• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مختصر صحیح بخاری - زین العابدین احمد بن عبداللطیف - حصہ اول (یونیکوڈ)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سجدوں سے (فارغ ہو کر) کھڑا ہو تو تکبیر کہے
(۴۵۲)۔ سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو جس وقت کھڑے ہوتے تکبیر کہتے تھے پھر جس وقت رکوع کرتے تھے تو تکبیر کہتے تھے پھر رکوع سے اپنی پیٹھ اٹھاتے اور سَمَعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَہٗ کہتے تھے پھر کھڑے ہونے ہی کی حالت میں رَبّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہتے تھے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : رکوع میں ہتھیلیوں کا گھٹنوں پر رکھنا
(۴۵۳)۔ سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ سے روایت ہے کہ ان کے بیٹے مصعب نے انکے پہلو میں نماز پڑھی (مصعب) کہتے ہیں میں نے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ملا لیا پھر ان دونوں کو اپنے گھٹنوں کے درمیان دبا لیا تو مجھے میرے والد نے منع کیا اور کہا کہ ہم اس طرح کرتے تھے تو ہمیں اس سے منع کر دیا گیا اور ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم اپنے ہاتھ (رکوع میں) گھٹنوں پر رکھیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : رکوع میں پیٹھ کا برابر رکھنا اور اس میں اعتدال و اطمینان (یعنی آرام) اختیار کرنا
(۴۵۴)۔ سیدنا براءؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ کا رکوع اور آپﷺ کے سجدے اور سجدوں کے درمیان بیٹھنا اور (وہ حالت) جب کہ آپﷺ رکو ع سے اپنا سر اٹھاتے تھے، تقریباً برا بر برابر ہوتے تھے سوائے قیام اور قعود کے (کہ یہ طویل ہوتے تھے) ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : (حالت) رکوع میں دعا کرنا (ثابت ہے)
(۴۵۵)۔ ام المومنین عائشہ صدیقہؓ کہتی ہیں کہ نبیﷺ اپنے رکوع اور اپنے سجدوں میں کہا کرتے تھے۔ (سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِکَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ۔ ﴾ '' اے اللہ ! میں تیری پاکی بیان کرتا ہوں۔ اے ہمارے پروردگار! تیری تعریف بیان کرتا ہوں، اے اللہ ! مجھے معاف فرما دے۔ ''

(۴۵۶)۔ ام المومنین عائشہؓ سے ایک دوسری حدیث میں مروی ہے : '' قرآن (کے حکم) پر عمل کرتے ہوئے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ (کہنے) کی فضیلت
(۴۵۷)۔ سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا : '' جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم کہو اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔ جس کا قول ملائکہ کے قول کے موافق (یعنی ہم آواز) ہوا تو اس کے گزشتہ تمام گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ ''

(۴۵۸)۔ سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ بے شک میں نبیﷺ کی نماز کو قریب کر دوں گا (یعنی جس طرح نبیﷺ نماز پڑھاتے تھے، میں بھی اس طرح سے نماز پڑھاؤں گا کیونکہ بے شک میری نماز رسول اللہﷺ کی طرح ہے) اور سیدنا ابو بکرؓ ظہر اور عشاء اور فجر کی نماز کی آخری رکعت میں سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد (دعائے) قنوت پڑھتے تو مسلمانوں کے لیے دعا کرتے اور کافروں پر لعنت کرتے۔

(۴۵۹) ۔ سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ نبیﷺ کے دور میں فجر اور مغرب (کی نماز) میں دعائے قنوت (پڑھی جاتی) تھی۔

(۴۶۰)۔ سیدنا رفاعہ بن رافع زرقیؓ کہتے ہیں کہ ہم ایک دن نبیﷺ کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے تو (ہم نے دیکھا کہ) جب آپﷺ نے اپنا سررکوع سے اٹھایا تو فرمایا سمع اللہ لمن حمدہ تو آپﷺ کے پیچھے ایک شخص نے کہا رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدًا طَیّبًا مُّبَارَکًا فِیْہِ تو آپﷺ سے جب فارغ ہوئے تو فرمایا : '' بولنے والا کون تھا ؟'' اس شخص نے کہا کہ میں تھا تو آپﷺ نے فرمایا : '' میں نے تیس سے کچھ زیادہ فرشتوں کو دیکھا کہ وہ اس پر باہم سبقت کرتے تھے کہ ان میں کون اس کو پہلے لکھ لے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جب رکوع سے اپنا سر اٹھائے تو اس وقت اطمینان سے کھڑا ہونا چاہیے
(۴۶۱)۔ سیدنا انسؓ نبیﷺ کی نماز کی کیفیت بیان کرتے تھے تو وہ نماز پڑھ کر بتاتے تھے پس جس وقت وہ اپنا سررکوع سے اٹھاتے تو کھڑے ہو جاتے تھے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ یقیناً آپ (سجدے میں جانا) بھول گئے۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : جب سجدہ کرے تو تکبیر کے ساتھ جھکے
(۴۶۲)۔ سیدنا ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب اپنا سر (رکوع سے) اٹھاتے تھے تو (سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد) کہتے تھے (اور) کچھ آدمیوں کے نام لے کر دعا کرتے تھے (اور) فرماتے تھے : '' اے اللہ ! ولید بن ولید اور سلمہ بن ہشام کو اور عیاش بن ابی ربیعہ اور کمزور مسلمانوں کو (کفار مکہ کے پنجۂ ظلم سے) نجات دے۔ اے اللہ! اپنا عذاب (قبیلۂ) مضر پر سخت کر دے اور اس سے ان کو قحط سالی میں مبتلا کر دے جیسے یوسفؑ (کے دور) کی قحط سالی تھی۔ اس وقت اہل مشرق سے (قبیلۂ) مضر کے لوگ آپﷺ کے مخالف تھے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سجدہ کرنے کی فضیلت
(۴۶۳)۔ سیدنا ابو ہریرہؓ ہی سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ لوگوں نے عرض کی یا رسول اللہ ! کیا ہم قیامت کے دن اپنے پروردگار کو دیکھیں گے ؟ تو آپﷺ نے فرمایا : '' کیا تم چودھویں رات کے چاند (کو دیکھنے) میں شک کرتے ہو، جب اس کے اوپر بادل نہ ہو ؟ '' لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! نہیں۔ آپﷺ نے فرمایا : '' تو کیا تم آفتاب (دیکھنے) میں شک کرتے ہو جب کہ اس کے اوپر ابر نہ ہو ؟ '' لوگوں نے عرض کی کہ نہیں تو آپﷺ نے فرمایا : '' پس تم اسی طرح اپنے پروردگار کو دیکھو گے۔ قیامت کے دن لوگ (زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جو (دنیا میں) جس کی پرستش کرتا تھا وہ اس کے پیچھے ہولے۔ چنانچہ کوئی ان میں سے آفتاب کے پیچھے ہو جائے گا اور کوئی ان سے چاند کے پیچھے ہو جائے گا اور کوئی ان میں سے بتوں کے پیچھے ہو جائے گا اور یہ (ایمانداروں کا) گروہ باقی رہ جائے گا اور اسی میں اس امت کے منافق (بھی شامل) ہوں گے۔ پس اللہ تعالیٰ اس صورت میں جس کو وہ نہیں پہچانتے، ان کے پاس آئے گا اور فرمائے گا کہ میں تمہارا پروردگار ہوں تو وہ کہیں گے (ہم تجھے نہیں جانتے) ہم اس جگہ کھڑے رہیں گے یہاں تک کہ ہمارا پروردگار ہمارے پاس آئے اور جب وہ آئے گا ہم اسے پہچان لیں گے۔ پھر اللہ عز و جل ان کے پاس (اس صورت میں) آئے گا (جس کو وہ پہچانتے ہیں) اور فرمائے گا کہ میں تمہارا پروردگار ہوں ؟ تو وہ کہیں گے ہاں تو ہمارا پروردگار ہے پس اللہ انھیں بلائے گا اور جہنم کی پشت پر پل صراط رکھ دیا جائے گا تو تمام پیغمبر جو اپنی امتوں کے ساتھ (اس پل سے) گزریں گے، ان سب میں سے پہلا میں ہوں گا اس دن سوائے پیغمبروں کے کوئی بول نہ سکے گا اور پیغمبروں کا کلام اس دن (اَ اللّٰھُمَّ سَلّمِ سَلّمِْ) ہو گا اور جہنم میں سعدان کے کانٹوں کے مشابہ آنکڑے ہوں گے، کیا تم لوگوں نے سعدان کے کانٹے دیکھے ہیں ؟ صحابہؓ نے عرض کی ہاں۔ آپﷺ نے فرمایا تو وہ سعدان کے کانٹوں کے مشابہ ہوں گے سوائے اس کے کہ ان کی بڑائی کی مقدار سوائے اللہ کے کوئی نہیں جانتا۔ وہ آنکڑے لوگوں پر ان کے اعمال کے موافق اچکیں گے تو ان میں سے کوئی اپنے اعمال کے سبب (جہنم میں گر کر) ہلاک ہو جائے گا اور کوئی ان میں سے (مارے زخموں کے) ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا، اس کے بعد نجات پائے گا یہاں تک کہ جب اللہ دوزخیوں میں سے جن پر مہربانی کرنا چاہے گا تو اللہ فرشتوں کو حکم دے گا کہ جو اللہ کی پرستش کرتے تھے وہ نکال لیے جائیں، چنانچہ فرشتے انھیں نکالیں گے اور فرشتے انھیں سجدوں کے نشانوں سے پہنچا لیں گے اور اللہ تعالیٰ نے (دوزخ کی) آگ پر حرام کر دیا ہے وہ سجدے کے نشان کو کھائے۔ پس ابن آدم کے کل جسم کو آگ کھا لے گی سوائے سجدوں کے نشان کے، تو آگ سے وہ نکالے جائیں گے (اس حال میں کہ) وہ سیاہ ہو گئے ہوں گے پھر ان کے اوپر آب حیات ڈالا جائے گا تو (اس کے پڑنے سے) وہ ایسا نمو پکڑیں گے جیسے دانہ سیل کے بہاؤ میں اگتا ہے۔ اس کے بعد اللہ بندوں کے درمیان میں فیصلہ کرنے سے فارغ ہو جائے گا اور ایک شخص جنت اور دوزخ کے درمیان باقی رہ جائے گا اور وہ تمام دوزخیوں میں سے سب سے آخر میں جنت میں جائے گا۔ اس کا منہ دوزخ کی طرف ہو گا کہے گا کہ اے میرے پروردگار ! میرا منہ دوزخ (کی طرف) سے پھیر دے چونکہ مجھے اس کی ہوا نے زہر آلود کر دیا ہے اور مجھے اس کے شعلہ نے جلا دیا ہے۔ اللہ فرمائے گا، اچھا، اگر تیرے ساتھ یہ احسان کر دیا جائے توتو اس کے علاوہ کچھ اور تو نہ مانگے گا ؟ وہ کہے گا کہ تیری بزرگی کی قسم نہیں کچھ نہیں مانگوں گا۔ پھر اللہ عز و جل اس بات پر، جس قدر اللہ چاہے گا، اس شخص سے پختہ وعدہ لے گا اور اللہ تعالیٰ اس شخص کا منہ دوزخ (کی طرف) سے پھیر دے گا پھر جب وہ جنت کی طرف منہ کرے گا تو اس کی تر و تازگی دیکھے گا۔ پھر جس اللہ تعالیٰ اس شخص کا خاموش رہنا پسند کرے گا، وہ آدمی چپ رہے گا اس کے بعد کہے گا کہ اے پروردگار ! مجھے جنت کے دروازے کے پاس بٹھا دے تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کہ تو نے اس بات پر قول و قرار نہ کیے تھے کہ اس کے سوا جو تو مانگ چکا ہے کچھ اور نہ مانگے گا ؟ وہ عرض کرے گا اے میرے پروردگار ! مجھے اپنی مخلوق میں سب سے زیادہ بد نصیب تو نہ کر۔ تو اللہ فرمائے گا کہ اگر تجھے یہ بھی عطا کر دیا جائے تو تو اس کے علاوہ کچھ اور تو نہ مانگے گا؟ وہ عرض کرے گا کہ قسم تیری بزرگی کی ! نہیں میں اس کے سوا اور کوئی سوال نہیں کروں گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے، جس قدر اللہ چاہے گا، قول و قرار لے گا۔ پس اللہ تعالیٰ اس کو جنت کے دروازے کے پاس بٹھا دے گا۔ پس جب وہ جنت کے دروازے پر پہنچ جائے گا اور اس کی تر و تازگی اور سرور اس میں دیکھے گا تو جتنی دیر اللہ اس کا چپ رہنا چاہے گا وہ چپ رہے گا۔ اس کے بعد کہے گا کہ اے میرے پروردگار !،مجھے جنت میں داخل کر دے۔ پھر عز و جل فرمائے گا کہ اے ابن آدم ! تو کس قدر عہد شکن ہے، کیا تو نے اس بات پر قول و قرار نہ کیے تھے کہ اس کے علاوہ جو تجھے دیا جا چکا ہے اور کچھ نہ مانگے گا؟وہ عرض کرے گا کہ اے میرے پروردگار!مجھے اپنی مخلوق میں سب سے زیادہ بدنصیب نہ کر۔ پس اللہ تعالیٰ (اس کی باتوں سے) ہنسنے لگے گا اور خوش ہو گا۔ اس کے بعد اس کو جنت میں جا نے کی اجازت دے گا اور فرمائے گا کہ خواہش کر (یعنی جو جو کچھ تو مانگ سکتا ہے مانگ) چنانچہ وہ خواہش کر نے لگے گا، یہاں تک کہ اس کی خواہشیں ختم ہو جائیں گی تو اللہ بزرگ و برتر فرمائے گا کہ یہ یہ چیزیں اور مانگ۔ اب اللہ تعالیٰ اسے یاد دلائے گا یہاں تک کہ جب اس کی خواہشیں تمام ہو جائیں گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تجھے یہ بھی سب کچھ دیا جاتا ہے (یعنی تیری خواہشوں کے مطابق) اور اسی کے برابر اور (بھی) ۔ '' (یہ حدیث سن کر) سیدنا ابو سعید خدریؓ نے سیدنا ابوہریرہؓ سے کہا کہ رسول اللہﷺ نے اس مقام پر یہ فرمایا تھا : '' اللہ عز و جل نے فرمایا کہ تجھے یہ بھی سبھی کچھ اور اس کے ساتھ اسی کی مثل دس گنا اور بھی دیا جاتا ہے۔ '' تو سیدنا ابوہریرہؓ نے جواب دیا کہ مجھے اس حدیث میں رسول اللہﷺ سے صرف یہی قول یاد ہے کہ تجھے یہ بھی دیا جاتا ہے اور اسی کے مثل اور (بھی) تو سیدنا ابو سعیدؓ نے کہا کہ میں نے خود آپﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : '' تجھے یہ اور اسی کی مثل دس گنا اور دیا جاتا ہے۔ ''
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : سجدہ سات ہڈیوں کے بل (ہونا چاہیے)
(۴۶۴)۔ سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا : '' مجھ کو سات ہڈیوں پر سجدہ کر نے کا حکم دیا گیا ہے (وہ سات اعضاء یہ ہیں) پیشانی (مع ناک کی نوک کے) ۔ '' یہ بتاتے ہوئے رسول اللہﷺ نے اپنی ناک کی طرف اشارہ کیا۔ اور دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں کی انگلیاں، اور یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ ہم کپڑوں اور بالوں کو نہ سمیٹیں۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
باب : دونوں سجدوں کے درمیان کچھ دیر ٹھہرنا چاہیے
(۴۶۵)۔ سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ میں اس بات میں کمی نہ کروں گا کہ تمہیں ویسی ہی نماز پڑھاؤں جیسا کہ میں نے نبیﷺ کو پڑھاتے دیکھا ہے۔ ۔ ۔ یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے (دیکھیے حدیث : ۴۶۱)
 
Top