ان تمام لوگوں کا مسئلہ ہی بدزبانی،ذاتی طعن و تشنیع اور عدم برداشت ہے؛میں نے ان کے اس رویے پر جو صداے احتجاج بلند کی ہے اس سے ان کا باطن پوری طرح آشکار ہو گیا ہے اور میں نے جن بعض لوگوں کو نام لیے بغیر نمایاں کیا تھا ان کے ساتھ ساتھ بہت سے اور لوگ بھی ان کی حمایت و تائید میں وہی گھٹیا انداز اختیار کر کے اپنے اخلاقی دیوالیہ پن کا ثبوت دے رہے ہیں جس سے مجھے ان کے اخلاقی رویوں کے باب میں اپنے موقف پر مزید اطمینان ہوا ہے۔
جہاں تک ان کی نظریاتی کجی کا مسئلہ ہے تو اس پر بھی بات ہو سکتی ہے بہ شرطے کہ یہ غیض و غضب کی موجودہ کیفیت سے چھٹکارا پا لیں جس میں کوئی سنجیدہ اور علمی مکالمہ ممکن نہیں ہے؛محض گالیاں دی جا سکتی ہیں جس کی ہمیں عادت نہیں ہے؛اللہ کریم ہمیں ہدایت پر قائم رکھے اور عدل و انصاف کے تقاضوں کی نبھانے کی توفیق سے بہرہ مند فرمائے؛آمین