• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث فورم اور بریلوی فورم

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
ایک تیسری وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ وہ دعوت دین کے لئے نام کے بجائے منہج بتانے کو زیادہ بہتر خیال کرتا ہو۔ باقی دونوں باتوں کے غلط ہونے پر میرا آپ کا اتفاق ہے۔ الحمدللہ۔
ہمارے ہاں خواتین دین کے شوق میں آتی ہیں اور ان کا پہلا سوال یہی ہوتا ہے کہ آپ کا تعلق کس مسلک سے ہے ۔۔۔؟؟؟ہمیں اپنے اہلحدیث ہونے پر فخر ہے لیکن مصلحتا ہمارا جواب یہ ہوتا ہے کہ ہمارا کوئی مسلک نہیں ہم صرف قرآن و حدیث کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔۔۔وہ خواتین ہمارے پاس آنا شروع ہو جاتی ہیں اور یقین کیجیے ان کے غلط عقائد کب بدل جاتے ہیں انھیں خود بھی پتہ نہیں چلتا ۔۔۔بلکہ کہنا چاہیے کہ کب وہ اہلحدیث بن جاتی ہیں کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوتی ۔۔۔مسئلہ یہ ہے کہ آج کا پڑھا لکھا طبقہ مسلکی اختلافات سے بیزار ہے ۔۔اگر خوش قسمتی سے وہ ہمارے پاس آ جاتے ہیں تو انھیں اپنا مسلک بتا کر متنفر کرنے کی بجائے اپنا منہج بتا کر مقصد حاصل کرنا کہیں بہتر ہے ۔۔۔اس حکمت عملی سے میری والدہ کے پاس آنے والی شیعہ فیملی تائب ہو کر اہلحدیث بن گئی تھی ۔۔۔الحمد للہ
 

ماریہ انعام

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 12، 2013
پیغامات
498
ری ایکشن اسکور
377
پوائنٹ
164
میں بار بار بار بار عرض کرچکا ہوں کہ اگر کوئی خود کو اہل حدیث نہیں کہتا تو کوئی حرج نہیں لیکن جب اس سے اسکی مسلکی نسبت یا مسلکی پہچان پوچھی جائے اور وہ جان بوجھ کر جھوٹ بولے کہ میرا کسی مسلک سے کوئی تعلق نہیں یہ بہت ہی گھٹیا حرکت ہے جو جھوٹ اور دھوکہ دہی کے زمرہ میں آتی ہے جبکہ وہ باطن میں مسلک اہل حدیث کا ہی پیروکار ہو۔
اس کو دھوکہ دہی نہیں توریہ کہیں گے ۔۔۔اور توریہ کی اسلام میں گنجائش ہے
 
  • پسند
Reactions: Dua

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
ہمارے ہاں خواتین دین کے شوق میں آتی ہیں اور ان کا پہلا سوال یہی ہوتا ہے کہ آپ کا تعلق کس مسلک سے ہے ۔۔۔؟؟؟ہمیں اپنے اہلحدیث ہونے پر فخر ہے لیکن مصلحتا ہمارا جواب یہ ہوتا ہے کہ ہمارا کوئی مسلک نہیں ہم صرف قرآن و حدیث کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔۔۔وہ خواتین ہمارے پاس آنا شروع ہو جاتی ہیں اور یقین کیجیے ان کے غلط عقائد کب بدل جاتے ہیں انھیں خود بھی پتہ نہیں چلتا ۔۔۔بلکہ کہنا چاہیے کہ کب وہ اہلحدیث بن جاتی ہیں کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوتی ۔۔۔مسئلہ یہ ہے کہ آج کا پڑھا لکھا طبقہ مسلکی اختلافات سے بیزار ہے ۔۔اگر خوش قسمتی سے وہ ہمارے پاس آ جاتے ہیں تو انھیں اپنا مسلک بتا کر متنفر کرنے کی بجائے اپنا منہج بتا کر مقصد حاصل کرنا کہیں بہتر ہے ۔۔۔اس حکمت عملی سے میری والدہ کے پاس آنے والی شیعہ فیملی تائب ہو کر اہلحدیث بن گئی تھی ۔۔۔الحمد للہ
ماریہ سسٹر کی دونوں باتیں درست ہیں۔بلکہ میں اس میں اضافہ کروں تو یہ "حکمت" بھی ہے۔مسلک واضح کرتے ہیں ، خواتین رخ بدل لیتی ہیں۔لہذا قرآن و سنت کہہ دینا ایسے مواقع کے لیے دانشمندی ہے۔تاکہ وہ متنفر نہ ہوں۔مگر کئی جگہ پر مسلک واضح کرنا صرف اہم نہیں ضروری ہے۔واللہ اعلم !
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
جب لوگ محض ”فروعی و فقہی“ مسائل میں اتنی شدت اختیار کر جائیں، انہیں مسائل کو ”اصول“ کا درجہ دیں اور اسی بناء پر ”الگ الگ “مساجد بنائیں جائیں تو یہ ” فرقہ پرستی “ہے جس میں کچھ حصہ جہلاء
” طبقہء اہلِ حدیث “
کا بھی ہے اور ” حنفی مسلک “ کا بھی۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
ہمارے ہاں خواتین دین کے شوق میں آتی ہیں اور ان کا پہلا سوال یہی ہوتا ہے کہ آپ کا تعلق کس مسلک سے ہے ۔۔۔؟؟؟ہمیں اپنے اہلحدیث ہونے پر فخر ہے لیکن مصلحتا ہمارا جواب یہ ہوتا ہے کہ ہمارا کوئی مسلک نہیں ہم صرف قرآن و حدیث کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔۔۔وہ خواتین ہمارے پاس آنا شروع ہو جاتی ہیں اور یقین کیجیے ان کے غلط عقائد کب بدل جاتے ہیں انھیں خود بھی پتہ نہیں چلتا ۔۔۔بلکہ کہنا چاہیے کہ کب وہ اہلحدیث بن جاتی ہیں کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوتی ۔۔۔مسئلہ یہ ہے کہ آج کا پڑھا لکھا طبقہ مسلکی اختلافات سے بیزار ہے ۔۔اگر خوش قسمتی سے وہ ہمارے پاس آ جاتے ہیں تو انھیں اپنا مسلک بتا کر متنفر کرنے کی بجائے اپنا منہج بتا کر مقصد حاصل کرنا کہیں بہتر ہے ۔۔۔اس حکمت عملی سے میری والدہ کے پاس آنے والی شیعہ فیملی تائب ہو کر اہلحدیث بن گئی تھی ۔۔۔الحمد للہ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

بہن آپ کیا سمجھتیں ہیں کہ آپکے پاس آنے والی خواتین کیا صرف اس جدید مصلحت کی بنا پر اہل حدیث مسلک قبول کرلیتیں ہیں یا اس کا سبب یہ ہوتا ہے کہ اللہ نے پہلے ہی ان کی قسمت میں ہدایت لکھ دی ہوتی ہے؟ یقیناً آپ دوسری بات سے ہی اتفاق کرینگی تو پھر اس مصلحت کا کیا فائدہ؟ اگر اللہ نے کسی کے نصیب میں ہدایت لکھ دی ہے تو چاہے آپ اسے اہل حدیث کے نام سے دعوت دیں یا اہل حدیث کا نام چھپا کر دعوت دیں ہر دو صورتوں میں وہ ہدایت کو قبول کرے گا۔ تو پھر اہل حدیث کے نام سے دعوت دینا کیوں بہتر نہیں؟ اور اگر معاملہ اسکے برعکس ہے یعنی ایک شخص کی تقدیر میں اللہ نے ہدایت ہی نہیں لکھی تو آپکی اہل حدیث نام چھپانے کی حکمت بھی کسی کام نہیں آئے گی۔ پس معلوم ہوا کہ اصل چیز کسی شخص کے بارے میں اللہ کی ہدایت کا فیصلہ ہے ناکہ لوگوں کی اہل حدیث نام چھپانے کی حکمت۔

میں نے اپنے مضمون کے آغاز میں لکھا ہے:
جب ہدایت اللہ رب العالمین کے اختیار میں ہے تویہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی شخص اپنا مسلک چھپا کر کسی کوقرآن وحدیث کی دعوت پیش کرے اور و ہ شخص اس حکمت کی وجہ سے حق کو قبول کرلے جبکہ اللہ نے اس شخص کے بارے میں ہدایت سے محرومی کا فیصلہ فرما لیا ہو۔اور یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی شخص اپنی مسلکی پہچان ظاہر کرکے کسی کو دین کی دعوت دے اور وہ اس کا انکار کردے جبکہ اللہ نے اس کی ہدایت کا فیصلہ فرمالیا ہو۔

پس ثابت ہوا کہ یہ نئی حکمت عملی کچھ غیر صحت مند دماغوں کی اختراع ہے ورنہ در حقیقت مسلکی پہچان دعوت میں روکاوٹ کا باعث ہر گز نہیں بنتی۔اگرکوئی چیز روکاوٹ بنتی ہے تو وہ اللہ کا کسی شخص کے بارے میں ہدایت سے محرومی کا فیصلہ ہے۔لہذا کسی شخص کا دعوتی میدان میں حکمت عملی کا بہانہ بنا کر اپنی جماعتی پہچا ن کو چھپا لینا ایک عبث اور لایعنی فعل قرار پاتا ہے۔ (دعوتی میدان میں۔۔۔)

ہوسکتا ہے کہ میرے اس استدلال کو آپ میری کم علمی سمجھ کر اسے کوئی اہمیت نہ دیں۔ تو آپ سے درخواست ہے کہ آپ اہل حدیثوں کے موجودہ بہت بڑے منہجی عالم شیخ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ کی اس تقریر کو سماعت فرمائیں جس کی بنیاد ہی یہ نکتہ ہے جو میں نے اوپر بیان کیا ہے۔ تقریر کا عنوان ہے ’’کیا لفظ اہل حدیث دعوت دین میں روکاوٹ ہے؟‘‘

اس حکمت عملی ایک اور قباحت پر نظر فرمائیں: جس شخص کو آپ کے ہاتھوں ہدایت کی دولت نصیب ہوگی پھر جب وہ شخص مسلک حق کی دعوت کو آگے بڑھائے گا تو سو فیصد وہ بھی آپ ہی کی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے اہل حدیث کا نام لوگوں سے چھپائے گا پھر اس طرح لوگوں کی ایک گروپ بن جائے گا اور بن بھی چکا ہے جو دعوت دین میں اپنا لقب ’’اہل حدیث‘‘ لوگوں سے پوشیدہ رکھتے ہیں۔ جب یہ سلسلہ یونہی آگے بڑھتا رہے گا تو اس خاص فکر کے نئے آنے والے لوگ ’’اہل حدیث‘‘ کے نام سے نفرت کرنے لگیں گے اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ اس نام سے بھی منکر ہوجائیں اور اپنے منہج کا نام ’’بلاعنوان‘‘ رکھ لیں۔ کہ جب ان سے کوئی انکا مسلک پوچھے تو کہیں کہ ’’بلاعنوان مسلک‘‘ (ابتسامہ)

آپ تو یقیناً ایک حکمت عملی کے طور پر ہی اہل حدیث کا نام خفیہ رکھتی ہیں لیکن خود کو اہل حدیث مسلک کا ہی پیرکار قرار دیتی ہیں اور اس نام سے نہ نفرت کرتی ہیں اور نہ ہی اس نام کی بابت کسی احساس کمتری کا شکار ہیں۔ لیکن آنے والی نسلیں اگر آپ کے اس ظاہری طرز عمل سے یہ استدلال کریں کہ آپ اور آپ کی فکر کے حاملین اہل حدیث نام سے نفرت کرتے تھے اس لئے یہ نام نہیں لیتے تھے یا انکا ’’خود کو اہل حدیث کہنے والے گروہ‘‘ سے کوئی تعلق نہیں تھا تو آنے والی نسل اس استدلال پر یقیناً حق بجانب ہونگی۔ اور اسی بنیاد پر اگر وہ اہل حدیث نام سے ہی منکر ہوجائیں اور اس نام کی دشمن بن جائیں تو بعید نہیں۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ اس حکمت عملی کی شکل میں ہم آنے والی نسلوں کا کیا تحفہ دے رہے ہیں۔

اگر آپ ایک ایسی جگہ مقیم ہوں جہاں چاروں طرف کفار ہوں اور وہ اسلام اور مسلمانوں کے نام سے سخت متنفر ہوں لیکن حق بات قبول کرنے کے لئے تیار ہوں لیکن اس قبول حق میں روکاوٹ اسلام یا مسلمانوں کا نام ہی ہو تو کیا وہاں بھی آپ مصلحتاً خود کو مسلمان کہنے سے رک جائیں گی اور اگر کوئی آپ کا دین جاننا چاہے تو کیا آپ یہ کہیں گی کہ ہمارا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہم صرف اللہ کے دین کے پیروکار ہیں وغیرہ؟؟؟ یعنی حکمت کے نام پر اسلام اور مسلمان کا نام چھپا لیں گی؟
 
Last edited:

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
ماریہ سسٹر کی دونوں باتیں درست ہیں۔بلکہ میں اس میں اضافہ کروں تو یہ "حکمت" بھی ہے۔مسلک واضح کرتے ہیں ، خواتین رخ بدل لیتی ہیں۔لہذا قرآن و سنت کہہ دینا ایسے مواقع کے لیے دانشمندی ہے۔تاکہ وہ متنفر نہ ہوں۔مگر کئی جگہ پر مسلک واضح کرنا صرف اہم نہیں ضروری ہے۔واللہ اعلم !
دعا بہن میرا سوال ہے کہ آج سے پہلے اہل حدیث کا نام اور یہ مشکلات نہیں تھیں کہ آپکو دعوت دین کے لئے اس نئی اور جدید حکمت کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔ اگر آپ یہ کہیں کہ ماضی میں بھی مسلک اہل حدیث موجود تھا اور اس مسلک کے حاملین اعلانیہ اپنا نام ظاہر کرتے تھے لیکن اس وقت عام لوگ اس نام سے متنفر نہیں تھے اس لئے ماضی میں اس حکمت عملی کی ضرورت پیش نہیں آئی لیکن ہمارے دور میں لوگ اہل حدیث کا نام سنتے ہی منہ موڑ لیتے ہیں اور اہل حدیث کی دعوت پر دھیان نہیں دیتے اس لئے ہمیں حکمت کے نام پر اہل حدیث نام چھپانا پڑتا ہے۔ تب تو آپکی حکمت عملی درست ہے۔ لیکن اس حقیقت کے بعد کہ ماضی میں بھی بلکہ ہمیشہ ہی لوگ اہل حدیث کے نام سے بدکتے رہے ہیں لیکن اسکے باوجود سلف صالحین نے اس کا توڑ نام چھپانے کی حکمت عملی سے نہیں کیا بلکہ اعلانیہ اہل حدیث کے نام سے ہی دعوت دیتے رہے اور لوگ قبول بھی کرتے رہے۔ آپکی حکمت عملی کا کوئی خاص جواز باقی نہیں رہتا۔ کیا وجہ ہے کہ ایک ہی قسم کے حالات میں سلف صالحین کی حکمت عملی آپ کے خلاف اور آپ کی حکمت عملی سلف صالحین کے خلاف ہے؟ کیا سلف صالحین سے راہنمائی لینا اور انکے نقش قدم پر چلنا بے کار فعل ہے اور ہر شخص آزاد ہے کہ جس طرح چاہے نئی نئی حکمت عملیاں بنائے اور سلف کے خلاف چلے؟
 
Last edited:

ایک گنہگار

مبتدی
شمولیت
اگست 28، 2014
پیغامات
72
ری ایکشن اسکور
26
پوائنٹ
18
سوال:
کیا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین لوگوں کو اپنا تعارف بطور اہل حدیث کرواتے تهے یا مسلمان؟ سوال سیدھا ہی ہے. سادہ سا جواب چاہیے. اہل حدیث یا مسلمان.
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
سوال:
کیا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین لوگوں کو اپنا تعارف بطور اہل حدیث کرواتے تهے یا مسلمان؟ سوال سیدھا ہی ہے. سادہ سا جواب چاہیے. اہل حدیث یا مسلمان.
اہل حدیث نام مسلمان کے بالمقابل نہیں ہے اس لئے یہ سوال ہی غلط ہے۔
اصل اور اصلی نام مسلمان ہے اور صفاتی نام یا لقب اہل حدیث۔ جیسے ابوبکر رضی اللہ عنہ کا اصل نام غالباً عبدالرحمن یا عبداللہ تھا اور صفاتی نام یا لقب صدیق تھا۔
 

ایک گنہگار

مبتدی
شمولیت
اگست 28، 2014
پیغامات
72
ری ایکشن اسکور
26
پوائنٹ
18
اہل حدیث نام مسلمان کے بالمقابل نہیں ہے اس لئے یہ سوال ہی غلط ہے۔
اصل اور اصلی نام مسلمان ہے اور صفاتی نام یا لقب اہل حدیث۔ جیسے ابوبکر رضی اللہ عنہ کا اصل نام غالباً عبدالرحمن یا عبداللہ تھا اور صفاتی نام یا لقب صدیق تھا۔
اس میں میرے سوال کا جواب نہیں ہے. اگر آپ اس کو سوال ہی غلط سمجھتے ہیں تو اس وضاحت کا کیا مطلب.

چلیں آپ کی خاطر سوال بدل دیتا ہوں. کیا صحابہ کرام اپنا تعارف اس طرح کرواتے تهے کہ
1. میں مسلمان ہوں
یا اس طرح کہ
2. میں مسلمان ہوں اور میری صفت اہلحدیث ہے...؟

اب بهی یہی امید ہے کہ جواب سادہ ہو اور سیدھا ہو گا. 1 یا 2....
 
Top