• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محدث فورم کی ملی بھگت ؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

میں ایک عدنہ سا طالب علم ہو اردو مجلس پر طاہر عکسری صاحب نے اگر انتیظامیہ پر ناصبی ہونے کا الزام لگایا تھا تو ہونا تو یہ چاھیے تھا کہ آپ لوگ ان سے ثبوت طلب کرتے - لیکن ہوا اس کے برعکس کسی نے اسے محدث فورم کی سازش قرار دیا بغیر کسی ثبوت کے اور اردو مجلس کے اراکین اور ممبر بھی اپنے اخلاق کو بھول گئے - اور جوابا دونوں طرف سے ایسی ایسی باتیں کی کہ مجھے اپنے سلفی ہونے پر شرم آنے لگا - ھم سب قرآن و حدیث کو جاننے کے باوجود شیطان کے نقش قدم پر چل پرے - ھماری آپس کی لڑائی سے شیطان اور اس کے لشکر کتنے خوش ہوئے ہو گے -

کاش ھم کو قرآن کی یہ آیات یاد آ جاتی -

12046827_880388705362733_902688306549979905_n.jpg


بُری تدبیروں (مکر،حسد،چال) کا وبال (عذاب، نتیجہ) اُن (بُری) تدبیر کرنے والوں ہی پر پڑتا ہے - (سورة فاطر : 43)
کاش ھم سب کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان یاد رہتا !


بہتان بازی، الزام تراشی اور جھوٹے اسکینڈل کا عذاب !

3597- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ رَاشِدٍ، قَالَ: جَلَسْنَا لِعَبْدِاللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا فَجَلَسَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: < مَنْ حَالَتْ شَفَاعَتُهُ دُونَ حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ فَقَدْ ضَادَّ اللَّهَ، وَمَنْ خَاصَمَ فِي بَاطِلٍ وَهُوَ يَعْلَمُهُ لَمْ يَزَلْ فِي سَخَطِ اللَّهِ حَتَّى يَنْزِعَ [عَنْهُ]، وَمَنْ قَالَ فِي مُؤْمِنٍ مَا لَيْسَ فِيهِ أَسْكَنَهُ اللَّهُ رَدْغَةَ الْخَبَالِ حَتَّى يَخْرُجَ مِمَّا قَالَ > ۔

* تخريج: تفردبہ أبوداود، (تحفۃ الأشراف: ۸۵۶۲)، وقد أخرجہ: الصحیحۃ (۴۳۷)، حم (۲/۷۰، ۸۲، ۲/۷۰) (صحیح)

۳۵۹۷- یحییٰ بن راشد کہتے ہیں کہ ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے انتظار میں بیٹھے تھے، وہ ہما رے پاس آکر بیٹھے پھر کہنے لگے: میں نے رسول اللہ ﷺ کوفرماتے سنا ہے:'' جس نے اللہ کے حدود میں سے کسی حد کو روکنے کی سفارش کی تو گویا اس نے اللہ کی مخالفت کی، اور جو جانتے ہو ئے کسی باطل امر کے لئے جھگڑے تو وہ برابر اللہ کی ناراضگی میں رہے گا یہاں تک کہ اس جھگڑے سے دستبر دار ہو جائے، اور جس نے کسی مؤمن کے بارے میں کوئی ایسی بات کہی جوا س میں نہیں تھی تو اللہ اس کا ٹھکانہ جہنمیوں میں بنا ئے گا یہاں تک کہ اپنی کہی ہوئی بات سے تو بہ کر لے''۔

تو میں علماء سے گزارش کروں گا کہ وہ اس معاملے کو ختم کروائے -
شیخ محترم @رفیق طاھر حفظہ اللہ
شیخ محترم @خضر حیات حفظہ اللہ
شیخ محترم @اسحاق سلفی حفظہ اللہ
اگر کسی بھی بھائی کو یا کسی بھی بہن کو کسی بھی بھائی یا بہن کی طرف سے تکلیف پہنچی ہے تو میں ان سب کی طرف سے معافی مانگتا ہو -


آپ کا بھائی : محمد عامر یونس
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
’یہ تھریڈ عارضی طور مقفل کیا جارہا ہے ۔ طاھر عسکری صاحب اور محدث فورم کی ملی بھگت سے مجلس فورم کے لئے جو پروپیگنڈہ کیا گیا اور الزامات لگائے گے ۔ ان کے جواب تیار ہونے پر یہاں منتقل کردیے جائیں گے ان شاء اللہ ۔ والسلام ۔ ‘

لنک

بد گمانی سے بچو !

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قال: قال رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ [متفق علیہ]

’’ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ گمان سے بچو کیونکہ گمان سب سے جھوٹی بات ہے۔‘‘ (متفق علیہ)


صحیح بخاری میں پوری حدیث اس طرح ہے:

وَلَا تَحَسَّسُوا وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا تَنَاجَشُوا وَلَا تَحَاسَدُوا وَلَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا

’’ اور نہ ٹوہ لگاؤ، نہ جاسوسی کرو، نہ دھوکے سے (خرید و فروخت میں) بولی بڑھاؤ، نہ ایک دوسرے پر حسد کرو ، نہ ایک دوسرے سے دل میں کینہ رکھو اور نہ ایک دوسرے سے قطع تعلق

تشریح:

1

قرطبی نے فرمایا کہ اس جگہ ظن سے مراد ایسی تہمت ہے جس کا کوئی سبب نہ ہو مثلا ایک آدمی کے بد کار یا شرابی ہونےکا خیال دل میں جما لینا حالانکہ اس سے ایسی کوئی بات سرزد نہیں ہوئی کہ اسے ایسا سمجھا جائے، اس لیے اس کے ساتھ فرمایا:

’’ ولا تجسسوا‘‘
’’جاسوسی مت کرو۔‘‘

کیونکہ جب کسی شخص کے برے ہونے کا خیال دل میں جگہ پکڑ لیتا ہے۔ حالانکہ اس کی کوئی دلیل نہیں ہوتی تو آدمی وہ بات ثابت کرنے کےلئے جاسوسی کرتا ہے ، ٹوہ لگاتا ہے، کان لگاتا ہے ، اس لیے اللہ تعالی نے اس سے منع فرما دیا-

یہ حدیث اس آیت سے بہت ملتی جلتی ہے-

﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا﴾ [الحجرات: 49/ 12]
’’اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! بہت سے گمان سے بچو کیونکہ بعض گمان گناہ ہیں اور نہ جاسوسی کرو اور نہ تم میں سے بعض دوسرے کی غیبت کرے-‘‘

آیت میں مسلمان کی عزت کو محفوظ رکھنے کی بہت ہی زیادہ تاکید کی گئی ہے، چنانچہ پہلے تو کسی بھی مسلم بھائی کے معاملے میں خواہ مخواہ کے گمان سے منع فرمایا جس کا کوئی باعث اور کوئی سبب نہ ہو، اگر گمان کرنے والا کہے کہ میں اس گمانے کی تحقیق کے لئے جستجو کرتا ہوں تو اسے کہا گیا:

’’وَلَا تَجَسَّسُوا‘‘
’’ جاسوسی مت کرو۔‘‘

اگر وہ کہے جاسوسی کے بغیر مجھے یہ بات ثابت ہو گئی ہے تو کہا گیا :

﴿وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا﴾
’’ایک دوسرے کی غیبت (دوسرے بھائی کی عدم موجودگی میں وہ بات جو اسے ناپسند ہو خواہ اس میں موجود ہی ہو۔) مت کرو۔‘‘ (فتح الباری)

2

ظن کی دو حالتیں ہیں:


ایک ظن غالب جو کسی دلیل یا مضبوط علامت کے ساتھ قوی ہو جائے ، اس پر عمل کرنا درست ہے- شریعت کے اکثر احکام اسی پر مبنی ہیں- اور دنیا کے تقریبا تمام کام اسی پر چلتے ہیں، مثلا عدالتوں کے فیصلے،گواہوں کی گواہی، باہمی تجارت، ٹیلی فون اور خطوط کے ذریعے اطلاعات او رخبر واحد کےراویوں کی روایت وغیرہ ان سب چیزوں میں غور وفکر ، جانچ پڑتال اور پوری کوشش سے حاصل ہونے والا علم بھی ظن غالب ہے اور اس پر عمل واجب ہے، اسے ظن اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس کی جانب مخالف ادنی سا امکان رہتا ہے، مثلا ہو سکتا ہے گواہ کی گواہی درست نہ ہو، اطلاع دینے والا جھوٹ بول رہا ہو، راوی کو غلطی لگی ہو وغیرہ لیکن اس امکان کا کوئی اعتبار نہیں کیونکہ اگر اس امکان پر جائیں تو دنیا کا کوئی کام ہو نہ نہ سکے، اس لیے اپنی پوری کوشش کے بعد دلائل سے جو علم حاصل ہو ، ظن غالب ہونے کے باوجود اس پر عمل واجب ہے-

دوسرا ظن وہ ہے جو دل میں آ جاتا ہے ، مگر اس کی کوئی دلیل نہیں ہوتی دلیل نہ ہونے کی وجہ سے دل میں اس کے ہونے یا نہ ہونے کی بات برابر ہوتی ہے اسے شک بھی کہتے ہیں یا اس کے ہونے کا امکان اس کے نہ نہ ہونے سے بھی کم ہوتا ہے، یہ وہم کہلاتا ہے- ظن کی یہ صورتیں مذموم ہیں اور ان سے اجتناب واجب ہے:

﴿إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ﴾
’’بے شک بعض گمان گناہ ہیں۔‘‘
سے یہی مرادہے اور

﴿إِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا﴾ [یونس: 36]
’’بے شک گمان حق کے مقابلہ میں کچھ فائدہ نہیں دیتا۔‘‘
اور

﴿إِنْ يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَمَا تَهْوَى الْأَنْفُسُ﴾ [النجم:23]
’’یہ لوگ صرف اپنے گمان اور اپنی خواہشات کی پیروی کر رہے ہیں- میں اسی ظن کا ذکر ہے۔‘‘
3

جیسا کہ اوپر گذرا حدیث میں ایسے ظن (گمان) سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے جو بے دلیل ہو مثلا ایک آدمی جو ظاہر میں صالح ہے ، اس کے عیوب پر اللہ کی طرف سے پردہ پڑا ہو ا ہے، عام مشاہدہ میں وہ عفیف اور امانت دار ہے اس کی بدنیتی یا گناہ گار ہونے کی کوئی دلیل یا علامت نہیں، اس وقت گمان بدگمانی حرام ہے- ہاں اگر گمان کرنے کی کوئی واقعی دلیل یا علامت موجود ہو تو اس وقت گمان منع نہیں، اس لیے اللہ تعالی نے ہر گمان سے منع فرمایا بلکہ فرمایا:

﴿اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ﴾
’’زیاد گمان سے بچو کیونکہ بعض گمان گنا ہ ہیں۔‘‘

امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں فرمایا:

’’ما يجوز من الظن‘‘
’’جو گمان جائز ہیں۔‘‘

اور اس میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ حدیث ذکر کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’مَا أَظُنُّ فُلَانًا وَفُلَانًا يَعْرِفَانِ مِنْ دِينِنَا شَيْئًا‘‘
’’میں فلاں اور فلاں کے متعلق گمان نہیں کرتا کہ وہ ہمارے دین میں سے کچھ بھی جانتے ہیں۔ لیث نے فرمایا: یہ دونوں آدمی منافق تھے- انتہی‘‘

اس جائز گمان سے وہ گمان مراد ہے جس کی علامات اور دلیلیں واضح ہوں۔

4

اگر دل میں کسی شخص کے برا ہونے کا خیال آئے مگر آدمی اسے اپنے دل میں جگہ نہ دے نہ ہی اس کا پیچھا کرے نہ اس کی غیبت کرے تو اس میں کوئی گناہ نہیں ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَمَّا وَسْوَسَتْ أَوْ حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ أَوْ تَكَلَّمْ‘‘
’’اللہ تعالی نے میری امت کو وہ باتیں معاف کر دی ہیں جو وہ اپنے دل سے کریں جب تک ان پر عمل نہ کریں یا زبان پر نہ لائیں۔‘‘

5

بد گمانی سب سے زیادہ جھوٹی بات ہے کیونکہ جب کوئی شخص کسی کے متعلق بد گمانی کرتا ہے تو وہ فیصلہ کر لیتا ہے کہ وہ شخص ایسا ایسا ہے، چونکہ حقیقیت میں وہ شخص ایسا نہیں ہوتا، اسے لیے اس کے اس فیصلے کو جھوٹ کہا گیا اور بد ترین اس لیے کہ اس نے بغیر کسی قرینے یا سبب کے محض نفس اور شیطان کے کہنے پر اسے برا قرار دیا ، جب کہ اس کے برا ہونے کی سرے سے کوئی بنیاد نہیں۔
 
Last edited:

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
معزز اراکین ذرا اس خاتون کی گل افشانیوں کا ایک تازہ نمونہ ملاحظہ فرمائیں:
اور ناصبیت کا معاملہ، عقیدے میں تہمت ہے جس کا مزا طاہر اسلام کو اچھی طرح چکھنا ہو گا۔ جو لوگ دوسرے مسلمان کی عزت حلال کر لیں ان کو اتنی آسانی سے جانے دینے کی میں قائل نہیں۔ میں ان شاءاللہ سے ادارہ محدث اور طاہر اسلام عسکری کو اچھی طرح بتانے والی ہوں کہ مجہول اور ناصبی کون ہے اور مجھے ناصبی کہنے والا طاہراسلام عسکری کیا ہے۔ عجیب بات ہے سال بھر پہلے اسی ادارہ محدث نے میری تحریر میری اجازت کے بغیر سرقہ کر کے اپنے سرورق پر لگالی تب انہیں ہوش نہیں تھا کہ میں تو ناصبی ہوں؟ اور تب یہ مجہول الحال کی تحریریں قبول کر لیتے تھے؟؟ اگر یہ احمق عسکری یا اس کے سسرالی ملازم سمجھتے ہیں کہ سستے چھوٹیں گے تو ان کی بھول ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس وقت محدث فورم کا ایک علمی نگران خضر حیات یہ تاثر دینے کی کوشش کررہا ہے کہ یہ چند اراکین کی تلخ کلامی تھی۔ حیرت ہے کہ اس کی علمی ناک کے عین نیچے اس کے باس کا داماد ہر گھٹیا بات لکھتا رہا لیکن اس نے اسے نہیں روکا۔ اب یہ اس معاملے کو عام سی تلخ کلامی بنا کر چھپانے کی کوشش کر رہا ہے؟ نوکری کسی کی مجبوری ہو گی لیکن چاپلوسی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ۔
ہمارے نزدیک وہ انسان انتہائی غبی اور بزدل ہے جس نے اپنے رافضی دوستوں سے داد لینے کے لیے یہ ساری ہفوات بکیں لیکن جب اپنی مذموم اور احمقانہ حرکت کا نتیجہ بھگتنا پڑا تو اب ادارہ محدث کے ملازمین کی آڑ لے رہا ہے۔ اخلاقی جرات ہے تو سامنے آ کر خود بات کرے نہ کہ دوسروں کو اپنا گند صاف کرنے پر لگا کر غائب ہوجائے۔
حوالہ
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
جہاں تک معاملہ ہے میرے اور مجلس کے اصل نزاع کا تو اس پر بھی بات ہو سکتی ہے؛اگر انتظامیہ اسے غیر متعلق نہ سمجھے؛خضر حیات بھائی فرمائیں کہ اس باب میں انتظامیہ کی کیا راے ہے؟؟(بہ حیثیت رکن و نمایندہ انتظامیہ)
مجھے تو یہی سمجھ میں آتا ہے کہ اس طرح کی باتوں کو ادب و اخلاق کے دائرے میں رہتے ہوئے کرنے میں کوئی حرج نہیں ، تاکہ غلط فہمیاں دور ہوسکیں ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
یہ خبر پڑھ کر افسوس ہوا، محدث ٹیم پر اس طرح کے الزامات کس بنیاد پر لگائے گئےاس کا ثبوت بھی ثابت کرنا تھا، سبھی باتیں پڑھ کر ایسا لگ رہا ہے جیسے "گونگا گائے بہرا بجائے" والی باتیں لگ رہی ہے۔
جہاں تک میں محدث ٹیم کو جانتا ہوں وہ ایسا کر ہی نہیں سکتی بلکہ ایسا سوچ بھی نہیں سکتی۔ جو لوگ زبان درازیاں کر رہے ہیں انھیں یہ سمجھنا ہوگا کہ پہلے کوئی ثبوت ثابت کرے یا پھر خاموش رہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
آئے صلح میں پہل کریں ! اور رب العالمین کو راضی کرے

فرمان الٰہی ہے :۔

(ترجمہ) ’’ آپ صلی اللہ علیہ و سلم میرے بندوں سے کہہ دیجئے کہ زبان سے ایسی بات کہا کریں جو بہترین ہو۔دراصل یہ شیطان ہے جو انسانوں کے درمیان فساد ڈلوانے کی کوشش کرتاہے۔ حقیقت یہ ہے کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔‘‘
(بنی اسرائیل 17: آیت 53)


یہ بات یاد رکھیئے کہ لڑائی کرانے والا شیطان ہے اسلئے اصل لڑائی آپ کی شیطان سے ہے نہ کہ مخالف انسان سے۔ شکست شیطان کو دیجئے یہی آپکی اصل جیت ہے۔

شیطان کا پہلا حملہ غصہ دلانا ہے۔
{تفصیل کیلئے پڑھیئے تفسیر ( القصص 28: آیت 15) }

اس لئے جب آپ کو غصہّ آئے تو مندرجہ ذیل کام کیجئے جس کی تعلیم قرآن و سنت میں ہے :

1۔ اَ عُوْ ذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بار بار پڑھیئے۔

2۔ حالت بدل دیں۔ کھڑے ہوں تو بیٹھ جائیں، بیٹھے ہوں تو لیٹ جائیں۔

3۔ وضو کر کے2 رکعات نماز حاجت ( برائے دفع غصہّ) شروع کر دیں۔
(مشکوٰۃ)

4۔ سر پرٹھنڈا پانی ڈال لیں اور (کم از کم 2 گلاس پانی) پئیں بھی ۔
5۔ سب سے پہلے دونوں فریق اپنے دل میں اﷲ تعالیٰ کے عذاب کا ڈر پیدا کریں۔

فرمان الٰہی ہے :۔ (ترجمہ)

’’جو شخص ﷲ سے ڈرتا ہے ﷲ اسکے لئے ( مشکل سے) نکلنے کا راستہ پیدا کر دیتا ہے‘‘ (طلاق 65 : آیت 2)

ﷲ تعالیٰ سے ڈرنے کا مطلب یہ ہے کہ ﷲ کریم کے سامنے کھڑے ہو کر حساب دینے سے ڈرے۔


اس لئے دونوں فریق علیٰحدگی میں (اختلافات دہرائے بغیر)اپنا اپنا حق ﷲ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کیلئے معاف کر کے اجر عظیم حاصل کریں یہ آپ کی طرف سے صدقہ بھی ہے

6۔ اگر دو مسلمان (یا مسلمانوں کی دو جماعتیں) آپس میں لڑ پڑیں تو تیسرے آدمی یا تیسری جماعت پر ﷲ تعالیٰ نے یہ فرض کیا ہے کہ وہ ان میں انصاف سے صلح کرادیں۔

فرمان الٰہی ہے : (ترجمہ)

’’اگر مسلمانوں کی دو جماعتیں باہم لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو۔ بےشک مسلمان بھائی بھائی ہیں۔ پس اپنے دو بھائیوں میں صلح کرا دیا کرو۔‘‘(الحجرات 49 : آیات 9 تا 10)

’’جو شخص خیرات یا نیک بات یا لوگوں میں صلح کرانے کی تلقین کرے اور صرف ﷲ کی رضامندی حاصل کرنے کے ارادہ سے یہ کام کرے تو (اللہ) یقینا اسے بہت بڑا اجر دینگے۔ ‘‘ (النساء 4 : آیت 114)

7۔ آپس میں محبت سے ملیں،مصافحہ کریں، تحائف دیں، احسان کریں،ضرور ت مند ہو تو مالی تعاون بھی کریں۔ فرمان الٰہی ہے :

(ترجمہ)


’’نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی، برائی کو بھلائی سے دفع کرو۔ پھر (تم دیکھو گے) تمہارا دشمن تمہارا بہترین دوست ہو جائیگا اور یہ چیز صرف ان لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو صبر سے کام لیتے ہیں اور یہ توفیق اسی کو ملتی ہے جو بڑا صاحب نصیب ہو۔ ‘‘ (حٰمٓ السجدہ 41 : آیات 34 تا 35)

رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :


’’ قطع تعلق کرنے والوں سے ملو جو نہ دیتے ہوں ان کو دو۔ ظالم کے قصور کو معاف کر دو‘‘(طبرانی)

8۔ لڑائی کے دوران اور لڑائی کے بعد کسی بھی حالت میں جھوٹ نہ بولیں،جھوٹی گواہی اور جھوٹی قسم کھانا گناہ کبیرہ ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی گواہی دینے کو اﷲ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنے کے بعدسب سے بڑا گناہ قرار دیا ہے (ترمذی) آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ تین مرتبہ ا رشاد فرمایا پھر یہ آیت تلاوت فرما ئی :

فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ


(ترجمہ)’’پس بتوں کی گندگی اور جھوٹ(جھوٹی باتوں اور جھوٹی قسم)سے بچو ۔‘‘(الحج 22: آیت 30)

یہ بہت بڑا گناہ ہے جسکی سزا دنیا میں بھی ملتی ہے (بیماری اور نقصانات کی شکل میں) اور آخرت میں الگ۔

{پڑھئیے تفسیر( الحج 22 :آیت30) اور(الفرقان 25: آیت 72)}


آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جھوٹ بولنے اور جھوٹی گواہی دینے کوگناہِ کبیرہ قرار دیا۔ (بخاری)

کبھی بھی لڑائی کو انا کا مسئلہ نہ بنائیں ۔ نہ یہ سوچیں کہ میں بڑا ہوں چھوٹے سے معافی کیوں مانگوں، اگر آپکی غلطی یا زیادتی ہو تو معافی مانگ لیں۔ اس عمل میں ہی آپکی بڑائی ہے۔ بد گمانی سے بچئے،سنی ہوئی باتوں پر یقین نہ کریں کیونکہ سُنی سنائی باتیں بھی لڑائی کا سبب بنتی ہیں۔

فرمان الٰہی ہے:۔

(ترجمہ) ’’اے ایمان والو ، اگر تمہارے پاس کوئی فاسق (گنہگار، بدکار جھوٹا) کسی قسم کی خبر لائے تو تم اسکی اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو۔‘‘ (الحجرات 49 :آیت 6)

رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :۔

’’ آدمی کے جھوٹا ہونے کیلئے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو(بلا تصدیق) بیان کر دے‘‘(مسلم)

شبہ کا فائدہ بھی دوسروں کو دیں۔

مصیبت آنے پر صبر اور نماز سے مدد لیجئے۔فرمان الٰہی ہے :۔

(ترجمہ)’’اے ایمان والو، صبر اور نماز سے مدد لو۔‘‘ (البقرہ 2 : آیوت 153)

«اس موضوع پر چند مزید احادیث :

رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:

1۔ ’’جو رزق کی فراخی اور عمر کی درازی چاہے وہ اقرباسے صلہ رحمی (رشتہ داروں سے حسن سلوک) کرے۔‘‘
(بخاری)

2۔ ’’قطع رحمی کرنے (رشتہ داروں سے تعلق توڑنے) والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ ‘‘
(بخاری)

3۔ ’’وہ شخص صلہ رحمی کرنے والا نہیں ہے جو صلہ رحمی کا بدلہ (صلہ رحمی سے) دیتا ہے۔ البتہ وہ شخص صلہ رحمی کرنے والا ہے جس سے صلہ رحمی نہیں کی جاتی مگر وہ صلہ رحمی کرتا ہے۔‘‘
(بخاری)

4 ۔ ’’کسی کیلئے جائز نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے 3 دن سے زیادہ تعلقات اس طرح منقطع کرے کہ جب وہ دونوں ملیں تو ایک دوسرے سے منہ اِدھر اُدھر پھیر لیں بلکہ دونوں میں سے بہتر وہ شخص ہے جو پہلے سلام کرے۔‘‘
(بخاری)

5۔ عام حالات میں بھی پہل آپ ہی کریں۔ …

’’جو شخص 3 دن سے زیادہ صلح کئے بغیر فوت ہو گیا تو وہ دوزخ میں داخل ہو گا‘‘
(ابوداؤد، احمد)

6۔ ’’اس شخص کی نماز سر سے بالشت بھر بھی بلند نہیں ہوتی جو (عام مسلمانوں سے لڑنے والا) قطع تعلق کرنے والا ہے ‘‘
(ابن ماجہ)

7۔ ’’لوگوں کے باہمی تنازعات و اختلافات کو طے کرادینے کا ثواب(نفلی) روزہ و نماز اور صدقہ سے بھی زیادہ ہے‘‘
(ابوداؤد)

8۔ ’’دو آد میوں کے درمیان صلح کرا دینا بھی صدقہ ہے ‘‘
(بخاری)

9۔ ’’مظلوم کی بد دعا سے بچو چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہو اسلئے کہ اسکے (اور ﷲتعالیٰ کے) درمیان پردہ نہیں ہے‘‘
(بخاری)

10۔ حدیث قدسی ہے :’’میرے بندو ، آپس میں ظلم نہ کرو۔‘‘
(مسلم)

لہذا اجر میں سبقت لے جائے اور صلح میں پہل کریں
 

بابر تنویر

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 02، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
692
پوائنٹ
104
مجھے تو یہی سمجھ میں آتا ہے کہ اس طرح کی باتوں کو ادب و اخلاق کے دائرے میں رہتے ہوئے کرنے میں کوئی حرج نہیں ، تاکہ غلط فہمیاں دور ہوسکیں ۔
جی خضر حیات صاحب بحیثیت محدث فورم منتظم آپ کو یہی سمجھ میں آنا چاہیے ۔ لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ مسئلہ اردو مجلس کا تھا اور اسے وہیں حل ہونا چاہیے تھا۔ اردو مجلس نے اب تک یہی کیا ہےکہ بشمول محدث فورم کے کسی دوسرے فورم کے معاملات کو مجلس پر ڈسکس نہ کیا جاۓ۔ جب بھی کسی نے ایسی کوشش کی مجلس نے اس کی حوصلہ افزائ نہیں کی۔ اور یہی کہا کہ مسئلہ آپ کے او ر محدث فورم کے درمیان ہے۔ مجلس اپنے فورم کو اس کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گی۔
طاہر اسلام صاحب میں اتنے دنوں میں اتنی تبدیلی تو آئ کہ جنہیں وہ " اس عورت" "اس عورت" کہہ کر پکار رہے تھے اب "اس خاتون" کہ رہے ہیں۔ اور جس خاتون کو وہ اس عورت اس عورت کہہ کر پکار رہے تھے اس کی علمی حیثیت کے بارے میں آپ شیخ رفیق طاہر صاحب سے دریافت کر سکتے ہیں۔ اور ایک بات اور آپ کی معلومات کے لیے عرض کر دی جاۓ کہ محترمہ بہن ام نور العین اردو مجلس کی انتظامیہ کی ممبر نہیں ہیں۔
جس طرح محدث فورم کا رکن بننے کے لیے قواعد و ضوابط موجود ہیں اسی طر ح اردو مجلس کے بھی ہیں جن میں سے ایک اصول یہ بھی :
اس فورم یا فورم کے منتظمین کے متعلق کوئی بھی شکوہ یا شکایت یا اعتراض واضح طور پر کسی بھی سیکشن میں تحریر نہیں کیا جا سکتا۔ شکوہ شکایت وغیرہ کیلئے 'ادارہ اردو مجلس' سے براہ راست رابطہ کریں۔
طاہر اسلام صاحب جب مجلس کے ممبر بنے ہوں گے تو انہوں نے یہ اصول بھی پڑھا ہوگا۔ کیا انہوں نے اس اصول پر عمل کرتے ہوۓ انتظامیہ سے رابطہ کیا؟ نہیں بلکہ وہ فورا اس مسئلہ کو محدث فورم اور فیس بک پر لے گۓ۔ جو کہ ایک نا مناسب عمل تھا۔
فیس بک پر یہ مضحکہ خیز صورت حال بھی دیکھنے میں آئ کہ پہلے تو انہوں نے متعلقہ بحث میں مخالفین کے کمنٹس حذف کیے اور پھر تمام لوگوں کے کمنٹس کا آپشن ختم کیا اور صرف اپنے حمایتیوں کے کمنٹس کا آپشن کھلا رکھا۔ اور یہ بھی آپ لوگوں نے پہلی بات دیکھا ہوگا کہ بندہ کمنٹس تو اپنے تھریڈ میں دے رہا تھا اور طاھر اسلام صاحب جواب اپنے تھریڈ میں دے رہے تھے ۔
آخر میں دوبارہ یہ عرض کردوں ہمارے خیال میں محدث فورم نے کسی دوسرے فورم کے اختلافی موضوع کو اپنے فورم پر جگہ دے کر ایک غیر مناسب بات کی اور اس مسئلہ کے حوالے سے ہر تھریڈ کو فوری طور پر حذف کردینا چاہیے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
جی خضر حیات صاحب بحیثیت محدث فورم منتظم آپ کو یہی سمجھ میں آنا چاہیے ۔ لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ مسئلہ اردو مجلس کا تھا اور اسے وہیں حل ہونا چاہیے تھا۔ اردو مجلس نے اب تک یہی کیا ہےکہ بشمول محدث فورم کے کسی دوسرے فورم کے معاملات کو مجلس پر ڈسکس نہ کیا جاۓ۔ جب بھی کسی نے ایسی کوشش کی مجلس نے اس کی حوصلہ افزائ نہیں کی۔ اور یہی کہا کہ مسئلہ آپ کے او ر محدث فورم کے درمیان ہے۔ مجلس اپنے فورم کو اس کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گی۔
طاہر اسلام صاحب میں اتنے دنوں میں اتنی تبدیلی تو آئ کہ جنہیں وہ " اس عورت" "اس عورت" کہہ کر پکار رہے تھے اب "اس خاتون" کہ رہے ہیں۔ اور جس خاتون کو وہ اس عورت اس عورت کہہ کر پکار رہے تھے اس کی علمی حیثیت کے بارے میں آپ شیخ رفیق طاہر صاحب سے دریافت کر سکتے ہیں۔ اور ایک بات اور آپ کی معلومات کے لیے عرض کر دی جاۓ کہ محترمہ بہن ام نور العین اردو مجلس کی انتظامیہ کی ممبر نہیں ہیں۔
جس طرح محدث فورم کا رکن بننے کے لیے قواعد و ضوابط موجود ہیں اسی طر ح اردو مجلس کے بھی ہیں جن میں سے ایک اصول یہ بھی :
اس فورم یا فورم کے منتظمین کے متعلق کوئی بھی شکوہ یا شکایت یا اعتراض واضح طور پر کسی بھی سیکشن میں تحریر نہیں کیا جا سکتا۔ شکوہ شکایت وغیرہ کیلئے 'ادارہ اردو مجلس' سے براہ راست رابطہ کریں۔
طاہر اسلام صاحب جب مجلس کے ممبر بنے ہوں گے تو انہوں نے یہ اصول بھی پڑھا ہوگا۔ کیا انہوں نے اس اصول پر عمل کرتے ہوۓ انتظامیہ سے رابطہ کیا؟ نہیں بلکہ وہ فورا اس مسئلہ کو محدث فورم اور فیس بک پر لے گۓ۔ جو کہ ایک نا مناسب عمل تھا۔
فیس بک پر یہ مضحکہ خیز صورت حال بھی دیکھنے میں آئ کہ پہلے تو انہوں نے متعلقہ بحث میں مخالفین کے کمنٹس حذف کیے اور پھر تمام لوگوں کے کمنٹس کا آپشن ختم کیا اور صرف اپنے حمایتیوں کے کمنٹس کا آپشن کھلا رکھا۔ اور یہ بھی آپ لوگوں نے پہلی بات دیکھا ہوگا کہ بندہ کمنٹس تو اپنے تھریڈ میں دے رہا تھا اور طاھر اسلام صاحب جواب اپنے تھریڈ میں دے رہے تھے ۔
آخر میں دوبارہ یہ عرض کردوں ہمارے خیال میں محدث فورم نے کسی دوسرے فورم کے اختلافی موضوع کو اپنے فورم پر جگہ دے کر ایک غیر مناسب بات کی اور اس مسئلہ کے حوالے سے ہر تھریڈ کو فوری طور پر حذف کردینا چاہیے۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

بھائی جب الزام محدث فورم پر لگا ہے تو اس مسلے کو محدث فورم پر حل کرنے میں کوئی حرج نہیں -

’یہ تھریڈ عارضی طور مقفل کیا جارہا ہے ۔ طاھر عسکری صاحب اور محدث فورم کی ملی بھگت سے مجلس فورم کے لئے جو پروپیگنڈہ کیا گیا اور الزامات لگائے گے ۔ ان کے جواب تیار ہونے پر یہاں منتقل کردیے جائیں گے ان شاء اللہ ۔ والسلام ۔ ‘
 

بابر تنویر

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 02، 2011
پیغامات
227
ری ایکشن اسکور
692
پوائنٹ
104
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !

بھائی جب الزام محدث فورم پر لگا ہے تو اس مسلے کو محدث فورم پر حل کرنے میں کوئی حرج نہیں -

’یہ تھریڈ عارضی طور مقفل کیا جارہا ہے ۔ طاھر عسکری صاحب اور محدث فورم کی ملی بھگت سے مجلس فورم کے لئے جو پروپیگنڈہ کیا گیا اور الزامات لگائے گے ۔ ان کے جواب تیار ہونے پر یہاں منتقل کردیے جائیں گے ان شاء اللہ ۔ والسلام ۔ ‘
محترم بھائ محمد عامر یونس بنیادی بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ نہ اردو مجلس کے حوالے سے تھریڈ شروع کیا جاتا اور نہ ہیں یہ تنازع شروع ہوتا۔ اور اگر یہ تھریڈ نہ ہوگا تو بات ہیں ختم ہو جاۓ گی،
بارک اللہ فیک
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top