- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,764
- پوائنٹ
- 1,207
قرآن کریم سے جج کی مثال:
ہم لکھ آئے ہیں کہ جج مجرموں پر فرد جرم عائد کرتا ہے جس سے لوگ نصیحت پکڑتے ہیں کہ فلاں جرم قابل مواخذہ ہے اس سے اجتناب کریں ۔ بعینہٖ یہی مثال قرآن پاک سے ملتی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بوحی خدا لوگوں کو ہدایت فرماتے ہیں:
وَلَا تُطِعِ الْمُکَذِّبِیْنَ لوگو! صداقت کے جھٹلانے والوں کی اطاعت نہ کرنا۔ وَلَا تُطِعُ کُلَّ حَلاَّفٍ مَّھِیَنٍ۔ ھَمَّازٍ مَّشَّائٍ بِنَھِیْمٍ مَنَّاعٍ لِّلْخَیْرِ مُعْتَدٍ اَثِیْمٍ ۔ عُتُلٍّ بَعْدَ ذٰلِکَ زَنِیْمٍ۔(۶۹۰)
نہ کہا ماننا بڑے جھوٹے۔ طعن کرنے والے، چغل خور، خیر کے کام سے منع کرنے والے، حد سے نکلے ہوئے، بد عمل، متکبر، نسل بدلنے والے کا۔
دیکھئے ! یہ طریقہ ہدایت کا یعنی برے اشخاص سے پَرے رہنے کا وعظ مرزا صاحب کہا کرتے ہیں کہ اس آیت میں کافروں کو زنیم یعنی حرام زادہ کہا گیا ہے حالانکہ یہ غلط ہے جس نے یہ معنی کیے ہیں یہ اس کی اپنی رائے ہے:
لغوی معنی ہیں دَعِیُّ الْقَوْمِ لَیْسَ مِنْھُمْ ایک شخص جس کا باپ کسی دوسرے قبیلہ کا ہو مگر (وہ) کسی دوسرے قبیلے اور قوم کی طرف منسوب ہوتا ہو۔(۶۹۲)
مثلاً مرزا صاحب مغل تھے (۶۹۳) مگر بنتے تھے فارسی الاصل (۶۹۴) ماسوا اس کے اگر ہم یہی مان لیں تو بھی کوئی اعتراض نہیں کیونکہ اس آیت میں کسی کا نام لے کر اس کو حرامزادہ نہیں کہا گیا بلکہ مومنوں کو ہدایت ہے کہ ایسے لوگوں سے بچو اور ان کی اطاعت نہ کیا کرو کیا بروں کی مجلس سے اجتناب کی تلقین کسی کو گالی ہے؟
عذر :
قرآن میں مخالفوں کو شَرُّ الْبَرِیَّۃِ بدتر مخلوق کہا ہے۔(۶۹۵)
الجواب:
اول تو شر البریہ کوئی گالی ہی نہیں۔ شر غیری مفید اور مضر چیز کو کہتے ہیں اور لاریب جو شخص خدا کا منکر ہو اور صداقت کا دشمن وہ نقصان رساں ہی ہے اور یقینا جملہ مخلوق سے نقصان دہ ہے اب آئیے قرآن پاک سے دیکھیں کہ ایسا کس کو کہا گیا ہے ملاحظہ ہو '' اِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِنْدَ اللّٰہِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَھُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ عَاھَدتَّ مِنْھم ثُمَّ ینقضون عَھْدَھُمْ ۔الآیۃ(۶۹۶) سب جاندار چیزوں سے زیادہ مضر وہ ہیں جو منکر ہوئے اور ایمان نہیں لائے یہ وہ لوگ ہیں جن سے تو نے عہد باندھا پھر انہوں نے توڑ دیا اس عہد کو۔
ناظرین کرام! میں خدا کے نام پر آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ کسی بد عہد کو نقصان دینے والا کہنا گالی ہے؟ بدتہذیبی ہے(۱)؟ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو پھر کیا مرزائیوں کی ہی بدفہمی ہے کہ وہ تہذیب سے تو کورے ہیں۔ تہذیب کی تعریف بھی نہیں جانتے؟
۱۔ دیکھئے مرزا صاحب نے باوجود عدالت میں گالیوں سے اجتناب کا عہد کرنے کے پھر گالیاں دیں جس کی بنا پر مقدمہ ہوا اور فریقین کے ہزاروں روپیہ کا نقصان ہوا اور منافرت بڑھی۔ ۱۲ منہ
عذر:
قرآن میں مخالفین کو کالانعام کہا گیا ہے۔
جواب:
ہم قرآن پاک کے الفاظ سامنے رکھ دیتے ہیں۔ ناظرین خود اندازہ لگا لیں اَرَ أَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰھَہٗ ھُوَاہ ئُ فَاَنْتَ تَکُوْنُ عَلَیْہِ وَکِیْلًا ۔ اَمْ تَحْسَبُ اَنَّ اَکْثرَھُمْ یَسْمَعُوْنَ اَوْ یَعْقِلُوْنَ اِنْ ھُمْ اِلاَّ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ھُمْ اَضَلُّ سَبِیْلاً (۶۹۸) ۔بھلا دیکھو تو اس آدمی کا حال جو اپنی خواہشات کا پجاری ہے۔ کیا تو ایسے شخص کا ذمہ دار ہوسکتا ہے یا کیا تو خیال کرتا ہے کہ ایسے اشخاص سننے سمجھنے والے ہوتے ہیں؟ نہیں ایسے لوگ تو چارپایوں کی مانند ہوتے ہیں۔
معزز و مصنف قارئین! اللہ کے لیے بتلاؤ اس آیت میں کونسی بد اخلاقی ہے، کیا سخت گوئی ہے، کسی کو برا بھلا کہا گیا ہے؟ انصاف!
عذر:
قرآن نے کفار کو سؤر اور خنزیر کہا۔
جواب:
یہ بہتان ہے ہاں ایک گذشتہ واقعہ کی حکایت ضرور ہے کہ بنی اسرائیل کے بعض بد اعمال و نافرمان لوگوں کو ان کی بار بار کی بد اعمالی کے سبب ان کی شکلیں مسخ کی گئیں۔ کیا یہ گالی ہے؟
میں کہتا ہوں اگر ایسے ایسے غلط اعتراضات کی وجہ سے جو خدا اور اس کے صادق و مصدوق رسول علیہ السلام کی ذات والا صفات پر مرزائیوں کی طرف سے ہوتے ہیں۔ خدا کا غضب ان پر بھڑکے اور ان کی شکلیں مسخ کردے اور کوئی مورخ اس واقعہ کو اپنی کتاب میں درج کرے۔ کیا کوئی دانا اس نقل کی وجہ سے مؤرخ کو بد اخلاق، بد زبان کہے گا یقینا نہیں۔
عذر:
'' اگر کوئی کسی کو کانا کہے تو دوسرے کا حق ہے کہ کہے میں کانا نہیں تم خود اندھے ہو، تمہیں میری آنکھ نظر نہیں آتی۔(۶۹۹)
الجواب:
مرزا صاحب فرماتے ہیں:
ایک بزرگ کو کتے نے کاٹا (اس کی) لڑکی بولی آپ نے کیوں نہ کاٹ کھایا۔ جواب دیا بیٹی انسان سے کُت پن نہیں ہوتا اس طرح انسان کو چاہیے کہ جب کوئی شریر گالی دے تو مومن کو لازم ہے کہ اعراض کرے نہیں تو وہی کُت پن کی مثال صادق آئے گی۔(۷۰۰)
-----------------------------------------
(۶۹۰) پ ۲۹ القلم آیت : ۱۰ تا ۱۴
(۶۹۱) ازالہ اوہام ص۲۷ تا ۳۰ و روحانی ص۱۱۶ تا ۱۱۷، ج۳ حاشیہ
(۶۹۲) احمدیہ پاکٹ بک ص۴۷۶ طبعہ ۱۹۳۲ء و ص۹۶۰ طبعہ ۱۹۴۵ء
(۶۹۳) تذکرۃ الشھادتین ص۳۳ و روحانی ص۳۵، ج۲۰
(۶۹۴) تحفہ گولڑویہ ص۱۸ و روحانی ص۱۱۵، ج۱۷
(۶۹۵) احمدیہ پاکٹ بک ص۴۷۶ طبعہ ۱۹۳۲ء و ص۹۶۰ طبعہ ص۱۹۴۵
(۶۹۶) پ۱۰ الانفال آیت : ۵۵ تا ۵۶
(۶۹۷) احمدیہ پاکٹ ص۹۶۰ طبعہ ۱۹۴۵ء
(۶۹۸) پ۱۹ الفرقان آیت : ۴۳ تا ۴۴
(۶۹۹) احمدیہ پاکٹ بک ص۴۷۵ طبعہ ۱۹۳۲ء و ص۶۶۰ طبعہ ۱۹۴۵ء
(۷۰۰) تقریر مرزا مورخہ ۲۸؍ ستمبر ۱۸۹۷ء برجلسہ سالانہ ۱۸۹۷ء مندرجہ رپورٹ جلسہ ص۹۹ و ملفوظات مرزا
ہم لکھ آئے ہیں کہ جج مجرموں پر فرد جرم عائد کرتا ہے جس سے لوگ نصیحت پکڑتے ہیں کہ فلاں جرم قابل مواخذہ ہے اس سے اجتناب کریں ۔ بعینہٖ یہی مثال قرآن پاک سے ملتی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بوحی خدا لوگوں کو ہدایت فرماتے ہیں:
وَلَا تُطِعِ الْمُکَذِّبِیْنَ لوگو! صداقت کے جھٹلانے والوں کی اطاعت نہ کرنا۔ وَلَا تُطِعُ کُلَّ حَلاَّفٍ مَّھِیَنٍ۔ ھَمَّازٍ مَّشَّائٍ بِنَھِیْمٍ مَنَّاعٍ لِّلْخَیْرِ مُعْتَدٍ اَثِیْمٍ ۔ عُتُلٍّ بَعْدَ ذٰلِکَ زَنِیْمٍ۔(۶۹۰)
نہ کہا ماننا بڑے جھوٹے۔ طعن کرنے والے، چغل خور، خیر کے کام سے منع کرنے والے، حد سے نکلے ہوئے، بد عمل، متکبر، نسل بدلنے والے کا۔
دیکھئے ! یہ طریقہ ہدایت کا یعنی برے اشخاص سے پَرے رہنے کا وعظ مرزا صاحب کہا کرتے ہیں کہ اس آیت میں کافروں کو زنیم یعنی حرام زادہ کہا گیا ہے حالانکہ یہ غلط ہے جس نے یہ معنی کیے ہیں یہ اس کی اپنی رائے ہے:
لغوی معنی ہیں دَعِیُّ الْقَوْمِ لَیْسَ مِنْھُمْ ایک شخص جس کا باپ کسی دوسرے قبیلہ کا ہو مگر (وہ) کسی دوسرے قبیلے اور قوم کی طرف منسوب ہوتا ہو۔(۶۹۲)
مثلاً مرزا صاحب مغل تھے (۶۹۳) مگر بنتے تھے فارسی الاصل (۶۹۴) ماسوا اس کے اگر ہم یہی مان لیں تو بھی کوئی اعتراض نہیں کیونکہ اس آیت میں کسی کا نام لے کر اس کو حرامزادہ نہیں کہا گیا بلکہ مومنوں کو ہدایت ہے کہ ایسے لوگوں سے بچو اور ان کی اطاعت نہ کیا کرو کیا بروں کی مجلس سے اجتناب کی تلقین کسی کو گالی ہے؟
عذر :
قرآن میں مخالفوں کو شَرُّ الْبَرِیَّۃِ بدتر مخلوق کہا ہے۔(۶۹۵)
الجواب:
اول تو شر البریہ کوئی گالی ہی نہیں۔ شر غیری مفید اور مضر چیز کو کہتے ہیں اور لاریب جو شخص خدا کا منکر ہو اور صداقت کا دشمن وہ نقصان رساں ہی ہے اور یقینا جملہ مخلوق سے نقصان دہ ہے اب آئیے قرآن پاک سے دیکھیں کہ ایسا کس کو کہا گیا ہے ملاحظہ ہو '' اِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِنْدَ اللّٰہِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَھُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ عَاھَدتَّ مِنْھم ثُمَّ ینقضون عَھْدَھُمْ ۔الآیۃ(۶۹۶) سب جاندار چیزوں سے زیادہ مضر وہ ہیں جو منکر ہوئے اور ایمان نہیں لائے یہ وہ لوگ ہیں جن سے تو نے عہد باندھا پھر انہوں نے توڑ دیا اس عہد کو۔
ناظرین کرام! میں خدا کے نام پر آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ کسی بد عہد کو نقصان دینے والا کہنا گالی ہے؟ بدتہذیبی ہے(۱)؟ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو پھر کیا مرزائیوں کی ہی بدفہمی ہے کہ وہ تہذیب سے تو کورے ہیں۔ تہذیب کی تعریف بھی نہیں جانتے؟
۱۔ دیکھئے مرزا صاحب نے باوجود عدالت میں گالیوں سے اجتناب کا عہد کرنے کے پھر گالیاں دیں جس کی بنا پر مقدمہ ہوا اور فریقین کے ہزاروں روپیہ کا نقصان ہوا اور منافرت بڑھی۔ ۱۲ منہ
عذر:
قرآن میں مخالفین کو کالانعام کہا گیا ہے۔
جواب:
ہم قرآن پاک کے الفاظ سامنے رکھ دیتے ہیں۔ ناظرین خود اندازہ لگا لیں اَرَ أَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰھَہٗ ھُوَاہ ئُ فَاَنْتَ تَکُوْنُ عَلَیْہِ وَکِیْلًا ۔ اَمْ تَحْسَبُ اَنَّ اَکْثرَھُمْ یَسْمَعُوْنَ اَوْ یَعْقِلُوْنَ اِنْ ھُمْ اِلاَّ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ھُمْ اَضَلُّ سَبِیْلاً (۶۹۸) ۔بھلا دیکھو تو اس آدمی کا حال جو اپنی خواہشات کا پجاری ہے۔ کیا تو ایسے شخص کا ذمہ دار ہوسکتا ہے یا کیا تو خیال کرتا ہے کہ ایسے اشخاص سننے سمجھنے والے ہوتے ہیں؟ نہیں ایسے لوگ تو چارپایوں کی مانند ہوتے ہیں۔
معزز و مصنف قارئین! اللہ کے لیے بتلاؤ اس آیت میں کونسی بد اخلاقی ہے، کیا سخت گوئی ہے، کسی کو برا بھلا کہا گیا ہے؟ انصاف!
عذر:
قرآن نے کفار کو سؤر اور خنزیر کہا۔
جواب:
یہ بہتان ہے ہاں ایک گذشتہ واقعہ کی حکایت ضرور ہے کہ بنی اسرائیل کے بعض بد اعمال و نافرمان لوگوں کو ان کی بار بار کی بد اعمالی کے سبب ان کی شکلیں مسخ کی گئیں۔ کیا یہ گالی ہے؟
میں کہتا ہوں اگر ایسے ایسے غلط اعتراضات کی وجہ سے جو خدا اور اس کے صادق و مصدوق رسول علیہ السلام کی ذات والا صفات پر مرزائیوں کی طرف سے ہوتے ہیں۔ خدا کا غضب ان پر بھڑکے اور ان کی شکلیں مسخ کردے اور کوئی مورخ اس واقعہ کو اپنی کتاب میں درج کرے۔ کیا کوئی دانا اس نقل کی وجہ سے مؤرخ کو بد اخلاق، بد زبان کہے گا یقینا نہیں۔
عذر:
'' اگر کوئی کسی کو کانا کہے تو دوسرے کا حق ہے کہ کہے میں کانا نہیں تم خود اندھے ہو، تمہیں میری آنکھ نظر نہیں آتی۔(۶۹۹)
الجواب:
مرزا صاحب فرماتے ہیں:
ایک بزرگ کو کتے نے کاٹا (اس کی) لڑکی بولی آپ نے کیوں نہ کاٹ کھایا۔ جواب دیا بیٹی انسان سے کُت پن نہیں ہوتا اس طرح انسان کو چاہیے کہ جب کوئی شریر گالی دے تو مومن کو لازم ہے کہ اعراض کرے نہیں تو وہی کُت پن کی مثال صادق آئے گی۔(۷۰۰)
-----------------------------------------
(۶۹۰) پ ۲۹ القلم آیت : ۱۰ تا ۱۴
(۶۹۱) ازالہ اوہام ص۲۷ تا ۳۰ و روحانی ص۱۱۶ تا ۱۱۷، ج۳ حاشیہ
(۶۹۲) احمدیہ پاکٹ بک ص۴۷۶ طبعہ ۱۹۳۲ء و ص۹۶۰ طبعہ ۱۹۴۵ء
(۶۹۳) تذکرۃ الشھادتین ص۳۳ و روحانی ص۳۵، ج۲۰
(۶۹۴) تحفہ گولڑویہ ص۱۸ و روحانی ص۱۱۵، ج۱۷
(۶۹۵) احمدیہ پاکٹ بک ص۴۷۶ طبعہ ۱۹۳۲ء و ص۹۶۰ طبعہ ص۱۹۴۵
(۶۹۶) پ۱۰ الانفال آیت : ۵۵ تا ۵۶
(۶۹۷) احمدیہ پاکٹ ص۹۶۰ طبعہ ۱۹۴۵ء
(۶۹۸) پ۱۹ الفرقان آیت : ۴۳ تا ۴۴
(۶۹۹) احمدیہ پاکٹ بک ص۴۷۵ طبعہ ۱۹۳۲ء و ص۶۶۰ طبعہ ۱۹۴۵ء
(۷۰۰) تقریر مرزا مورخہ ۲۸؍ ستمبر ۱۸۹۷ء برجلسہ سالانہ ۱۸۹۷ء مندرجہ رپورٹ جلسہ ص۹۹ و ملفوظات مرزا