• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمدیہ پاکٹ بک

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
آٹھویں آیت:
قَدْ اَنْزَلَ اللّٰہُ عَلَیْکُمْ ذِکْرًا ۔ رَسُوْلاً یَتْلُوْا عَلَیْکُمْ اَیَاتِ اللّٰہِ مُبِیِّنَاتٍ لِّیُخْرِجَ الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوا الصَّلِحٰتِ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْر۔ (سورۃ الطلاق پارہ ۲۸)
''خدا نے اپنی کتاب (قرآن) اپنا رسول(محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) بھیجا وہ تم پر کلام الٰہی پڑھتا ہے تاکہ وہ ایمانداروں اور نیک کرداروں کو ظلمات سے نور کی طرف نکالے۔'' (۲۲)
آیت ہذا بتا رہی ہے کہ ایمانداروں، نیک کرداروں کو کفر و شرک، فسق و فجور کے اندھیروں سے نور و ہدایت، ایمان و سلامتی پر پہنچانے کو قرآن اور محمد علیہ السلام بھیجے گئے۔ اب جو کوئی بے ایمان اور بدکردار ہے وہ دوسرے کا دامن پکڑے گا۔ مومن تو اسی رسول و کتاب کے شیدائی رہیں گے۔
-----------------------------
(۲۲) براھین احمدیہ ص۵۴۰، ج۴ و تفسیر مرزا ص۱۶۹، ج۸
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
نویں آیت:
ھُوَ الَّذِیْ بَعَثَ فِی الْاُمِّیِّیْنَ رَسُولاً الٰی قَوْلِہٖ وَاٰخَرِیْنَ مِنْھُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِھِمْ۔ (پ۲۸،سورہ جمعہ، آیت:۳،۴)
''خدا وہ ہے جس نے آدمیوں میں رسول بھیجا جو خدا کی آیات ان پر پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور حکمت سکھلاتا ہے۔ اگرچہ وہ لوگ اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ظہور سے پہلے صریح گمراہی میں پھنسے ہوئے تھے۔ اور ان (مسلمانوں) کے گروہ میں اور ملکوں کے لوگ (جو آخری زمانہ میں ہوں گے) بھی ہیں جن کا اسلام میں داخل ہونا ابتدا سے قرار پاچکا ہے اور ابھی وہ مسلمانوں سے نہیں ملے اور خدا غالب ہے اور حکیم ہے جس کا فعل حکمت سے خالی نہیں یعنی جب وہ وقت پہنچے گا جو دوسرے ملکوں کے مسلمان ہونے کے لیے مقرر کر رکھا ہے تب وہ لوگ اسلام میں داخل ہوں گے۔'' (۲۳)
یہ آیت بآواز بلند گویا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سرورِ کائنات جس طرح ابتداء ًاسلام کے وقت کے لوگوں کی طرف رسول تھے اس طرح آخرین کے لیے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
-------------------------------------------------------
(۲۳) ایضاً ص۲۳۸،ج۲ حاشیہ نمبر۱۱ و روحانی ص۲۶۲، ج۱ وتفسیر مرزا ص۱۲۸ ج۸
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
دسویں آیت:
وَمَنْ یَّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبیَّنَ لَہُ الْھُدَی وَیَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلٍ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَا تَوَلّٰی وَنُصْلِہٖ جَھَنَّمَ وَسَائَ تْ مَصِیْرًا۔ (۲۴)
اور جو کوئی برخلاف کرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اس کے کہ ظاہر ہوئی واسطے اس کے ہدایت اور پیروی کرے سوا راہ مسلمانوں کے، متوجہ کریں گے ہم اس کو جدھر متوجہ ہوا ہو اور داخل کریں گے ہم اس کو دوزخ میں اور برا ٹھکانا ہے (دوزخ)۔
ناظرین غور فرمائیں کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی ہو تو وہ دو حال سے خالی نہیں یا تو وہ بمقتضائے آیت مذکورہ طریق مومنین کا اتباع کرے گا اور یابمقتضائے نبوت لوگوں کو اپنے اتباع کی دعوت دے گا۔
پہلی صورت میں تو معاملہ برعکس ہو جاتا ہے کیونکہ خدا کے نبی دنیا میں اس لیے آتے ہیں کہ لوگوں کو اپنی طرف بلائیں نہ یہ کہ لوگوں کا اتباع کرنے لگیں۔ دیکھو قرآن مجید کا ارشاد ہے:
وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوَلٍ اِلاَّ لیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰہِ۔(۲۵)
'' اور ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر صرف اسی لیے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ یعنی رسول دنیا میں مطیع بن کر نہیں بلکہ مطاع بن کر آتا ہے۔'' (۲۶)
دوسری صورت میں بنی کا وجود محض بے فائدہ اور اس کی بعثت محض بیکار رہ جاتی ہے کیونکہ بعثت نبی کی ضرورت اس وقت ہوتی ہے جب خدا کے بندے صراط مستقیم کو چھوڑ دیں، نبی آکر ان کو سیدھے راستہ کی ہدایت کرے۔
اور جب سبیل مومنین ایک ایسی مستقیم سبیل ہے کہ خداوند عالم تمام اہل عالم کو قیامت تک اس پر چلنے کی ہدایت فرماتے ہیں اور اس سے ہٹنے پر سخت وعید کرتے ہیں تو پھر فرمائیے کہ اب کسی جدید نبی کے پیدا ہونے کی کیا ضرورت ہے؟
نوٹ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صراط مستقیم دکھا دیا ہے۔ لہٰذا اب ضرورت نہیں کہ جدید نبی کا انتظار کیا جائے۔
----------------------------------------------
(۲۴) پ۵ النساء آیت نمبر ۱۱۵
(۲۵) پ۵ النساء آیت ۶۴
(۲۶) ازالہ اوہام ص۵۶۹ و روحانی ص۴۰۷، ج۳ و تفسیر مرزا ص۲۴۸، ج۳ مفہوماً
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
گیارہویں آیت:
یا ایھا الَّذِیْن امنوا اطیعوا اللّٰہ واطیعوا الرسول واولی الامر منکم۔(۲۷)
'' اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اور ان لوگوں کی اطاعت کرو جو تم میں سے اولی الامر ہیں۔''
یہ آیت کریمہ حکم کرتی ہے کہ مسلمان اللہ تعالیٰ کی اطاعت کریں اور اس کے رسول یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کریں اور پھر خلفائے اسلام اور ارباب حکومت اسلامیہ کی اطاعت کریں۔
جن لوگوں کو خدا نے عقل و فہم کا کوئی حصہ دیا ہے وہ ذرا غور کریں اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی تشریعی یا غیر تشریعی، ظلی یا بروزی نبی پیدا ہونے والا تھا تو کیا یہ ضروری نہ تھا کہ آپ کے بعد بجائے اولی الامر کی اطاعت کے اس نبی کی اطاعت کا سبق دیا جاتا۔ اور یہ عجیب تماشا ہے کہ قرآن عزیز لوگوں کو اولی الامر کی اطاعت کی طرف بلاتا ہے اور بعد میں آنے والے نبی کی اطاعت کا ذکر تک نہیں کرتا۔
لہٰذا ثابت ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی ظلی یا بروزی یا کسی اور قسم کا کوئی نبی ہرگز ہرگز اس امت میں پیدا نہیں ہوگا۔
------------------------------
(۲۷) پ۵ النساء آیت نمبر۵۹
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بارہویں آیت:
وَمَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ وَمَنْ تَوَلّٰی فَمَا اَرْسَلْنٰکَ عَلَیْھِمْ حَفِیْظًا۔(۲۸)
'' جس نے رسول یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی اور جس نے پشت پھیری (تو بلا سے) ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان پر محافظ بنا کر نہیں بھیجا۔''
اس آیت میں بھی امت محمدیہ کے لیے صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو مطلقاً اللہ تعالیٰ کی اطاعت قرار دیا گیا ہے اور اگر کوئی نبی آپ کے بعد آنے والا ہوتا تو اس کے آنے کے بعد کوئی شخص اس وقت تک خدا کا مطیع کہلانے کا مستحق نہیں ہوسکتا تھا جب تک کہ وہ اس نبی کی اطاعت نہ کرے۔
----------------------------------------
(۲۸) ایضاً آیت نمبر ۸۰
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
تیرہویں آیت:
ٰٓیاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ہَلْ اَدُلُّکُمْ عَلٰی تِجَارَۃٍ تُنْجِیْکُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ ۔تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَتُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِاَمْوَالِکُمْ وَاَنفُسِکُمْ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَکُمْ اِِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۔(۲۹)
'' اے ایمان والو! میں بتاؤں تم کو ایک سوداگری کہ بچائے تم کو دردناک عذاب سے۔ ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مال سے اور جان سے۔'' (۳۰)
اس آیۂ کریمہ میں جو منفعت بخش تجارت مسلمانوں کو سکھائی ہے وہ بھی یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئیں اور اسی ایمان کو عذابِ آخرت سے بچانے کا کفیل بتلایا ہے اور اس میں کہیں شرط نہیں کہ ایک بروزی، ظلی، یا لغوی نبی آئے گا اور اس پر ایمان لانا بھی شرطِ نجات ہے۔
----------------------------
(۲۹) پ۲۸ الصف آیت نمبر ۱۰،۱۱
(۳۰) براھین احمدیہ ص۲۳۴ و تفسیر مرزا ص۱۲۴، ج۸
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
چودہویں آیت:
وَالَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَآ اُنْزِلَ اَلَیْکَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ وَبِالْاٰخِرَۃِ ھُمْ یُوْقِنُوْنَ۔ اُولٰئِکَ عَلٰی ھُدًی مِّنْ رَبِّھِمْ وَاُولٰـئِٓکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۔(۳۱)
'' اور جو ایمان لاتے ہیں اس (وحی) پر جو اتاری گئی تجھ پر (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر) اور جو وحی کہ اتاری گئی تجھ سے پہلے اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے پائی ہے راہ اپنے رب کی اور وہی کامیاب ہیں۔''
یہ آیت بھی دو طریق سے مطلقاً ختم نبوت کی روشن دلیل ہے۔ اول یہ آیت صاف طور سے اعلان کر رہی ہے کہ صرف اس وحی پر ایمان لانا کافی اور ہدایت و نجات کے لیے ضامن ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے انبیاء پر نازل ہوئی چنانچہ اس وحی پر ایمان رکھنے والوں کے لیے اُوْلٰئِکَ عَلٰی ھُدًی مِّنْ رَبِّھِمْ وَاُوْلٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ کی بشارت ہے۔
ناظرین کرام غور فرمائیں کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی سلسلہ وحی جاری ہے اور خداوند عالم کے ارشادات اہل دنیا پر نازل ہوتے رہتے ہیں تو اس جدید وحی پر ایمان لانا بھی ایسا ہی فرض نہ ہونا چاہیے جیسا پہلے انبیاء علیہم السلام کی وحی پر اور کیا کوئی شخص جو اس پر ایمان نہ لائے تو ایمان بالبعض اور کفر بالبعض کا ٹھیک مصداق نہ ہوگا۔ پھر وہ کیسے ہدایت اور فلاح حاصل کرسکتا ہے۔
لہٰذا صرف انبیائے سابقین اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی پر ایمان لانے کو قیامت تک مدار نجات اور ہدایت و فلاح کا کفیل قرار دینا اس بات کا نہایت واضح ثبوت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سلسلۂ وحی ختم ہوچکا ہے۔
دوم: اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی وحی نبوت باقی تھی تو مِنْ قَبْلِکَکی تخصیص بے معنی ہو جائے گی۔
اعتراض:
آخرت سے مراد آخری وحی ہے۔
الجواب:
اس کا جواب تیرھویں تحریف میں درج ہے۔
--------------------------------
(۳۱) پ۱ البقرہ آیت نمبر ۴،۵
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
پندرہویں آیت:
(۱)اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ یعنی پرورش کرنے والا ہے بلا استثناء تمام مخلوقات کا رب ہے کوئی فرد بھی باہر نہیں۔ (۳۰)
(۲) اِنَّ ھُوَ اِلاَّ ذِکَرٌ لِّلْعَالَمِیْنَ یہ قرآن مجید تمام جہانوں کے لیے ہے قرآن مجید تمام دنیا کے لیے ہدایت ہے کسی ملک یا قوم کے ساتھ مخصوص نہیں۔
(۳) اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِع للنَّاس لَلَّذِیْ بِبَکّۃَ مُبَارَکًا وَّھُدًی لِّلْعٰلَمِیْنَ مکہ شریف تمام دنیا میں قیامت تک کے لیے مرکز ہے۔(۳۴)
دنیا کا کوئی حصہ اس کی مرکزیت کو چھوڑ نہیں سکتا۔
وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلاَّ رَحْمَۃً لِّلْعَلٰمِیْنَ ہم نے کسی خاص قوم پر رحمت کرنے کے لیے نہیں بلکہ اس لیے بھیجا ہے کہ تمام جہان پر رحمت کی جائے۔ (۳۵)
نتیجہ:
جس طرح سب جہان کا خدا ایک ہے۔
قرآن سب دنیا کے لیے ایک ہے تا قیامت۔
قبلہ ایک ہے تمام دنیا کے لیے تا قیامت۔
نبی ایک ہے تمام دنیا کے لیے تا قیامت۔
تشریح خود محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دی۔
یٰاَیُھَا النّاسُ اِنَّ رَبَّکُمْ وَاحِدٌ وَّاَبَاکُمْ وَاحِدٌ وَدِیْنَکُمْ وَاحِدٌ وَنبیکُمْ واحد لا نَبیَّ بَعْدَیْ۔(کنزالعمال) (۳۶)
'' کہ اے میری امت کے لوگو! یاد رکھو تمہارا خدا ایک ہے، تمہارا باپ ایک ہے تمہارا دین ایک ہے تمہارا نبی بھی ایک ہی ہے اور میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ ''
معلوم ہوا کہ جب دوسرا نبی آجائے تو امت بھی اور ہو جاتی ہے۔ پہلے نبی کی امت نہیں رہتی۔ دوسرا نبی ماننا باعث اختلاف ہے۔
نوٹ: نبی کے لیے ضروری ہے کہ اس کی امت اور کتاب ہو مرزا صاحب فرماتے ہیں:
'' جو شخص نبوت کا دعویٰ کرے گا اس دعویٰ میں ضروری ہے کہ وہ خدا کی ہستی کا اقرار کرے اور نیز یہ بھی کہے کہ خدا تعالیٰ کی طرف سے میرے پر وحی نازل ہوتی ہے اور خلق اللہ کو وہ کلام سنا دے جو اس پر خدا کی طرف سے نازل ہوا ہو اور ایک امت بناوے جو اس کو نبی سمجھتی اور اس کی کتاب کو کتاب اللہ جانتی ہو۔'' (۳۷)
نتیجہ:
جو شخص مرزا کو مانے گا وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی تعلق نہ رکھے گا۔
-----------------------------------------------
(۳۲) پ۱ الفاتحہ آیت نمبر ۲
(۳۳) پ۷ الانعام آیت نمبر ۹۰
(۳۴) پ۴ اٰل عمران آیت نمبر ۹۶
(۳۵) پ۱۷ الانبیاء آیت نمبر ۱۰۷
(۳۶) کنز العمال (۵۶۵۵)
(۳۷) آئینہ کمالات اسلام ص۳۴۴
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اگرچہ قرآن پاک میں بیسیوں آیات اور بھی موجود ہیں جو ختم نبوت پر روشنی ڈال رہی ہیں۔ مگر ہم انہی پر اکتفا کرکے چند احادیث نبویہ درج کرتے ہیں۔
پہلی حدیث:
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ مَثَلِیْ وَمَثلُ الْاَنْبِیَائِ کَمَثَلِ قَصْرٍ اُحُسِنَ بُنْیَانہٗ تُرِکَ مِنْہُ مَوْضِعُ لَبْنَۃٍ فَطَافَ بہ النظارُ یتحیون مِنْ حُسْنُ بنیانہ الا موضع تلک اللۃ فَکُنْتُ اَنَا سَدَدْتُ موضع اللبنۃ ختم لی البنیان وختم بی الرسل (۳۸) وفی روایۃ فانا اللبنۃ وانا خاتم النبیین۔(۳۹)
'' ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری اور انبیاء کی مثال مانند ایک ایسے محل کے ہے کہ اچھی بنائی گئی ہو عمارت اس کی مگر اس میں ایک اینٹ کی جگہ خالی ہو لوگ گھومتے ہیں اس کے گرد اور تعجب کرتے ہیں اس کی حسن عمارت پر۔ مگر ایک اینٹ کی جگہ خالی دیکھ کر حیران ہوتے ہیں۔ سو میں ہوں وہ مبارک اینٹ جس نے اس جگہ کو پر کیا۔ ختم ہوگیا ہے میری ذات کے باعث نبوت کا محل۔ بدیں صورت ختم ہوگیا ہے میری ذات پر رسولوں کا سلسلہ۔ ایک روایت میں ہے کہ نبوت کی آخری اینٹ میں ہوں اور میں ہی نبیوں کا ختم کرنے والا ہوں۔''
--------------------------
(۳۸) متفق علیہ من حدیث جابر بن عبداللّٰہ رضی اللّٰہ عنہ اخرجہ البخاری فی الصحیح ص۵۰۱، ج۱ کتاب المناقب باب خاتم النبیین و مسلم فی الصحیح ص۲۴۸، ج۲ کتاب الفضائل باب زکر کونہ ﷺ خاتم النبیین واخرجہ مسلم ایضاً من حدیث ابی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ فی المصدر السابق
(۳۹) متفق عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ اخرجہ البخاری فی الصحیح فی المصدر السابق و مسلم فی الصحیح المصدر السابق واوردہ المصنف لفظ مصابیح السنہ ص۳۴،ج۴ باب فضائل سید المرسلین، واخرجہ البغوی بلفظہ التام باسنادہ فی شرح السنۃ ص۲۰۰، ج۱۳ کتاب الفضائل باب فضائل سید الاولین والاخرین محمدﷺ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
دوسری حدیث:
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ ﷺ قَالَ فُضِّلتُ عَلَی الانبیاء بست اعطیت جوامع الکلم ونصرت بالرعب واحلت لی الغنائم وجعلت لی الارض مسجداً وطھورًا واُرْسِلْتُ الی الخلق کافۃ وختم بی النبیون۔(۴۰)
'' آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں چھ باتوں میں جملہ انبیاء پر فضیلت دیا گیا ہوں (۱)کلمات جامع مجھے ہی ملے (۲) فتح دیا گیا میں ساتھ رعب کے (۳) حلال کی گئیں میرے لیے غنیمتیں (۴) تمام زمین میرے لیے سجدہ گاہ پاک بنائی گئی (۵) رسول بنایا گیا ہوں میں تمام کافہ ناس کے لیے (۶) ختم کئے گئے میرے ساتھ انبیاء۔ ''
----------------------------------------------
(۴۰) اخرجہ مسلم فی الصحیح ص۱۹۹، ج۱ کتاب المساجد ومواضع الصلوٰۃ والترمذی مع تحفہ ص۳۷۸،ج۲ کتاب السیر باب ماجاء فی الغنیمۃ وابن حبان فی الصحیح رقم الحدیث نمبر۲۳۰۹ واحمد فی مسندہٖ ص۴۱۲ ج۲ کلھم عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ کما رواہ ابو یعلی، فیض القدیر ص۴۳۸،ج۴ واوردہ مرزا خدا بخش مرزائی القادیانی فی ، عسل مصفٰی ص۲۲۶،ج۱ و مرزا محمود فی تفسیرہٖ ص۱۲۱، ج۲ وایضاً ص۳۶۱، ج۷
 
Top