ کو مانتے ہیں یا علماء کے کہے کو دین سمجھتے ہیں یا مخصوص گروہ و ذہنیت کے لوگوں کے پیچھے چلتے ہیں ، ویسے ہی یہ بھی کوئی گروہ ہے، جو کسی دوسرے امام، عالم، فقیہ، محدث کے پیچھے چلتا ہے۔ جبکہ منہج بتا کر اپنا تعارف کروانے میں خاص فوقیت رہتی ہے، کیونکہ یہ منہج عام ذہن کو فوری اپیل بھی کرتا ہے، لوگ چونکتے ہیں اور منہج پر بحیثیت منہج کوئی ٹھوس اعتراض نہیں کیا جا سکتا۔

لہٰذا میری رائے میں یہ فقط ذاتی اجتہاد ہے کہ جہاں آپ مناسب سمجھیں اپنے مسلک کا تعارف نام سے کروائیں، اور جہاں مناسب سمجھیں منہج سے تعارف کروائیں۔ ہم ایک ہی فرائنگ پین میں ہر طرح کی مچھلی کو فرائی نہیں کر سکتے۔

اب ایک بات کہ بعض اوقات جو یہ کہا جاتا ہے کہ ہمارا کسی مسلک سے کوئی تعلق نہیں۔ تو کم سے کم میں تو عموما اسے مخالفین کے مسلک کی تعریف کے تحت کہتا ہوں۔ مخالفین کے نزدیک مسلک کا جو ایک خاص معنی و مفہوم ہے، اس پر اہلحدیث مسلک پورا نہیں اترتا۔ یعنی ایک خاص فقہ، مخصوص علماء، مخصوص گروہ۔ بلکہ اگر کسی شخص کو اہلحدیث کا نام بھی معلوم نہ ہو، نہ ان کے علماء کا تعارف ہو، لیکن اس کا منہج یہی ہو کہ کتاب و سنت کو بالا دست رکھا جائے اور اسے فہم سلف کے تحت سمجھا جائے، تو وہ بھی ہماری اصطلاح میں "اہلحدیث" ہی ہے۔ جیسے کہ سعودی عرب کے اکثر علمائے کرام ہیں۔ یہ چیز گروہ بندی، مکتب فکر یا مسلک وغیرہ کی تعریف پر پوری نہیں اترتی۔ مجھے جو تھوڑی بہت سمجھ لگی ہے وہ یہی ہے کہ اہلحدیث ایک خاص مسلک یا گروہ کا نام نہیں، بلکہ طرز فکر کا نام ہے، جو اس فکر کو یا منہج کو اختیار کرتا ہے وہ اہلحدیث ہے چاہے وہ خود کو کسی اور نام سے موسوم کرتا ہو۔ واللہ اعلم۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
میرے بھائی، مجھے خود کو اہلحدیث کہلوانے، لکھنے، کہنے پر ہرگز نہ کوئی ندامت محسوس ہوتی ہے نا ہی میں یہ انتساب چھپاتا ہوں، نا ہی اسے برا خیال کرتا ہوں۔ دیکھئے، اصل سوال جس بیک گراؤنڈ میں پوچھا گیا، وہ تمام مسالک کے لئے ایک فورم مانگ رہے تھے کہ جس میں قادیانی نہ ہوں، باقی سارے مسالک ایک ہی فورم پر ہوں۔ اور جب انس بھائی نے انہیں جواب دے دیا کہ انتظامیہ کا تو کوئی نہ کوئی مسلک ہوتا ہے جس کی وجہ سے جانبداری کے تحت کسی مخصوص مسلک کی چھاپ لگ جاتی ہے۔ تب یہ سوال اٹھا کہ محدث فورم کا مسلک کیا ہے۔ اور میں نے انہیں واضح کیا کہ ہمارا مسلک کتاب و سنت ہے۔ یعنی جیسے القلم والے بریلوی ہیں، اور وہاں بریلویوں کے مخصوص مسلک کے خلاف کسی بات کو کبھی پذیرائی نہیں مل سکتی، ویسے یہاں محدث فورم پر نہیں ہوتا۔ہم ہر شخص کی بات قبول کرتے ہیں جب تک کہ وہ کتاب و سنت کے مطابق ہو، چاہے وہ بات کوئی غیراہلحدیث کرے۔ اور ہر شخص کی بات کو رد کرتے ہیں، جب کہ وہ کتاب و سنت کے مطابق نہ ہو، چاہے یہ بات کوئی اہلحدیث کرے۔

اس مخصوص تناظر میں مجھے کوئی حرج محسوس نہیں ہوتا کہ ہم مسلک کا نام لئے بغیر، اس کے منہج و فکر کو آگے تک پہنچائیں۔ کیا یہی مسلک اہلحدیث نہیں ہے کہ کتاب و سنت کی بالا دستی ہو۔ تبلیغ کے نکتہ نظر سے بعض اوقات یہ چیز مسلک کا نام بتا کر حاصل کی جاتی ہے اور بعض اوقات مسلک کا منہج بتا کر حاصل کی جاتی ہے۔

بعض اوقات آفس وغیرہ کے ساتھیوں میں یہ بحث چل نکلتی ہے، تو میں مخالف کی ذہنی فکر کو مدنظر رکھ کر بات کرتا ہوں۔ بعض اوقات اپنا منہج بتا کر، کہ جی ہم تو کتاب و سنت کو سلف کے فہم کے تحت مانتے ہیں، کہنے والا کوئی ہو، زیادہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ اور بعض اوقات نام بتا کر کہ ہم تو الحمدللہ اہلحدیث مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ لیکن اول الذکر طریقہ مجھے اس لئے پسند ہے کہ غیراہلحدیث کے سامنے کسی مکتب فکر سے تعلق کا اظہار نام کے ساتھ کریں، تو ان کا ذہن یہی سوچتا ہے کہ جیسے ہم ایک فقہ کو مانتے ہیں یا علماء کے کہے کو دین سمجھتے ہیں یا مخصوص گروہ و ذہنیت کے لوگوں کے پیچھے چلتے ہیں ، ویسے ہی یہ بھی کوئی گروہ ہے، جو کسی دوسرے امام، عالم، فقیہ، محدث کے پیچھے چلتا ہے۔ جبکہ منہج بتا کر اپنا تعارف کروانے میں خاص فوقیت رہتی ہے، کیونکہ یہ منہج عام ذہن کو فوری اپیل بھی کرتا ہے، لوگ چونکتے ہیں اور منہج پر بحیثیت منہج کوئی ٹھوس اعتراض نہیں کیا جا سکتا۔

لہٰذا میری رائے میں یہ فقط ذاتی اجتہاد ہے کہ جہاں آپ مناسب سمجھیں اپنے مسلک کا تعارف نام سے کروائیں، اور جہاں مناسب سمجھیں منہج سے تعارف کروائیں۔ ہم ایک ہی فرائنگ پین میں ہر طرح کی مچھلی کو فرائی نہیں کر سکتے۔

اب ایک بات کہ بعض اوقات جو یہ کہا جاتا ہے کہ ہمارا کسی مسلک سے کوئی تعلق نہیں۔ تو کم سے کم میں تو عموما اسے مخالفین کے مسلک کی تعریف کے تحت کہتا ہوں۔ مخالفین کے نزدیک مسلک کا جو ایک خاص معنی و مفہوم ہے، اس پر اہلحدیث مسلک پورا نہیں اترتا۔ یعنی ایک خاص فقہ، مخصوص علماء، مخصوص گروہ۔ بلکہ اگر کسی شخص کو اہلحدیث کا نام بھی معلوم نہ ہو، نہ ان کے علماء کا تعارف ہو، لیکن اس کا منہج یہی ہو کہ کتاب و سنت کو بالا دست رکھا جائے اور اسے فہم سلف کے تحت سمجھا جائے، تو وہ بھی ہماری اصطلاح میں "اہلحدیث" ہی ہے۔ جیسے کہ سعودی عرب کے اکثر علمائے کرام ہیں۔ یہ چیز گروہ بندی، مکتب فکر یا مسلک وغیرہ کی تعریف پر پوری نہیں اترتی۔ مجھے جو تھوڑی بہت سمجھ لگی ہے وہ یہی ہے کہ اہلحدیث ایک خاص مسلک یا گروہ کا نام نہیں، بلکہ طرز فکر کا نام ہے، جو اس فکر کو یا منہج کو اختیار کرتا ہے وہ اہلحدیث ہے چاہے وہ خود کو کسی اور نام سے موسوم کرتا ہو۔ واللہ اعلم۔
قصہ مختصر یہ کہ یہ آپ کا ذاتی اجتہاد ہے بلکہ خلف میں سے ایک گروہ کا مسلک و مذہب ہے کہ دعوتی مقصد کے لئے واضح طور پر اہل حدیث نام نہ لیا جائے۔ دراصل اس فکر کو بڑی حد تک تقویت ڈاکٹر ذاکر نائیک حفظہ اللہ کی خود کو اہل حدیث نام سے موسوم نہ کرنے کی حکمت عملی سے ملی ہے اور ڈاکٹر فرحت نسیم حاشمی صاحبہ بھی اسی فکر کی علم بردار ہیں وہ بھی کبھی اہل حدیث کا لفظ استعمال نہیں کرتیں۔ علماء کی اس جدید فکر سے متاثر ہوکر ایک گروہ ایسا پیدا ہوگیا ہے جو دعوت دین میں اہل حدیث کے نام کو رکاوٹ سمجھنے لگا ہے۔

اہل حدیث کی عادت اور منہج یہ ہے کہ وہ کسی بھی دینی مسئلہ کے لئے خلف کے بجائے سلف کی طرف دیکھتے ہیں اور سلف میں اس حکمت عملی کا نام ونشان بھی موجود نہیں بلکہ اس جدید حکمت عملی کے خلاف طرز عمل موجود ہے۔ اب فیصلہ ہر شخص کے اپنے ہاتھ میں ہے کہ وہ دین میں سلف صالحین سے راہنمائی لے یا خلف خالفین سے۔
 
Top