سولھویں غلط پیشگوئی
وہی عمرِ مرزا
مرزا صاحب نے ایک فارسی قصیدہ سے اپنی سچائی ثابت کرنے کو ایک شعر:
تاچہل سال اے برادرِ من
دورآں شہسوار می بینم
کی شرح یہ کی کہ:
'' یعنی اس روز سے جو وہ امام ملہم ہو کر اپنے تئیں ظاہر کرے گا چالیس برس تک زندگی کرے گا۔ اب واضح رہے کہ یہ عاجز اپنی عمر کے چالیسویں برس میں دعوت حق کے لیے بالہام خاص مامور کیا گیا اور بشارت دی گئی کہ اسی برس یا اس کے قریب تیری عمر ہے۔ سو اس الہام سے چالیس برس تک دعوت ثابت ہوتی ہے جن میں سے دس برس کامل گزر بھی گئے۔'' (۱۴۸)
معلوم ہوا کہ اس شعر کی رو سے جسے مرزا صاحب نے شاہ نعمت اللہ ولی کا ظاہر کیا ہے مرزا صاحب کو بعد سن بعثت کے چالیس سال تک ضرور ہی جینا چاہیے تھا کیونکہ یہ ایک ''ولی اللہ کی پیشگوئی'' ہے۔ جس کی تصدیق ایک ''نبی اللہ'' کر رہا ہے۔ اور اسے اپنی صداقت پر دلیل گردان رہا ہے اس تحریر سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مرزا صاحب ان سطور کے لکھتے وقت تک دس سال گزار چکے تھے اور تیس سال باقی تھے۔ بہت خوب یہ تحریر ماہ جون ۱۸۹۲ء کی ہے جیسا کہ اس رسالہ کے سرورق ٹائٹل پیج کے صفحہ اندرونی پر تاریخ ثبت ہے۔ اب ۱۸۹۲ء میں ۳۰ جمع کریں۔ تو ۱۹۲۲ء بنتے ہیں یعنی مرزا صاحب کو حسب پیشگوئی، '' شاہ نعمت اللہ ولی'' ۱۹۲۲ء تک زندہ رہنا چاہیے تھا۔ حالانکہ آپ ۱۹۰۸ء میں مر گئے۔ (۱۴۹)
نتیجہ صاف ہے کہ نہ تو یہ قصیدہ حضرت شاہ نعمت اللہ ولی کا ہے اور نہ ہی مرزا صاحب حسب قول و تشریح خود صادق مسیح موعود ہیں۔ آہ :
رسول قادیانی کی رسالت
بطالت ہے جہالت ہے ضلالت
ضمیمہ عمر مرزا
مرزا صاحب فرماتے ہیں کہ:
'' میری پیدائش ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء میں سکھوں کے اخیری وقت میں ہوئی ہے۔'' (۱۵۰)
نوٹ: مرزا صاحب ۲۶ مئی ۱۹۰۸ء کو فوت ہوئے تھے۔ لہٰذا آپ کی عمر ۶۹ سال شمسی اور ۷۲ سال قمری ہوئی۔
مزید فرماتے ہیں کہ:
'' اور میں ۱۸۵۷ء میں سولہ برس یا سترھویں برس میں تھا۔' ' (۱۵۱)
اس حساب سے مرزا صاحب کی عمر ۶۹ سال (شمسی) بنتی ہے۔
مرزا صاحب لکھتے ہیں کہ:
'' میری عمر قریباً چونتیس پینتیس برس کی ہوگی جب حضرت والد صاحب کا انتقال ہوا۔'' (۱۵۲)
نوٹ: حکیم غلام مرتضیٰ صاحب ۱۸۷۴ء میں فوت ہوئے تھے۔ (۱۵۳) اس وقت مرزا صاحب ۳۵ برس کے تھے پس کل عمر ۶۹ سال ہوئی۔
کتاب سیرۃ المہدی میں:
'' حضرت مسیح موعود فرماتے تھے کہ جب سلطان احمد پیدا ہوا اس وقت ہماری عمر صرف سولہ سال کی تھی۔'' (۱۵۴)
نوٹ: خان بہادر مرزا سلطان احمد صاحب ۱۹۱۳ء بکرمی یعنی ۱۸۵۶ء میں پیدا ہوئے تھے (۱۵۵)۔ پس اس حساب سے بھی مرزا صاحب کی عمر ۱۹۰۸ء میں ۶۸ یا ۶۹ سال بنتی ہے۔
حکیم نور الدین صاحب بھیروی اپنی کتاب نور الدین میں لکھتے ہیں:
'' سن پیدائش حضرت صاحب مسیح موعود و مہدی مسعود ۱۸۳۹ء۔'' (۱۵۶)
اخبار پیغام صلح مؤرخہ ۲۱؍ جولائی ۱۹۲۳ء میں ہے:
'' اس فرقہ (احمدیہ) کے بانی مرزا غلام احمد صاحب قادیانی ہیں۔ قادیان تحصیل بٹالہ ضلع گورداسپور پنجاب میں ایک گاؤں ہے آپ ۱۸۳۹ء میں پیدا ہوئے۔'' (۱۵۷)
کتاب '' منظور الٰہی'' ص ۲۴۱ پر لکھا ہے:
۱۶؍ مئی ۱۹۰۱ء حضرت مسیح موعود کا بیان جو آپ نے عدالت گورداسپور میں بطور گواہ مدعا علیہ مرزا نظام الدین کے مقدمہ بند کرنے راستہ شارع عام جو مسجد کو جاتا تھا حسب ذیل دیا:
'' اللہ تعالیٰ حاضر ہے میں سچ کہوں گا میری عمر ساٹھ سال کے قریب ہے۔'' (۱۵۸)
مئی ۱۹۰۱ء میں مرزا صاحب کی عمر ساٹھ سال کے قریب تھی۔ پس مئی ۱۹۰۸ء میں آپ کی عمر ۶۷۔ ۶۸ سال ہوئی۔
نوٹ: ان تحریروں سے معلوم ہوا کہ مرزا صاحب قادیانی ۱۸۳۹ء میں پیدا ہوئے تھے۔ مگر مرزا صاحب اپنی کتاب ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص ۹۷ پر یوں رقم طراز ہیں:
'' اور جو ظاہر الفاظ وحی کے وعدے کے متعلق ہیں وہ تو چوہتر اور چھیاسی کے اندر اندر عمر کی تعیین کرتے ہیں۔'' (۱۵۹)
ناظرین! نتیجہ صاف ہے کہ مرزا صاحب قادیانی کی عمر ۷۴ سال سے کم ہوئی ہے۔ لہٰذا مرزا صاحب کاذب ٹھہرے۔
مرزا غلام احمد نے اپنی کتاب چشمہ معرفت کے صفحہ ۲۲۲ پر لکھا ہے:
'' جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہو جائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا۔'' (۱۶۰)
----------------------------------------------------------------
(۱۴۸) نشان آسمانی ص۱۴ و روحانی ص۳۷۴ ، ج۴
نوٹ: یہ اشعار مرزا نے ، الاربعین فی احوال المھدیین ، سے نقل کیے تھے جو انہوں نے مولانا محمد جعفر تھانیسری رحمہ اللہ سے لی تھی۔ مزید تفصیل کے لیے اور ان اشعار کی حقیقت کے لیے دیکھئے، تائید آسمانی، مؤلفہ مولانا محمد جعفر صاحب تھانیسری ، طبہ مکتبہ سلفیہ ، (ابو صہیب)
(۱۴۹) تاریخ احمدیت ص ۵۵۵، ج۳
(۱۵۰) کتاب البریہ ص۱۵۹ و روحانی ص۱۷۷، ج۱۳ و مرزا غلام احمد قادیانی ص۶،ج۱ و حیات النبی ص۴۹،ج۱نمبر۱ و بدر جلد ۳ نمبر ۳۰ مورخہ ۸؍ اگست ۱۹۰۴ء ص۵ و ریویو آف ریلجنز جلد ۵ نمبر۶ مورخہ جون ۱۹۰۶، ص۲۱۹
(۱۵۱) ایضاً
(۱۵۲) کتاب البریہ ص۱۷۴ و روحانی ص۱۹۲،ج۱۳ وحیاۃ النبی ص۴۳، نمبر۱ و مرزا غلام احمد قادیانی ص۱۱، ج۱
(۱۵۳) دیکھئے نزول المسیح ص۱۱۷ و روحانی ص۴۹۵،ج۱۸۔ نوٹ: نزول المسیح میں مرزا نے لکھا ہے۔ آج جو دس اگست ۱۹۰۲ء ہے مرزا قادیانی دجال کے ہلاک کو اٹھائیس برس ہوچکے ہیں (انتھی) اس عبارت سے مولانا معمار مرحوم کا استدلال ہے کہ مرزا کے والد نے ۱۸۷۴ء میں وفات پائی جو کہ بجا ہے لیکن قادیانی مؤرخین کے مطابق مرزا غلام مرتضیٰ کی وفات ۱۸۷۶ء میں ہوئی، تاریخ احمدیت ص۱۹۳،ج۱ ، مجدد اعظم ص۶۴،ج۱ و سیرت المھدی ص۱۵۰،ج۲ و سلسلہ احمدیہ ص۱۷، اس حساب سے مرزا کی کل عمر ۶۷ سال بنتی ہے۔ ابو صہیب
(۱۵۴) سیرۃ المھدی ص۲۵۶،ج۱ والحکم جلد ۵ نمبر ۳۵ مورخہ ۲۴؍ ستمبر ۱۹۰۱ء و ملفوظات مرزا ص۵۶۲،ج۱
(۱۵۵) سیرۃ المھدی ۱۹۶، ص۱۹۷،ج۱ طبعہ اول
(۱۵۶) نور الدین بحواب ترک اسلام ص۱۷۰ و بمعنٰی ، حقائق الفرقان ص۳۵،ج۳
(۱۵۷) اخبار، پیغام صلح مورخہ ۲۱؍ جولائی ۱۹۲۳
(۱۵۸) الحکم جلد ۵ نمبر ۲۸ صفحہ ۷ مورخہ ۳۱جولائی ۱۹۰۱ء و منظور الٰہی ص۲۴۱
(۱۵۹) روحانی خزائن ص۲۵۹،ج۲۱
(۱۶۰) ایضاً ص۲۳۱،ج۲۳