- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,764
- پوائنٹ
- 1,207
عجیب تائید الٰہی:
مرزائیوں نے اس روایت کو وفاتِ مسیح کی دلیل ٹھہرایا تھا۔ خدا کی قدرت یہی حیاتِ مسیح کی مثبت ہوگئی۔ نیز اس سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ مرزا صاحب کاذب تھے۔ دلیل یہ کہ اس روایت میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی وفات صاف مذکور ہے۔ حالانکہ مرزا جی انہیں زندہ مانتے ہیں۔ (۳۴۴)
حضرت امام بخاری رحمہ اللہ
ایسا ہی حضرت امام بخاری رحمہ اللہ پر افترا کیا جاتا ہے کہ وہ بھی وفاتِ مسیح علیہ السلام کے قائل تھے۔ دلیل یہ کہ انہوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا خطبہ جس میں وفاتِ مسیح مذکور ہے اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت متوفیک ، ممیتک کو بخاری میں نقل کیا ہے۔ (۳۴۵)
الجواب:
ہم ثابت کر آئے ہیں کہ صحابہ کرام خاص کر ابنِ عباس رضی اللہ عنہ کو قائلین وفات مسیح قرار دینا قطعاً جھوٹ ہے۔ ان کی روایات سے وفات ثابت نہیں ہوتی۔ بلکہ دیگر بیسیوں روایات سے حیات ثابت ہے پس اس بودی دلیل پر بنیاد قائم کرکے امام بخاری رحمہ اللہ کو قائلِ وفات کہنا یقینا پرلے سرے کی جہالت ہے۔ سنو! امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت جس میں نزول مسیح کا ذکر اور ان کے ابھی تک زندہ ہونے کا تذکرہ اور آخر زمانہ میں نازل ہونے کا اظہار موجود ہے یعنی وہ روایت جس میں آیت { اِنْ مِّنْ اَھْلِ الْکِتَابِ اِلاَّ لَیُؤْمِنَنَّ بِہٖ قَیْلَ مَوْتِہٖ} سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مسیح علیہ السلام کے حیات ہونے پر دلیل بنایا ہے۔ (۳۴۶)اور مرزا صاحب نے غصہ میں آکر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو غبی فہم، قرآن میں ناقص۔ درایت سے حصہ نہ رکھنے والا قرار دیا ہے (۳۴۷)کو نقل کرکے اور اسی طرح دیگر صحابہ کی روایات جن میں نزولِ مسیح کا ذکر ہے۔ بخاری شریف میں نقل کرکے ان پر کوئی جرح یا انکار نہ کرتے ہوئے ثابت کردیا ہے کہ وہ بھی حیاتِ مسیح علیہ السلام کے قائل تھے۔ اور کیوں نہ ہوتے جب کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خدا کی قسم کھا کر نزولِ مسیح کا اظہار فرماتے ہیں اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آیت قرآن کے ساتھ اُس پر مہر تصدیق ثبت کرتے ہیں اور امام بخاری خود اس روایت کو بخاری شریف میں درج فرماتے ہیں۔
-------------
(۳۴۴) نور الحق ص۵۰، ج۱و روحانی ص ۶۹، ج۸ ؍ ۳۴۵احمدیہ پاکٹ بک ص۳۶۸
(۳۴۶) صحیح بخاری ص۴۸۰، ج۱کتاب الانبیاء باب نزول عیٰسی بن مریم
(۳۴۷) براھین احمدیہ ص۲۳۴و روحانی ص ۴۱۰، ج۲۱و تفسیر مرزا ص۳۶۲، ج۳
مرزائیوں نے اس روایت کو وفاتِ مسیح کی دلیل ٹھہرایا تھا۔ خدا کی قدرت یہی حیاتِ مسیح کی مثبت ہوگئی۔ نیز اس سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ مرزا صاحب کاذب تھے۔ دلیل یہ کہ اس روایت میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی وفات صاف مذکور ہے۔ حالانکہ مرزا جی انہیں زندہ مانتے ہیں۔ (۳۴۴)
حضرت امام بخاری رحمہ اللہ
ایسا ہی حضرت امام بخاری رحمہ اللہ پر افترا کیا جاتا ہے کہ وہ بھی وفاتِ مسیح علیہ السلام کے قائل تھے۔ دلیل یہ کہ انہوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا خطبہ جس میں وفاتِ مسیح مذکور ہے اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت متوفیک ، ممیتک کو بخاری میں نقل کیا ہے۔ (۳۴۵)
الجواب:
ہم ثابت کر آئے ہیں کہ صحابہ کرام خاص کر ابنِ عباس رضی اللہ عنہ کو قائلین وفات مسیح قرار دینا قطعاً جھوٹ ہے۔ ان کی روایات سے وفات ثابت نہیں ہوتی۔ بلکہ دیگر بیسیوں روایات سے حیات ثابت ہے پس اس بودی دلیل پر بنیاد قائم کرکے امام بخاری رحمہ اللہ کو قائلِ وفات کہنا یقینا پرلے سرے کی جہالت ہے۔ سنو! امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت جس میں نزول مسیح کا ذکر اور ان کے ابھی تک زندہ ہونے کا تذکرہ اور آخر زمانہ میں نازل ہونے کا اظہار موجود ہے یعنی وہ روایت جس میں آیت { اِنْ مِّنْ اَھْلِ الْکِتَابِ اِلاَّ لَیُؤْمِنَنَّ بِہٖ قَیْلَ مَوْتِہٖ} سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مسیح علیہ السلام کے حیات ہونے پر دلیل بنایا ہے۔ (۳۴۶)اور مرزا صاحب نے غصہ میں آکر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو غبی فہم، قرآن میں ناقص۔ درایت سے حصہ نہ رکھنے والا قرار دیا ہے (۳۴۷)کو نقل کرکے اور اسی طرح دیگر صحابہ کی روایات جن میں نزولِ مسیح کا ذکر ہے۔ بخاری شریف میں نقل کرکے ان پر کوئی جرح یا انکار نہ کرتے ہوئے ثابت کردیا ہے کہ وہ بھی حیاتِ مسیح علیہ السلام کے قائل تھے۔ اور کیوں نہ ہوتے جب کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خدا کی قسم کھا کر نزولِ مسیح کا اظہار فرماتے ہیں اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آیت قرآن کے ساتھ اُس پر مہر تصدیق ثبت کرتے ہیں اور امام بخاری خود اس روایت کو بخاری شریف میں درج فرماتے ہیں۔
-------------
(۳۴۴) نور الحق ص۵۰، ج۱و روحانی ص ۶۹، ج۸ ؍ ۳۴۵احمدیہ پاکٹ بک ص۳۶۸
(۳۴۶) صحیح بخاری ص۴۸۰، ج۱کتاب الانبیاء باب نزول عیٰسی بن مریم
(۳۴۷) براھین احمدیہ ص۲۳۴و روحانی ص ۴۱۰، ج۲۱و تفسیر مرزا ص۳۶۲، ج۳