- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
لغوی رسول
۵ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حاکم یمن بنا کر بھیجا پوچھا کہ آپ مقدمات وغیرہ کا فیصلہ کس طرح کریں گے معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا قرآن مجید کے مطابق فیصلہ کروں گا اگر قرآن مجید کی کوئی ایسی آیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ ملی تو عرض کیا کہ ارشادات کی روشنی میں۔ اس پر سوال کیا۔ اگر حدیث میں بھی کوئی بات تیرے علم میں نہ آئی تو جواب دیا کہ اپنے اجتہاد سے کام لوں گا اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خدا کا شکر ہے کہ جس نے رسول کے رسول کو موافق رسول بنایا۔(۲۴۸) مرزا صاحب کہتے ہیں: '' کلام اللہ میں رسل کا لفظ غیر رسول پر بھی اطلاق پاتا ہے۔ (۲۴۹)
خلاصہ تحریرات بالا
یعنی الرسل سے مراد حضور علیہ السلام کے برگزیدہ صحابہ میں وغیرہ۔
گویا اقوالِ مرزا ہی کی روشنی میں مطلب یہ ہے کہ آیت مذکورہ بالا میں لفظ رسل مذکور ہے نہ کہ نبی۔ کلام تو ختم نبوت اور رسالت من اللہ میں ہے نہ مطلق رسالت میں جس کے معنی تبلیغ کے بھی ہیں۔ اس طرح تو جمیع علماء امت اور مبلغین بھی رسل ہیں۔
------------------------
(۲۴۸) اخرجہ احمد فی مستدہ ص۲۳۰،ج۵ والدارمی فی السنن ص۷۲،ج۱ المقدمۃ باب الفتیا وما فیہ من الشدۃ وابوداؤد فی السنن ص۱۴۹،ج۲ ص۱۴۹،ج۲ کتاب الاقضیۃ باب اجتھاد الرأی والترمذی فی السنن مع تحفہ ص۲۷۵،ج۲ کتاب الاحکام باب ماجاء فی القاضی
(۲۴۹) شھادۃ القران ص۲۳ و روحانی ص۳۱۹،ج۶ و تفسیر مرزا ص۲۸۶،ج۸
۵ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حاکم یمن بنا کر بھیجا پوچھا کہ آپ مقدمات وغیرہ کا فیصلہ کس طرح کریں گے معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا قرآن مجید کے مطابق فیصلہ کروں گا اگر قرآن مجید کی کوئی ایسی آیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ ملی تو عرض کیا کہ ارشادات کی روشنی میں۔ اس پر سوال کیا۔ اگر حدیث میں بھی کوئی بات تیرے علم میں نہ آئی تو جواب دیا کہ اپنے اجتہاد سے کام لوں گا اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خدا کا شکر ہے کہ جس نے رسول کے رسول کو موافق رسول بنایا۔(۲۴۸) مرزا صاحب کہتے ہیں: '' کلام اللہ میں رسل کا لفظ غیر رسول پر بھی اطلاق پاتا ہے۔ (۲۴۹)
خلاصہ تحریرات بالا
یعنی الرسل سے مراد حضور علیہ السلام کے برگزیدہ صحابہ میں وغیرہ۔
گویا اقوالِ مرزا ہی کی روشنی میں مطلب یہ ہے کہ آیت مذکورہ بالا میں لفظ رسل مذکور ہے نہ کہ نبی۔ کلام تو ختم نبوت اور رسالت من اللہ میں ہے نہ مطلق رسالت میں جس کے معنی تبلیغ کے بھی ہیں۔ اس طرح تو جمیع علماء امت اور مبلغین بھی رسل ہیں۔
------------------------
(۲۴۸) اخرجہ احمد فی مستدہ ص۲۳۰،ج۵ والدارمی فی السنن ص۷۲،ج۱ المقدمۃ باب الفتیا وما فیہ من الشدۃ وابوداؤد فی السنن ص۱۴۹،ج۲ ص۱۴۹،ج۲ کتاب الاقضیۃ باب اجتھاد الرأی والترمذی فی السنن مع تحفہ ص۲۷۵،ج۲ کتاب الاحکام باب ماجاء فی القاضی
(۲۴۹) شھادۃ القران ص۲۳ و روحانی ص۳۱۹،ج۶ و تفسیر مرزا ص۲۸۶،ج۸