- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
مولوی ثناء اللہ کے ساتھ آخری فیصلہ مرزا صاحب کے کاذب ہونے پر تیرہویں دلیل
مرزا صاحب نے جب اپنے جھوٹے دعاوی سے دنیا کو گمراہ کرنا شروع کیا تو اللہ تعالیٰ نے ہر فرعونے را موسیٰ والی قدیم سنت کو کام فرما کر مرزا صاحب کا سر کچلنے کو حضرت مولانا ابو الوفاء ثناء اللہ صاحب امرتسری کو کھڑا کیا۔ چنانچہ مولانا موصوف نے مرزا صاحب کے جال کو تار تار بکھیر دیا اور ہر میدان میں قادیانی علماء کو فاش شکستیں دیں۔ اس کو نتیجہ یہ ہوا کہ مرزا صاحب اپنی عمارت کو گرتے دیکھ کر اپنے باغ کو اجڑتے ملاحظہ کرکے اپنے گھر کو برباد ہوتے اپنی زمین کو تاخت و تاراج ہوتے دیکھ کر بظاہر سر دھڑ کی بازی مگر بہ باطن چالبازی پر اتر آئے چنانچہ آپ نے ایک نہایت ہی پرفریب اور دجل آمیز اشتہار دیا اور باوجود یہ کہ مرزا کو خدا پر قطعاً ایمان نہ تھا۔ پھر بھی لوگوں کے دکھلانے کو اس اشتہار (۱)میں خدا کو مخاطب کرتے ہوئے یہ دعا کی۔
۱۔ یہ اشتہار مرحوم اخبار اہل حدیث امرتسر (۲۶؍ اپریل ۱۹۰۷) میں بھی شائع ہوا تھا ۔ (ع۔ح)
مولوی ثناء اللہ صاحب کے ساتھ آخری فیصلہ
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔
نَحْمَدہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رسُوْلِہ الکریم۔
یَسْتَنْبِئُوْنَکَ اَحَقٌّ ھُوَ قُلْ اِیْ وَرَبِّیْ اِنَّہٗ لَحَقٌّ ۔
بخدمت مولوی ثناء اللہ صاحب السلام علی من اتبع الہدیٰ۔ مدت سے آپ کے پرچہ اہل حدیث میں میری تکذیب اور تفسیق کا سلسلہ جاری ہے۔ ہمیشہ مجھے آپ اپنے اس پرچہ میں کذاب، دجال، مفسد کے نام سے منسوب کرتے ہیں اور دنیا میں میری نسبت شہرت دیتے ہیں کہ یہ شخص مفتری اور کذاب اور دجال ہے۔ اور اس شخص کا دعویٰ مسیح موعود ہونے کا سراسر افترا ہے۔ میں نے آپ سے بہت دکھ اٹھایا اور صبر کرتا رہا۔ مگر چونکہ میں دیکھتا ہوں کہ میں حق کے پھیلانے کے لیے مامور ہوں اور آپ بہت سے افترا میرے پر کرکے دنیا کو میری طرف آنے سے روکتے ہیں اور مجھے ان گالیوں ان تہمتوں اور ان الفاظ سے یاد کرتے ہیں کہ جن سے بڑھ کر کوئی لفظ سخت نہیں ہوسکتا اگر میں ایسا ہی کذاب اور مفتری ہوں جیسا کہ اکثر اوقات آپ اپنے ہر ایک پرچہ میں مجھے یاد کرتے ہیں تو میں آپ کی زندگی میں ہی ہلاک ہو جاؤں گا۔ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ مفسد اور کذاب کی بہت عمر نہیں ہوتی اور آخر وہ ذلت اور حسرت کے ساتھ اپنے اشد دشمنوں کی زندگی ہی میں ناکام ہلاک ہوجاتا ہے اور اس کا ہلاک ہونا ہی بہتر ہے۔ تاکہ خدا کے بندوں کو تباہ نہ کرے اور اگر میں کذاب اور مفتری نہیں ہوں اور خدا کے مکالمہ اور مخاطبہ سے مشرف ہوں اور مسیح موعود ہوں تو میں خدا کے فضل سے امید رکھتا ہوں کہ آپ سنت اللہ کے موافق مکذبین کی سزا سے نہیں بچیں گے۔ پس اگر وہ سزا جو انسان کے ہاتھوں سے نہیں بلکہ محض خدا کے ہاتھوں سے ہے۔ جیسے طاعون، ہیضہ وغیرہ مہلک بیماریاں آپ پر میری زندگی میں ہی وارد نہ ہوئیں تو میں خدا کی طرف سے نہیں۔ یہ کسی وحی یا الہام کی بنا پر پیشگوئی نہیں بلکہ محض دعا کے طور پر میں نے خدا سے فیصلہ چاہا ہے اور میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ اے میرے مالک بصیر و قدیر جو علیم و خبیر ہے جو میرے دل کے حالات سے واقف ہے اگر یہ دعویٰ مسیح موعود ہونے کا محض میرے نفس کا افترا ہے اور میں تیری نظر میں مفسد اور کذاب ہوں اور دن رات افترا کرنا میرا کام ہے تو اے میرے پیارے مالک میں عاجزی سے تیری جناب میں دعا کرتا ہوں کہ مولوی ثناء اللہ صاحب کی زندگی میں مجھے ہلاک کر اور میری موت سے ان کو اور ان کی جماعت کو خوش کردے۔ آمین مگر اے میرے کامل اور صادق خدا اگر مولوی ثناء اللہ ان تہمتوں میں جو مجھ پر لگاتا ہے حق پر نہیں تو میں عاجزی سے تیری جناب میں دعا کرتا ہوں کہ میری زندگی ہی میں ان کو نابود کر۔ مگر نہ انسانی ہاتھوں سے بلکہ طاعون و ہیضہ وغیرہ امراضِ مہلکہ سے بجز اس صورت کے کہ وہ کھلے طور پر میرے رُو برو اور میری جماعت کے سامنے ان تمام گالیوں اور بد زبانیوں سے توبہ کرے جن کو وہ فرضِ منصبی سمجھ کر ہمیشہ مجھے دکھ دیتا ہے۔ آمین یا رب العالمین! میں ان کے ہاتھ سے بہت ستایا گیا اور صبر کرتا رہا۔ مگر اب میں دیکھتا ہوں کہ ان کی بد زبانی حد سے گذر گئی ہے۔ مجھے ان چوروں اور ڈاکوؤں سے بھی بدتر جانتے ہیں جن کا وجود دنیا کے لیے سخت نقصان رساں ہوتا ہے اور انہوں نے تہمتوں اور بد زبانیوں میں لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمَ پر بھی عمل نہیں کیا۔ اور تمام دنیا سے مجھے بدتر سمجھ لیا اور دور دور ملکوں تک میری نسبت یہ پھیلا دیا کہ یہ شخص در حقیقت مفسد اور ٹھگ اور دوکاندار اور کذاب اور مفتری اور نہایت درجہ کا بد آدمی ہے۔ سو اگر ایسے کلمات حق کے طالبوں پر بد اثر نہ ڈالتے تو میں ان تہمتوں پر صبر کرتا۔ مگر میں دیکھتا ہوں کہ مولوی ثناء اللہ ان ہی تہمتوں کے ذریعہ سے میرے سلسلہ کو نابود کرنا چاہتا ہے اور اس عمارت کو منہدم کرنا چاہتا ہے جو تو نے میرے آقا اور میرے بھیجنے والے اپنے ہاتھ سے بنائی ہے اس لیے اب میں تیرے ہی تقدس اور رحمت کا دامن پکڑ کر تیری جناب میں ملتجی ہوں کہ مجھ میں اور ثناء اللہ میں سچا فیصلہ فرما اور وہ جو تیری نگاہ میں حقیقت میں مفسد اور کذاب ہے اس کو صادق کی زندگی میں ہی دنیا سے اٹھا لے یا کسی اور نہایت سخت آفت میں جو موت کے برابر ہو مبتلا کر۔ اے میرے پیارے مالک تو ایسا ہی کر۔ آمین ثم آمین!
ربنا افتح بیننا وبین قومنا باالحق وانت خیر الفاتحین اٰمین بالآخر مولوی صاحب سے التماس ہے کہ وہ میرے اس مضمون کو اپنے پرچہ میں چھاپ دیں اور جو چاہیں اس کے نیچے لکھ دیں۔ اب فیصلہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔
الراقم عبداللہ الصمد مرزا غلام احمد مسیح موعود عافاہ اللہ داید (۱)
مرقومہ یکم ربیع الاول ۲۵ھ۔ ۱۵۔ اپریل ۷
اس اشتہار میں اپنی مظلومی کی انتہائی تصویر اور مولانا ثناء اللہ صاحب کی چیرہ دستیاں بیان کرکے بڑے ہی مظلومانہ رنگ میں ’’خدا سے مانگی‘‘ کہ جھوٹے کو صادق کی زندگی میں تباہ و برباد کردے۔ پھر اس کو آخری اور قطعی فیصلہ کن دلیل گردانا ہے۔
---------------
(۱) اشتہار مرزا مورخہ ۱۵؍ اپریل ۱۹۰۷ء مندرجہ مجموعہ اشتہارات ص۵۷۸، ج۳و تاریخ احمدیت ص۵۰۲ج۳و حیات طیبہ ص۴۲۳تا ۴۲۵و مجدد اعظم ص۱۱۴۷تا ۱۱۴۸، ج۲، مرزا کی اصلی لکھی ہوئی تحریر کا عکس راقم نے اپنی کتاب مولانا ثناء اللہ کے ساتھ مرزا کا آخری فیصلہ ، ص۴۵تا ۴۷میں شائع کردی ہے ۔ابو صہیب